کیا عمران کے ساتھ گرنے والے محافظ کیٹرے مکوڑے ہیں؟

آج ایک کالم میں عطا الحق قاسمی نے بہت شاندار بات کی ہے
کیا لفٹر سے گرنے والےمحافظ کیڑے مکوڑے ہیں کہ میڈیا ان کی کوئی خبر نہیں لے رہا۔ کیا ان کو چوٹ نہیں ائی۔
کیوں یہ میذیا اور خود اس کی جماعت نے غریب محافظین کو بلیک اوٹ کردیا ہے کوئی خبر نہیں لی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
کوئی سیاست دان ہو یا عام انسان سب کے ساتھ مساوی سلوک ہی ہونا چاہیے۔ یوں تو میڈیا نے عمران خان کے محافظوں کی بھی خبر دی ہے لیکن بہت کم۔۔۔۔! تاہم یہ میڈیا کا مسئلہ ہے اور میڈیا کی اپنی ترجیحات ہیں۔

پھر یہ بات کہ میڈیا پر عمران خان کو محافظوں سے زیادہ کوریج کیوں ملی تو اس کا جواب یہ ہے کہ عوام کی ایک بہت بڑی تعداد عمران خان کی لمحہ بہ لمحہ خیریت جاننے کی متمنی تھی سو ایسے میں میڈیا کا رجحان کچھ زیادہ غیر فطری بھی نہیں ہے۔
 
کوئی سیاست دان ہو یا عام انسان سب کے ساتھ مساوی سلوک ہی ہونا چاہیے۔ یوں تو میڈیا نے عمران خان کے محافظوں کی بھی خبر دی ہے لیکن بہت کم۔۔۔ ۔! تاہم یہ میڈیا کا مسئلہ ہے اور میڈیا کی اپنی ترجیحات ہیں۔

پھر یہ بات کہ میڈیا پر عمران خان کو محافظوں سے زیادہ کوریج کیوں ملی تو اس کا جواب یہ ہے کہ عوام کی ایک بہت بڑی تعداد عمران خان کی لمحہ بہ لمحہ خیریت جاننے کی متمنی تھی سو ایسے میں میڈیا کا رجحان کچھ زیادہ غیر فطری بھی نہیں ہے۔

انسان سب انسان ہوتے ہیں ۔ اگر اپ سیاست ہی یہ کررہے ہوں کہ نائی درزی بھی اسمبلی میں پہنچیں تو یہ ذمہ داری براہ راست پارٹی کو جاتی ہے کہ وہ ان کارکنوں کی نگرانی کریں جو اسی مشکل سے گزررہے ہیں جس سے خود ان کا رہ نما۔
میڈیا کی ذمہ داری اپنی جگہ مگر جس طرح پارٹی نے ان محافظوں کو نظرانداز کیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی کی اصل پالیسی کیا ہے۔

اب بھی موقع ہے کہ پارٹی کم ازکم ان کارکنوں کو سہولت دے اور اپنی سہولت کو اجاگر کرے۔
 

ساجد

محفلین
کوئی سیاست دان ہو یا عام انسان سب کے ساتھ مساوی سلوک ہی ہونا چاہیے۔ یوں تو میڈیا نے عمران خان کے محافظوں کی بھی خبر دی ہے لیکن بہت کم۔۔۔ ۔! تاہم یہ میڈیا کا مسئلہ ہے اور میڈیا کی اپنی ترجیحات ہیں۔

پھر یہ بات کہ میڈیا پر عمران خان کو محافظوں سے زیادہ کوریج کیوں ملی تو اس کا جواب یہ ہے کہ عوام کی ایک بہت بڑی تعداد عمران خان کی لمحہ بہ لمحہ خیریت جاننے کی متمنی تھی سو ایسے میں میڈیا کا رجحان کچھ زیادہ غیر فطری بھی نہیں ہے۔
گویا کہ غلطی عوام ہی کی ہے جو عوام کی بجائے خواص کی خبر میں دلچسپی رکھتی تھی اور میڈیا بھی عوامی امنگوں کا ترجمان ہو گیا یکا یک ، حالانکہ اسی میڈیا کو عوام دن رات کوستی ہے کہ یہ ان کی امنگوں پر پورا نہیں اترتا :)
نوٹ :اسے کسی کی مخالفت یا حمایت نہ سمجھا جائے۔
 

شمشاد

لائبریرین
جس پارٹی نے اپنا شیر ہی مار دیا، ان کی کوئی ذمہ داری نہیں بنتی تھی کیا؟
 
گویا کہ غلطی عوام ہی کی ہے جو عوام کی بجائے خواص کی خبر میں دلچسپی رکھتی تھی اور میڈیا بھی عوامی امنگوں کا ترجمان ہو گیا یکا یک ، حالانکہ اسی میڈیا کو عوام دن رات کوستی ہے کہ یہ ان کی امنگوں پر پورا نہیں اترتا :)
نوٹ :اسے کسی کی مخالفت یا حمایت نہ سمجھا جائے۔

میں بھی مخالفت میں نہیں کررہا ہوں
ٹی وی فوٹیج میں دیکھ کر لگتا ہے کہ کئی کارکن گرے۔ ایک تو ایسا لگتا ہے سر کے بل گرا۔ مگر نہ تو ان کی کوئی خبر نہ ہی کوئی سہولت۔ دل دکھتا ہے انسان کی اس ناقدری پر
اب بھی موقع ہے کہ پارٹی ان کو وہی سہولت دے جو رہ نما کو دی ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
حالانکہ اسی میڈیا کو عوام دن رات کوستی ہے کہ یہ ان کی امنگوں پر پورا نہیں اترتا :)

اس معاملے میں میڈیا کو کوسنے کا کام ہمت بھائی نے اپنے ذمے لے لیا ہے کہ یہ "کوسنے" یوں تو میڈیا کو دیئے جا رہے ہیں لیکن نشانہ "تحریکِ انصاف" ہے۔ :)
 
اس معاملے میں میڈیا کو کوسنے کا کام ہمت بھائی نے اپنے ذمے لے لیا ہے کہ یہ "کوسنے" یوں تو میڈیا کو دیئے جا رہے ہیں لیکن نشانہ "تحریکِ انصاف" ہے۔ :)

میڈیا وہی دکھاتا ہے جو لوگ چاہتے ہیں
رہ نما وہی زبان استعمال کرتا ہے جو لوگ چاہتے ہیں
یہ کیسی منطق ہے؟
خدارا ہوش کے ناخن لو۔ غریب کارکنوں کوسہولت کی فراہمی پہلی ذمہ داری ہے۔ بھلے اس کو اجاگر بھی کرلینا۔
مگر ٹی ائی تو بار بار وہ اشتہارات دکھارہی ہے جیسے بستر مرگ پر پڑا ہیرو فلم بینوں کو پیغام دیتا ہے۔
مزے کی بات ہے کہ ٹی ائی کے کارکن ہربار یہ اشتہار دیکھ کر ٹن ہوجارہے ہیں
 

محمداحمد

لائبریرین
میڈیا وہی دکھاتا ہے جو لوگ چاہتے ہیں
رہ نما وہی زبان استعمال کرتا ہے جو لوگ چاہتے ہیں
یہ کیسی منطق ہے؟
خدارا ہوش کے ناخن لو۔ غریب کارکنوں کوسہولت کی فراہمی پہلی ذمہ داری ہے۔ بھلے اس کو اجاگر بھی کرلینا۔
مگر ٹی ائی تو بار بار وہ اشتہارات دکھارہی ہے جیسے بستر مرگ پر پڑا ہیرو فلم بینوں کو پیغام دیتا ہے۔
مزے کی بات ہے کہ ٹی ائی کے کارکن ہربار یہ اشتہار دیکھ کر ٹن ہوجارہے ہیں

کبھی کبھی آپ کی تحریروں کی سنجیدگی کا اندازہ لگانا کچھ کچھ دشوار ہو جاتا ہے۔ :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
آج ایک کالم میں عطا الحق قاسمی نے بہت شاندار بات کی ہے
کیا لفٹر سے گرنے والےمحافظ کیڑے مکوڑے ہیں کہ میڈیا ان کی کوئی خبر نہیں لے رہا۔ کیا ان کو چوٹ نہیں ائی۔
کیوں یہ میذیا اور خود اس کی جماعت نے غریب محافظین کو بلیک اوٹ کردیا ہے کوئی خبر نہیں لی۔
یہ بات قاسمی صاحب کی اس وقت درست ہو سکتی تھی جب تین گارڈز زخمی ہوئے ہوتے اور ان میں سے ایک کو میڈیا اتنی کوریج دیتا اور باقی دو کو نظر انداز کرتا۔۔۔۔عمران خان کا واقعہ اس کے کردار کے سبب ایک قومی سانحہ ہے۔البتہ طبّی سہولیات کے مستحق وہ ضرور ہیں جو یقینا" انہیں ملی ہوں گی وہ عمران کے یہ جان نثار حامی اپنی کوریج کے اتنے مشتاق نہ ہوں گے جتنے قاسمی صاحب۔۔۔۔قاسمی صاحب کی با قی تحریروں سے ان کے اس فوکس ﴿اور ہمدردی﴾ کا سبب معلوم ہو سکتا ہے;) ۔
تو و طوبٰی۔۔۔۔ و ما و قامت یار
فکر ہر کس بہ قدر ہمت اوست
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کوئی سیاست دان ہو یا عام انسان سب کے ساتھ مساوی سلوک ہی ہونا چاہیے۔ یوں تو میڈیا نے عمران خان کے محافظوں کی بھی خبر دی ہے لیکن بہت کم۔۔۔ ۔! تاہم یہ میڈیا کا مسئلہ ہے اور میڈیا کی اپنی ترجیحات ہیں۔

پھر یہ بات کہ میڈیا پر عمران خان کو محافظوں سے زیادہ کوریج کیوں ملی تو اس کا جواب یہ ہے کہ عوام کی ایک بہت بڑی تعداد عمران خان کی لمحہ بہ لمحہ خیریت جاننے کی متمنی تھی سو ایسے میں میڈیا کا رجحان کچھ زیادہ غیر فطری بھی نہیں ہے۔
میری را ئے میں مساوی سلوک کی بات طبی سہولیات کی حد تک بالکل درست ہے ۔۔۔۔ کوریج کا تعلق ایک مختلف مسئلہ ہے۔جس کی وضاحت کی چنداں ضرورت نہیں۔
 
عمران خان اور اسکے محافظ تو لفٹر سے گرے ہیں، عطا الحق قاسمی صاحب تو نظروں سے گرچکے ہیں، محافظوں کی فکر چھوڑیں اپنی ساکھ کی فکر کریں۔

یعنی اپ کو ساکھ کی انسانی جان سے زیادہ فکر ہے
میری تو پھر ٹی ائی کے بچوں سے اپیل ہے کہ کچھ صحت کی سہولت ان زخمی کارکنوں کو بھی دیں جو کھلاڑی کے ساتھ گرے تھے سر کے بل۔ وہ بھی انسان ہیں
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کچھ دشوار نہیں۔
انسان کو انسان کادرجہ دیں۔ سب سمجھ اجائے گا۔
گریز از طرز جمہوری غلام پختہ کارے شو۔;)
کیا ان کو کوریج نہ ملنا ظلم ہوا ؟کیا ان کو طبی سہولت نہ ملنے کا کوئی واقعہ پیش آیا ہے ؟؟؟ کیا میڈیا کوریج حاصل کرنا اعزاز ہے ؟
 
گریز از طرز جمہوری غلام پختہ کارے شو۔;)
کیا ان کو کوریج نہ ملنا ظلم ہوا ؟ کیا میڈیا کوریج حاصل کرنا اعزاز ہے ؟

کم از کم یہ تو ہونا چاہیے کہ انسانوں کو وہی طبی سہولتیں ملیں جو عمران کو مل رہی ہیں
مجھے شک ہے کہ بچاروں کو چھترول نہ پڑرہے ہوں
 
"سر" جیسے حساس حصے پر 11 ٹانکے اور ریڑھ کی ہڈی پر چوٹ، اگر یہی صورتِ حال گرنے والے باقی افراد میں سے کسی کی ہوتی تو اسے اگنور کرنے پر قاسمی صاحب کے ردِعمل یا جائزہ یا تنقید پر غور کیا جا سکتا تھا، لیکن ایسی سنجیدہ صورتِ حال کسی کی نہیں تھی، سب کو معمولی چوٹیں آئیں جن کا ذکر بار بار کرنا غیرضروری ہوتا۔

اور اگر کسی کو اتنی شدید چوٹیں آئی بھی ہیں تو میں صرف اتنا کہوں گا کہ اگر اس گاڑی کا ایکسیڈنٹ ہو جائے جس میں میرے والد یا چچا سفر کر رہے ہوں تو سب زخمیوں کے ساتھ میری ہمدردی تو ہوگی لیکن میری ساری توجہ میرے والد یا چچا پر ہی مرکوز ہوگی، بار باران کی خیریت دریافت کرنا میرا فطری عمل ہوگا جسے باقی لوگوں سے لاپرواہی نہیں کہا جا سکتا۔ عمران خان کے ساتھ قوم کی ایک کثیر تعداد کی امیدیں وابسطہ ہیں، ایک کثیر تعداد اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ وطنِ عزیز کو اس بحران سے نکالنے کی یہی ایک امید ہے۔ ایسی صورتِ حال میں ہر لمحہ عمران خان کی خیریت معلوم کرنے کی بیتابی ایک فطری عمل ہے، اسے محافظین سے لاپرواہی کہنا کم از کم مجھے تو غیرضروری لگ رہا ہے۔

میں کوئی سیاسی تبصرہ نگار تو ہوں ںہیں کہ لمبی چوڑی بحث کروں، ایک عام سا پاکستانی ہونے کی حیثیت سے جو محسوس کیا وہ لکھ دیا۔ اختلاف کی گنجائش تو خیر نکل ہی آتی ہے، نہ نکلے تو ہم نکال ہی لیتے ہیں :)
 
Top