کیا تحریر نگار خود سےجھوٹ بولتے ہیں ؟

تفسیر

محفلین
کیا تحریر نگار خود سےجھوٹ بولتے ہیں ؟

ایک صاحب کشف خود سےجھوٹ بولتا ہے اور ایک جھوٹا دوسروں سے ۔۔۔ فریڈریک نیشطے

ایک صاحب کشف اپنےاطراف کی دنیا کو بدلنا چاہتاہے۔ وہ سوائے اپنے ہرشخص کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ خود سےجھوٹ بولتا ہے کہ ایسا کرنےمیں وہ صحیح ہے اور اس کےاطراف کی دنیا میں تبدیلی ضروری ہے۔ ایک حقیقی صاحب کشف پہلےخود کو تبدیل کرےگا۔ اور پھردنیا کوتبدیل کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس کی فکر ایک عینیت پسند اور موجد کے لیے ایک مثال ہوگی جو اسکا ابلاغ کریں گے۔

ایک جھوٹا دوسری طرف دنیا سےجھوٹ بولتا ہے۔

اب تم سوچو گے کہ ایک صاحب کشف جھوٹا ہے اگر وہ خود سےجھوٹ بولتا ہےاور ساتھ ہی ساتھ وہ اپنا پیغام منتشر کرتا ہے۔ لیکن خود وہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ کہ وہ سچ بول رہا ہے۔ دوسرے الفاظ میں وہ جھوٹ نہیں بول رہا۔ لیکن ایک جھوٹا سچ بول رہا ہے۔

یہ دونوں ایک دوسرے سے آسمان اور زمین کی طرح مختلف ہیں۔ کیوں کہ جھوٹ بولنا کا عمل جھوٹ کا دانستہ انتخاب ہے ۔

دوسرے طرف جھوٹ سچ بولنا ایک حادثہ ۔

ایک جھوٹا اپنی مدد کےلیے اور ان دوسروں کے لیے جن کی وہ بہتری چاہتا ہے جھوٹ بولتا ہے۔ جھوٹے اپنےاطراف کی دنیا سےجھوٹ بولتے ہیں وہ اپنے سے بھی بعض وقت جھوٹ بولتے ہیں مگر اس کواس بات کا پتہ ہوتا ہے کہ وہ کیا کررہے ہیں۔ جھوٹ بولنے والے عقلمند ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں اپنے جھوٹ پر قائم رہنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ صرف ایک لرزشِ زبان سے ان کا سارا جہاں بکھرسکتا ہے۔ ایک جھوٹا، سچ کی توڑ مروڑتا تھا ہے تاکہ اس کو فائدہ ہو۔

لیکن ایک صاحب کشف سچائی کا جھوٹ بناتا ہے تاکہ دوسروں کی مدد کرسکے۔
 
سچ کی توڑ ایک شیطانی طلسم ہے جهوٹ ہے دهوکا ہے فریب ہے دغا بازی ہے انحراف ہے اشرف المخلوقات ہونے سے یہ سمجهنا کہہ سچ کی توڑ مروڑ کیا ہے یہ بهی ہے ہزار دنیاوی کتابیں پڑهہ لو پهر خود کو مولوی علامہ سمجهنے لگو سچ کی توڑ
بجا طور پر سچ کی توڑ کے کتنے فہم ہو خود سمجهنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر عقل خام ہے سمجهہ نہیں رہا
 
Top