بہادر شاہ ظفر کہاں خلقت عزیزو زیرِ چرخِ پیر پھرتی ہے - اعلیٰ حضرت بہادر شاہ ظفر

حسان خان

لائبریرین
کہاں خلقت عزیزو زیرِ چرخِ پیر پھرتی ہے
یہ فانوسِ خیالی میں ہر اک تصویر پھرتی ہے
نہ چرخِ آسیا ہوں نے بھنور ہوں نے بگولا ہوں
مجھے تو کیوں لیے اے گردشِ تقدیر پھرتی ہے
نہ چھوڑا ساتھ مر کر بھی کہ تیرے ساتھ ہی لپٹی
ہر اک سائے پہ روحِ عاشقِ دلگیر پھرتی ہے
ہوئی ہے جوشِ گل سے جوشِ وحشت اس قدر پیدا
کہ ہر موجِ ہوا پہنے ہوئے زنجیر پھرتی ہے
تمہیں آتا ہے زیرِ چرخ خواب اے غافلو کیونکر
کہ شب کو کہکشاں کھینچے ہوئے شمشیر پھرتی ہے
اترتے ہیں گلے میں گھونٹ آبِ زندگانی کے
چھری جب حلق پر قاتل دمِ تکبیر پھرتی ہے
ظفر کو منزلِ مقصود پر تقدیر لے پہنچی
کدھر بھٹکی ہوئی سی عقل بے تدبیر پھرتی ہے
(اعلیٰ حضرت بہادر شاہ ظفر )
 

طارق شاہ

محفلین
ہوئی ہے جوشِ گل سے جوشِ وحشت اِس قدر پیدا
کہ ہر موجِ ہوا پہنے ہوئے زنجیر پھرتی ہے
کیا کہنے صاحب​
 
Top