ساغر نظامی کچھ دور نہیں ہے وہ زمانہ - ساغر نظامی

کاشفی

محفلین
غزل
(ساغر نظامی)
کچھ دور نہیں ہے وہ زمانہ
بجلی ہوگی نہ آشیانہ
محکم ہے یہ عزمِ باغیانہ
یا میں نہیں یا نہیں زمانہ
بجلی جو گری تو غم نہ کیجے
سو بار بنے گا آشیانہ
پرواز کر اے اسیرِ گلشن
ہر شاخ ہے تیرا آشیانہ
(ق)
تخریب مری جنونِ تعمیر
تعمیر مری مدافعانہ
بُنیادِ حیات رکھ رہا ہوں
تخریب تو ہے فقط بہانہ
تعبیر نہیں ہے عصر سے تو
ہے تیرے وجود سے زمانہ
اے جذبہء تشنگی کے دشمن
حسرت بھی ہے اک شراب خانہ
پھر ذوقِ نظر ہوا ہے گستاخ
ہاں کوئی نگہ کا تازیانہ
اُس مستِ خرام کی نہ پوچھو
چلتا پھرتا شراب خانہ
ہے اصل صداقتوں کی اتنی
نکھرے ہوئے جھوٹ کا فسانہ
سوتا مجھے دیکھ کر مسلسل
چُپکے سے گزر گیا زمانہ
 
Top