سعود عثمانی کچھ بھی ہو خوئے یار سے ہٹنے کی خُو نہ ہو ۔ سعود عثمانی

کچھ بھی ہو خوئے یار سے ہٹنے کی خُو نہ ہو
نعت و سلام و مدح میں یارب غلُو نہ ہو

مضمون آفرینی و نکتہ سرائی میں
ایسا نہ ہو کہ چہرہء حق سرخرو نہ ہو

میری سپہ مجھی پہ نہ تلوار سونت لے
میرا لکھا ہوا کہیں میرا عدو نہ ہو

بیکار ہی نہ جائیں سخن کی ریاضتیں
جیسے کوئی نماز پڑھے اور وضو نہ ہو

جیسے کسی نے اپنی عبادت کے زعم میں
نیت تو باندھ رکھی ہو' خود قبلہ رُو نہ ہو

ایسا نہ ہو کہ صدق و محبت کے نام پر
جو کچھ لکھیں وہ کذب و ریا کا نمونہ ہو

کوئی زباں تو بات کرے ایسے عشق کی
جو داستاں طراز نہ ہو ' قصہ جُو نہ ہو

اے صدق ِ عشق زاد ! مرے سچ کی لاج رکھ
یہ آب ِ آئنہ کہیں بے آبرو نہ ہو

اے عشق ِ سینہ سوز! مرے دل سے دل ملا
اور یوں کہ بس کلام ہو اور گفتگو نہ ہو

تجھ پر اگر میں شعر لکھوں تجھ کو بھول کر
تا عمر میری آنکھ مرے روبہ رُو نہ ہو

میں خاک ڈالتا ہوں زر و سیم ِ حرف پر
اے یار ِ بے مثال اگر ان میں تُو نہ ہو

بس عشق ِ اہل عشق میں آباد رہ سعود
دنیا کی داد چاہے ترے چار سُو نہ ہو

(سعود عثمانی )
 
Top