کچھ اس طرح سے ترا غم دیے جلاتا تھا ۔ مشفق خواجہ

کچھ اس طرح سے ترا غم دیے جلاتا تھا
کہ خاک دل کا ہر اک ذرہ جگمگاتا تھا

اسی لیے نہ کیا تلخئ جہاں کا گلہ
ترا خیال پس پردہ مسکراتا تھا

نہ یاد رکھتا تھا مجھ کو نہ بھول جاتا تھا
کبھی کبھی وہ مجھے یوں بھی آزماتا تھا

ہر آئنہ تھا سراپا حجاب میرے لیے
میں اپنے آپ کو دیکھوں، نظر وہ آتا تھا

نظر چرا کے وہ گزرا قریب سے لیکن
نظر بچا کے مجھے دیکھتا بھی جاتا تھا

اداس کمرہ مہکتا تھا کس کی یادوں سے
وہ کون شخص تھا، کیا تھا، کہاں سے آتا تھا

چمکتے تھے درو دیوار آئنوں کی طرح
ان آئنوں میں کوئی عکس مسکراتا تھا
 
Top