احمد ندیم قاسمی کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مرجاؤں گا

نظام الدین

محفلین
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مرجاؤں گا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا
تیرے پہلو سے جو اٹھوں گا تو مشکل یہ ہے
صرف اک شخص کو پاؤں گا جدھر جاؤں گا
اب ترے شہر میں آؤں گا مسافر کی طرح
سایۂ ابر کی مانند گزر جاؤں گا
تیرا پیماں وفا راہ کی دیوار بنا
ورنہ سوچا تھا کہ جب چاہوں گا، مرجاؤں گا
چارہ سازوں سے الگ ہے مرا معیار کہ میں
زخم کھاؤں گا تو کچھ اور سنور جاؤں گا
اب تو خورشید کو ڈوبے ہوئے صدیاں گزریں
اب اسے ڈھونڈنے میں تابہ سحر جاؤں گا
زندگی شمع کی مانند جلاتا ہوں ندیم
بجھ تو جاؤں گا مگر صبح تو کرجاؤں گا
(احمد ندیم قاسمی)

 
Top