کون کتنا امیر ہے۔

پاکستانی

محفلین
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اراکین پارلیمنٹ کے سالانہ اثاثوں کے گوشواروں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ 1234صفحات پر مشتمل نوٹیفکیشن میں قومی اسمبلی کے 342 اراکین کے اثاثوں کی تفصیلات ظاہر کی گئی ہیں جس میں کئی دلچسپ حقائق سامنے آئے ہیں دستاویزات کے مطابق

ساابق وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی
ایک کروڑ 12لاکھ روپے کے اثاثے ہیں۔

وزیر تجارت ہمایوں اختر خان
اثاثوں کی مالیت 3 کروڑ 28 لاکھ 44ہزار 424 روپے ہے۔ جبکہ ان کے پاس 53 لاکھ روپے نقد اور 5لاکھ روپے کا فرنیچر ہے۔

قومی اسمبلی کے سپیکر چوہدری امیر حسین اور ان کی اہلیہ
کے اثاثوں کی مالیت ڈھائی کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔

سابق صدر سردار فاروق احمد لغاری
24 کروڑ روپے کے ذاتی اثاثے ہیں۔

این اے۔ 2 پشاور سے ایم ایم اے کے رکن مولانا رحمت اللہ خلیل مشترکہ خاندان کے ساتھ رہتے ہیں اسلئے کوئی جائیداد اور اثاثے ان کے نام پر نہیں ہیں۔

ایم ایم اے کے سربراہ قاضی حسین احمد
بینک اکاؤنٹس میں 18,44,438 روپے ہیں۔ ان کے ایک اکاؤنٹ میں 92 ڈالر بھی ہیں 2لاکھ روپے ان کے پاس ہیں ایک لاکھ روپے کا گھر میں فرنیچر ہے اور 16 لاکھ روپے کے نیو پاپولر ایکس رے کلینک پشاور میں 5/1 حصص ہیں۔ ان کے اثاثوں میں پولاشی روڈ پشاور میں 2کنال کا ایک کروڑ روپے مالیت کا مکان جہانگیرہ میں 10 لاکھ روپے مالیت کی 50ایکڑ زرعی زمین کا 11/1 حصہ جہانگیرہ میں دریائے سندھ کے کنارے 10 لاکھ روپے مالیت کی 52 کنال زمین، کوئٹہ میں 3 لاکھ روپے مالیت کا فلیٹ 50 تولہ جیولری شامل ہیں۔

این اے 6نوشہرہ سے مولانا حامد الحق حقانی
کے پاس کل 10 لاکھ 30 ہزار 211روپے کے اثاثے ہیں ان کے بینک اکاؤنٹ میں 6,30,211 روپے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیر پاؤ
کے چار بینک اکاؤنٹس میں 24,66,937 روپے ہیں جبکہ ان کے دیگر اثاثوں کی مالیت 1,53,73,830 روپے ہے جس میں یونیورسٹی ٹاؤن پشاور میں 8,20,000 روپے مالیت کا مکان حیات آباد پشاور میں 23,22,000 روپے مالیت کا 4کنال کا پلاٹ، 60ہزار روپے کے جواہرات، 45,16,800 مالیت کی زرعی اراضی، 47,19,600 روپے مالیت کے امریکی ڈالرز سرٹیفکیٹ 21,35,430 روپے ان کے پاس ہیں جبکہ 8 لاکھ روپے کی ٹویوٹا کرولا کار ان کے پاس ہے۔

شجاع الملک ایم این اے
8 لاکھ 75ہزار روپے مالیت کی کرولا کار رکھنے والے کے بینک اکاوئنٹ میں 28 ہزار روپے اور 50 ہزار روپے کے فرنیچر کے علاوہ کوئی اثاثہ نہیں ہے۔

وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل امان اللہ خان جدون
کے پاس 3ہزار روپے کا فرنیچر ہے ان کے بینک اکاؤنٹ میں 35,46,235 روپے ہیں۔ 32تولہ سونا جس کی مالیت انہوں نے 6,400 روپے بتائی ہے انہوں نے خیبر ٹیکسٹائل میں 30,850 اور دوسرے ٹیکسٹائل یونٹ میں 25,200 روپے اور فرنٹیئر پولٹری میں 8 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔

قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر سردار محمد یعقوب
کے اثاثوں میں 35لاکھ روپے کی موروثی زرعی اراضی 10لاکھ روپے کی سرمایہ کاری اور 1لاکھ 75 ہزار روپے بینک اکاؤنٹ میں شامل ہیں۔

وزیر مملکت برائے خزانہ عمر ایوب خان
کے ذمے 6کروڑ 11 لاکھ 66ہزار 66روپے کے بقایا جات ہیں ان کے پاس کوئی جیولری نہیں ہے تاہم ان کی زرعی اراضی کی مالیت 2,05,86,806 روپے ہے جبکہ ان کے دیگر جائیدادوں کی مالیت 2,75,00,000 روپے ہے انہوں نے 1,58,32,931 روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور ان کے 8 بینک اکاؤنٹس میں 17,44,998 روپے موجود ہیں۔

سردار شاہ جہاں یوسف
کے پاس 2,10,000 روپے مالیت کا 15 تولے سونا، 4لاکھ روپے کی پراپرٹی اور ڈیڑھ لاکھ روپے بینک میں ہیں۔

مولانا عبدالحلیم (این اے 32کوہستان)
کے پاس 8 کروڑ 80 لاکھ 50ہزار روپے کے اثاثے ہیں جس میں 7 مکان 3دکانیں، زرعی اراضی اور جنگلات شامل ہیں۔

قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمن
کے اثاثوں کی کل مالیت 30لاکھ 53 ہزار روپے ہے جس میں 26 لاکھ روپے کے مکان اور ایک پلاٹ، 4لاکھ روپے کے زیورات 3ہزار روپے کا بینک اکاؤنٹ اور 50ہزار روپے کا فرنیچر شامل ہیں۔

مولانا فضل الرحمن کے بھائی مولانا عطاء الرحمن (این اے 25)
3 لاکھ 20ہزار روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں۔

سید نصیب علی شاہ (این اے 26)
متحدہ عرب امارات میں کام اور ملازمت کی وجہ سے 8 ہزار درہم ماہانہ اور پک اپ کا کرایہ 25 ہزار ریال ملتے ہیں انکے ذمے 40 لاکھ روپے کا قرضہ ہے ان کے ایک بینک اکاؤنٹ میں 1,01,738 ڈالر اور دوسرے اکاؤنٹ میں 747 پونڈ ہیں ان کے اور زیر کفالت افراد کے اثاثوں میں 34مختلف مقامات پر پلاٹ، زمینیں اور مکان شامل ہیں۔

وزیر سیاسی امور اور مسلم لیگ صوبہ سرحد کے صدر انجینئر امیر مقام (این اے 31)
کے پاس 7,85,20,000 مالیت کے اثاثے ہیں جس میں حیات آباد پشاور میں ڈیڑھ کروڑ مالیت کے 4 بنگلے بھی شامل ہیں ان کے پاس 89 لاکھ روپے ایک بلڈوزر 2روڈ رولر، ایک بلڈوزر، 4ٹریکٹرز 3 ٹرک ، دو جیپیں اور 4پک اپ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 2,98,57,974 روپے ان کے اکاؤنٹس میں ہیں۔

سید بختیار معانی (این اے 35 )
والد صاحب کے ساتھ رہتے ہیں ان کا سب کچھ مال جائیداد وغیرہ والد کے نام ہیں۔

وفاقی وزیر ثقافت ڈاکٹر غازی گلاب جمال (این اے 39)
کے پاس بیشتر مورثی جائیداد ہے۔

محمد نور الحق قادری (این اے 45۔ فاٹا)
کے اثاثوں کی مالین 1,83,66676 روپے ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے ایم ایم اے کے رکن میاں محمد اسلم
کے اثاثوں کی مالیت 46,9867,669 روپے ہے ۔

اسلام آباد سے پیپلز پارٹی کے ایم این اے سید نیر حسین بخاری
کے سابقہ اثاثوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سیکرٹری جنرل راجہ پرویز اشرف
کے زیر ملکیت اثاثوں میں 4 کروڑ روپے مالیت کا ایک مکان، ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کی بلیو ایریا میں دکان اور ایک کروڑ 75 لاکھ روپے مالیت زمین اور پلاٹ ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر چوہدری نثار علی خان
کے زیر ملکیت اثاثوں میں ایک کروڑ 80 لاکھ روپے کا فارم ہاؤس 61,88,000 کا مکان، لاہور، راولپنڈی اور اسلام آباد میں 3 پلاٹ شامل ہیں اور 5 لاکھ 12 ہزار 950 روپے کے اثاثے ان کے بچوں کے نام ہیں۔

محنت،افرادی قوت اور سمندر پار پاکستانیوں کے وزیر غلام سرور خان (این اے 53)
کے پاس 1,75,50,000 روپے مالیت کے پلاٹ بزنس اور جائیدادیں ہیں ان کے پاس 65 لاکھ روپے کی مرسڈیز اور 47 لاکھ روپے کی پجیرو گاڑیاں بھی ہیں اور 2,04,67,418 روپے ان کے بینک اکاؤنٹ میں ہیں۔

پیپلز پارٹی کے راولپنڈی سے ایم این اے زمرد خان
کے پاس 5 لاکھ روپے بینک میں اور 2 لاکھ روپے کے فرنیچر کے علاوہ کوئی اثاثہ نہیں ہے۔

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد (این اے 55)
کے پاس 58,50,500 روپے کے اثاثے ہیں جن میں راولپنڈی میں 10,50,000 روپے مالیت کی الرشید مارکیٹ (D-267) فتح جنگ میں 38,28,000 روپے مالیت کی زرعی اراضی 8,00,000 مالیت کا مکان ، فارم شیڈ وغیرہ اور 1,72500 کی ٹریکٹر ٹرالی شامل ہیں۔

راولپنڈی سے ایم ایم اے کے رکن محمد حنیف عباسی
کی زیر ملکیت اثاثوں کی مالیت 1,71,44825 روپے ۔

ماحول کے وزیر مملکت ملک محمد امین اسلم (این اے 59)
کے اثاثوں کی مالیت 1,81,92,400 روپے ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین ملک اللہ یار خان
کے پاس 4146 کنال 10 مرلے زمین ہے۔

وزیراعظم شوکت عزیز
جو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 59 اٹک سے نمائندگی کر رہے ہیں کے پاس کراچی ڈیفنس میں ایک گھر ہے جس کی مالیت 4 کروڑ روپے ہے ڈیفنس فیز VI میں 2 کروڑ روپے کا پلاٹ ان کی زیر ملیکت ہے اس کے علاوہ اسلام آباد چک شہزاد میں 6 کروڑ روپے کا زرعی پلاٹ اور نیشنل پولیس فاؤنڈیشن E-11 اسلام آباد میں 2 پلاٹ جن کی مجموعی مالیت 2 کروڑ 75 لاکھ روپے ہے۔ ان کے نام پر ہیں اس کے علاوہ لندن میں 10 لاکھ پونڈ مالیت کا ایک اپارٹمنٹ اور 27 لاکھ 50 ہزار ڈالر مالیت کا نیو یارک سٹی میں ایک اپارٹمنٹ بھی ان کے پاس ہے ۔ پاکستان کے اندر اور بیرون ملک ان کا کوئی بزنس نہیں ہے ۔ 2005-06 کے دوران انہوں نے اپنے اثاثوں سے 1,25,000 ڈالرز باہر سے منگوائے 6 لاکھ روپے کی ہنڈا سوک کار ان کے پاس ہے اس کے علاوہ 30 لاکھ روپے کی جیولری کے مالک ہیں ۔ حبیب بینک کے ایک اکاؤنٹ میں 15,18,560 روپے سٹی بینک میں 10,43,076 روپے اور سٹی بینک کے ایک اور اکاؤنٹ میں 762 ڈالرز جمع ہیں۔ لندن میں ان کی سیونگز کی مالیت 5,91,206 پونڈز اور نیو یارک میں سیونگز کی مالیت 11,19,230 امریکی ڈالرز ہیں۔ 5 لاکھ روپے کا فرنیچر اور ذاتی استعمال کی اشیاء ان کے پاس ہیں۔

امور کشمیر اورشمالی علاقوں کے وفاقی وزیر میجر (ر) طاہر اقبال
کے پاس کوئی ذاتی گاڑی نہیں ہے تاہم ان کے پاس اسلام آباد لاہور، راولپنڈی، کراچی ، جہلم میں 11 پلاٹ ہیں جن کی مالیت 96,50,000 روپے بتائی گئی ہے۔ حطار میں 6 لاکھ روپے کا ایک وائر کمپنی میں بزنس ہے۔

بہبود آبادی کے وفاقی وزیر چوہدری شہبازحسین (این اے 62)
کا سعودی عرب میں ساڑھے تین کروڑ روپے کا ریسٹورینٹ ہے اور لیوٹن برطانیہ میں ایک کروڑ 85 لاکھ روپے کا مکان بھی ان کی زیر ملکیت ہے۔

ہارون احسان پراچہ (این اے 64)
کے پاس 4,84,26,533 روپے کے اسلام آباد میں 17 لاہور میں 2 اور 2 گوادر میں پلاٹ ہیں اس کے علاوہ سرگودھا میں 1,12,38,800 روپے مالیت کی زمینیں ہیں 3,50,31886 روپے کے مختلف بینکوں اور مالیاتی اداروں میں ان کے شیڈز ہیں ۔

چوہدری انور علی چیمہ (این اے 67)
کے اثاثوں کی مالیت 4,15,00,000 روپے ہے۔
ترقی نسواں کی وفاقی وزیر سمیرا ملک کے اثاثوں کی مالیت ساڑھے بارہ کروڑ روپے ہے۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان
کے پاس 3 کروڑ 45 لاکھ 45 ہزار 769 روپے کے اثاثے ہیں۔ انہوں نے پاکستان سے باہر اپنی کوئی جائیداد وغیرہ نہیں بنائی اور نہ ہی کوئی سرمایہ کاری ظاہر کی ہے۔ اسلام آباد تلہاڑ میں انہوں نے 39 کنال 9 مرلے کی زرعی زمین کی قیمت 8 لاکھ 30 ہزار روپے ظاہر کی ہے موہڑہ نور اسلام آباد میں انہیں 300 کنال زمین تحفہ میں دی گئی اور میاں چنوں میں 530 کنال زمین کی قیمت 50 ہزار روپے بتائی گئی ہے۔

پارلیمانی امور کے وفاقی وزیر ڈاکٹر شیر افگن نیازی
کے پاس کوئی گاڑی نہیں ہے تاہم ان کے اثاثوں کی قیمت ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔

وفاقی وزیر قانون و انصاف وصی ظفر (این اے 76)
کے پاس 2 کروڑ 35 لاکھ 93 ہزار روپے کے اثاثے ہیں۔

ٹیکسٹائل انڈسٹری کے وفاقی وزیر مشتاق چیمہ (این اے۔83)
کے اثاثے 6 کروڑ 81 لاکھ 70 ہزار 482 روپے مالیت کے ہیں۔

یوتھ افیئرز کی وزیر مملکت غلام بی بی بھروانہ (این اے 87)
کے پاس بھی کوئی گاڑی نہیں ہے تاہم ان کے پاس 3 کروڑ 36 لاکھ روپے کے اثاثے ہیں۔

ماحولیات کے وفاقی وزیر مخدوم سید فیصل صالح حیات (این اے 88)
کے اثاثوں کی مالیت چار کروڑ روپے ظاہر کی گئی ہے۔

کشمیر کمیٹی کے چیئرمین حامد ناصر چٹھہ (این اے 101 )
کے پاس 9 کروڑ 94 لاکھ 95 ہزار 583 روپے کے اثاثے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین (این اے 105)
کے اثاثوں میں اسلام آباد کے مکان کا نصف حصہ جس کی مالیت 52,50,000 روپے لاہور کے مکان کا نصف حصہ جس کی مالیت 34,52,500 روپے اور 3,76,667 روپے مالیت کی زرعی اراضی 2,45,02,730 روپے کی سرمایہ کاری 6 لاکھ روپے کے زیورات 8,88,20,000 روپے نقد، 4,69,000 روپے کا فرنیچر ماڈرن فلور ملز راولپنڈی اور پنجاب شوگر ملز میں 1,19,14,400 روپے کے شیئرز اور ان کی اہلیہ کے 2,45,02,730 روپے کے شیئرز ان کے اثاثوں کا حصہ ہیں۔
بشکریہ جنگ
 

بدتمیز

محفلین
اس طرح پڑھنا بہت دشوار ہے اس کی نوک پلک پر توجہ دیں۔ اگر بلاگ پر شائع کرنے لگے ہیں تو ان فرشتوں کے نام کی ہیڈنگ بنا دیں اور اس کے نیچے ان کی ڈیٹیل
وسلام
 

قیصرانی

لائبریرین
ایم ایم اے کے سربراہ قاضی حسین احمد
بینک اکاؤنٹس میں 18,44,438 روپے ہیں۔ ان کے ایک اکاؤنٹ میں 92 ڈالر بھی ہیں 2لاکھ روپے ان کے پاس ہیں ایک لاکھ روپے کا گھر میں فرنیچر ہے اور 16 لاکھ روپے کے نیو پاپولر ایکس رے کلینک پشاور میں 5/1 حصص ہیں۔ ان کے اثاثوں میں پولاشی روڈ پشاور میں 2کنال کا ایک کروڑ روپے مالیت کا مکان جہانگیرہ میں 10 لاکھ روپے مالیت کی 50ایکڑ زرعی زمین کا 11/1 حصہ جہانگیرہ میں دریائے سندھ کے کنارے 10 لاکھ روپے مالیت کی 52 کنال زمین، کوئٹہ میں 3 لاکھ روپے مالیت کا فلیٹ 50 تولہ جیولری شامل ہیں۔

ایک کروڑ ساڑھے انتالیس لاکھ روپے مالیت کے اثاثے اور کیش موجود ہیں اور 50 تولہ جیولری بھی۔ یہ صاحب پیشے کے لحاظ سے ایک درمیانے درجے کے لیکچرر تھے اور موروثی طور پر کوئی بہت بڑے جاگیردار یا سرمایہ دار بھی نہیں۔ شاید جماعت اپنے سربراہ کو اتنا کچھ دیتی ہو :)

وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل امان اللہ خان جدون
کے پاس 3ہزار روپے کا فرنیچر ہے ان کے بینک اکاؤنٹ میں 35,46,235 روپے ہیں۔ 32تولہ سونا جس کی مالیت انہوں نے 6,400 روپے بتائی ہے انہوں نے خیبر ٹیکسٹائل میں 30,850 اور دوسرے ٹیکسٹائل یونٹ میں 25,200 روپے اور فرنٹیئر پولٹری میں 8 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔

32 تولے سونا اور قیمت 6400 روپے۔ اچھا لطیفہ ہے۔ شاید ان کی اپنی سونے کی کان سے نکلتا ہوگا اور انہیں سستا پڑجاتا ہوگا

وزیر مملکت برائے خزانہ عمر ایوب خان
کے ذمے 6کروڑ 11 لاکھ 66ہزار 66روپے کے بقایا جات ہیں ان کے پاس کوئی جیولری نہیں ہے تاہم ان کی زرعی اراضی کی مالیت 2,05,86,806 روپے ہے جبکہ ان کے دیگر جائیدادوں کی مالیت 2,75,00,000 روپے ہے انہوں نے 1,58,32,931 روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور ان کے 8 بینک اکاؤنٹس میں 17,44,998 روپے موجود ہیں۔

جتنے بقایا جات، تقریباً اتنے ہی اثاثے، اب اور کیا کہا جا سکتا ہے :)

قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمن
کے اثاثوں کی کل مالیت 30لاکھ 53 ہزار روپے ہے جس میں 26 لاکھ روپے کے مکان اور ایک پلاٹ، 4لاکھ روپے کے زیورات 3ہزار روپے کا بینک اکاؤنٹ اور 50ہزار روپے کا فرنیچر شامل ہیں۔

ساٹھ لاکھ روپے کی لینڈ کروزر جو ان کا “بار“ اٹھاتی ہے، شاید وہ کسی مرید کی طرف سے تحفہ ہوگی۔ اور یہ بھی ایک مذہبی لیڈر ہیں جن کے پاس لاکھوں کی جیولری موجود ہے :)

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان
کے پاس 3 کروڑ 45 لاکھ 45 ہزار 769 روپے کے اثاثے ہیں۔ انہوں نے پاکستان سے باہر اپنی کوئی جائیداد وغیرہ نہیں بنائی اور نہ ہی کوئی سرمایہ کاری ظاہر کی ہے۔ اسلام آباد تلہاڑ میں انہوں نے 39 کنال 9 مرلے کی زرعی زمین کی قیمت 8 لاکھ 30 ہزار روپے ظاہر کی ہے موہڑہ نور اسلام آباد میں انہیں 300 کنال زمین تحفہ میں دی گئی اور میاں چنوں میں 530 کنال زمین کی قیمت 50 ہزار روپے بتائی گئی ہے۔

میاں چنوں میں‌530 کنال زمین کی قیمت 50 ہزار روپے، یعنی سو روپے فی کنال۔ اور بیرون ملک چھوڑی جانے والی خواتین اور اولاد کا تذکرہ کرنا شاید عمران خان بھول گئے ہیں :p
 

عمر سیف

محفلین
جتنے ان کے اثاثے ہیں اتنی زکوۃ بھی دیتے ہوں تو بات بھی بنے اور ملک میں کچھ غربت کم بھی ہو۔ اللہ انہیں ھداہت دے۔ آمین
 

شمشاد

لائبریرین
بہت غریب لوگ ہیں۔ کسی کے گھر ایک ہزار کا فرنیچر ہے تو کسی کے گھر 3 سے 5 ہزار کا۔

بھائی ایک ہزار کی تو ایک سادہ سی چارپائی (منجھی) بھی نہیں آتی۔

مجھے تو یہ 99 فیصد جھوٹ لگتا ہے۔

عوام کے اور ملک کے جو اربوں روپے لوٹے ہوئے ہیں ان کی تفصیل تھوڑا ہی دیں گے۔
 

برادر

محفلین
میرے بھائیو ! جس دن ہماری مجلسِ شوریٰ یعنی قومی اسمبلی کے اراکین سچ بولنا شروع کردیں گے اس دن سے قیامِ پاکستان کے مقاصد کی طرف پہلا قدم شروع ہو جائے گا۔

اور فی الحال تو ہماری پوری قوم (الا ماشاءاللہ) ایسا کوئی قدم اٹھاتی نظر نہیں آتی۔ اچھے وقت کا خدا جانے
 

زیک

مسافر
مزا تب ہے اگر کوئی اس ڈیٹا کو اچھے طریقے سے اور تلاش، sort اور data manipulation کی سہولت کے ساتھ ویب پر رکھ دے۔
 
Top