کون کب سے ہے جدا، بھول گئے ----- غزل برائے اصلاح

شام

محفلین
میری پہلی کاوش برائے اصلاح حاضر خدمت ہے

فاعلاتن فاعلاتن فِعِلن/فعلن (بحر)​
کون کب سے ہے جدا، بھول گئے​
بھولے جو تجھ کو، خدا بھول گئے​
جو کہا ہم نے، نہ تم نے وہ سنا​
اب تو ہم اپنا کہا، بھول گئے​
بات اپنے ظرف کی ہے ، دیکھو​
ہم تو تیری ہر خطا بھول گئے​
کچھ عجب ہی اب چلی ہیں رسمیں​
مردوزن سب ہی حیا بھول گئے​
بعد مدتوں لوٹ کے آئے ہو​
تم کو اب ہم، بے وفا، بھول گئے​
 
بھائی شام
بحر کا نام تو اساتذہ یا علمِ عروض کے طالبِ علم ہی بتا سکتے ہیں، ہم ( جو نہ تین میں نہ تیرہ میں) ، البتہ اساتذہ کی عدم موجودگی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے آپ کی خدمت میں اپنی صلاح پیش کیے دیتے ہیں۔ گر قبول افتد زہے عز وشرف۔

کون ہے کب سے جدا بھول گئے​
بھولے تجھ کو تو خدا بھول گئے​
کچھ کہا ہم نے نا سنا تم نے​
اب تو ہم اپنا کہا بھول گئے​
بات ہے اپنے ظرف کی دیکھو!​
تیری ہر ایک خطا بھول گئے​
اب کے کچھ اور ہی چلیں رسمیں​
مرد و زن سب ہی حیا بھول گئے​
بعد مدت کے لوٹ کر آئے​
ہم جو پندارِ وفا بھول گئے​
 

الف عین

لائبریرین
شام کی غزل کی تو درست بحر ہی نہیں ہے، ایسے ارکان مانوس بحور میں نہیں ہیں۔
نزدیک ترین بحریں دو ہو سکتی ہیں۔
فاعلاتن مفاعلن فعلن۔۔۔ جیسے
کوئی امید بر نہیں آتی
اور
فاعلاتن فَعِلاتن فعلن۔۔ اس وقت کوئی مثال یاد نہیں آ رہی ہے۔
عزیزم خلیل بھی ان دونوں بحروں میں کنفیوز ہو گئے ہیں۔ اچھے اچھے ہو سکتے ہیں کہ یہ دونوں بحریں بہت ملتی جلتی ہیں۔خلیل کی اصلاح میں ثانی مصرعے سب فاعلاتن فعلاتن فعلن میں ہیں، لیکن ان پر گرہیں فاعلاتن مفاعلن فعلن کی ہیں،

فاعلاتن فعلاتن فعلن:​
کون ہے کب سے جدا بھول گئے​
بھولے تجھ کو تو خدا بھول گئے​
اب تو ہم اپنا کہا بھول گئے​
تیری ہر ایک خطا بھول گئے​
مرد و زن سب ہی حیا بھول گئے​
ہم جو پندارِ وفا بھول گئے​
فاعلاتن مفاعلن فعلن​
کچھ کہا ہم نے نا سنا تم نے​
بات ہے اپنے ظرف کی دیکھو!​
اب کے کچھ اور ہی چلیں رسمیں​
بعد مدت کے لوٹ کر آئے​
زمین ہی اس بحر میں ممکن نہیں ہے۔​
فاعلاتن۔۔ تیری ہر اے۔۔​
مفاعلن۔۔۔ک خط اَ بو۔۔ یعنی خطا وزن میں نہیں آتا، ’خط آ‘ آتا ہے۔​
فعلن۔۔ لَ گئے​
زمین کے حساب سے درست​
فاعلاتن فَعِلاتن فعلن​
تیری ہر اے۔۔۔ فاعلاتن​
ک خطا بو۔۔ فَعِلاتن​
ل گئے۔۔ فعلن​
مختصر یہ کہ پہلے مصرعوں کو اس بحر میں ڈھالنے کی ضرورت ہے۔​
 
شکریہ استادِ محترم
یقیناً یہ ہماری غلطی ہے جس کی طرف آپ نے توجہ دلائی ہے۔
ہم ممنون ہیں کہ آپ نے نہایت تفصیل کے ساتھ اِن دونوں بحروں سے بحث کی ہے۔ جزاک اللہ الخیر
 

شام

محفلین
شکریہ خلیل الرحمٰن بھائی اور الف عین بھائی​
فاعلاتن فعلاتن فعلن:​
کون ہے کب سے جدا بھول گئے​
بھولے تجھ کو تو خدا بھول گئے​
مطلب یہ نکلا کہ یہ شعر درست ہے بحر کے حساب سے اور باقی شعر بھی اسی بحر میں ہونے چاہیں​
 

مغزل

محفلین
ماشا اللہ شام صاحب ، اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ ، محفل میں آتے رہیے انشا اللہ کسبِ فیض کی صورت بہم رہے گی ۔ والسلام
 

الف عین

لائبریرین
کون ہے کب سے جدا بھول گئے​
بھولے تجھ کو تو خدا بھول گئے​
کچھ کہا ہم نے نا سنا تم نے​
۔۔۔ کچھ نہ تم نے ہی نہ کچھ میں نے کہا،
اب تو ہم اپنا کہا بھول گئے​
بات ہے اپنے ظرف کی دیکھو!​
۔۔ظرف کی بات ہے دیکھو اپنی
تیری ہر ایک خطا بھول گئے​
اب کے کچھ اور ہی چلیں رسمیں​
۔۔۔اب کے کچھ ایسی چلی رسم یہاں​
مرد و زن سب ہی حیا بھول گئے​
بعد مدت کے لوٹ کر آئے​
۔۔بعد مدت کے جو واپس آئے
ہم جو پندارِ وفا بھول گئے​
 

شام

محفلین
فاعلاتن فعلاتن فعلن

کیا اب سارے شعر وزن میں ہیں

کون کب سے ہے جدا، بھول گئے
بھولے جو تجھ کو، خدا بھول گئے
جو کہا ہم نے، نہ تم نے وہ سنا
اب تو ہم اپنا کہا، بھول گئے
ظرف کا اپنے تو کر اندازہ
تیری ہر ایک خطا بھول گئے
اب کے کچھ ایسی چلی رسم یہاں
مردوزن سب ہی حیا بھول گئے
بعد مدت کے جو واپس آئے
اب وہ پندارِ وفا بھول گئے
 
Top