کاشفی

محفلین
غزل
(ڈاکٹر مظہر حامد)
کوئی سمجھے یا نہ سمجھے دل تری محفل میں ہے
ہوں نہ ہوں میں تیرے دل میں، تو مرے ہی دل میں ہے

فکرِ دنیا، فکرِ جاں، فکرِ بتاں، فکرِ خدا
درد کس کس کا نہ جانے اک دلِ بسمل میں ہے

کیا خبر اب دیکھنا ہیں اور کتنے انقلاب
کون جانے اور کتنا کرب مستقبل میں ہے

دیکھنا یہ ہے کہ پہلے لب کشا ہوتا ہے کون
کچھ تمہارے دل میں ہے اور کچھ ہمارے دل میں ہے

جو سفینے کو ڈبو دے جنبش بے آب سے
ایک ایسی موج بھی اس بحر کے ساحل میں ہے

خشمگیں ہیں چشم و ابرو ہاتھ میں شمشیر بھی
اس سے آگے کیا خبر کیا نیتِ قاتل میں ہے

لب کشا ہونا بھی میرا جرم ہے اے جانِ جاں
یہ عجب شرطِ قیامت اب تری محفل میں ہے

میں بھی اک راہی ہوں مظہر اس رہِ پُرشوق کا
یہ نہ پوچھو جذبہء بیتاب کس منزل میں ہے
 
Top