کوئی جستجو میں ہے لعل کی ، کسی کو گہر کی تلاش ہے (غزل)

کوئی جستجو میں ہے لعل کی ، کسی کو گہر کی تلاش ہے
ہؤا مس جو یار کے پاؤں سے مجھے اس حجر کی تلاش ہے
نہ طبیب کی ، نہ مسیح کی ، نہ ضرورت آبِ حیات کی
جو اُٹھے، تو جی اُٹھے جاں بلب مجھے اس نظر کی تلاش ہے
نہ جہاں میں چاہے کوئی اسے، پہ خدا کی رحمتِ خاص کو
اسی زار ، خاک بسر ، شکستہ و در بدر کی تلاش ہے
جو نہاں لباسِ مجاز میں ہو ، نہیں ہے اس سے غرض کوئی
مجھے بے لباس وعیاں حقیقت منتظر کی تلاش ہے
میں حریم عشق میں یوں بڑھا کہ رہی نہ اپنی خبر مجھے
جو خبر مجھے مری دے سکے ، اسی باخبر کی تلاش ہے
شب درد و سوز و فراق و غم ، ہو خدا کرے کہ دراز تر
جو سرورِ غم سے ہو آشنا، اسے کب سحر کی تلاش ہے؟
’’اڑے تا بسدرۂ منتہیٰ‘‘ ہے اُمنگ طائرِ رُوح کی
مجھے اس بلند اُڑان کے لئے بال و پَر کی تلاش ہے
جو ترے حضور اُٹھا ہے دستِ دُعا مِرا ، یہ ہے بس مجھے
نہ طلب حصولِ مراد کی ، نہ صِلے ، ثمر کی تلاش ہے
جو رہِ وفا میں نبھا سکے مرا ساتھ دار و رسن تلک
اسی جاں سپار رفیق کی ، اسی ہم سفر کی تلاش ہے
نہ کہیں ذرا بھی سکوں مِلا ، کہ ازل سے مجھ کو جنوں مِلا
جہاں دم بدم تری دید ہو ، اسی مُستقر کی تلاش ہے
یہ کسی کی نظرِ کرم سے دائمؔ خوش نصیب پہ ہے کرم
کہ اسے جہاں میں فقط درِ شہِ خوش سیرﷺ کی تلاش ہے
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے غزل قریب قریب ۔ کیونکہ یہ بحر دو حصوں میں تقسیم ہوتی ہے، دو دو بار متفاعلن، تو ایک جوڑے میں بات مکمل ہو جائے تو بہتر ہوتا ہے۔ جیسے اس مصرع میں لفظ ہی ٹوٹ گیا
جو ترے حضور اُٹھا ہے دستِ دُعا مِرا ، یہ ہے بس مجھے
"تا ب۔۔۔۔" فارسی ترکیب ہے، سدرہ منتہی عربی۔ یہ شتر گربہ کیا جائے گا شاید۔
مقطع میں نظر کرم میں ظ پر زخم تقطیع ہو رہا ہے جو غلط تلفظ ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
"تا ب۔۔۔۔" فارسی ترکیب ہے، سدرہ منتہی عربی۔ یہ شتر گربہ کیا جائے گا شاید۔
میری رائے میں اسے شتر گربگی میں لانا کچھ سخت رویہ ہوجائے گا۔
فارسی وعربی کے کثیر کلمات اس طرح مروج ہیں جیسے تابہ ابد تابہ فلک وغیرہ اور سدرۃ المنتہی بھی رچی بسی ترکیب ہے ۔سو مناسب ہی ہے اس لحاظ سے۔ الف عین ۔بھائی
مقطع میں نظر کرم میں ظ پر زخم تقطیع ہو رہا ہے جو غلط تلفظ ہے۔
زخم سے یہاں کیا مراد ہوئی ؟ تقطیع تو درست معلوم ہوتی ہے ؟
 
زخم سے یہاں کیا مراد ہوئی ؟ تقطیع تو درست معلوم ہوتی ہے ؟
نظرِ کرم کا اصل وزن متفاعلن ہے لیکن یہاں مستفعلن باندھا گیا ہے۔ میرا خیال ہے کہ یہ استعمال بھی قابلِ تعذیر نہیں کیونکہ الفاظ میں تسکینِ اوسط کو شعرائے عجم نے بہت سی جگہوں پر روا رکھا ہے۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اوہو، میں نے جزم لکھنا چاہا تھا، زخم نہیں۔
تسکین اوسط کا استعمال نہ مجھے آتا ہے اور نہ پسند ہے۔
لیکن اگر نظر کرم درست ہو، تب بھی مخلص دوئم دا۔ ئم میں ٹوٹ رہا ہے
بسدرہ تک تو بات درست مانی جا سکتی تھی لیکن بسدرۂ منتہیٰ!
 
Top