کوئی تازہ کنول نہیں‌ملتا - مقسط ندیم

فرخ منظور

لائبریرین
کوئی تازہ کنول نہیں‌ملتا
تیرا نعم البدل نہیں ملتا

اک حقیقت ہے دوستوں کا خلوص
ہاں مگر آج کل نہیں ملتا

ذہن حسّاس ہو تو دنیا میں
چین کا ایک پل نہیں‌ ملتا

اے خدا مجھ کو دے میں سلجھا دوں
مشکلیں جن کا حل نہیں ملتا

چھان ماری ندیم بزمِ سخن
تیرا رنگِ غزل نہیں ملتا
 

الف عین

لائبریرین
بھئ یہ کون صاحب ہیں فرخ۔۔۔ یہ کلام کہاں سے حاصل ہوا ہے۔ شاعر تو اچھے لگ رہے ہیں۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بھئ یہ کون صاحب ہیں فرخ۔۔۔ یہ کلام کہاں سے حاصل ہوا ہے۔ شاعر تو اچھے لگ رہے ہیں۔

بہت شکریہ اعجاز صاحب - مقسط ندیم میرے جاننے والوں میں‌سے ہیں- لاہور میں رہتے تھے لیکن اب امریکہ میں کہیں مقیم ہیں ان کی صرف ایک ہی کتاب ہے "خدا بھی رویا" جو "ماورا پبلشرز" نے چھاپی تھی - اسی سے یہ انتخاب پوسٹ کر رہا ہوں - مجھے انکی بعض غزلیں کافی پسند ہیں‌ -
 
Top