واصف کوئی اہلِ نظر نہیں لگتا

فہیم

لائبریرین
کوئی اہلِ نظر نہیں لگتا
اس لیے معتبر نہیں لگتا
سب دئیے ہم نے خود بجھا ڈالے
اب ہواؤں سے ڈر نہیں لگتا
خود بھی وہ اپنی قدر و قیمت سے
اس قدر بے خبر نہیں لگتا
تب پرندے بھی لوٹ جاتے ہیں
پیڑ پر جب ثمر نہیں لگتا
خوف وہ بام و در کے اندر ہے
جو پسِ بام و در نہیں لگتا
اجنبی اجنبی سے چہرے ہیں
یہ مجھے اپنا گھر نہیں لگتا
لے کے جائے گا عمر، وحشت کا
سلسلہ مختصر نہیں لگتا
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہ
تب پرندے بھی لوٹ جاتے ہیں
پیڑ پر جب ثمر نہیں لگتا
 
تب پرندے بھی لوٹ جاتے ہیں
پیڑ پر جب ثمر نہیں لگتا
اجنبی اجنبی سے چہرے ہیں
یہ مجھے اپنا گھر نہیں لگتا
بہت خوب فہیم صاحب ۔۔۔۔ عمدہ شئرنگ ہے ۔۔۔۔ بہت سی داد قبول فرمائیں
 
Top