کوئٹہ میں بم دھماکے سے دو افراد جاں‌بحق، بارہ زخمی

زین

لائبریرین
کوئٹہ میں بم دھماکے سے دو افراد جاں‌بحق، بارہ زخمی

کوئٹہ:::::::صوبائی دار الحکومت کوئٹہ میں ضلعی ناظم کے دفتر کے قریب کار بم دھماکے کے نتیجے میںدو افراد جاں بحق اور بارہ زخمی ہوگئے ، زخمیوں کو فوری طور پر سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا جہاں دو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، دھماکے سے چار رکشے اور پانچ گاڑیاں بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔ کیپٹل سٹی پولیس آفیسر محمد اکبر آرائیں کے مطابق صوبائی دار الحکوت کوئٹہ میں پیر کی دوپہرانسکمب روڈ پر لیاقت لیڈیرز پارک ،ضلع ناظم کے دفتر اور ضلع کچہری (ڈسٹرکٹ کورٹ)کے قریب ایک زور دار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے دو افراد جاں بحق جبکہ بارہ زخمی ہوگئے ۔ دھماکے سے متعد دگاڑیاں اور رکشے بھی تباہ ہوگئے جبکہ سی این جی سلینڈر پھٹنے سے رکشوں اور قریبی کھڑی گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی جس سے زخمی بری طرح جھلس گئے ۔ واقعہ کے فوری بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروںکے علاوہ بم ڈسپوزل اسکواڈ اور فائر بریگیڈ کا عملہ موقع پر پہنچ گیا جس نے آگ پر قابو پالیا ۔ جاں بحق اورزخمی ہونے والے افراد کو ایدھی ایمبولینسوں کے ذریعے فوری طور پر سول ہسپتال پہنچایا گیا جہاں پر ایم ایس سول ہسپتال نے ایمر جنسی نافذ کرکے ہنگامی بنیادوں پر زخمیوں کو علاج و معالجے کی سہولتیں فراہم کیں ۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق اکثر زخمی جھلس گئے ہیں جن میں دو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔ ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے شخص کی جیب سے ایک چیک بُک برآمد ہوا ہے جس پر یوسف کا نام درج ہے جبکہ دوسرے شخص کی فوری طور پر شناخت نہیں ہوسکی ۔ ڈاکٹروں کے مطابق مذکورہ شخص کے دونوں بازو کے علاوہ سر کا پچھلا حصہ شدید متاثر ہوا ہے اور ان کا سر تن سے جدا ہوا ہے ۔ زخمی ہونے والوں میں ایک خاتون فاخرہ عثمان اور ایک نائب تحصیلدار حاجی محمد اکرم بھی شامل ہیں جبکہ دیگر زخمیوں میں حمید اللہ ، علی محمد، محمد طاہر، علی نور ، شمیر ،عمیر منیر، رب نواز ، پرویز اختر اور عمران شامل ہیں۔ دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنائی دی گئی ۔ واقعے کے فوراً بعد بڑی تعداد میں شہری ہسپتال پہنچ گئے۔ذرائع کے مطابق دھماکہ میں استعما ل ہونے والی گاڑی چوری شدہ تھی جس کا نمبر پلیٹ بھی جعلی تھا۔واضح رہے کہ دھماکہ حساس علاقے میں ہوا ہے جائے وقوعہ سے کچھ ہی فاصلے پر گورنر ہائوس، وزیراعلیٰ ہائوس، سول سیکرٹریٹ، بلوچستان اسمبلی ، بلوچستان ہائی کورٹ اور دیگر اہم سرکاری عمارتیں واقع ہیں۔دریں اثناء صوبائی پولیس سربراہ آصف نواز اور سی سی پی او کوئٹہ محمد اکبر آرائیں نے جائے وقوعہ کا دورہ کرکے نقصانات کا جائزہ لیا۔ سی سی پی او محمد اکبر آرائیں نے اس موقع پر میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکہ علاقے میں پارک کی گئی ایک گاڑی میں نصب دھماکہ خیز مواد کے پھٹے سے ہواانہوں نے دھماکے میں دو افراد کے جاں بحق ہونے اور بارہ کے زخمی ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ دھماکے سے چار رکشے اور پانچ گاڑیاں بھی تباہ ہوگئیں۔انہوں نے بتایا کہ واقعہ کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں تاہم فوری طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ اس میں کون لوگ ملوث ہوسکتے ہیں۔ محمد اکبر آرائیں کے مطابق دھماکے کے بعد کوئٹہ شہر میں ہائی الرٹ کردیا گیا ہے ۔ایک اعلیٰ پولیس آفیسر کے مطابق کوئٹہ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا دھماکہ ہے جس سے دھماکے کے ساتھ ساتھ شدید آگ بھڑک اٹھی ۔ انہوں نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ ایسا معلوم ہورہا ہے کہ دھماکے میں استعمال ہونے والا مواد میریٹ ہوٹل اسلام آباد بم دھماکے میں استعمال ہونے والے کیمیکل جیسا ہے جبکہ ایک اور ذرائع نے بتایا ہے کہ آگ دراصل سی این جی رکشو ں میں نصب سلینڈروں کے پھٹنے سے ہوا ہے پولیس اس بات کی تحقیقات کررہی ہے کہ دھماکے میں کس نوعیت کا مواد استعمال ہو اہے ۔
 
Top