کنال، مرلہ، ایکڑ، مربع

جیسبادی

محفلین
اراضی رقبہ ناپنے کی اکائیوں میں تعلق اگر کسی کو معلوم ہو تو بتائے

کنال = 20 مرلہ
ایکڑ = ?
مربع ؟ = ?

اور ۔۔۔۔

اگر ان کا اعشاریہ نظام میں برابر پتہ ہو، تو بتائیں۔

وکیپیڈیا پر اس کا جدول بنانا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
مربع کو مربعہ کر لیں،

مرلہ مختلف علاقوں میں مختلف پیمائش کا ہے۔

راولپنڈی اور اس کے گردونواح میں اس کی پیمائش 272 مربع فٹ ہوتی ہے، جبکہ رسول انجیینرنگ کالج میں اس کی پیمائش 225 مربع فٹ پڑھائی جاتی ہے۔ باقی کالجوں میں کیا پڑھایا جاتا ہے، معلوم نہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
میں نے لکھا تھا “راولپنڈی اور اس کے نواح میں“

جبکہ آپ نے “راولپنڈی کے نواح میں“ لکھا ہے۔ ہو سکے تو تصحیح کر لیں۔

باقی شہروں کا مجھے علم نہیں ہے کہ وہاں کتنے مربعہ فٹ کا مرلہ گنتے ہیں۔
 

نوشاب

محفلین
مربع کو مربعہ کر لیں،

مرلہ مختلف علاقوں میں مختلف پیمائش کا ہے۔

راولپنڈی اور اس کے گردونواح میں اس کی پیمائش 272 مربع فٹ ہوتی ہے، جبکہ رسول انجیینرنگ کالج میں اس کی پیمائش 225 مربع فٹ پڑھائی جاتی ہے۔ باقی کالجوں میں کیا پڑھایا جاتا ہے، معلوم نہیں۔
مرلہ مختلف علاقوں میں مختلف کیوں ہوتا ہے۔
کیا سب علاقے والے مل جل کر ایک سٹینڈرڈ نہیں اپنا سکتے ؟
جس طرح کہ اعشاری نظام ہوتا ہے
 

اسد

محفلین
اعشاری (میٹرک) نظام سٹینڈرڈ ہے سب اسے اپنا لیں تو مسئلہ ختم ہو جائے گا۔ مربع میٹر کی پیمائش طے ہے، ہیکٹر (تقریباً 2.5 انٹرنیشنل ایکڑ) کی پیمائش بھی طے ہے۔

برطانوی پنجاب میں کنال اور مرلہ کی پیمائش میں فرق شاید پیداوار کی بنیاد پر رکھا گیا تھا۔ نہری آبپاشی کے علاقوں میں کنال اور مرلہ چھوٹا تھا اور بارانی علاقوں میں بڑا۔
 

فلک شیر

محفلین
بہت شکریہ۔

کیا "گھما" یا "کھما" بھی کوئ چیز ہوتی ہے، یا پنجابی ہے کسی کی؟
یہ گھماؤں ہوتی ہے بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زمین کی پیمائش کی اکائی ہے
اب کس کے برابر یا کم زیادہ ہوتی ہے ، سرَ دست معلوم نہیں
بیگھہ البتہ نصف ایکڑ کو کہتے ہیں
اور ایکڑ ہمیشہ آٹھ کنال کا نہیں ہوتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کچھ جگہوں پہ نو کنال کا بھی ہوتا ہے
اور مرلے ھبی مختلف علاقوں میں چھوٹے بڑے رہے ہیں
اب تو مربع فٹ چلتے ہیں
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک بات بر سبیل تذکر ہ یہ ہے کہ زمین رقبے کو پاکستان میں محض طول یا گز یا فٹ میں بولا اورناپا جاتا ہے خصوصاً پلاٹوں اور گھروں کے رقبوں کے عام حساب میں ۔
اس میں مربع گز مربع فٹ مربع وغیرہ کا خیال رکھنا ازحدضروری ہے۔ ڈائمینشن کے بغیر یہ حساب بہت عجیب لگتا ہے۔
 

یاز

محفلین
برسبیلِ تذکرہ کچھ بات ہمارے دیسی پیمانہ جات کی ہو جائے، صرف زمین ناپنے کے تناظر میں:

کرُو ۔ دیسی نظام سے زمین ناپنے کی بنیادی اکائی "کرُو" یا "کرُوں" ہے۔ اردو میں اس کو "کُرم" یا "کرُم" کہتے ہیں۔ ایک کرو برابر ہوتا ہے دو قدم کے۔ جدید حساب کتاب میں ایک کرم ساڑھے پانچ فٹ سے کچھ کم (65 یا ساڑھے 65 انچ) ہوتا ہے۔
سرسائی ۔ ایک مربع کرُو کو ایک سرسائی کہا جاتا ہے۔
مرلہ ۔ نو سرسائی مل کر ایک مرلہ تشکیل پاتی ہیں۔ یعنی تین کرو ضرب تین کرو کا رقبہ۔ یہ 272 جمع ایک بٹا چار مربع فٹ بنتا ہے۔ شہروں میں 250 مربع فٹ کو ایک مرلہ کہا جانے لگا ہے۔ بلکہ بعض جگہ اس سے بھی کم کا سننے میں آنے لگا ہے۔
کنال ۔ اصل دیسی نظام میں 20 مرلے مل کر ایک کنال تشکیل دیتے ہیں۔ البتہ شہروں میں 16 مرلہ رقبے کو بھی ایک کنال قرار دیا جاتا ہے۔
بیگھہ ۔ دو کنال کے برابر
ایکڑ (یا کِلہ) ۔ آٹھ کنال کے برابر
مربعہ ۔ پچیس کِلوں کے برابر
 

یاز

محفلین
ایک بات بر سبیل تذکر ہ یہ ہے کہ زمین رقبے کو پاکستان میں محض طول یا گز یا فٹ میں بولا اورناپا جاتا ہے خصوصاً پلاٹوں اور گھروں کے رقبوں کے عام حساب میں ۔
اس میں مربع گز مربع فٹ مربع وغیرہ کا خیال رکھنا ازحدضروری ہے۔ ڈائمینشن کے بغیر یہ حساب بہت عجیب لگتا ہے۔
میرے خیال میں ایسا صرف بولنے کی حد تک ہے۔ جیسے فلاں گھر دو سو گز کا ہے، فلاں جگہ سات سو فٹ ہے۔ اس سے مراد ہمیشہ مربع گز یا مربع فٹ ہی ہوتی ہے۔
 
Top