کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی اہمیت ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان

عثمان رضا

محفلین
کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی اہمیت ۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان​

میرے لئے یہ نہایت ہی خوشی کا باعث ہے کہ میں اپنے کالموں پر ردعمل کے طور پر نوجوان طالبعلموں کی سینکڑوں ای میل وصول ہوتی ہیں جو نہ صرف پاکستان سے بلکہ غیر ملکوں میں زیر تعلیم پاکستانی طلباء و طالبات مجھے بھیجتے ہیں۔ ان کی ہمیشہ یہی خواہش اور درخواست ہوتی ہے کہ میں فنّی تعلیم کے بارہ میں ان کو آگاہ کروں ۔ موجودہ کالم بھی ان کی خواہش کی پیروی ہے۔ یہ کالم قطعی ان ماہرین کے لئے نہیں ہے جو یقینا اس موضوع پر مجھ سے کہیں زیادہ جانتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ اس کالم میں پیش کی گئی معلومات ہمارے مستقبل کے کمپیو ٹر انجینئروں اور سائنسدانوں کے لئے مفید ثابت ہوں گی۔ غیر ممالک میں چونکہ یونیورسٹیوں میں عموماََ کمپیوٹر سائنس کے ساتھ آرٹیفیشیل انٹیلی جنس (Artificial Intelligence) یعنی انسانی ذہانت سے کئے جانے والے کام جو اب کمپیوٹر سر انجام دیتے ہیں ، نامی مضمون بھی شامل کیا جاتا ہے میں اس پر بھی روشنی ڈال رہا ہوں۔ ہم کو علم ہونا چاہئے کہ کمپیوٹر ٹیکنالوجی بنیادی علوم میں ایک نہایت ہی اہم علم ہے اور میکانیکل ، میٹالرجیکل ، الیکٹرانک ، کیمیکل انجینئرنگ، سول انجینئرنگ اور بائیو انجینئرنگ کے علوم کے ساتھ کسی بھی ملک کی صنعتی ترقی میں ایک ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
اکیسویں صدی کی زندگی میں کمپیوٹر کو ایک لازمی حیثیت حاصل ہے۔ کمپیوٹر ٹیکنالوجی اور آرٹیفیشیل انٹیلی جنس بہت تیزی سے ترقی کرنے والا اور ہمارے لئے یہ بہت ہی دلچسپ اور عقل و فہم کو للکار نے والے حل طلب مسئلہ جات پیش کرنے والا علم ہے۔ موجودہ دور میں نہایت پیچیدہ اور طاقتور کمپیوٹر سسٹم لگانے کے لئے ایک تجربہ کار کمپیوٹر انجینئر کی ضرورت پیش آتی ہے۔ آرٹیفیشیل انٹیلی جنس یعنی عقل و فہم سے پُر کرنے والا علم ، موجودہ دور میں کمپیوٹر سسٹم میں روز بروز زیادہ رجوع کیا جا رہا ہے۔ا ب مختلف یا پھیلے ہوئے سسٹم (Distributed Systems) ، کمپیوٹروں کا باہمی رابطہ (Networks) اور بین الاقوامی کمپیوٹری مربوط نظام (Internet) وغیرہ آجکل کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی تعلیم میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں اور ہمارے لئے یہ ٹیکنیکل اور سوشل چیلنج ہیں۔
ہمارے لئے چند اہم سوالات یہ ہیں کہ ہم کسی پرابلم کو کس طرح سمجھتے ہیں ، کس طرح دلیل پیش کرتے ہیں ، کس طرح منصوبہ بند ی کرتے ہیں، کسطرح تعاون کرتے ہیں، کس طرح بات چیت یا رابطہ کرتے ہیں ، پڑھتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ زبانی یا تحریری اظہار کرتے ہیں؟ اور یہ کہ زبان اور منطق کا کیا کردار ہے؟ دماغ کی ساخت کس طرح کی ہے ، کسطرح عمل بینائی ظہور پذیر ہوتی ہے؟ یہ تمام سوالات اتنے ہی اہم اور بنیادی ہیں جس طرح کہ مادہ کی ایٹم سے بھی چھوٹے ذرّوں کی ساخت۔ یہ وہ سوالات ہیں جن کو سمجھنے کے لئے کمپیوٹنگ سائنس ایک اہم رول ادا کرتی ہے۔ ایک کمپیوٹر سائنٹسٹ کا سابقہ ایسے مسئلہ جات سے بھی پڑ سکتا ہے جو نہایت پیچیدہ ، مشکل ہوتے ہیں اور وہ ان کو کامیابی سے حل کرنے کے لئے دوسرے سائنسدانوں، انجینئروں اور دوسرے علوم کے ماہرین کی مدد حاصل کرتا ہے۔آپ یہ تاثر نہ لیں کہ کمپیوٹنگ صرف بڑے بڑے سوالات حل کرنے کے لئے ہے۔ یہ انجینئرنگ میں بھی اہم رول ادا کرتی ہے اور چیزوں کے صحیح طریقہ سے کام کرنے میں رہنمائی بھی کرتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کمپیوٹنگ یا کمپیوٹر ٹیکنالوجی ایک بیمثال، نادر علم ہے جو کہ آپ کے سائنس کے چیلنج اور انجینئرنگ کی تشنگی کو دور کرتی ہے۔
کمپیوٹر سائنس ایک مختلف علمی شعبوں پر مبنی مضمون ہے۔ اس کی بنیادیں پختہ طور پر انجینئرنگ اور ریاضی کے علموں میں مضبوطی سے پیوستہ ہیں اور ساتھ ہی اس کا تعلق لسانیات ، نفسیات اور دوسرے مضامین یا علوم سے ہے۔ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کا ہارڈ وئیر اور سافٹ وئیر سسٹم، ڈیجیٹل الیکٹرانکس ، کمپائلر ڈیزائن، پروگرامنگ لینگوئجز، آپریشن سسٹمس، نیٹورکس اور گرافک سے بہت قریبی تعلق ہے۔ تھیور ٹیکل کمپیوٹر سائنس بنیادی موضوعات کو توجہ دیتی ہے یعنی قابل تبدل قدر کی رفتار (Motion of Computable Function) ہارڈ وئیر اور سافٹ کی درستی اور باہمی رابطوں کے سسٹمس کی تھیوری ۔
کمپیوٹر سائنس ایک بنیادی سائنسی مضمون ہے جس کے دائرہ کار میں میڈیسن انجینئرنگ ، علم حیاتیات ، تجارت اور آرٹس یعنی زبانیں ، ادب ، تاریخ بھی آتے ہیں۔ پچھلے پچیس سالوں میں اس علم نے بالکل ابتدائی مرحلہ سے شروع ہو کر دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ ترقی یافتہ اربوں ڈالر کی صنعت کی جگہ لے لی ہے۔
کمپیوٹر سائنس نہ صرف کمپیوٹرز کی تعلیم تک محدود ہے بلکہ اس کے علاوہ اس کا تعلق معلوما ت کا مناسب انتظام اور ان کا صحیح طریقہ استعمال ہے۔ اس مضمون یا علم کا ایک مختصر ساحصہ کمپیوٹر کے وسیع اعداد پر مبنی تخمینہ یا حساب کے لئے وقف ہوتا ہے اس کا سب سے زیادہ حصہ ان عام کمپیوٹنگ ٹیکنیکس سے متعلق ہے جو کہ بیحد کا رآمداور مفید ہوتی ہیں۔ خواہ یہ اعدادی (Numerical) یا غیر اعدادی (Non- Numerical) بنیادی معلومات (Data) پر مبنی ہوں۔
کمپیوٹر انجینئرز کو ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر (Hardware & Software) پہلوؤں پر کام کرنا پڑتا ہے جن کو تعلق ڈیزائن اور ڈیویلپمنٹ (Design & Development) سے ہوتا ہے۔ یہ انجینئرز عموماََ انجینئرنگ اور ریاضی کے حقائق (Theories)اور اصول (Principles)کا استعمال کر کے ہارڈویئر ، سافٹ ویئر ، نیٹ ورکس ، اور طریق عمل یعنی پروسیس ڈیزائن کرتے ہیں اور ڈیویلپمنٹ کرتے ہیں اور ان کی مدد سے فنی مسئلہ جات (Technical Problems) حل کرتے ہیں۔ کمپیوٹر ہارڈ ویئر انجینئرز کا یہ کام ہوتا ہے کہ وہ کمپیوٹر کا ہارڈ ویئر یعنی چپس (Chips) یاکمپیوٹر کے آلات کو کنٹرول کرنے والے آلات ڈیزائن کرتے ہیں، ان کی تیاری کی نگرانی کرتے ہیں اور ان کو ٹیسٹ کرتے ہیں۔ اس کے بر عکس سافٹ ویئر انجینئرز ایسے سافٹ ویئر سسٹم بناتے ہیں جو صنعت و تجارت اور انتظامیہ جیسے میدانوں میں کنٹرول اور آٹومیشن سسمٹز بناتے ہیں۔ موجودہ دور میں جدید مصنوعات اور عوامی اور شہری ضروریا ت پوری کرنے والے نظام بھی کمپیوٹر ہارڈویئر ، کمپیوٹر سافٹ ویئر انجینئرز ہی کے بنائے ہوئے ہیں ۔ یہی نہیں بلکہ وڈیو کھیلوں سے لے کر جدید ہوائی جہاز کو فاصلہ سے کنٹرول کرنے اور جدید آلات و سسٹمز کنٹرول کرنے ، اس کو تیار کرنے اور ٹیسٹ کرنے میں بھی یہ انجینئرز کلیدی رول ادا کرتے ہیں۔
کافی عرصہ پیشتر غیر ملکی یونیورسٹیوں نے کمپیوٹر سائنس و انجینئرنگ کی اہمیت کو جان کر خود مختار ادارے قائم کئے۔ اہم ضرورت تعلیمی نصاب کی ضروریات اور تعلیمی ڈگریوں کی قبولیت کا طریقہ کار تھا۔ یہ ذمہ داری دی ایسوسی ایشن فار کمپیوٹنگ مشینری (Association for Computing Machinery) یعنی ACMنے لے لی۔ یہ ادارہ 1948میں قائم کیا گیا اور ایک سائنسی اور پیشہ ورانہ ادارے کے طورپر اس کا کام کمپیوٹنگ کے تمام پہلوؤں کی ترقی اور اس علم کے پھیلاؤ کی ذمہ داری ہے۔ ACMنے قیام کے بعد تعلیمی نصاب کی سفارش شروع کر دی جو کہ تعلیمی ادارے کمپیوٹر سائنس اور انفارمیشن سسٹمز کے لئے نافذ کریں۔
بعد میں تین اور پیشہ ورانہ ادارے قائم کئے گئے ۔(۱) AISیعنی دی ایسو سی ایشن فار انفارمیشن سسٹمز 1994میں قائم کی گئی ۔ یہ ایک بین الاقوامی ادارہ ہے اور اس مید ان میں ان تعلیمی اداروں کو مدد دے رہا ہے جو کہ اس میں ماہرانہ تعلیم دیتے ہیں۔ AIS کے زیادہ تر اساتذہ، سکولوں ، کالجوں اور انتظامی اداروں سے منسلک ہیں ۔AISنے ACHاور AITPکے ساتھ مل کر 1997سے ISیعنی انفارمیشن ٹیکنالوجی سسٹمز کے تعلیمی نصاب کے لئے سفارشات پیش کی ہیں۔
(۲)ATPیعنی دی ایسوسی ایشن فار انفامیشن ٹیکنالوجی پروفیشنلز کا قیام 1951 میں بطور دی نیشنل مشین اکاؤنٹنٹس ایسوسی ایشن آیا۔ 1962میں اس کانام ڈیٹا پروسیسنگ مینجمنٹ ایسوسی ایشن (DPMA) رکھ دیا گیا ۔ موجودہ نام 1996میں اختیار کر دیا گیا۔ AITPزیادہ تر توجہ کمپیوٹنگ کے پیشہ ورانہ پہلو پر دیتی ہے اور ان پیشہ ور انجینئر وں کی خدمت کرتی ہے جو کمپیوٹنگ ٹیکنالوجی کو تجارتی اور دوسرے اداروں کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ اس ادارہ نے 1985میں پہلی مرتبہ ISیعنی انفارمیشن سسٹمز کے نصاب کے لئے سفارشات پیش کی تھیں۔ (۳) دی کمپیوٹر سوسائٹی آف دی انسٹی ٹیوٹ فار الیکٹریکل اینڈ الیکٹرانک انجینئر ز (جو کہ عموماََ IEEE-CSیا کمپیوٹر سوسائٹی بھی کہلاتی ہے) اس کا قیام 1946میں وجود میں آیا تھا۔ یہ IEEEکے اندر ایک ٹیکنیکل سوسائٹی ہے اور اس کی تمام توجہ انجینئرنگ کے نقطہ نظر سے کمپیوٹنگ پر ہے۔ 1990کے عشرہ سے پہلے ہر سوسائٹی تعلیمی نصاب سے متعلق اپنی سفارشات پیش کرتی تھی۔ وقت کے ساتھ ساتھ باہمی کارکردگی کے ثمرات نظر آنے لگے ۔ اب یہ ادارے مل کر تعلیمی نصاب سے متعلق سفارشات تیار کرتے ہیں اور ایک ہی پیغام کمپیوٹنگ برادری کو ارسال کرتے ہیں۔ اس علم کے میدان میں خاصی ریسرچ ہوئی ، معلوما ت مہیا کی گئیں اور ایجادات کی گئیں جن کا پھیلاؤ تھیوری سے پریکٹس تک تھا اور ابتدائی شکوک و شبہات آہستہ آہستہ ختم ہو گئے ۔یہی نہیں بلکہ 1990کے عشرہ میں صنعتی اور تجارتی اداروں میں کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے ماہرین کی ضرورت فارغ التحصیل انجینئروں سے بہت زیادہ ہو گئی تھی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ کمپیوٹر ٹیکنالوجی پڑھنے والے طلباء کی تعداد میں بے حد اضافہ ہو گیا۔
سافٹ وئیر انجینئرنگ ۔ کمپہوٹر سائنس میں سافٹ ویئر انجینئرنگ ایک ایسا علم بن کر اُبھرا ہے جو کہ سخت اور مشکل طریقہ کار استعمال کر کے ایسی چیزیں تیار کرتا ہے جو کہ وہ تمام کام خوش اصلوبی سے انجام دیتے ہیں جن کی ان سے توقع کی جاتی ہے۔ اپنی کمپیوٹر سائنس کی اچھی بنیاد کے ساتھ سافٹ وئیر انجینئرنگ انسانی اعمال سے بھی لازمی وابستگی رکھتی ہے جن کی اپنی فطری خصوصیات کی وجہ سے بہت مشکل سے ضابطہ سازی (Formalize) کی جا سکتی ہے بہ نسبت کمپیوٹر سائنس کے منطقی یا قابل فہم خلاصہ یا اختصار (Logical Abstractions) کے انفارمیشن سسٹمز ۔ اس نظام یا طریق عمل کو کئی بڑھتے ہوئے چیلنجز یا مشکل مسئلہ جات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں اکاؤنٹنگ سسٹمز، پے رول سسٹمز ، انونٹری سسٹمز وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ 1990کے اواخر میں باہم روابط والے پرسنل کمپیوٹرز (Networked Personal Computers) روز مرہ کی ضروریات بن گئے تھے اور یہ کسی بھی ادارہ میں ہر سطح پر کام کرنے والے اسٹاف کے لئے ایک لازمی جز بن گیا ہے۔ اب اداروں کے پاس پہلے سے بہت زیادہ معلومات کا ذخیرہ ہوتا ہے اور کمپیوٹرز کی مدد سے ان کا استعمال تیزی سے اور آسانی سے انجام پا جاتا ہے ۔ معلومات کا جلد اور صحیح استعمال یقینا بہت پیچیدہ ہوتا ہے اور ادارہ کی صحیح کارکردگی اور کامیابی میں ان اطلاعات کا صحیح استعمال ایک کلیدی رول ادا کرتا ہے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی۔ یہ علم 1990میں ظہور پذیر ہونا شروع ہوا ۔ اس وقت نیٹورکس پرسنل کمپیوٹر سسٹمز اور کمپیوٹرز ہر ادارے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت اختیار کر گئے تھے۔ اس سے ایک طرف تو کارکردگی میں بہت بہتری آئی مگر ساتھ میں اداروں میں ان پر بہت انحصار بڑھ گیا اور مشکلات پیش آئیں کیونکہ کمپیوٹنگ انفراسٹرکچر نے اسٹاف کے کام کرنے کی صلاحیت کو محدود کر دیا ۔ صنعتی اور تجارتی اداروں کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے محکموں نے یہ یقینی بنایا کہ ان اداروں میں کمپیوٹنگ انفراسٹرکچر صحیح ، مناسب اور قابل استعمال و قابل بھروسہ تھا اور کام کرنے والے اپنے مسائل کو ان کی مد د سے حل کر سکتے تھے۔ آپ اس بارے میں مزید معلومات ACM

مآخذ
 

arifkarim

معطل
اس سب سے کسکو انکار ہے۔ مزاح تب آئے گا جب یہ ہنرمند طالبعلم صحیح معنوں میں اپنے وطن کیلئے کام کریں۔
 

باسم

محفلین
کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی اہمیت ۔ II,,,,سحر ہونے تک…ڈاکٹر عبدالقدیر خان
پچھلے ہفتہ اس موضوع پر لکھے گئے کالم کے پہلے حصہ میں اس علم سے متعلق عام باتوں پر تبصرہ کیا اور چند مفید ویب سائیٹس کے نام بھی دیئے تھے ۔ اس دوسرے حصہ میں میری توجہ انسانی ذہانت والے کام لئے جانے والے علم یعنی Artificial Intelligence، بیوانفارمیشنBioinformation اور کمپیوٹر انجینئرز کے پیشہ ورانہ دائرہ کار اور ان سے کیا توقعات کی جاتی ہیں پر مبذول ہے اور انہی اُمور پر کچھ تبصرہ کرنا چاہتا ہوں۔
(AI) Artificial Intelligence کمپیوٹر سائنس کا وہ ذیلی علم ہے جس کا تعلق عقلمندانہ عملوں کو سمجھنا اور کمپیوٹر مشین بنانا ، خاص طور پر مفید اور دانشورانہ پروگرام بنانا ، ایسے عمل کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس AIکہا جاتا ہے۔ AIکو ایک ایسا علم یا عمل بھی کہا جا سکتا ہے جو کمپیوٹر سسٹمز کے ذریعے انسانی ذہانت کی ضرورت والے کام کر دیتا ہے مثلاً فیصلے کرنا اور عینی مشاہدہ کرنا۔ AIکمپیوٹنگ کو سائیکالوجی اور لسانیات سے جوڑتی یا منسلک کرتی ہے۔ اس کا تعلق بہت کار آمد و ذہین کمپیوٹر سسٹمز کا ڈیزائن کرنا اور انسانوں اور مشینوں میں ذہانت ، عقل و فہم کا مطالعہ کرنا ہے۔ دور جدید میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے کمپیوٹر کو اس طرح پروگرام کیا جا رہا ہے کہ وہ اب بہت سے کام کرنے لگ گئے ہیں جو پہلے صرف انسان ہی کر سکتے تھے۔ یہ علم اب نقائص کی شناخت (Fault Diagnosis) ، دھاتوں کی تلاش(Mineral Prospecting) ، زبانوں کے ترجمہ کے لئے استعمال ہو رہا ہے اور اس کا استعمال حیاتیاتی مشاہدہ (Biological Observable)تک محدود نہیں ہے ۔
یہاں یہ بیان کرنا ضروری ہے کہ کمپیوٹر سائنس اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے مطالعے کی خاص توجہ سافٹ ویئر کے اصول اور عملی کارکردگی پر ہے۔ خاص ترین اوصاف میں انتہائی دانش پر مبنی کمپیوٹر سسٹمز (Human Central Computer System) ملے ہوئے سسٹمز (Concurrent Systems)کی بنیادیں ، نیٹ ورکنگ (Networking) اور ڈسٹری بیوٹنگ سسٹمز (Distributing Systems) ،وژن (Vision)، قومی زبان کا طریق (National Language processing) نیورل نیٹورکس (Neural Networks) یعنی انسانی جسم کے اعصابی نظام اور دماغ کے نمونہ پر بنا ہوا نظام اور غیر قدرتی حیاتی نظام یعنی Artificial Lift شامل ہیں ۔ یہ تعلیمی پروگرام بہت طاقتور کمپیوٹنگ سہولتوں سے چلائے جاتے ہیں اور ان کو وسیع اقسام کے سافٹ ویئر کی سہولت حاصل ہوتی ہے۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی ویب سائٹ http://www.formal.stanford.edu/jmc/whatisai/html پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر تفصیلی معلومات موجود ہیں۔
بیو انفارمیٹکس (Bioinformatics)۔ یہ علم کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی مدد سے حیاتیاتی معلومات کا نظم و نسق سنبھالتا ہے۔ اس علم کے بارے میں اس ویب سائٹ پر مزید معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ http://www.bioplanet.com/education.htm بعض یونیورسٹیاں کمپیوٹر سائنس کے نصاب میں روزمرہ کی ضروریات کے مضامین مثلاً اکاؤنٹنگ، فنانس، قانون وغیرہ شامل کر لیتی ہیں۔ دور جدید میں کمپیوٹر سائنس اور انجینئرنگ میں تعلیم یافتہ لوگوں کے لئے ملازمتوں کے بہت وسیع مواقع ہیں۔ مثال کے طور پر یہ ان میدانوں میں کام کر سکتے ہیں ۔ کمپیوٹر آرکی ٹیکچر ، کمپیوٹر ایڈڈ ڈیزائن اور VLSI/ULSI اور کمپیوٹر نیٹ ورکنگ کی تیاری ، وائرلیس کمیونیکیشن سسٹمز، سگنل اور انفارمیشن پروسیسنگ اور ملٹی میڈیا سسٹمز، سالڈ اسٹیٹ فزکس اینڈ ڈیوائس، مائیکرو الیکٹرو میکانیکل سسٹمز، الیکٹرو میگنیٹک اور الیکٹرو میکانیکل سسٹمز، ڈیٹا کمپیوٹنگ ، رئیل ٹائم سافٹ ویئر ، ڈیجیٹل سگنل پروسیسنگ ، بینکنگ، انشورنس، ہیلتھ کیئر، ملٹی نیشنلز وغیرہ وغیرہ چند عام شعبہ جات ہیں۔
کسی اچھے ادارے یا یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس اور انجینئرنگ کے کسی بھی ملحقہ میدان میں ڈگری یافتہ لوگ دو اقسام یا میدانوں میں مہارت حاصل کر لیتے ہیں۔
ٹیکنیکل کمپیوٹنگ اِسکل یا مہارت :
#کسی مسئلہ کو حل کرنے کی صلاحیت ۔ سافٹ ویئر ، ہارڈ ویئر سسٹمز اور ملٹی میڈیا میں اختصار کی سطح کو پہنچانا شامل ہے۔ #عملی ہنر مندی مثلاً ڈیٹا بیس مینجمنٹ سسٹمز کی تیاری اور اس کا استعمال اور دوسرے اعلیٰ پیچیدہ سافٹ ویئر سسٹمز کی تیاری۔#پروگرامنگ # پہلے سے موجود سافٹ ویئر کی معلومات کا استعمال کر کے متفرق کمپیوٹنگ کے کام کو انجام دینا مثلاً استعمال کرنے والا انٹر فیس تیار کرنا۔ # کمپیوٹرز کے استعمال کے تمام کاموں سے واقف ہونے کی وجہ سے تمام حفاظتی تدابیر ، خطرات سے بچاؤ کی معاملات سے آگاہی۔# نئے نئے جدید طریقے استعمال کر کے کمپیوٹرز کا استعمال کرنا۔
عام پیشہ ورانہ مہارت:
# تحریری طور پر اظہار خیال ، اچھی طرح پیش کرنا اور تیار شدہ اشیاء کی اچھی طرح مارکیٹنگ کرنا اور ایک اچھے طریقے سے معاملات طے کرنا۔ # ملازمت کے حصول کیلئے اچھی سوانح حیات کی تیاری جس میں مناسب طریقے سے تعلیمی و پیشہ ورانہ صلاحیتیں اجاگر کی جائیں۔#اس کے علاوہ اپنی دلچسپی و مہارت کے میدان کے اچھے طریقہ سے پیش کرنا یعنی تجارت، میڈیسن، بیولوجی وغیرہ کو اجاگر کرنا۔ # ٹیم کا ایک اچھا ممبر اور معاون ہونا۔# بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والی کمپنی سے مکمل واقفیت اور مختلف ممالک کے کارکنوں کے ساتھ مل کر خوش اسلوبی سے کام کرنا۔# اپنے کام سے متعلق جدید تقاضوں کو سمجھنا اور اس کیلئے پوری طرح تیار رہنا اور خوش اسلوبی سے انجام دینا۔ # بنیادی اصولوں کو سمجھنا ، ان کا استعمال کرنا اور سافٹ ویئر کی مدد سے ان کا حل تلاش کرنا۔# مناسب تھیوریز اور ٹیکنالوجیز کو مناسب طریقے سے استعمال کر کے صحیح کمپیوٹر سسٹمز تیار کرنا اور مناسب آلات اور معیار کی مدد سے سافٹ ویئر سسٹمز کے بارے میں تصور ، تیاری، ٹیسٹنگ اور اس کی افادیت کا اندازہ کرنا۔ #کمپیوٹر کی بنیاد پر سوچے ہوئے حلوں کی صلاحیت ، محدودیت یا کمزوری اور خطرہ کے مرکز کو سمجھنے کی صلاحیت حاصل کرنا۔
دوسروں کو منتقل کرنے والے متعدد ماہرانہ علوم مع لوگوں کے سامنے خوش اسلوبی سے پیش کرنا ، نظم و نسق اور وقت کے استعمال کو صحیح طریقہ و خوش اسلوبی سے ادا کرنا۔
پچھلے چند سالوں میں کمپیوٹر ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر میں بہت ترقی ہوئی ہے اور آج کل ایک پرسنل کمپیوٹر چند سال پیشتر کے ایک کمرے کے سائز کے بڑے کمپیوٹر سے کہیں زیادہ طاقتور ہے ۔ جب 33سال پیشتر ہم نے کہوٹہ میں یورینیم کی افزودگی اور ایٹم بم بنانے کا کام شروع کیا تو تین سال بعد بہت مشکل اور ترکیبوں سے ہم نے ایک بڑا کمپیوٹر حاصل کیا جس کی قوت کارکردگی صرف 3MIPS یعنی 30لاکھ ہدایتیں فی سیکنڈ تھیں اور یہ اس وقت خاصا طاقتور کمپیوٹر تصور کیا جاتا تھا۔ بعد میں ہم نے ایک نہایت ہی چھوٹا سا ٹرانسپیوٹر کی بنیاد پر تیار شدہ سسٹم خرید لیا جس کی قوت کارکردگی 25MIPSتھی۔ اس کی موجودگی سے ہمارے پیچیدہ اور طویل مسائل حل کرنے کا وقت بہت ہی کم ہو گیاتھا۔ مجھے ابھی تک ایک بڑے کمرے کے سائز کا کمپیوٹر سسٹم جو کہ ڈھیر کے ڈھیر پنچ کارڈ (Punch Cards) استعمال کر رہا تھا اور سوئیڈن کے آکسی لوزنڈ (Oxylosund)اسٹیل مل میں لگا ہوا تھا، یاد ہے۔ میں وہاں ڈیلفٹ ٹیکنیکل یونیورسٹی کے گریجویٹ طالبعلم کی حیثیت سے ایک تعلیمی وفد کے ساتھ گیا تھا۔ اس مل میں اس وقت دنیا کی جدید ترین کالڈوپروسیس لوہے کو کاربن سے صاف کرنے کے لئے استعمال ہو رہی تھی۔ ہم نے لاتعداد صنعتی اور تعلیمی اداروں کا دورہ کیا تھا یہ 1964ء کے موسم گرما کی بات ہے۔ سوئیڈن انتہائی ترقی یافتہ اور بہت ہی صاف ملک تھا ۔ میں نے یورپ کے کسی ملک میں صفائی کا یہ معیار نہ دیکھا تھا ۔ لوگ بے حد خوش مزاج، مہمان نواز اور نظم و نسق پر عمل کرنے والے تھے۔ اس وقت پورے یورپ میں ہالینڈ سب سے صاف ملک تصور کیا جاتا تھا لیکن سوئیڈن میں جا کر ہمیں یہ احساس ہوا کہ ہالینڈ دوسرے نمبر پر تھا۔ جب میں جرمنی میں تھا تو جرمن ہالینڈ کی صفائی کی تعریف کرتے نہ تھکتے تھے اور وہ ٹھیک ہی کہتے تھے مگر سوئیڈن دیکھ کر میں حیران رہ گیا۔ سوئیڈن میں ہم نے رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، کارولِنسکا میڈیکل سینٹر، اُپسلا یونیورسٹی، وولوو، ہُسکورانا، اسکانیاوابس، آکسی لو زُنڈ، اور سینڈوک اسٹیل پلانٹس کا دورہ کیا تھا۔ وہاں IBMکا اتنا بڑا کمپیوٹر سسٹم ہمارے لئے عجوبہ تھا اس کو امریکن انجینئر چلا رہے تھے اور یہ اسٹیل مل کو آٹومیٹک کنٹرول کر رہا تھا۔ آج کل تو ایک پی سی اس سے کہیں زیادہ طاقتورہے۔تقریباً 25سال بعد ایک دن میں نے اندوہناک خبر سنی کہ سوئیڈن کے فرشتہ خصلت اور امن کے فرشتہ نما وزیراعظم اُولوف پالمے(Olof Palme) کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ میں نے پاکستان ٹائمز میں ان کو خراج تحسین پیش کیا اور چند دن بعد ہی ان کی ممنون و شکر گزار بیگم نے اپنے سفارت خانے کے ذریعے سے مجھے نہایت ہی اچھا شکریہ کا خط بھیجا تھا ۔
میں بے حد خوش قسمت تھا کہ کہوٹہ میں میرے پاس تھیوریٹیکل کمپیوٹیشن (کمپیوٹیشنل فلوڈ ڈائنامکس) کمپیوٹر سسٹم انجینئرنگ (کنٹرول اور آٹومیشن) کمپلیکس پروسیس ٹیکنالوجی (بغیرنقص یا مشکل کے یورینیم کی افزودگی کے پلانٹ کو چلانا ) اور ان مشکل ہارڈ ویئر سسٹمز کو صحیح ورکنگ حالت میں رکھنا (ہارڈ ویئر انجینئرنگ ) کے اعلیٰ ماہرین ڈاکٹر محمد عالم، انجینئر نسیم خان، ڈاکٹر محمد اشرف عطا اوربریگیڈیئر انجینئر رفیع الدین کی ٹیم موجود تھی۔انہوں نے اپنے دوسرے قابل اور ماہر ساتھیوں کی مدد سے تمام مسائل بآسانی حل کر لئے اور نہ صرف یورینیم کی مطلوبہ افزودگی کا کام پایہٴ تکمیل تک پہنچا دیا بلکہ ملک کو ایٹم بم اور بیلسٹک میزائل بھی قلیل عرصہ میں مہیا کر کے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا۔
(یہ زیادہ تر معلومات مشہور برٹش یونیورسٹیز کے سلیبس سے حاصل کی گئی ہیں۔)
جنگ اردو
 
Top