کلوننگ ’ہال آف فیم‘

راج

محفلین

1.jpg

ہیلو ڈولی
دس برس قبل اسی ہفتے پہلا کلون شدہ جانور عوام کے سامنے لایا گیا تھا۔ یہ ڈولی نامی ایک بھیڑ تھی جس کا نام گلوکار ڈولی پارٹن کے نام پر رکھا گیا۔ اس بھیڑ کو ایک چھ سالہ بھیڑ سے حاصل کردہ خلیے کی مدد سے بنایا گیا اور اس سلسلے میں’سوماٹک سیل نیوکلیئر ٹرانسفر‘ کی تکنیک استعمال ہوئی۔ ڈولی کی تخلیق سے جانوروں کی کلوننگ کا راستہ کھلا۔

2.jpg

کمولینا

1997 میں سائنسدانوں نے بالع خلیوں کی مدد سے پہلی چوہیا تخلیق کی جسے کمولینا کا نام دیا گیا۔ یہ چوہیا دو سال اور سات ماہ زندہ رہنے کے بعد مرگئی۔ اس نے دو بچوں کو بھی جنم دیا۔ چوہوں کی کلوننگ کو آج بھی ایک مشکل عمل تصور کیا جاتا ہے۔

3.jpg

جی ایم بچھڑے
1998 میں پیدا ہونے والے جارج اور چارلی پہلے کلون شدہ ٹرانس جینک پچھڑے تھے۔ ان کی پیدائش سے’pharming‘ کا راستہ کھل گیا۔ اس طریقے سے سائنسدانوں کو امید ہے کہ وہ کلوننگ اور جینیاتی تبدیلی کے عمل کو ملا کر ایسے جانور تخلیق کر سکیں گے جو طبی نقطۂ نظر سے مفید اشیاء فراہم کریں گے۔

4.jpg

جنگلی بیل
2001 میں سائنسدانوں نے ایک ایسے جنگلی بیل کی کلوننگ کا اعلان کیا جو بہت نایاب ہے۔ نوہ نامی یہ بیل ایک ایسے جنگلی بیل کے خلیوں سے تخلیق کیا گیا جو آٹھ برس قبل مر چکا تھا۔ تاہم نوہ تخلیق کے اڑتالسی گھنٹوں بعد ہی مر گیا۔ نایاب یا ناپیدگی کے خطرے کا شکار جانوروں کی کلوننگ کو ان کی نسل کے بچاؤ کا ایک ذریعہ مانا جا رہا ہے۔

5.jpg

کاپی کیٹ
2001 میں ہی کاپی کیٹ وہ پہلا بلونگڑا تھا جو کلوننگ کے نتیجے میں تخلیق ہوا۔ اس کی پیدائش سے تجارتی بنیادوں پر پالتو جانوروں کی کلوننگ کی کوششیں شروع ہوئیں اور 2004 میں نکی نامی پہلا کمرشل کلون پالتو جانور تخلیق کیا گیا۔

6.jpg

اداہو جم.
2003 میں پہلے خچر کی کلوننگ کے بعد کھیلوں کے حوالے سے کلوننگ کے کردار پر بات شروع ہوئی۔ اداہو جم نامی خچر گھوڑے کے خاندان کا پہلا فرد تھا جسے کلون کیا گیا۔ اس کی تخلیق کا خرچ خچروں کی دوڑ کے ایک شوقین نے اٹھایا۔ اس خچر کی تحلیق کے کچھ عرصے بعد اطالوی سائنسدانوں نے پرامیتی نامی ایک گھوڑا بھی تخلیق کیا۔

7.jpg

رالف دا ریٹ
چوہوں کی کلوننگ نسبتاً مشکل کام ہے۔ رالف نامی یہ چوہا 2003 میں تخلیق کیا گیا۔ چوہوں کے مخصوص تولیدی عمل کی وجہ سے کلوننگ میں دشواری پیدا ہوتی ہے اور اس کے لیے کیمیکل استعمال کیا جاتا ہے۔

8.jpg

سنپی دا پپی

سنپی نامی پّلا 2005 میں تخلیق کیا گیا۔ تاہم 2006 میں اس کی تخلیق کے حوالے سے تحقیق ہوئی کیونکہ اس کے کورین خالق وانگ وو سک کے کام پر سوالات اٹھنے لگے تھے۔ وو سک کی انسانی کلوننگ پر کیے جانے والے اعتراضات تو درست ثابت ہوئے تاہم سنپی کی کلوننگ صحیح ثابت ہوئی۔
 

arifkarim

معطل
کلوننگ کی افادیت سے اب ہم جنس اور نابالغ بچے بھی بغیر کسی حمل کے "اپنے" بچے پیدا کروا سکتے ہیں۔ بس جیب میں پیسا ہونا چاہئے۔ ماشاءاللہ سائنس نے بہت ترقی کر لی ہے۔!
 

محمد نعمان

محفلین
بہت اچھی معلومات ہیں۔۔۔بہت شکریہ۔۔۔۔
لیکن یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ یہ جانور کوئی لمبے عرصے تک زندہ نہیں رہ سکے۔۔۔۔
اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ جس عمل سے یہ تخلیق کیے جاتے ہیں اس میں مبہت مشکلات ہیں اور بہت خطرات بھی۔۔۔۔
یہاں جانوروں کی بات ہوتی ہے مگر کیونکہ میں جانوروں کے بارے میں ک م ہی جانتا ہوں اسی لیے پودوں کا ذکر لے کے بیٹھ جاتا ہوں۔۔۔۔
اس لیے بھی کیوں کہ تمام جانداروں کی بنیاد ایک ہی ہے۔۔۔۔اور ان کے جینے کا طریقہ اور مسائل بھی ایک ہیں۔۔۔۔جانوروں اور پودوں دونوں کو آکسیجن اور کاربنڈائی اکسائیڈ سے پالا پڑتا ہے۔۔۔۔۔
جب ہم پودے بناتے ہیں تو نومولود پودوں کو سب سے بڑا خطرہ بیماری۔۔۔۔۔وائریس اور بیکٹیریا ۔۔۔۔ سے ہوتا ہے۔۔۔۔۔
جب بھی کوئی پودا ٹیسٹ ٹیوب میں ، ابتدائی مراحل میں ، رکھا جاتا ہے تو 24 سے 48 گھنٹوں تک اسے وائریس اور بیکٹیریا سے محفوظ رکھنے کی کوششیں کی جاتی ہیں کہ اگر ایک دفعہ ابتدائی مراحل میں وائریس اور بیکٹیریا سے بچا لیا گیا تو کچھ حد تک ان کے بچاؤ کا اطمینان ہو جاتا ہے۔۔۔اور اگر ایک دفعہ وائریس اور بیکٹیریا آ گیا اس عمل میں تو پھر اسے ختم نہیں کیا جا سکتا کسی بھی صورت اور تمام محنت ضائع ہو جاتی ہے اور بہت ننقصان ہو جاتا ہے پیسے کا۔۔۔۔ کیونکہ اس عمل میں استعمال کیے جانے والے تمام کیمیکل بہت ہی قیمتی ہوتے ہیں جن کے صرف چند ملی گرام کئی کئی ہزار روپے کے ہوتے ہیں جو اوسط درجے کے ہوں۔۔۔۔
اگر یہ مرحلہ طے کر لیا جائے تو پودا پروان چڑھتا رہتا ہے اور آخر میں تب مشکل پیش آتی ہے جب پودے کو ٹیسٹ ٹیوب سے نکال کر عام حالات میں لے جانا پڑتا ہے۔۔۔۔تب پودے کو بہت آرام سے اور صبر آزما مراحل سے گزار کر باہر کی فضا میں لے جایا جاتا ہے۔۔۔۔اس مرحلے میں بھی بہت سے پودے باہری فضا کو قبول نہیں کر پاتے اور مر جاتے ہیں۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
بہت شکریہ نعمان، بہت ہی زبردست معلومات دے رہے ہیں آپ تو۔ آپ کی شخصیت کا یہ روپ تو اب سامنے آ رہا ہے۔

بہت بہت شکریہ اور جاری رکھیں۔
 

محمد نعمان

محفلین
ارے بھائی میں تو ابھی خود سیکھ رہا ہوں۔۔۔۔۔
مجھے تو خود علم کا اتا پتہ نہیں۔۔۔ہاں جس چیز کے سیکھنے کا موقع ملا ہے اور جتنا اساتذہ کی محنت کی وجہ سے مجھ خلل عقل نے حاصل کیا ہے وہ میری اولین کوشش ہے کہ سب کو بتاؤں۔۔۔۔۔
 

arifkarim

معطل
پودوں کی کلوننگ بہر حال اتنی نقصان دہ نہیں ہے۔ اصل خطرہ یہ ہےکہ انسانی خوراک کیا ان پودوں کو قبول کرے گی۔
 

شمشاد

لائبریرین
آپ یہ تو نہیں کہہ سکتے۔ سائنس نے انسان کے آرام کے لیے بہت کام کیا ہے۔ خاص کر میڈیکل سانس نے۔
 

محمد نعمان

محفلین
پودوں کی کلوننگ بہر حال اتنی نقصان دہ نہیں ہے۔ اصل خطرہ یہ ہےکہ انسانی خوراک کیا ان پودوں کو قبول کرے گی۔
معافی کا خواستگار ہوں مجھے سمجھ ہی نہ آئی آپ کی بات۔۔۔۔۔۔
پودوں کی کلوننگ اتنی نقصان دہ نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔ مطلب کوئی نقصان بھی ہے اس کا؟؟؟؟؟
اور جانوروں کی کلوننگ کے کیا نقصانات ہیں۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

arifkarim

معطل
معافی کا خواستگار ہوں مجھے سمجھ ہی نہ آئی آپ کی بات۔۔۔۔۔۔
پودوں کی کلوننگ اتنی نقصان دہ نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔ مطلب کوئی نقصان بھی ہے اس کا؟؟؟؟؟
اور جانوروں کی کلوننگ کے کیا نقصانات ہیں۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

بالفرض اگر مستقبل میں انسان اس قابل ہو جائے کہ ساری نباتاتی خور ا ک لیبارٹری اور مشینوں سے ہی حاصل ہو جائے۔۔۔ لیکن جیسا کہ آپنے کہا تھا کہ جب انسان کسی چیز کو تخلیق کرتا ہے تو وہ دیرپا نہیں ہوتی۔۔۔ آجکل یورپ میں کلون شدہ پھل و سبزیوں‌کی بہت مخالفت ہے، کیونکہ اسپر تنقید یہی کی جارہی ہے کہ ہمیں اس مصنوعی خوراک کا اپنے اجسام پر دیرپا اثرات کا کوئی احاطہ نہیں ہے!
 

محمد نعمان

محفلین
عارف بھائی اس قسم کی کوئی بات میری نظر سے تو نہیں گزری کہ یورپ میں اسے ناپسند کیا جائے۔۔۔۔
میں نے جو بات کی تھی وہ جانوروں کے بارے میں کی تھی کہ جو بھی نیا جاندار پیدا کیا گیا ہے اس کی عمر کم رہی ہے۔۔۔۔جبکہ پودوں میں اس کے بالکل برعکس ہے کہ جو پودا بنا لیا گیا وہ اپنے سے پہلے موجود پودوں سے بہتر اور اعلی ہوتا ہے اور اس سے آگے آنے والے سالوں میں بڑھتی ہوئی آبادی کو غذائی قلت سے بچایا جا سکے گا۔۔۔۔۔۔کیوں کہ نئے پودے نہ صرف قد کاٹھ ، رنگ روپ بلکہ پھل کا حجم اور پھل کی مقدار میں بھی زیادہ بہتر ہوتا ہے۔۔۔۔۔
 
Top