کشف المحجوب سے کچھ باتیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ از حضر ت داتا گنج بخش علی ہجویری

ناعمہ عزیز

لائبریرین
پہلے بھی یہا ں کشفُ الحجوب سے ایک قصہ ارسال کیا گیا ،، مگر اب میں کچھ باتیں جو مجھے بہت اچھی لگیں یہا ں ارسا ل کر رہی ہوں ۔
ابنِ سینا اپنی کتا ب ”الاشارات“ میں بڑ ی وضاحت سے زاہد ،عا بد اور سو فی میں جو فر ق ہے اسے بیان کرتے ہیں ۔
جو شخص دینا اور اسکی لذ تو ں سے منہ موڑ لے اسے زا ہد کہتے ہیں۔
جو شخص ہر لمحہ عبا دت میں مصروف رہے اسے عا بد کہتے ہیں۔
اور جو شخص ہمیشہ اپنی فکر کو قدس جبروت کی طرف متو جہ رکھتا ہے اور ہر لحظہ اپنے باطن میں نو ر حق کی تابا نی کا آ رزو مند ہو تا ہے اسے عار ف کہتے ہیں ۔
زاہد اور عا بد ، زُہد عباد ت کو اس لئے ا ختیا ر کرتے ہیں کہ انہیں دوزخ سے نجات ملے اور نعیم جنت کی سر مدی
مسر تیں نصیب ہوں ، صو فی بھی دنیا کی زینتوں اور لذتو ں سے دا من کش رہتا ہے اور ہمہ وقت مصرو ف عبادت رہتا ہے، لیکن اس کے پیش نظر اسے کو ئی خو ف یا طمع نہیں ہو تا وہ فقط اس لئے اللہ کی عبا دت کر تا ہے کہ وہ اسکا محبوب و مطلو ب ہے اور ہر قسم کی عبادت اور نیاز مند ی کا مستحق ہے۔۔
جاری ہے۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ابو سعید الحزر رحمتہ اللہ علیہ سے صو فی کے بار ے میں پو چھا گیا تو آپ نے فر مایا،
” جس کے دل کو اس کا ر ب پا ک صاف کر دے اور اس کا دل نور الہی سے لبریز ہو جائے اور جو شخص ذکرِ الہی شروع کر تے ہی لذت و سرور میں کھو جا ئے“۔
حضر ت جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ تصو ف کی تعر یف ان الفا ظ میں بیان کر تے ہیں ۔
”تصوف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تجھے تیر ی ذات سے فنا کر دے اور اپنی ذات کے ساتھ تجھے زندہ کر دے“
جار ی ہے۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
حکا یت ۔۔
ایک بادشا ہ کو کسی درویش سے ملاقات کا اتفا ق ہو ا، باد شاہ نے کہا مجھ سے کچھ طلب کرو،درویش نے جواب دیا ،
میں اپنے غلاموں کے غلام سے کچھ طلب نہیں کر تا ،
بادشاہ نے کہا یہ کیسے؟
درویش نے کہا میرے دو غلام ہیں جو تیرے مالک ہیں،
حر ص اورت آ رزو۔۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وا لہ وسلم نے فر مایا کہ”فقر فقراء کے لئے باعث عز ت ہے“
جو چیز اہل کے لیے باعث عزت ہو تی ہے وہ نا اہل کے لئے باعث ذلت ہوتی ہے۔اہل فقر کی عزت اسی میں ہے کہ اپنے ظاہر کو لغزش سے اور اپنے باطن کو خرابی سے محفوظ رکھے۔
نہ اس کا جسم معصیت اور لغز ش سے ملوث ہو ا ور نا اس کی قلبی کیفیت میں خلل اور آفت رونما ہو۔کیوں کہ اسکا ظاہر ظاہری نعمتوں سے مالا مال ہو تا ہےا ور اس کا باطن باطنی نعمتوں کا سر چشمہ۔
اس کا جسم روحا نی اور دل روبا نی ہو تا ہے۔خلقت سے بے نیا ز اور آ دمیوں سے بے تعلق۔کیوں کہ تما م خلقت اور انسان اس کی نظر میں خود محتا ج ہیں وہ اس عالم میں اس عالم کی دولت سے غنی نہیں ہو تا ، اور دونوں جہان
اس کے ترازو میں مچھر کے برابر بھی نہیں ہو تے۔ اس کا ایک سانس دونو ں عالم میں نہیں سما سکتا۔
جا ری ہے۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
حکا یت ۔
مصنف کہتے ہیں ۔
میں نے استا د ابو القاسم قشیری کو کہتے سنا کی لو گ فقر اور غنا میں بحث و تمحیص کر تے ہیں اور اپنے لئے ایک چیز اختیا ر کر لیتے ہیں ۔ میں وہ چیز ا ختیار کر تا ہوں جو بار ی تعا لیٰ کو پسند ہو اور وہ مجھے اس پر استقامت دے۔ا گر وہ مجھے صاحب دولت بنائے تو میر ے قدم نا ڈگمگا جایئں اور اگر وہ مجھے فقیر رکھے تو میں حرص و حوص میں مبتلا ہو کر اس کے را ستے سے نا ہٹ جا ؤں ۔
فقر اور تو نگر ی دو نوں ہی خدا کی نعمتیں ہیں ۔ تو نگر ی غفلت کے با عث آ فت ہو جاتی ہے اور فقر لالچ اور حڑص کے با عث۔ قو لا دونو ں عمدہ چیزیں ہیں لیکن عملا مختلف ہیں ۔ فقر ما سوائے دل کے فا رغ ہو نے کا نام ہے اور غنا غیر کے سا تھ مشغولیت دل کا ۔ اگر فراغت دل میسر ہو تو نا فقر غنا سے بہتر ہے اور نا غنا فقر سے۔ غنا کثر ت متا ع کانام ہے اور اور فقر قلت متا ع کا اور تمام متا ع کا مالک حقیقی اللہ تعالیٰ ہے جب طالب ملکیت کو تر ک کر دے تو وہ چر ک سے محفوظ ہو جاتا ہے
اور دو نوں نا موں سے بے نیا ز ہو جا تا ہے ۔
جار ی ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
کشف المحجوب بلا شبہ حکمت و دانش سے پر مقالات کی حامل ہے ۔
خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کیا خوب فرما گئے
گنج بخش فیض عالم مظہر نور خدا
ناقصاں را پیر کامل کاملاں را رہنما
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
کشف المحجوب بلا شبہ حکمت و دانش سے پر مقالات کی حامل ہے ۔
خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کیا خوب فرما گئے
گنج بخش فیض عالم مظہر نور خدا
ناقصاں را پیر کامل کاملاں را رہنما
میرا دل کر رہا تھا ایک بار پھر سے پڑھوں لالہ پھر یہاں اس کے اور اقتباسات شیئر کرؤں گی۔
 

zeeshan yousaf

محفلین
پہلے بھی یہا ں کشفُ الحجوب سے ایک قصہ ارسال کیا گیا ،، مگر اب میں کچھ باتیں جو مجھے بہت اچھی لگیں یہا ں ارسا ل کر رہی ہوں ۔
ابنِ سینا اپنی کتا ب ”الاشارات“ میں بڑ ی وضاحت سے زاہد ،عا بد اور سو فی میں جو فر ق ہے اسے بیان کرتے ہیں ۔
جو شخص دینا اور اسکی لذ تو ں سے منہ موڑ لے اسے زا ہد کہتے ہیں۔
جو شخص ہر لمحہ عبا دت میں مصروف رہے اسے عا بد کہتے ہیں۔
اور جو شخص ہمیشہ اپنی فکر کو قدس جبروت کی طرف متو جہ رکھتا ہے اور ہر لحظہ اپنے باطن میں نو ر حق کی تابا نی کا آ رزو مند ہو تا ہے اسے عار ف کہتے ہیں ۔
زاہد اور عا بد ، زُہد عباد ت کو اس لئے ا ختیا ر کرتے ہیں کہ انہیں دوزخ سے نجات ملے اور نعیم جنت کی سر مدی
مسر تیں نصیب ہوں ، صو فی بھی دنیا کی زینتوں اور لذتو ں سے دا من کش رہتا ہے اور ہمہ وقت مصرو ف عبادت رہتا ہے، لیکن اس کے پیش نظر اسے کو ئی خو ف یا طمع نہیں ہو تا وہ فقط اس لئے اللہ کی عبا دت کر تا ہے کہ وہ اسکا محبوب و مطلو ب ہے اور ہر قسم کی عبادت اور نیاز مند ی کا مستحق ہے۔۔
جاری ہے۔

aaslam u alaikum mam
book urdu mai hai ap kai pass ab bhi ??
 
Top