عدم کشتی چلا رہا ہے مگر کس ادا کے ساتھ

کشتی چلا رہا ہے مگر کس ادا کے ساتھ
ہم بھی نہ ڈوب جائیں کہیں نہ خدا کے ساتھ​

کہتے ہیں جس کو حشر ، اگر ہے ، تو لازماً
اٹھے گا وہ بھی آپ کی آواز پا کے ساتھ​

اے قلب نامراد مرا مشورہ یہ ہے
اک دن تو آپ خود بھی چلا جا دعا کے ساتھ

پھیلی ہے جب سے خضر و سکندر کی داستاں
ہر با وفا کا ربط ہے اک بے وفا کے ساتھ

دل کی طلب پڑی ہے تو آیا ہے یاد اب
وہ تو چلا گیا تھا کسی دلربا کے ساتھ

پیر مغاں سے ہم کو کوئی بیر تو نہیں
تھوڑا سا اختلاف ہے مرد خدا کے ساتھ

محشر کا خیر کچھ بھی نتیجہ ہو اے عدم
کچھ گفتگو تو کھل کے کرینگے خدا کے ساتھ

عبدالحمید عدم​
 
Top