ن م راشد کس پہ الزام محبت کا لگایا جائے - ن م راشد

کس پہ الزام محبت کا لگایا جائے
خود ہوں ماخوذ اگر ان کو بچایا جائے

کون کہرام میں سنتا ہے شکست دل
نقش آواز کا ماتھے پہ سجایا جائے

برف کی سل بھی تو حدت پگھل جاتی ہے
کیوں نہ اس شخص کو سینے سے لگایا جائے

تجھ سے بچھڑے ہیں تو قیامت نہیں ٹوٹی ہے
اک ذرا بات پہ کیوں حشر اٹھایا جائے

اب تو اس شہر کے سناٹے سے ڈر لگتا ہے
اپنے اندر ہی کوئی شہر بسایا جائے
ن م راشد
 
Top