کسی کے قرب نے اتنا وقار تو بخشا

اعجاز صاحب غزل ہے آپ کے سامنے اگر آپ تصیح کر سکیں
خشک دریا کے وہ کنارے تھے
لوگ جو زندگی سے ہارے تھے
مل گئے پانیوں میں سب کے سب
ریت پر نقش کچھ ابھارے تھے
کیوں وہ چہرے نظر سے اوجھل ہیں
جو مجھے جان سے بھی پیارے تھے
اس کی آنکھوں کا پوچھتے کیا ہو
ٹمٹماتے ہوئے ستارے تھے
اب تووہ دوست بھی نہیں ملتے
غمزدہ دل کے جو سہارے تھے
ان ستاروں کو کیا شمار کروں
جو تیرے عشق میں‌اتارے تھے
روپ اس کا جھلس گیا اعجاز
وقت کے ہاتھ میں شرارے تھے
 

الف عین

لائبریرین
وہاب، اصلاح کی سب فورم کے پیغامات تب تک نظر نہیں آتے جب تک کہ خاص طور پر کھولی نہ جائے، اور نئے پیغامات اس کی پسندیدہ کلام وغیرہ میں ہی نظر آتی ہیں، اس لئے تمھاری اس پوسٹ کی طرف نظر نہیں پڑی۔ بہر حال اب اصلاح حاضر ہے۔
پہلے تو یہ کہوں کہ ماشاءاللہ آپ کو کچھ بحر اور عروض کا احساس ہے (علم تو مجھے بھی نہیں) اور پہلی بار یہ اچھی غزل اصلاح کو ملی ہے۔ اگر تم اصلاح قبول کر لو تو میں اسے ’سمت‘ میں شامل کر دوں گا۔ تمھاری غزل ہی کاپی۔پیسٹ کر کے اپنی اصلاح اور آراء نیچے دے رہا ہوں۔ (مراد ہر شعر کے نیچے)

خشک دریا کے وہ کنارے تھے
لوگ جو زندگی سے ہارے تھے
مل گئے پانیوں میں سب کے سب
ریت پر نقش کچھ ابھارے تھے
ان پر اصلاح کی ضرورت نہیں
کیوں وہ چہرے نظر سے اوجھل ہیں
جو مجھے جان سے بھی پیارے تھے
سوال کی جگہ اداسی کا ماحول پیدا کرنا زیادہ مناسب ہے یہاں۔ ایسے کر دیں:
پھر وہ چہرے نظر سے اوجھل ہیں

اس کی آنکھوں کا پوچھتے کیا ہو
ٹمٹماتے ہوئے ستارے تھے
ستاروں کا ٹمٹمانے کا مطلب کچھ منفی ہوتا ہے، اور "پوچھتے کیا ہو" بھی کچھ قدیم لگ رہا ہے۔ اس کے بارے میں کیا خیال ہے:
بھیگی آنکھیں تھیں، اشک تھے جیسے
جھلملاتے ہوئے ستارے تھے

اب تووہ دوست بھی نہیں ملتے
غمزدہ دل کے جو سہارے تھے
ان ستاروں کو کیا شمار کروں
جو تیرے عشق میں‌اتارے تھے
1۔ بحر میں تیرے نہیں، ترے آتا ہے۔
2۔ محاورہ ستارے اتارنا نہیں، اتار لانا ہے۔
مصرعہ یوں کر دیں: تیری خاطر جو لا اتارے تھے

روپ اس کا جھلس گیا اعجاز
وقت کے ہاتھ میں شرارے تھے
جن اشعار پر کچھ عمل کی ضرورت نہیں انھیں میں نے صرف کاپی کر کے چھوڑ دیا ہے۔
 
جواب

شکریہ جناب دراصل اعجاز صاحب ہماری پشتو اور اردو گرائمر میں بہت زیادہ فرق ہے اس لیے ہم پشتو بولنے والوں کے لیے محاورے کا مسئلہ بہت زیادہ رہتا ہے۔ شکریہ امید ہے آپ اسی طرح رہمنائی فرماتے رہیں گے۔
 

dilshadnazmi

محفلین
اعجاز اختر نے کہا:
وہاب، اصلاح کی سب فورم کے پیغامات تب تک نظر نہیں آتے جب تک کہ خاص طور پر کھولی نہ جائے، اور نئے پیغامات اس کی پسندیدہ کلام وغیرہ میں ہی نظر آتی ہیں، اس لئے تمھاری اس پوسٹ کی طرف نظر نہیں پڑی۔ بہر حال اب اصلاح حاضر ہے۔
پہلے تو یہ کہوں کہ ماشاءاللہ آپ کو کچھ بحر اور عروض کا احساس ہے (علم تو مجھے بھی نہیں) اور پہلی بار یہ اچھی غزل اصلاح کو ملی ہے۔ اگر تم اصلاح قبول کر لو تو میں اسے ’سمت‘ میں شامل کر دوں گا۔ تمھاری غزل ہی کاپی۔پیسٹ کر کے اپنی اصلاح اور آراء نیچے دے رہا ہوں۔ (مراد ہر شعر کے نیچے)

خشک دریا کے وہ کنارے تھے
لوگ جو زندگی سے ہارے تھے
مل گئے پانیوں میں سب کے سب
ریت پر نقش کچھ ابھارے تھے
ان پر اصلاح کی ضرورت نہیں
کیوں وہ چہرے نظر سے اوجھل ہیں
جو مجھے جان سے بھی پیارے تھے
سوال کی جگہ اداسی کا ماحول پیدا کرنا زیادہ مناسب ہے یہاں۔ ایسے کر دیں:
پھر وہ چہرے نظر سے اوجھل ہیں

اس کی آنکھوں کا پوچھتے کیا ہو
ٹمٹماتے ہوئے ستارے تھے
ستاروں کا ٹمٹمانے کا مطلب کچھ منفی ہوتا ہے، اور "پوچھتے کیا ہو" بھی کچھ قدیم لگ رہا ہے۔ اس کے بارے میں کیا خیال ہے:
بھیگی آنکھیں تھیں، اشک تھے جیسے
جھلملاتے ہوئے ستارے تھے

اب تووہ دوست بھی نہیں ملتے
غمزدہ دل کے جو سہارے تھے
ان ستاروں کو کیا شمار کروں
جو تیرے عشق میں‌اتارے تھے
1۔ بحر میں تیرے نہیں، ترے آتا ہے۔
2۔ محاورہ ستارے اتارنا نہیں، اتار لانا ہے۔
مصرعہ یوں کر دیں: تیری خاطر جو لا اتارے تھے

روپ اس کا جھلس گیا اعجاز
وقت کے ہاتھ میں شرارے تھے
جن اشعار پر کچھ عمل کی ضرورت نہیں انھیں میں نے صرف کاپی کر کے چھوڑ دیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترم سلام و علیکم
میں نے یہاں آپ کی اصلاح دیکھی ۔ بہت خوب ، یہ کارِ خیر ۔ جزاک اللہ خیر
لیکن کُچھ ایک جگہوں پہ میں کُچھ کہنے کی جسارت کر رہا ہوں ، آپ کا متفق ہونا ضروری نہیں ، یہ میری اپنی رائے ہے ۔۔۔۔۔






خشک دریا کے وہ کنارے تھے
زندگی سے جو لوگ ہارے تھے
( اُسکی آنکھوںمیں اشک تھے جیسے)( کیونکہ اشک آنے پہ خود بخود آنکھیں تو بھیگ ہی جائیں گی ، بھیگی آنکھوں ۔۔ کہنے کی ضرورت کیوں ؟
اسکی آنکھوں میں اشک تھے جیسے
جھلملاتے ہوئے ستارے تھے

تیری خاطر جو لا اُتارے تھے ،
محترم ، جو لا اُتارے تھے ، سننے میں ، پڑھنے میں کُچھ عجیب سا نہیں لگتا
؟؟؟؟؟؟؟
پھر وہ چہرے : سے مراد،، یوں لگتا ہے کہ بار بار یہ عمل ہو رہا ہے
یعنی پہلے بھی ایسا ہو چکا ہے ،
کیوں وہ چہرے نظر سے ا وجھل ہیں : میرے خیال سے زیادہ مناسب لگتا ہے
۔۔۔
ناچیز دلشاد نظمی
 

الف عین

لائبریرین
خوشی ہوئی آپ کے خیالات پڑھ کر۔ اصلاح تو یقیناً اپنی اپنی رائے ہوتی ہے۔ مجھے ممکن ہے کہ مجھے اپنی اصلاح ہی پسند ہو۔ خاص کر بھیگی آنکھیں والا مصرعہ مجھے زیادہ بہتر لگتا ہے بہ نسبت ایک ’فلیٹ‘ بیانے کے۔
اور زیادہ خوشی یہ ہوئی کہ اب آپ بھی میری مدد کر سکیں گے اصلاح سخن کے لئے۔
خوش آمدید دلشاد
 
Top