امجد اسلام امجد کسی کو الوداع کہنا

ماہی احمد

لائبریرین
کسی کو الوداع کہنا
بہت تکلیف دیتا ہے
امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں
یقیں پہ بے یقینی کا کہر کچھ ایساچڑ ھتا ہے
دکھائی کچھ نہیں دیتا،سجھائی کچھ نہیں دیتا
دعا کے لفظ ہونٹوں پر مسلسل کپکپاتے ہیں
کسی خواہش کے اندیشے
زہن میں دوڑ جاتے ہیں
گماں کچھ ایسے ہوتا ہے
کہ جیسے مل نہ پائیں گے
یہ گہرے زخم فرقت کے کسی سے سل نہ پائیں گے
کبھی ایسا بھی ہو یا رب
دعائیں مان لیتا ہے
تو کوئی معجزہ کر دے تو ایسا کر بھی سکتا ہے
مرے ہاتھوں کی جانب دیکھ انہیں تو بھر بھی سکتا ہے
جدائی کی یہ تیکھی دھار دلوں کا خون کرتی ہے
جدائی کی اذیت سے
میرا دل اب بھی ڈرتا ہے
جدائی دو گھڑی کی ہو تو کوئی دل کو سمجھائے
جدائی چار پل کی ہو تو کوئی دل کو بہلائے
جدائی عمر بھر کی ہو
تو کیا چارہ کرے کوئی
کہ اک ملنے کی حسرت میں بھلا کب تک جیئے کوئی
مرے مولا کرم کر دے تو ایسا کر بھی سکتا ہے
میرے ہاتھوں کی جانب دیکھ،
انہیں تو بھر بھی سکتا ہے
 
جدائی چار پل کی ہو تو کوئی دل کو بہلائے
جدائی عمر بھر کی ہو
تو کیا چارہ کرے کوئی

واہ۔ بہت شکریہ شریک محفل فرمانے کا محترمہ۔ آداب
 
Top