کراچی نامہ

زبیر مرزا

محفلین
السلام علیکم
گو رسم یہ رہی کہ ہم جس سے ملے اس قدر رازداری سے اور دبے قدموں کے زمانے کو خبرنہ ہواس باربھی ارادہ یہی تھا لیکن مغزل بھائی سے ملاقات نے سوچ تبدیل کردی :)
منگل کی دوپہر ظہر کے وقت کراچی پہنچے - گھر میں قدم رکھا ہی تھا اور بیگ کاندھے پہ تھا کہ ہماری بھتیجی نے بکرا لانا ہے آج ہی کا نعرہ لگایا- چائے پی اور سترہ دن کا حساب لگانے لگے کام ڈھیر تھے وقت کم لہذا شام کو 6 بجے گلشن اقبال اور عزیز آباد کے سرحدی پُل پر واقع بکرامنڈی کا رُخ کیا اور یہ کام تو نپٹایا- کراچی کے محفلین سے ملاقات کا ارداہ بھی تھا ظفری کے نہ آنے کے باعث ان کے لیے چاند سی
دلہن کی تلاش کی ذمہ داری بھی ہمارے کمزورکاندھوں پہ تھی - کچھ پُرانے دوستوں کے شکوے بھی یاد تھے- کون سا کام پہلے کریں کہ عید کا جوڑا بھی دلانا تھا اپنے بھتیجے کو جس نے ہمارے انتظار میں
یہ اہم کام ٹال رکھا تھا اور علی کا سوٹ تلاش کرنا ظفری کی دلہن ڈھونڈنے سے زیادہ مشکل کام تھا-
حسان خان انیس الرحمن مہدی نقوی حجاز وجی محمداحمد بھائی سے ملاقات کا دن طے ہونے میں وقت لگا ہم صرف دوپہر کو ملاقات چاہتے تھے کچھ لوگواس وقت کام پہ ہوتے ہیں تووجی اور احمد بھائی کو چھوڑکے اول الذکر جوانوں سے ملاقات فائنل ہوئی :)
انیس اور حسان تو بڑے پیارے اورلاڈلے ہیں ہمارے ان میں مہدی بھی شامل ہوئے- جو بلکل ٹائم پہ دوبجے سے قبل ہی مقام ملاقات پہ موجود تھے اور ان سے ہماری پہلی ملاقات تھی - ان احباب سے ملاقات خُوب رہی خاص طورپرچائے کا دور جس میں مہدی کو ہم نے زبردستی چائے کے کئی کپ پلائے کہ شاعر آدمی ہیں -
اس دوران انیس کچھ مشکوک کاروائیوں میں مصروف رہے موٹرسائیکل پہ جانے کہاں کہاں کے چکرلگاتے آتے جاتے رہے اور مسکراتے رہے کہ بات تو یہ حضرت کرتے نہیں اپنی دلکش مسکراہٹ سے اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہیں بس:)
دلچسپ ملاقات کو گھڑی کی سوئیوں نے الوداع کہنے کا سگنل دیا - مہدی ذرا دور سے آئے تھے ان کو رُخصت کرنا تھا - انیس تو اپنے ہوائی گھوڑے پہ نکل گئے - حسان میں اور مہدی سواری کی تلاش میں -
ملاقات کے دوسرے دور مغزل بھائی محمداحمد اور حسان خان سے اتوار کی دوپہرکا احوال بعد میں پیش کرتا ہوں
 
آخری تدوین:

زبیر مرزا

محفلین
بہت خوب, اگرچہ تفصیل اور تصویری ثبوت غائب ہیں. ہم تو ثبوت کے بغیر یقین نہیں کر سکتے :p
یہ بڑی سادہ سی ملاقاتیں تھیں تصاویر کے بناء یعنی کسی تام جھام کے بغیر :) رہی بات یقین کی آپ نہ کریں اس کو فسانہ سمجھ کے پڑھ لیں
 
یہ زبیر بھائی سے دوسری ملاقات تھی۔
پہلی ملاقات اور دوسری ملاقات کی روداد جلد پیش کروں گا۔ ذرا وقت مل جائے لکھنے کا۔۔۔:)
 

زبیر مرزا

محفلین
میں بھی کہوں کہ ڈسپلے پک میں ایسی بوتلیں کیوں رکھی ہیں بظاہر کسی پنساری سے لائی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں :)
بھائی صاحب کراچی کے بوہری بازار میں پنساری کی دوکان ہماری پسندیدہ جگہ ہے :)
جو حافظ صاحب ہیں وہاں ان کو بچپن سے جانتا ہوں کام نہ بھی ہو توسلام کرنے ہی چلا جاتا ہوں
 

زبیر مرزا

محفلین
رودادِ ملاقات دوئم
میں اپنے علاقے میں ہی ملاقات کو ترجیح دیتا ہوں اوروہ بھی دوپہرکو کہ رات کا کھانا مجھے بعدِ ازنمازمغرب
کھانا ہوتا ہے جو اکثرلوگوں کے لیے شام کی چائے کا وقت ہوتا ہے :) - حسان ، انیس اور مہدی سے ملاقات
کے بعد صرف ایک دن حسان سے جامعہ کراچی میں ملاقات کا ارادہ تھا جب مجھے وہاں کچھ دوستوں سے ملنے جاناتھا
اس کے علاوہ کسی اور محفلین سے ملاقات کا امکان اور خواہش نہیں تھی -
عید کے بعد مغزل کا برقی پیغام موصول ہوا- میں محمود (م- م- مغل) کوزیادہ نہیں جانتاتھا محفل کے حوالے سے-
بس ان کے شاعر ہونے اور پُرانے محفلین کی نسبت ہی معلوم تھا- محمود بھائی ملاقات کے متمنی تھے اور میں کسی شاعر
سے ملنے سے خائف تھا :) مجھے نہیں اندازہ تھاکہ یہ کس طرح کے آدمی ہیں کیسا مزاج رکھتے ہیں کتنا بور کریں گے
لہذا پہلے توسوچاصاف منع کردوں مگر مارے مروت کی کچھ نہ کہہ سکا - اتوار کی دوپہر کہیں جانا تھا وہاں کا پروگرام منسوخ
ہوا تو میں نے محمود بھائی کو اطلاع دی کہ اس روز گلشن اقبال میں آجائیں اسٹوڈنٹ بریانی ریسٹورانٹ میں -
ساتھ ہم نے حسان کو کہا کہ چلو محمد احمد بھائی بھی تشریف لارہے تھے (یک نہ شد دوشد) دوشاعر:) سوچا میرے بُڑھاپے
پہ رحم نہ کیا شعراء نے تو حسان کی کمسنی پرہی نظرکرکے کلامِ زورزبردستی سنانے سے اجتناب کریں گے :)
میں زیادہ لوگوں سے میل ملاقات نہیں رکھتا اور نئے لوگوں سے تو ملنے سے گریز ہی کرتا ہوں -محمود بھائی کے اعتاب مغلیہ
سے بچنے کو ہاں تو کہہ بیٹھا لیکن دل ہی دل میں سوچتا رہا کوئی بہانہ مل جائے تو منع ہی کردوں لیکن کوئی بہانہ سوجھا ہی نہیں
حسان کو پکا کیا کہ میاں تم میرے گھرپہنچ جانا تو ساتھ ہی چلیں گے -
حسان میاں پونے ایک بجےپہنچے ایک بجے ملاقات کا وقت طے تھا بھائی کوکہیں جانا تھا تو اس نے 5 منٹ میں ہمیں وہاں
چھوڑدیا (حسان کی میرے بھائی سے مختصرملاقات بھی ہوگئی) خیرجناب ہم لگے انتظار کرنے ایک بج کر 10منٹ پہ احمد بھائی
کو فون کیا کہ جناب کہاں ہیں جواب ملا بس آہی رہے ہیں - میں دے گئے وقت سے صرف آدھا گھنٹا مزیدانتظارکرتا ہوں
آنے والا نہ پہنچے یا کوئی اطلاع نہ دے تودل میں اُسے خداحافظ ہمیشہ کے لیے کہہ کے اپنی راہ لیتا ہوں کہ جو وقت کا
پابند نہیں اور جسے وعدے کا پاس نہیں اس سےکیا ملنا -
فون کے دومنٹ بعد احمد بھائی اور ایک صاحب ہاتھ میں کتابیں اور چہرے پہ مسکراہٹ سجائے سامنے تھے - سلام دعا ہوئی
اسٹوڈنٹ بریانی میں ویرانی تھی اور ہمارے میزبان وہی صاحب تھے جودن پہلے ہمیں سروکرچکے تھے - ایک منیوکارڈ تھاما
کے چلتے بنے تو ہم پوچھا بھائی یہ ہمارا دوبارہ آنا گراں گذرا جو 4 لوگوں کو ایک کارڈ پہ ٹرخارہے ہیں-
ہلکی پھلکی گفتگو کا آغاز ہوا بولنے والے تین تھے میں محمود بھائی اورحسان کہ احمدصاحب سامع اور سلسلہ ء مسکراہٹ
کے ممبرنکلے- وہ صاحب جن سے ملاقات کرنےمیں خائف تھا یوں ملے جیسے اجنبی تھے ہی نہیں کبھی - خوشگفتاری
تھی ، دلچسپ انداز تھا ، بے تکلفی تھی ، خلوص کے انبارتھے اس آدمی کے پاس تو - ایک بار جب ہمارے میزبان
نے آکے پوچھا کہ کچھ اورچاہیے تو محمود بھائی نے کہا" دعاؤں کی درخواست ہے" وہ صاحب سرپٹ بھاگے اور ہم
سب بے ساختہ مسکرائے :)
یہ تھے م- م - مغل جن کے ساتھ جب ہم لوگ چائے پینے پہنچے کھانے بعد عقبی گلی میں ایک کوئٹہ عنابی ہوٹل پہ
تو بڑی زبردست بحث بھی ہوئی کئی معاملات میں احمد بھائی نے بھی خاموشی کوخیرباد کہا اورشریک گفتگو ہوئے اورکیا
خوب ہوئے :) حسان کو ایک موقع پہ میں نے اور محمود بھائی نے خوب گھیرا :) باوجود مختلف خیالات اور نقطہء نظر
کے اختلاف کے باوجود ماحول دوستانہ رہا کوئی اونچا بولا نہ ناراض اورخفا ہو نہ کسی پہ ذاتی حملہ ہوا نہ طنز یہ جملے بولے گئے
ہم لوگ سوچنے لگے آخر محفل پہ بیشتردھاگے بحث سے نکل کر جھگڑے تک کیوں پہنچ جاتے ہیں؟
محمود بھائی نے کہا اس لیے کہا یہاں کوئی بھی اپنی بات دوسرے پہ تھوپنے اور منوانے کے درپہ نہیں- بس نقطہ ء نظر کو بیان
کیا اورگفتگو کو بڑھایا - ایک وجہ تحمل اور برداشت بھی ہے - محفل میں ہم محتلف مقامات پر، حالات اور مزاج کے ساتھ
آتے ہیں اورایک دوسرے کو سمجھنے میں غلطی بھی کربیٹھتے ہیں اور بات بڑھ جاتی - آمنے سامنے گفتگو میں شخصیت ،
آواز، چہرے کے تاثرات بھی کافی مددگار ہوتے ہیں بات کو سمجھنے میں - یہ ملاقات بڑی خوشگوار اور ایک شخصیت کی
دریافت اور دو صاحبان سے مزید گہری دوستی پہ ختم ہوئی -
یہ ملاقاتِ دوئم جو میری خواہش نہیں تھی لیکن مجھے ایک اچھے دوست کو ملانے کا سبب بنی - محمود بھائی مغل بچے ہیں
اورمغل بچے عجیب ہوتے ہیں اور ان کی محبتیں بھی :)
محمود بھائی سے میں ایک بار پھرملا جس رات مجھے پاکستان سے روانہ ہونا تھا حسان کسی سبب نہ پہنچ پائے -یہ ایک مختصرملاقات
تھی لیکن چلتے چلتے مجھے اس صاحبِ کمال اس حافظِ قرآن سے ملنا تھا سو ملا اور بڑے دل سے خوشی سے ملا-
حسان خان انیس الرحمن مہدی نقوی حجاز محمداحمد اور مغزل میرے قیام کی خوشگواریادوں اور
حلقہء احباب میں شاندار اضافہ ہیں-
وجی جو خیرسے ہمارے محلے دار ہیں ان سے ملاقات نہ ہوسکی - ان شاء اللہ اگلی بار - یارزندہ صحبت باقی
 
آخری تدوین:

ظفری

لائبریرین
کچھ سینے کی درد اورHome sickness نے تحریک دی سو مختصراحوال لکھ دیا
سینے کے درد ( دردِ دل ) کی دوا تو غالب بھی ساری عمر ڈھونڈتے رہے مگر نہیں ملی اور یہ کہہ کر رخصت ہوگئے کہ
دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے
رہی بات Home sickness کی تو ایسا کرو بھائی ۔۔۔۔ میرے لیئے دلہن ڈھونڈنے کے بجائے اپنے لیئے ڈھونڈ لو ۔ کم از کم Home sickness تو ختم ہوجائے گی ۔ :)
کیوں کیا خیال ہے ۔۔۔۔ اور ہاں روئیداد، ذرا تفصیل سے لکھو ۔ یاروں کیساتھ مہ جبینوں کے قصے بھی ہونا چاہیئے ۔ ;)
 

شمشاد

لائبریرین
ہاں زبیر بھائی اب بات بنی ناں کہ روداد پڑھنے کو ملی۔
خوب مزے کیے آپ سب نے لیکن یہ کیا کہ تصویر روداد کوئی بھی نہیں۔

اور ہاں کہیں نہ کہیں سے ایک عدد حسینہ اس روداد میں شامل کر دیں، بھلے ہی راہ چلتے ٹکرائی ہو، تاکہ ظفری بھائی کو تسکین حاصل ہو۔
 
Top