کراچی مین اہلسنت جماعتوں کا پر امن احتجاج لاکھوں افراد کی شرکت

کراچی: ملک کے ممتاز علمائے اہلسنّت نے مسلم ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ امریکا و مغربی ممالک کو تیل کی سپلائی بند کردیں۔

او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے، توہین رسالت کے قانون میں ترمیم ہرگز نہ کی جائے، یوم عشق رسول پر فساد برپا کرنے والوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔ علمائے اہلسنت نے سعودی حکومت اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ گستاخانہ فلم اور توہین آمیز خاکوں پر امت مسلمہ کے جذبات کی ترجمانی کی لیے سعودی فرمانرواں اسلامی سربراہی کانفرنس مکہ یا مدینہ منورہ میں یا پھر اسلام آبادمیں صدر آصف علی زرداری طلب کریں۔

جب بیت المقدس میں آتشزدگی کا سانحہ رونما ہوا تھا تو اس وقت ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان میں اسلامی سربراہی کانفرنس کی میزبانی کرکے عالم اسلام کے مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کی تھی اور آج بھی ملک میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے وہ عالمی سطح پر اس میں اپنا کردار ادا کرے جب کہ گستاخانہ فلم بنانے والے ملعون کو واصل جہنم کرنے والے کو ہم عوام اہلسنّت کے تعاون سے سونے میں تولنے کا اعلان کرتے ہیں۔ گستاخ رسول واجب القتل ہے توہین رسالت کے قانون میں کسی بھی ترمیم کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

غازیٔ ملت ملک ممتاز حسین قادری کو فی الفور رہا کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہارہفتے کو سنی تنظیموں کی تحفظ ناموس مصطفیٰ ریلی کے اختتام پر تبت سینٹر ایم اے جناح روڈ پر ریلی کے قائد مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن، پاکستان سنی تحریک کے سربراہ محمد ثروت اعجاز قادری، جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سینئر نائب صدر صاحبزادہ مولانا شاہ محمد اویس نورانی، جماعت اہلسنّت کے صوبائی امیر مولانا ابرار احمد رحمانی، نظام مصطفی پارٹی کے حاجی حنیف طیب، اے این آئی کے سرپرست اعلیٰ طارق محبوب کے علاوہ ممتاز مذہبی اسکالر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین، شبیرابوطالب، قاضی احمد نورانی، صاحبزادہ ریحان امجد نعمانی، مفتی جان نعیمی و دیگر نے خطاب کیا۔ تحریک تحفظ ناموس مصطفیٰ ریلی کا آغاز نورانی چورنگی نمائش سے صبح11بجے قائدین اہلسنّت کی قیادت میں ہوا۔

ریلی کے شرکاء نیوکراچی، بلدیہ ٹاؤن، لانڈھی، ملیر، کورنگی، گلشن اقبال، لائنز ایریا، کلفٹن، کیماڑی، لیاری، لیاقت آباد، نارتھ ناظم آباد، فیڈرل بی ایریا، رام سوامی، رنچھوڑ لائن، پرانی سبزی منڈی، شاہ فیصل کالونی، سعود آباد، بہادر آباد، دھوراجی کالونی، کھاردار، میٹھا دار، نیا آباد، پاک کالونی، عثمان آباد، اورنگی ٹاؤن بنارس کالونی، سائٹ ایریا، گلشن حدید، سرجانی ٹاؤن سمیت کراچی کے تمام علاقوں سے گاڑیوں پر مشتمل چھوٹے بڑے جلوس نورانی چورنگی پر آکر مرکزی ریلی میں شامل ہوگئے۔

سخت گرمی اور دھوپ کے باوجود ملین مارچ کے شرکاء نے صبر و تحمل اور نظم و ضبط کے ساتھ قائدین کے خطابات کو سنا۔ اس ملین مارچ کی ریلی کا یہ منفرد انداز تھا کہ ملحقہ سڑکوں پر معمول کا ٹریفک اور کاروبار بھی رواں دواں رہا اور کوئی معمولی سی بھی بد نظمی کا واقعہ پیش نہیں آیا۔ تحریک تحفظ ناموس مصطفیٰ ریلی نے گذشتہ دنوں یوم عشق رسولﷺ پر نکلنے والی ریلیوں کے منفی اثرات کو زائل کردیا تاہم پر امن ریلی اور ملین مارچ کے مثبت اثرات کو نجی ٹی وی چینلز پر براہ راست کوریج نہ کرنے کا شکوہ کرتے ہوئے قائدین نے کہا کہ اگر ٹی وی مالکان کا سیٹلائٹ قائم نہیں ہے تو کیا ہوا تاجدار مدینہ کے سیٹلائٹ نے تو عاشقان مصطفےﷺٰ کی پکچر کو محفوظ کرلیا ہے۔

مفتی منیب الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا جب تک توہین انبیاء علیہ السلام اور توہین مذہب کا قانون نہیں بن جاتا اس وقت تک فساد کا راستہ نہیں رکے گا۔ ہم نے گذشتہ روز غیر ملکی سفارت کاروں کے سامنے بھی یہی مسئلہ پیش کیا ہے کہ پاکستان میں قانون تحفظ ناموس رسالتﷺ جارحانہ نہیں عادلانہ اور دفاعی قانون ہے۔ مفتی منیب الرحمن نے نجی ٹی وی چینلز کے مالکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چشم فلک نے کراچی کی سرزمین پر اس سے بڑا ملین مارچ نہیں دیکھا ہے اگر آپ کا کوئی بیرونی ایجنڈا نہیں ہے تو اس کی پوری تصویر دکھائیں۔

10لاکھ کے ملین مارچ کو 10 منٹ بھی نہ دینا انصاف نہیں ہے۔ یہ کیسی صحافت ہے کہ فساد کو تو بار بار دکھایا جاتا ہے لیکن مثبت پہلو کو نہیں دکھایا جاتا۔ آپ کا سیٹلائٹ رک گیا ہے لیکن تاجدار مدنی کا سیٹلائٹ تو قائم ہے یہ پکچر حشر کے میدان میں کھلے گی حوض کوثر پر کھلے گی، پل صراط پر کھلے گی۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ وہ سب لوگ اپنے رب سے معافی مانگیں جنھوں نے تحفظ ناموس مصطفیٰ کی ریلی کو روکنے کی کوششوں میں حصّہ لیا۔ انھوں نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کا شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے دفعہ 144کے حکم کو واپس لے کر فساد کے امکانات کو ختم کیا۔ محمد ثروت اعجاز قادری نے کیا کہ ہم انتہا پسندی اور تشدد پر یقین نہیں رکھتے پر امن تحفظ ناموس مصطفیٰ ریلی نے یہ ثابت کردیا کہ گالیاں اورگولیوں سے عاشقان مصطفیٰ کے سفر کو روکا نہیں جاسکتا ہے۔

پاکستان کو توڑنے والے آج آزاد اور گستاخ رسول کو واصل جہنم کرنے والا عاشق رسول ملک ممتاز حسین قادری پابند سلاسل ہے، یہ ہمارا نہیں شریعت کا حکم ہے کہ گستاخ رسول واجب القتل ہے۔ حکومت غازی ملت ملک ممتاز حسین قادری کو فی الفور رہا کرے۔ انھوں نے کہا کہ ہم تحفظ ناموس مصطفیٰ تحریک میں غلام احمد بلور کے اعلان پر انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں، انھوں نے کہا کہ ہم گستاخانہ فلم بنانے والے ملعون کو واصل جہنم کرنے والے غازی کو عوام اہلسنّت کے تعاون سے سونے میں تول دینے کا اعلان کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کی طرح گستاخانہ فلم بنانے والے ملعون کو ہمارے حوالے کیا جائے اور عاشق رسول غازی ممتاز حسین قادری کو فی الفور رہا کیا جائے انھوں نے کہا کہ پر امن ریلی کو روکنے کے لیے محبان وطن سے جو سلوک گذشتہ شب کیا گیا اس نارواسلوک کو ہم نے آقائے دو جہاں کے واسطے فراموش کردیا جو عاشقان مصطفیٰ کے دشمن ہیں وہ پاکستان کے دوست نہیں ہیں۔صاحبزادہ شاہ محمداویس نورانی نے کہا کہ حکومت نے توہین رسالت کے قانون میں تبدیلی کی کوشش کی تو پاکستان کے غیور مسلمان اسے کسی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔
1101632215-1.jpg


بشکریہ:روزنامہ ایکسپریس
 

عسکری

معطل
یہ ساری بڑھکیں اس وقت تک کی تھی پبلک اب گھر جا کر سو سکتی ہے آرام سے کیونکہ ایسا کچھ نہیں ہو گا :D
 

فرحت کیانی

لائبریرین
میڈیا سے متعلق جو بھی کہا جا رہا ہے بالکل درست ہے۔ اگر میڈیا اپنا کردار پوری ایمانداری سے ادا کرتا تو آج بہت سے مسائل مزید بگاڑ کا شکار نہ ہو سکتے۔

لیکن ایک بات یہ بھی ہے کہ اگر ہمارے مذہبی یا دیگر رہنما چاہیں تو وہ جلوسوں، مظاہروں یا احتجاج کو پرُامن اور تشدد سے پاک بنا سکتے ہیں۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ ایک جلوس جا رہا ہے۔ لیڈ کرنے والے بار بار تلقین کر رہے ہیں کہ یہ پر امن مظاہرہ ہے۔ کسی انسان یا دیگر املاک کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئیے۔ اور مظاہرین بغیر کسی اشتعال کے آگے بڑھتے جا رہے ہیں۔ اور پھر وہی جلوس آگے پہنچتا ہے تو وہی لوگ مظاہرین کو جوش دلاتے ہیں اور وہی مظاہرین ایک دم سے مشتعل اور قابو سے باہر ہو کر توڑ پھوڑ پر اتر آتے ہیں۔
 
Top