کراچی میدان جنگ بن گیا ۔ خونی لڑائی۔15 افراد موت کے گھاٹ

mujeeb mansoor

محفلین
کراچی: تشدد میں پندرہ لوگ ہلاک

ارمان صابر
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی



کراچی
بنارس کالونی اور پیرآباد میں تین گاڑیوں کو بھی نذرِ آتش کردیا گیا
کراچی کے بعض علاقوں میں سنیچر کی شام سے شروع ہونے والی پرُتشدد کارروائیوں اور فائرنگ کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اتوار کی صبح پندرہ تک پہنچ گئی۔

پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کو امن و امان کی بحالی کے لئے تعینات کیا گیا ہے اور انہیں ہتھیار بند افراد کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے اختیارات بھی دیے گئے ہیں۔

سنیچر کی شام ہنگامہ آرائی بنارس اور اس سے ملحقہ علاقے اورنگی ٹاؤن سے شروع ہوئی جو دیکھتے ہی دیکھتے دیگر علاقوں میں بھی پھیل گئی جس سے پیرآباد، کھارادر، میٹھادر، صدر، نیوکراچی، سعیدآباد، ناظم آباد، لسبیلہ، سعود آباد اور سہراب گوٹھ کے علاقے متاثر ہوئے۔


دو ہفتوں میں تیس ہلاک
کراچی کے بعض علاقے جن میں سہراب گوٹھ، بنارس کالونی، اورنگی ٹاؤن، پیرآباد، ملیر، اور قائدآباد شامل ہیں پچھلے چند ہفتوں سے پرتشدد کارروائیوں کی لپیٹ میں ہیں اور نامعلوم افراد کی فائرنگ سے گزشتہ دوہفتوں کے دوران پندرہ جبکہ سنیچر کی شام سے اتوار کی صبح کے دوران مزید پندرہ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں

آگ بجھانے والے عملے کے مطابق ہنگامہ آرائی کے دوران متاثرہ علاقوں میں شرپسند عناصر نے پندرہ گاڑیوں کو نذرِ آتش کردیا جن میں سے بیشتر جزوی طور پر تباہ ہوئی ہیں۔

شہر کا سب سے زیادہ متاثر ہونے والا حِصہ غربی زون رہا جہاں کے ڈی آئی جی علیم جعفری نے بتایا کہ اس حصے میں سنیچر کی شام سے اتوار کی صبح تک نو افراد کو قتل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری سڑکوں پر گشت کر رہی ہے جبکہ وہ خود بھی نیوکراچی میں ہیں جہاں اب حالات قابو میں ہیں اور فائرنگ کے واقعات تھم چکے ہیں۔

تاہم رات گئے ہنگامہ آرائی کے باعث ہلاک ہونے والوں کی لاشیں ملنے کی صورت میں ان کی تعداد میں اضافہ ممکن ہے۔

دوسری جانب ڈی آئی جی جنوبی زون اے ڈی خواجہ نے بتایا کہ نامعلوم افراد نے دو مختلف عمارتوں کے چوکیداروں اور ایک کاغذ چننے والے کو کھارادر اور جامع کلاتھ کے علاقوں میں گولی مار کے ہلاک کر دیا۔

پولیس نے کئی مشتبہ افراد کو حراست میں بھی لیا ہے تاہم ان میں سے چند کو پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔ پولیس مشتبہ افراد کی تعداد بتانے سے انکار کر رہی ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے بعد ملوث افراد کو باقاعدہ گرفتار کیا جائے گا۔

مرنے والوں کی لاشوں کو جناح، سول، قطر، اور عباسی شہید ہسپتال پہنچایا گیا جہاں حکام کے مطابق سنیچر سے اتوار کی صبح تک پندرہ افراد گولی لگنے سے ہلاک ہوئے ہیں۔


گولی مارنے کا حکم
کراچی میں ہنگامہ آرائی حکومت اور ملک کو کمزور کرنے کی سازش ہے اور اسے آہنی ہاتھ سے ہی روکا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہنگامہ آرائی کو کچلنے کے لیے ہی انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہتھیار بند افراد کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات جاری کیے ہیں

وزیر داخلہ سندھ
واضح رہے کہ کراچی کے بعض علاقے جن میں سہراب گوٹھ، بنارس کالونی، اورنگی ٹاؤن، پیرآباد، ملیر، اور قائدآباد شامل ہیں پچھلے چند ہفتوں سے پرتشدد کارروائیوں کی لپیٹ میں ہیں اور نامعلوم افراد کی فائرنگ سے گزشتہ دوہفتوں کے دوران پندرہ جبکہ سنیچر کی شام سے اتوار کی صبح کے دوران مزید پندرہ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

صوبائی وزیرِ داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کہا ہے کہ کراچی میں ہنگامہ آرائی حکومت اور ملک کو کمزور کرنے کی سازش ہے اور اسے آہنی ہاتھ سے ہی روکا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہنگامہ آرائی کو کچلنے کے لیے ہی انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہتھیار بند افراد کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

سنیچر کی شام حکومت میں شامل تینوں حلیف جماعتوں ایم کیو ایم، پپلزپارٹی اور اے این پی کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے جس میں شہر میں امن قائم رکھنے کا عزم کیا گیا تھا، تاہم اس عزم کے اظہار کے اٹھارہ گھنٹے بعد بھی شہر میں خوف ہراس کا راج ہے۔
؛
3623.gif

بشکریہ بی بی سی ارد
بشکریہ روزنامہ جنگ
 

شمشاد

لائبریرین
قرب قیامت کی نشانی :

" ایک وقت ایسا آئے گا کہ مارنے والے کو معلوم نہیں ہو گا کہ کیوں مار رہا ہے اور مرنے والے کو بھی معلوم نہیں ہو گا کہ کیوں مارا گیا۔"
 
Top