کراچی بلاگرز کا اجتماع

6 دسمبر 2008ء کو کراچی کے بلاگرز کا اجتماع ہوا جس کا انعقاد ڈاکٹر علوی نے گوگل پاکستان کے اشتراک سے کیا تھا۔ میرے ساتھ شعیب صفدر اور فہیم نے شرکت کی۔ اردو بلاگنگ کے حوالے سے توقع سے زیادہ ردِ عمل ملا۔ تفصیلات جلد ہی۔

اگر فہیم یا شعیب بھائی میں سے کوئی آن لائن آئے تو ذرا اپنے تاثرات سے نوازے، پھر میں بھی لکھتا ہوں۔ بس بجلی دغا نہ دے جائے دوبارہ۔
 

جہانزیب

محفلین
اس بارے میں‌ جو براہ راست بلاگنگ کی گئی تھی اسے میں‌ نے پڑھا ہے اور آپ جناب کا ذکر بھی ہے ساتھ علوی نستعلیق کا ذکر بھی آپ کے حوالے سے تھا ۔ لیکن کچھ باتیں‌ جو میری سمجھ سے بالا تر ہیں ان میں‌ کانفرنس کا پہلا سوال جو تھا وہ یہ تھا کہ مجھے انگریزی درست نہیں آتی ، میں‌ کیسے بلاگنگ کروں؟ جواب میں‌ سبین نے کہا آپ آڈیو یا ویڈیو بلاگنگ کر سکتے ہیں میرے خیال میں‌ یہاں‌ پر اردو کا ذکر کر دیا جانا چاہیے تھا ۔ پھر دوسری بات ڈاکٹر علوی کے حوالے سے یہ کہنا کہ اردو فانٹ‌ کے مسائل درپیش ہیں‌ کچھ سمجھ نہیں‌ آیا ۔
 
جی ہاں، وہاں موجود اکثریت کا خیال تھا کہ اردو بلاگنگ مشکل کام ہے اور نسخ خط میں پڑھنا مصیبت ہے لیکن پھر ہماری طرف سے آگے چل کر معاملہ واضح کیا گیا اور تفصیلات بتائی گئیں جسے سب نے حیرت سے سنا اور پھر بعد میں اس حوالے سے ہم سے کافی سوالات پوچھے گئے۔ میں لکھ رہا ہوں روداد :)
 

جہانزیب

محفلین
پھر بلاگ ایگریگیٹر کے لحاظ‌ سے یہ کہا گیا تھا شائد کہ بلاگرز پی کے پہلا ایگریگیٹر ہے ۔ جب کہ حقیقت میں اردو سیارہ پہلا بلاگ ایگریگیٹر ہے ۔
 
کراچی بلاگرز کا اجتماع۔ پہلی قسط

ڈاکٹر علوی کے بلاگ سے پتا چلا کہ 6 دسمبر 2008ء کو کراچی میں اردو بلاگرز کی ملاقات کا انتظام کیا جارہا ہے۔ اسی تحریر کے ساتھ لاہور کے بلاگرز کی ملاقات کا احوال بھی پڑھا جس میں شرکت کرنے والے تمام بلاگرز انگریزی میں بلاگنگ کررہے تھے۔ اس سے شعیب صفدر نے صورتحال واضح کرنے کے لیے پوچھا کہ کیا اردو بلاگرز بھی شرکت کرسکتے ہیں؟ ڈاکٹر علوی کا جواب بے حد حوصلہ افزا تھا۔ انہوں نے از خود شعیب کو ای۔میل کرکے کہا کہ آپ نے کس بات سے ایسا تاثر لیا کہ یہ اجتماع صرف انگریزی بلاگرز کے لیے ہے۔

چنانچہ ہم اردو بلاگرز نے اس ایونٹ میں شرکت کا فیصلہ کیا۔ ایک دن پہلے تک جو اردو بلاگرز جانے کو تیار تھے ان میں مجھ سمیت شعیب صفدر، نعمان یعقوب، ابوشامل اور فہیم شامل تھے لیکن سنیچر کی صبح جب میں اٹھا تو یکے بعد دیگرے پتا چلا کہ پہلے نعمان اور پھر ابوشامل کا جانا ملتوی ہوگیا ہے لہٰذا اردو بلاگرز کی تعداد گھٹ کر صرف تین رہ گئی۔

ہم پونے دو بجے کے قریب شاہ عبد اللہ غازی کے مزار پر جمع ہوئے اور پھر وہاں سے اکٹھا سوئے منزل یعنی Royal Rodale چلے۔ ڈھائی بجے کے قریب وہاں پہنچ کر ریسپشن سے اپنا کارڈ حاصل کیا اور آڈیٹوریم میں جا بیٹھے۔ اگرچہ اجتماع کا وقت دوپہر دو سے شام چھ بجے تک کا رکھا گیا تھا لیکن اس وقت بھی بلاگرز کی آمد کا سلسلہ جاری تھا۔ کراچی میں گذشتہ رات اچانک کچھ بارش ہوجانے کی وجہ سے شاید کچھ مہمانوں کو پہنچنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ ہمارے لیے تو تقریبا سبھی چہرے انجان تھے۔ سچ کہوں تو وہاں جاکر ایک لمحے کو میں نے یہ سوچا کہ ہم نے یہاں آکر صحیح بھی کیا ہے یا نہیں؟ ایک تو سارے انگریزی بلاگرز، پھر اکثریت ہائی کلاس کی، الف سے ے تک ہر ایک انگریزی میں بات چیت کرتا ہوا۔ ابھی ہم آپس ہی میں تبادلہ خیال کررہے تھے کہ ذی وقار ہمارے ساتھ آبیٹھے جو Earn Pakistan کے نام سے بلاگ کرتے ہیں۔ ان سے تعارف ہوا۔ ہم نے جب اردو بلاگنگ کا ذکر کیا تو انہوں نے اس میں دل چسپی ظاہر کی اور تیکنیکی سہولیات کے بارے میں دریافت کیا۔

تین بجنے میں کوئی دس منٹ باقی ہوں گے کہ محترمہ رابعہ ﴿ایڈیٹر انچیف، سی آئی او﴾ نے مائیک سنبھالا اور بتایا کہ اس ایونٹ میں شرکت کے لیے دو سو سے زائد بلاگرز رجسٹرڈ ہوئے تھے اور اس وقت سو کے قریب بلاگرز پہنچ چکے ہیں۔ اس کے بعد تمام افراد سے درخواست کی گئی کہ کھڑے ہوں اور اپنی جگہیں تبدیل کرکے کسی اور انجان بندے کے ساتھ جا بیٹھیں تاکہ دوسرے بلاگرز سے آگاہی ہوسکے۔ سیٹ کی منتقلی میں میرے پڑوسی سرفراز احمد سومرو بنے جو کہ بلاگر ہونے کے ساتھ ساتھ سافٹ وئیر انجینیر ہیں۔ ان کا تعارف ہوا اور بلاگنگ کے حوالہ سے تبادلہ خیال بھی۔

کچھ دیر بعد ڈاکٹر علوی اور سبین محمود نے مائیک سنبھالا اور بات چیت کے سلسلہ کا آغآز ہوا۔ تمام کاروائی پر تبصرہ براہ راست cover it live پر لکھا جارہا تھا جب کہ Justin.tv پر ویڈیو براہِ راست دیکھی جاسکتی تھی۔ اول کچھ باتیں ہوئیں، پھر سوال جواب کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ ایک سوال اٹھایا گیا کہ اگر کوئی بلاگنگ کرنا چاہتا ہے اور انگریزی میں لکھ نہیں سکتا تو کیا کرے؟ سبین نے اس کا جواب یوں دیا کہ وہ آڈیو یا ویڈیو بلاگ بھی بناسکتا ہے۔

کیا بلاگرز کے لیے کوئی قواعد اور قوانین ہیں؟ کیا ان کے لیے بھی کوئی رولز اینڈ ریگولیشنز ہیں؟ یا بلاگرز جو چاہیں، جس کے خلاف چاہیں اپنے بلاگ پر لکھ سکتے ہیں۔ یہ وہ سوال تھا جو کئی بار زیرِ بحث آیا۔ خاص کر جب ایک صاحب نے شکایت کی کہ ان کے خلاف ایک بلاگ پر لکھا گیا تھا کہ وہ دو ملین ڈالر لے کر کینیڈا فرار ہوگئے ہیں حالانکہ ایسا نہیں تھا اور اس الزام کی وجہ سے انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کا جواب اگرچہ اعتراف تھا کہ بلاگرز کے لیے کوئی قواعد و ضوابط نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی سنسر شپ لیکن ہر بار اس بات پر زور دیا گیا کہ بلاگرز کی سیلف سینسر شپ لازمی ہونی چاہیے اور اس طرح کی الزام تراشیوں یا کسی کی ذات پر کیچڑ اچھالنے سے گریز کرنا چاہیے۔ سبین نے اسی موضوع کے حوالے سے ایک اہم بات بھی کی کہ ہم پہلے بلاگرز ہیں یا انسان ہیں؟ اور کچھ نہیں تو کم سے کم انسانیت ہی کے اصول کو مدنظر رکھا جانا چاہیے۔

ان سارے سوال و جواب کے بیچ میں بیٹھا یہ سوچتا رہا کہ کیا مجھے اردو بلاگنگ کے حوالے سے کوئی سوال کرنا چاہیے؟ اور اگر کرنا چاہیے تو کیا؟ اس کا ذکر میں نے شعیب اور فہیم سے بھی کیا۔ مجھے جلد ہی اس کا موقع مل گیا جب اردو بلاگنگ میں درپیش مسائل کا موضوع اٹھایا گیا اور ڈاکٹر علوی نے یہ کہا کہ نسخ فونٹ میں اردو پڑھنا بڑی مشکل ہوتی ہے اس لیے وہ اردو بلاگز نہیں پڑھتے۔ انہوں نے دعوت دی کہ کوئی شخص اس میدان میں بھی آئے اور فونٹس کے حوالے سے پیش رفت کرے تاکہ اردو بلاگز بھی پڑھے جاسکیں۔ تب میں نے جلدی جلدی اپنے ذہن میں ایک خاکہ ترتیب دیا کہ کیا کیا بتایا جاسکتا ہے اور سوال کے لیے ہاتھ اٹھادیا۔



جاری ہے۔۔۔۔ :)
 
کراچی بلاگرز کا اجتماع۔ دوسری قسط

بس، میرے پاس مائیک آنے کی دیر تھی۔ میں نے پہلے اپنا تعارف کرایا اور بتایا کہ اردو بلاگنگ کرتا ہوں، ابنِ ضیاء ڈاٹ کام پر، پھر شروع کیا اس وقت کے ذکر سے جب یا تو اردو میں بلاگ لکھا جانے کا سوچنا محال تھا اور جو کچھ لکھا جاتا تھا، وہ ان۔پیج میں لکھ کر gif کی صورت میں لگایا جاتا تھا۔ پھر ذکر کیا یونیکوڈ میں اردو لکھنے کا، اس کے بعد ورڈ پریس پر آکر اردو ٹیک ڈاٹ نیٹ کا مختصر تعارف دیا اور بتایا کہ ہم اردو میں بلاگز بنانے کی مفت سہولت فراہم کرتے ہیں۔ ساتھ ہی اردو اوپن پیڈ کا ذکر کیا جس کی مدد سے آپ براہِ راست پوسٹ ایڈیٹر اور کمنٹ ایڈیٹر میں اردو ٹائپ کرسکتے ہیں۔ اس کے بعد یہ بھی بتایا کہ اگر ہمارے اردو بلاگر کو کوئی تھیم چاہیے ہو تو ہم اسے بلامعاوضہ وہ تھیم اردو میں ڈھال کر بھی دیتے ہیں۔ اور۔۔۔ اوررررر۔۔۔ ﴿فہیم! کیا اور کچھ بھی کہا تھا میں نے؟؟؟﴾ ارے ہاں۔۔۔ سب سے اہم پوائنٹ تو بھول ہی گیا۔ پھر میں نے کہا کہ جہاں تک آپ نے بات کی فونٹ کی کہ نسخ فونٹ میں اردو پڑھنا مشکل ہے تو حال ہی میں ہمارے امجد علوی نے ایک یونیکوڈ نستعلیق فونٹ بنایا ہے، علوی نستعلیق کے نام سے۔ کیونکہ اردو کے زیادہ تر قاری ان۔پیج والا فونٹ پڑھنے کے عادی ہیں اس لیے اس فونٹ میں اسی کے ترسیمے استعمال ہوئے ہیں۔ گوکہ اس کا حجم کچھ زیادہ ہے، کوئی دس ایم بی کے قریب لیکن آپ نے اسے ایک بار ڈاؤن لوڈ کرکے فونٹ ڈائرکٹری میں کاپی کرنا ہے، اس کے بعد یہ ایسا ہی چلے گا جیسے تاہوما یا ٹائمز نیو رومن اور یوں اب اردو بلاگ نستعلیق میں لکھنا بھی ممکن ہوچکا ہے۔۔۔ بس۔۔۔!!! یہ ساری تفصیل بتانی تھی کہ پورا ہال تالیوں کی زوردار آواز سے گونج اٹھا۔ ﴿تالیاں﴾۔۔۔۔
:clap:


(اچھا، یہ بھی بتادوں کہ جب میں نے یہ کہا کہ امجد علوی نے علوی نستعلیق فونٹ بنایا ہے تو ڈاکٹر علوی نے بیچ ہی میں مسکراکر کہا کہ علوی ہر جگہ ہی موجود ہوتے ہیں۔۔۔ ;) )
 
کراچی بلاگرز کا اجتماع۔ تیسری قسط

ڈاکٹر علوی سمیت سبھی نے اس بریفنگ کو سراہا۔ چونکہ میرا گلا سوکھ چکا تھا اور پانی کی بوتل مجھ سے کافی دور پڑی تھی اس لیے میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ یار پانی کی بوتل ہی قریب کرو۔ فہیم نے میرے کارنامے کی وجہ سے مجھے بڑے فخر سے بوتل اٹھاکر دی :lll: اور میں نے آدھا گلاس پانی پی کر قریب رکھی پلیٹ میں پڑی سوفٹ منٹ میں سے ایک اٹھائی اور اپنے منہ میں ڈال لی۔
:fun:

تھوڑی دیر بعد مِس رابعہ میرے پاس آئیں اور کہا کہ سماء ٹی وی والے انٹرویو لینا چاہتے ہیں تو اردو بلاگنگ کے حوالے سے کچھ بتادیں۔۔۔ اہمم اھہمم۔۔۔ جی۔۔۔ :hatoff: ہم دھڑکتے دل کے ساتھ آڈیٹوریم سے باہر نکلے تو ڈاکٹر علوی سے ملاقات ہوگئی جو سماء کی ٹیم کے ساتھ کھڑے تھے۔ بہت اچھی طرح ملے اور کہنے لگے، یار یہ سب کچھ سامنے لے کر آؤ۔۔۔ میں نے کہا، جی ضرور۔ :﴾

پہلے ڈاکٹر علوی، پھر سبین محمود کا انٹرویو لیا گیا۔ اس کے بعد میری باری آئی۔ میرا پہلا پہلا تجربہ۔۔۔ اللہ جانے کیسا رہا ہو، ویسے میں کافی کنفیوژ تھا۔۔۔ حسبِ معمول بیچ میں اٹک گیا بولتے بولتے لیکن پھر بھی کافی کچھ بتایا۔۔۔ پہلے تعارف دیا کہ ابنِ ضیاء ڈاٹ کام پر بلاگ لکھتا ہوں، پھر اردو ٹیک ڈاٹ نیٹ کا تعارف، اس کی سہولیات اور ہم اردو بلاگرز کو کیا کیا خدمات فراہم کررہے ہیں۔ پھر میں نے سوچا سمجھا جملہ دہرایا کہ کافی سارے لوگ ہیں جو اردو کے حوالے سے کام کررہے ہیں جن میں جرمنی سے نبیل، امریکہ سے زکریا اور عمران وغیرہ شامل ہیں۔ پھر اس میٹ۔اپ کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیسا سمجھتے ہیں اس ایونٹ کو، وغیرہ وغیرہ۔۔۔ جیسے تیسے یہ کار نمایاں سرانجام دے کر آڈیٹوریم واپس لوٹا۔ :grin:
 

زین

لائبریرین
ہمممممممممم تو جناب ٹی وی والوں سے پوچھ کر ہمیں بھی بتائیں کہ انٹرویو کب نشر ہوگاتاکہ ہم بھی دیکھ سکیں ۔
 
واپس آکر بس اب بھوک لگنے لگی تھی۔۔۔ صبح کا ناشتہ کرکے نکلا ہوا تھا۔ شاید صرف میں نہیں، باقی سب بھی۔ حالانکہ فہیم کو میں نے مشورہ دیا تھا کہ عبد اللہ شاہ غازی کے مزار سے لنگر کھالیتے ہیں لیکن اس نے مانی ہی نہیں تھی میری بات۔۔۔ سو، اب اس نے بھگتا ہو یا نہیں، میں نے تو بہت بھگتا۔ :lll:

گوگل پاکستان سے بدر خوشنود صاحب نے پہلے آئی ٹی کے شعبے میں ترقی کا ذکر کیا، پھر گوگل اور گوگل سے گوگل کی بلاگنگ خدمات، گوگل اینالیٹکس اور گوگل ایڈ سینس کے بارے میں بتایا۔ اس موقع پر شعیب صفدر نے یہ سوال مارا کہ اردو سائٹس پر ہم کیسے اشتہارات لگاسکتے ہیں جب کہ گوگل یہ سہولت دیتا ہی نہیں؟ اس پر بدر صاحب نے جواب دیا کہ دراصل گوگل کا کام کمپنی اور صارف کو ملانا ہے۔ اشتہارات اس چیز کے لیے ملتے ہیں جس کی طلب ہو۔ اب اردو بلاگنگ/ سائٹس کی طرف سے طلب تو ہے لیکن کمپنیز کی طرف سے ابھی اشتہارات ہمیں ملنا شروع نہیں ہوئے۔

اس کے بعد چند بلاگرز کے پینل کو اسٹیج پر بلایا گیا جن میں ڈاکٹر علوی، رملہ اختر، عمار یاسر، حارث، سعد اور شازیہ حسن شامل تھیں۔ ان سے سوال جواب کا سلسلہ شروع ہوا۔ دلچسپ ترین اور حیران کردینے والی بات یہ تھی کہ شازیہ حسن ایک نابینا بلاگر ہیں۔ انہوں نے اپنے تجربات سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح وہ JAWS سافٹ وئیر کی مدد سے بلاگز کو پڑھ پاتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ نابینا افراد کو کمپیوٹر کے استعمال کی تربیت دیتی ہیں اور ان کے سو سے زائد شاگرد اس وقت ان سے تربیت پاکر کہیں ملازمت کررہے ہیں۔

سوال جواب کے اس سلسلہ کا آخری سوال ہمارے ساتھی فہیم کی طرف سے تھا۔ فہیم کا سوال ڈاکٹر علوی سے تھا کہ آپ کی ویب سائٹ کے نام سے یہ تاثر آتا ہے کہ یہ ایک ڈینٹسٹ کی ویب سائٹ ہے اور ہے بھی ایسا ہی۔ تو پھر ہوسکتا ہے کہ آپ کے بلاگ پر ایک نیا بندہ جائے تو اس کے ذہن میں یہی ہو کہ آپ کا بلاگ بھی اسی موضوع پر ہوگا جب کہ حقیقت میں ایسا نہیں، آپ کافی موضوعات پر لکھتے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ بہت سے لوگ بنا پڑھے چلے جاتے ہوں۔ آپ خود ایک ڈینٹیسٹ ہیں، آپ کا بلاگ یو آر ایل بھی teeth.com.pk ہے، ان چیزوں سے یہ تاثر ابھرتا ہے جیسا کہ آپ کے بلاگ پر دانتوں کے بارے ہی میں لکھا ہوگا لیکن جب کوئی بلاگ پر جائے تو اسے سب کچھ پڑھنے کو مل جائے گا لیکن دانتوں پر کچھ نہیں۔ اور دوسرا سوال فہیم کا یہ تھا کہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی شخص بلاک بناکر اس پر غلط انفارمیشن مہیا کرنا شروع کردے جیسے ہیکنگ کے طریقے یا پھر بم بنانے کے طریقے۔ اس پر بدر خوشنود نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ بات آپ آف لائن ڈسکس کیجیے گا۔ :grin: جب کہ پہلے سوال کا ڈاکٹر علوی نے یوں جواب دیا کہ دراصل میں نے یہ ڈومین خریدا تھا اپنے ہاسپیٹل کی ویب سائٹ کے لیے لیکن ویب سائٹ تو نہیں چلی، بلاگ چل گیا تو میں نے اپنا بلاگ اسی ڈومین پر رکھا پیسے پچانے کے لیے۔

بس۔۔۔ چھ بجے کے قریب کاروائی ختم کردی گئی۔۔۔ آڈیٹوریم سے باہر ریفریشمنٹ کا انتظام تھا۔ کھانے پینے کے درمیان جو تصاویر کھینچی گئیں، وہ تصاویر لگادو، فہیم! اس درمیان جو ہم نے بات چیت کی، وہ میں کل آکر لکھوں گا ان شاء اللہ۔ اس وقت رات کے ساڑھے تین ہوچکے ہیں اور میں سارے دن کا تھکا ہوا۔۔۔ اب سونا چاہیے۔۔۔ حالانکہ میں جانتا ہوں، ابھی مجھے مزید تقریبا دو گھنٹے تک سونا نصیب نہیں ہونے والا لیکن بستر پر تو جاؤں کم از کم۔۔۔
 
ہاں، میں یہ ضرور کہوں گا کہ میری توقع سے کہیں زیادہ کامیابی ملی اردو بلاگنگ کے موضوع کو۔۔۔ اور مجھے احساس ہوا کہ اگر پہلے سے اندازہ ہوتا تو میں بہتر تیاری کرکے آتا۔ مجھے تو کچھ پتا ہی نہیں تھا، عین موقع پر جو ذہن میں آیا، کہہ دیا۔۔۔ خیر، باقی باتیں میں کل آکر لکھتا ہوں۔۔۔ آپ لوگ ابھی پڑھیں اور تبصرے کریں جی کھول کر۔۔۔۔
میری طرف سے فی الحال شب بخیر!!
 

فہیم

لائبریرین
ہممممممممممممممممممم
اچھا لکھا ہے! بہت خوب عمار:)

بس میں تو یہ کہوں‌ گا کہ دورانِ ریفریشمنٹ ہم تینوں حضرات تمام لوگوں‌ کی توجہ کا مرکز رہے;)
لوگ ہمارے پاس آتے اور اردو بلاکنگ اور اردو کے بارے میں معلومات حاصل کرتے۔
میں نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے۔ اردو محفل کا ذکر بھی کرڈالا تھا:grin:

ریفریشمنٹ سے پہلے جب پروگرام کا اختتام ہوا تو میری ڈاکٹر علوی سے بات ہورہی تھی۔
تو اس کے پہلے کہ میں انہیں کچھ بتاتا وہ خود ہی بول اٹھے کہ ایک بلاگر ہوتے ہیں۔
زکریا اجمل!
انہوں نے میری بہت مدد کی blogers.pk کو سیٹ اپ کرنے میں:)

کچھ لوگوں‌ نے مجھے ای میل بھی دیے ہیں‌ کہ میں ان کو اردو کے اچھے بلاگز کا لنک سینڈ کروں۔

عمار یہ کام تم کردینا۔
تم کو زیادہ بہتر معلوم ہے کہ کون کون سے لنک سینڈ کرنا چاہیے۔

ویسے میں نے وہاں‌ جہانزیب کی تعریف بھی کافی کرڈالی اردو بلاگنگ کے حوالے سے:grin:


اور آخر میں پھر عمار تم سے کہ
وہ تصاویر لگادو۔
اور ساتھ میں کمنٹس بھی لکھنا۔

شعیب صفدر صاحب کی بھی لگامارنا۔
اور میری تلاش والی بھی;)
 

فہیم

لائبریرین
کچھ تصاویر میں ہی لگادیتا ہوں۔
ایک بری بات یہ کہ ہمارے پاس کوئی ڈیجیٹل کیمرہ نہ تھا۔
ساری تصویریں موبائل کمیرے سے لی گئیں جو بہت اچھی تو نہیں۔
لیکن پھر بھی گزارے لائق ہیں۔

یہ جب ہم اندر داخل ہوئے تو پہلے ان 2 بینرز پر نظر پڑی
پہلا یہ
6021429-31e


اور دوسرا یہ
6021432-e02
 

ماوراء

محفلین
ماشاءاللہ بچے تو بہت اچھے اچھے کام کر کے آئے ہیں آج۔
فہیم، اب تو سنجیدگی سے بلاگنگ کی طرف آ جاؤ۔ :grin:
تصویریں یہاں بھی پوسٹ ہوئی ہیں، لیکن تم لوگوں کی نہیں ملیں مجھے۔ اس لیے خود ہی پوسٹ کر دو اپنی۔
ویسے انتظام تو کافی اچھا لگ رہا ہے۔ اور ماشاءاللہ لڑکیاں بھی کافی تعداد میں نظر آ رہی ہیں۔
 
Top