کبھی کسی کا مذاق مت اڑائو

ساجدتاج

محفلین
کبھی کسی کا مذاق مت اڑائو


السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ:۔


کتنا آسان ہے کسی کا مذاق اڑانا اور اُس پر ہنسنا۔ ہمیں کیا حق ہے کہ ہم کسی کا مذاق اڑائیں اُسے ایسی بات کہیں جس سے وہ اپنی بے عزتی یا کسی قسم کی شرمندگی محسوس کرے ۔ کسی کا مذاق اڑانے سے پہلے ہم اپنے گریبان میں جھانک کر کیوں نہیں دیکھتے کہ ہم خود کیا ہیں، ہماری اپنی حیثیت کیا ہے۔ ہم کسی کا مذاق کیسے بناتے ہیں یا ایسے کون سے الفاظ استعمال کرتے ہیں جس سے کسی کی دل ازاری ہوتی ہے۔ مثلا


× دوستوں میں بیٹھے ہوئے اکثر ہم کسی کا مذاق اڑاتے ہیں کہ یار تیری شادی نہیں ہوگی، تو کنوارہ ہی مرے گا، یا یہ کہیں گے کہ تُو اس قابل ہی نہیں تھا اویں شادی کر لی تُو نے۔

× اگر کسی کی شادی ہو چُکی ہے تو بچے کا سوال کر کے اُس کا مذاق اڑانا کہ تیری اولاد نہیں ہوسکتی یا تو اُس کے قابل نہیں کہ اولاد پیدا کر سکے۔

× اگر کسی کا رنگ کالا ہے تو اُسے کالے ، کالیا ، دھواں ، چیری بلاسم ، سنگاڑا جیسے نام لے کر پکارنا۔

× اگر کوئی ایک پائوں سے معذور ہے تو اُسے لنگڑے کہہ کر مخاطب کرنا۔

× اگر کسی کا ایک بازو نہیں تو اُسے ٹُنڈے ، اوئے ایک بازو والے کہہ کر پکارنا۔

× کسی کا قد چھوٹا ہے تو اُسے ٹینے ، چھوٹو ، ٹھگنے ، ڈیڑھ فُٹیا کہہ کر بُلانا۔

× کسی کا قد لمبا ہے تو اُسے سیڑھی ، لمبو ، بانس ، کھمبے جیسے الفاظ کہہ کر مخاطب کرنا

× کوئی موٹا ہے تو اُسے موٹے ، بھینسے ، غبارے ، فٹ بال جیسے الفاظ کہنا

× کوئی کمزور ہے تو اُسے تیلے ، پتلے ، بانسری ، اوئے ڈھانچے ، ہینگر کہہ کر بُلانا

× اگر کوئی غریب ہے تو اُسے غریب ہونے کے طعنے دینا ، غریب غربا ، کمی کمین، چھوٹے لوگ ، گندی نالی کے کیڑے ، چھوٹے طبقے کے لوگ ، محدود گھروں میں رہنے والوں کی محدود سوچ جیسے الفاظ بولنا۔

× کم سننے والے کو بہرے کہنا

× کوئی آنکھ سے معذور ہے تو اُسے کانے یا اندھے کہہ کر آوازیں دینا۔

× نا خواندہ یا اَن پڑھ لوگوں کو جاہل ، گوار ، بدتمیز ، پینڈو کہہ کر بُلانا۔

× اگر کوئی بیمار ہے تو یہ کہنا کہ ڈرامے ہیں ، بہانے ہیں ہر وقت بیمار رہتی ہے۔

× کسی کے ساتھ اگر کچھ بُرا ہوتے دیکھتے ہیں تو کہنے لگتے ہیں کہ یہ لوگ ہی منحوس ہیں یا ان کو بُدعا ملی ہوئی ہے۔

× ‌طاقتور کا کسی کمزور کو دیکھ کر مذاق اڑانا کہ اس کی کیا اوقات/حیثیت ہے کہ یہ میرا مقابلہ کر سکے یا اس کی کیا مجال ہے کہ یہ مجھ سے ٹکرائے۔

× کسی عالم کا عام انسان کو نیچا دکھانا یا یہ کہنا تمہارے پاس اتنا علم نہیں کہ تم ہم سے بات کر سکو۔


جب ہم اس طرح کسی کا مذاق اڑاتے ہیں تو ہم نہ ہی اللہ تعالی کے خوف سے ڈرتے ہیں اور نہ ہی اپنی ایسی حرکتوں پر شرمندہ ہوتےہیں۔

اگر کسی کی شادی لیٹ ہو رہی ہے تو اُس میں انسان کی کیا غلطی ہے ؟

اگر کسی کے گھر اولاد نہیں‌ہورہی ہے تو انسان کیا قصور کیا ہے ؟

کسی کا رنگ کالا ہے تو انسان کی کیا غلطی ہے ؟

اگر کوئی کسی وجہ سے معذور ہو جاتا ہے یا وہ پیدائشی ایسا ہوتا ہے تو اس میں اُس شخص کی کیا غلطی ہے؟

اگر کوئی کم علم ہے تو اس کا کیا مطلب ہے کہ وہ انسان ہی نہیں ہے ؟

اگر کوئی غریب ہے تو غریب ہونے میں‌ اُس انسان کا کیا قصور ہے ؟


رنگ کا کالا یا گورا ہونا، قد کا بڑا یا چھوٹا ہونا، کسی کا پتلا یا موٹا ہونا، کسی کا امیر یا غریب ہونا، کسی کا صحت مند یا بیمار ہونا، کسی کا کمزور یا طاقتور ہونا کبھی سوچا ہے کہ یہ تمام چیزیں کس کے اختیارمیں ہیں؟ شاید فرصت ہی نہیں ملتی اتنا سوچنے کی۔ یہ تمام چیزیں صرف اور صرف اللہ تعالی کے اختیار میں ہیں انسان کے اختیار میں نہیں۔

وہ کسی کو گورا رنگ دیتا ہے تو کسی کو کالا، کسی دولت دیتا ہے تو کسی کو غریب رکھتا ہے ، کسی کا قد چھوٹا کرتا ہے تو کسی کا لمبا، کسی کو طاقتور بناتا ہے تو کسی کو کمزور ، کسی کو اولاد دیتا ہے تو کسی کو بانجھ کر دیتا ہے ، کسی کو لڑکا دیتا ہے تو کسی کو لڑکی اور کسی کو مِلا جُلا کر ان تمام کاموں میں انسان کا کوئی عمل دخل نہیں۔ جب ان کاموں میں انسان کا عمل دخل نہیں تو پھر یہ انسان کون ہوتےہیں کسی کا مذاق اڑانے والے ؟ انسان کو کیا حق ہے کہ وہ کسی کی دل ازاری کرے یا کسی کا تماشا بنائے؟

جو آنکھوں سے معذور ہوتاہے سب جانتےہیں کہ اُن کو اندھا کہتے ہیں ، ٹانگ سے معذور کو لنگڑا کہتےہیں، بیماری والے کو بیمار کہتے ہیں، جس کا رنگ کالا ہوتا ہے اُس کو کالا کہتے ہیں ، جو کم سنتا ہو اُسے بہرا کہتے ہیں لیکن کیا یہ ضروری ہے کہ اُن کو انہی ناموں سے مخاطب/پکارا جائے؟ آج کوئی آنکھوں سے معذور ہے خدانخواستہ کل کو آپ بھی ہو سکتے ہو ، اگر کوئی غریب ہے تو کل کو آپ بھی ہو سکتے ہو، اگر آج طاقتور ہو تو کل کمزور بھی ہو سکتے ہو، کسی کی بیماری کا مذاق اڑنے والے یہ بھی سوچ لیں کہ بیماری اُن پر بھی آسکتی ہے، کسی کو اولاد نہ ہونے کا طعنہ دینا بہت تکلیف دہ ہوتا ہے لیکن طعنہ دینے والے یہ مت بھولیں کہ اللہ تعالی اگر اولاد دے سکتا ہے تو واپس بھی لے سکتا ہے۔ اور بہت سی باتوں کو لے کر ایک دوسرے کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ کسی کی شکل کو لے کر ، کسی کے لباس کو کر، کسی کے گھر کو لے کر ، کسی کی بات کو لے کر لیکن ہمیں سوچنا چاہیے کہ ایسا کرنے سے ہمیں آخر حاصل کیا ہوتا ہے؟

نوٹ :۔


کسی کا مذاق اڑانے سے پہلے اتنا سوچ لیں کہ اگر سامنے والے کی جگہ آپ خود ہوں تو آپ پر کیا بیتے گی۔ مذاق اڑانا شاید بہت آسان ہوتا ہے مگر خود اُس کو جھیلنا بہت تکلیف دہ ہوتا ہے۔ آپ کے مذاق اڑانےسے کوئی چھوٹا یا بڑا نہیں ہو جائے گا۔ اگر ہماری نظروں میں کوئی حقیر ہے ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالی کی نظروں میں اُس کا وقار آپ سے اونچا ہو کیونکہ اللہ تعالی نہ رنگ دیکھتا ہے ، نہ امیر غریب، نہ قد سے لمبے چھوٹے کو ، نہ طاقتور و کمزور کو، نہ زیادہ پڑھے لکھے و اَن پڑھ کو بلکہ وہ اُن لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اُس کے احکام کو مانتا ہے اور اُس پر عمل کرتا ہے اور ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی حق بات پہنچاتا ہے۔اللہ تعالی ایسے بندوں ‌کو پسند کرتا ہے جو اُس کے بندوں سے پیار کرے، اللہ تعالی اُن لوگوں کو پسند کرتا ہے جو نہ جھوٹ بولتا ہے ، نہ چغلی کرتا ہے ، نہ غیبت کرتا ہے ، نہ حسد کرتا ہے ، نہ ظلم کرتا ہے ، نہ ناانصافی کرتا ہے ، نہ کسی کا دل دکھاتا ہے ، نہ فحاش بات کرتا ہے ، نہ الزام تراشی کرتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ اللہ تعالی بندوں کے اعمال سے اُسے پسند کرتا ہے نہ کہ رنگ ، قد ، دولت ، شہرت سے۔

کبھی کسی کا مذاق نہ اڑائیں اور نہ ہی کسی کی دل ازاری کریں یہ نہ ہو کہ ایک دن آپ خودی اُسی جگہ پر کھڑے ہوں اور آپ کے پاس پچھتاوے کے اور کچھ نہ ہو۔

رنگ ، چھوٹا بڑا قد، طاقتور و کمزور ، صحت مند و بیمار، امیر و غریب ، شادی و اولاد کا لیٹ ہونا یا نہ ہونا، معذوری وغیرہ یہ تمام اختیارات صرف اور صرف اللہ تعالی کے پاس ہیں اگر پھر بھی ہم ان چیزوں کا مذاق بناتے ہیں تو ہم اپنے اللہ تعالی کو تکلیف دیتے ہیں اور اُس کے کام میں کیڑے نکالتے ہیں۔

خود بھی ان چیزوں سے بچیں اور اپنے ارد گرد کے ماحول کو بھی اس سے پاک کریں۔ حق اور سچی بات کہنے سے مت گریز کریں۔ اللہ تعالی حق بات پر قائم رہنے اور سچی بات کرنے والے کو پسند کرتا ہے۔

تحریر ساجد تاج
 
Top