کشور کمار کبھی پلکوں پہ آنسو ہیں، کبھی لب پہ شکایت ہے

نبیل

تکنیکی معاون


کبھی پلکوں پہ آنسو ہیں، کبھی لب پہ شکایت ہے
مگر اے زندگی پھر بھی مجھے تجھ سے محبت ہے

جو آتا ہے وہ جاتا ہے، دنیا آنی جانی ہے
یہاں ہر شخص مسافر ہے، سفر میں زندگانی ہے
اجالوں کی ضرورت ہے، اندھیرا میری قسمت ہے
کبھی پلکوں پہ آنسو ہیں، کبھی لب پہ شکایت ہے
مگر اے زندگی پھر بھی مجھے تجھ سے محبت ہے

ذرا اے زندگانی دم لے تیرا دیدار تو کر لوں
کبھی دیکھا نہیں جس کو اسے میں پیار تو کر لوں
ابھی سے چھوڑ کر مت جا، ابھی تیری ضرورت ہے
کبھی پلکوں پہ آنسو ہیں، کبھی لب پہ شکایت ہے
مگر اے زندگی پھر بھی مجھے تجھ سے محبت ہے

کوئی انجان سا چہرہ ابھرتا ہے فضاؤں میں
یہ کس کی آہٹیں جاگی میری خاموش راہوں میں
ابھی اے موت نہ آنا میرا ویرانہ جنت ہے
کبھی پلکوں پہ آنسو ہیں، کبھی لب پہ شکایت ہے
مگر اے زندگی پھر بھی مجھے تجھ سے محبت ہے
 
Top