محسن نقوی کبھی تو محیطِ حواس تھا سو نہیں رہا - محسن نقوی

کبھی تو محیطِ حواس تھا سو نہیں رھا
میں تیرے بغیر اداس تھا سو نہیں رھا
مری وسعتوں کی ھوس کا خانہ خراب ھو
میرا گاؤں شہر کے پاس تھا سو نہیں رھا
تیری دسترس میں تھیں بخششیں سو نہیں رہیں
میرے لب پہ حرف سپاس تھا سو نہیں رھا
مرا عکس مجھ سے الجھ پڑا تو گرہ کھلی
کبھی میں بھی چہرہ شناس تھا سو نہیں رہا
میرے بعد نوحہ بہ لب ھوائیں کہا کریں
وہ جو اک دریدہ لباس تھا سو نہیں رھا
میں شکستہ دل ھوں صفِ عدو کی شکست پر
وہ جو لطفِ خوف و ھراس تھا سو نہیں رھا
 
Top