کاش ایسا کوئی منظر ہوتا - طاہر فراز

ظفری

لائبریرین
کاش ایسا کوئی منظر ہوتا
مرے کاندھے پر ترا سر ہوتا​

جمع کرتا جو میں آئے ہوئے سنگ
سر چھپانے کے لیئے گھر ہوتا​

اس بلندی پہ بہت تنہا ہوں
کاش میں سب کے برابر ہوتا​

اس نے الجھا دیا دنیا میں مجھے
ورنہ ایک اور قلندر ہوتا​

شاعر : نامعلوم​
 

کاشفی

محفلین
کاش ایسا کوئی منظر ہوتا
میرے کاندھے پہ تیرا سر ہوتا ہے

جمع کرتا جو میں آئے ہوئے سنگ
سر چھپانے کے لئے گھر ہوتا

اس بلندی پہ بہت تنہا ہوں میں
کاش میں سب کے برابر ہوتا

اُس نے اُلجھا دیا دنیا میں مجھے
ورنہ ایک اور قلندر ہوتا

وہ جو ٹھوکر نہ لگاتے مجھ کو
میں‌ کسی راہ کا پتھر ہوتا

(طاہر فراز صاحب - ہندوستان)
 
Top