ڈنمارک :جانوروں کے اسلامی اور یہودی طریقے سے ذبح کرنے پر پابندی

ڈنمارک (جنگ نیوز) ڈنمارک میں جانوروں کے اسلامی اور یہودی طریقے سے ذبح کرنے پر پابندی لگا دی گئی۔حکومت کا کہنا ہے کہ ہمارے ملک میں جانوروں کے حقوق مذہب سے پہلے آتے ہیں۔ڈنمارک کے وزیر خوراک و زراعت ڈین جارگینسن نے کہا کہ پابندی ڈنمارک میں جانوروں کے حقوق سے متعلق اداروں کی کوششوں کے بعد عمل میں لائی گئی ہے۔ یہودی کمیونٹی اور بلامنافع حلال گوشت کیلئے سرگرم ادارے نے اس فیصلے کو یہود مخالف اور مذہبی معاملات میں کھلی مداخلت قرار دیا ہے۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=174034
 
ایک دلچسپ تبصرہ یوں سامنے آیا ہے:
On Twitter, David Krikler (@davekriks) wrote: “In Denmark butchering a healthy giraffe in front of kids is cool but a kosher/halal chicken is illegal.”
ٹویٹر پر ڈیوڈ کریکلر نے لکھا کہ ڈنمارک میں بچوں کے سامنے ایک صحت مند زرافے کو مارنا مناسب ہے لیکن ایک حلال یا کوشر مرغی غیر قانونی ہے۔
http://www.independent.co.uk/news/w...imal-rights-come-before-religion-9135580.html
واضح رہے کہ چند دن پہلے ایک صحت مند زرافے کو بچوں کے سامنے مار دیا گیا تھا۔
 
@لئیق احمد اس میں کس بات سے اپ متفق نہیں اور کیوں؟
ھمت بھائی جو ڈنمارک کے شہری ہیں چاہے وہ یہودی ہوں یا مسلمان انکا بھی ڈنمارک پر اتنا ہی حق ہے جتنا کسی اور مذہب کے شہری کا۔ اور انکو بھی اپنے مذہب پر عمل کا پورا پورا حق ہے۔
اکثریت کو حق نہیں کہ وہ اقلیت کو ناجائز تنگ کرے۔
اقلیت کیوں اپنا ملک چھوڑ کر جائے؟
 
ھمت بھائی جو ڈنمارک کے شہری ہیں چاہے وہ یہودی ہوں یا مسلمان انکا بھی ڈنمارک پر اتنا ہی حق ہے جتنا کسی اور مذہب کے شہری کا۔ اور انکو بھی اپنے مذہب پر عمل کا پورا پورا حق ہے۔
اکثریت کو حق نہیں کہ وہ اقلیت کو ناجائز تنگ کرے۔
اقلیت کیوں اپنا ملک چھوڑ کر جائے؟

درست۔ مگر اقلیت کی اکثریت مائگریٹڈ ہے۔ اس لحاظ سے اقلیت کو ہم اہنگ ہونے کے لیے اکثریت کے قانون کو ماننا پڑے گا۔ اگر قانون نہیں مانتی تو اکثریت کو ہم خیال بنانا پڑے گا کہ وہ قانون میں ترمیم کردیں۔ بصورت دیگر وہ جگہ چھوڑ دیں۔ یہی اسلامی طریقہ ہے
 
درست۔ مگر اقلیت کی اکثریت مائگریٹڈ ہے۔ اس لحاظ سے اقلیت کو ہم اہنگ ہونے کے لیے اکثریت کے قانون کو ماننا پڑے گا۔ اگر قانون نہیں مانتی تو اکثریت کو ہم خیال بنانا پڑے گا کہ وہ قانون میں ترمیم کردیں۔ بصورت دیگر وہ جگہ چھوڑ دیں۔ یہی اسلامی طریقہ ہے
آپ کیسے کہ سکتے ہیں کہ آپ کا بیان کردہ فارمولہ ہی اسلامی طریقہ ہے؟
خیال رہے کہ اسلام اور شریعت کے بارے میں بات بغیر ثبوت اور دلیل کے نہیں کرنی چاہئے۔ حد درجہ احتیاط لازم ہے۔
 
عموما اقلیت اپنی بات منوانے کے لیے جارحانہ ہوجاتی ہے جیسے پاکستان میں شیعہ یا بریلوی حضرات

میرا ایک دوست تھا۔ ہم ایک غیر ملک میں لینگویج کلاس لے رہے تھے ۔ جب کلاس شروع ہوئی تو انسٹرکٹر نے کلاسز کی ٹائمنگ بتائی۔ اس میں کلاس کے دوران ظہر کا وقت پڑتا تھا۔ وہ میرا دوست کھڑا ہوگیا کہ یہ درست نہیں۔ ہم کو نماز پڑھنی ہے اس کلاس کے اوقات تبدیل ہونے چاہیں۔ یہ ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی ہے۔ ایک ہنگامہ سا ہوگیا۔ کلاس میں موجود کچھ دوسرے مسلم اور پاکستانی دوستوں نے اس کی حمایت کی۔ انسٹرکڑ گڑبڑاگیا۔ وہ کلاس معطل کرکے اپنے مدیر کے پاس چلا گیا ۔ اس وقفے کافائدہ اٹھا کر میں نے مسلم دوستوں سے عرض کہ اس میں کوئی ہیومن رائٹس کا مسئلہ نہیں ہے۔ بغیر کسی شور شرابہ کے ہم خود غیر رسمی طور پر انسٹرکٹر سے وقفہ لے سکتے ہیں۔ اس طرح شور ڈالنے سے صرف مسئلہ ہوگا۔ لہذا اگر انسٹرکڑ اپ کی خواہش کے برخلاف رائے لے کر ائے تو کوئی شور نہیں ڈالنا۔ یہی ہواکہ انسٹرکٹر نے اوقات تبدیل نہین کیے۔ خوش قسمتی سے مسلمز بھی میری بات بھی سمجھ گئ۔ پورے سمسٹر میں ہم نے کلاس کے دوران باجماعت نماز بھی ادا کی۔

خوامخواہ شور ڈالتے ہیں اکثر اپنے مسلے بھائی
 
آپ کیسے کہ سکتے ہیں کہ آپ کا بیان کردہ فارمولہ ہی اسلامی طریقہ ہے؟
خیال رہے کہ اسلام اور شریعت کے بارے میں بات بغیر ثبوت اور دلیل کے نہیں کرنی چاہئے۔ حد درجہ احتیاط لازم ہے۔

جب زندگی تنگ پڑجائے تو ہجرت لازم ہے۔ یہی سنت رسول (ص) ہے ۔ اس کے علاوہ بھی کوئی راہ ہے؟
 
جب زندگی تنگ پڑجائے تو ہجرت لازم ہے۔ یہی سنت رسول (ص) ہے ۔ اس کے علاوہ بھی کوئی راہ ہے؟
ہجرت کی سنت کفار کو ظلم کا جواز فراہم نہیں کرتی۔ نبی کریم ﷺ نے کفار کے ظلم کی وجہ سے ہجرت کی تو کیا اسکا مطلب یہ ہوا کہ کفار مکہ کا ظلم درست تھا؟
ڈنمارک کی حکومت کو یہ ظالمانہ قانون ختم کرنا چاہئے۔
عموما اقلیت اپنی بات منوانے کے لیے جارحانہ ہوجاتی ہے جیسے پاکستان میں شیعہ یا بریلوی حضرات

میرا ایک دوست تھا۔ ہم ایک غیر ملک میں لینگویج کلاس لے رہے تھے ۔ جب کلاس شروع ہوئی تو انسٹرکٹر نے کلاسز کی ٹائمنگ بتائی۔ اس میں کلاس کے دوران ظہر کا وقت پڑتا تھا۔ وہ میرا دوست کھڑا ہوگیا کہ یہ درست نہیں۔ ہم کو نماز پڑھنی ہے اس کلاس کے اوقات تبدیل ہونے چاہیں۔ یہ ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی ہے۔ ایک ہنگامہ سا ہوگیا۔ کلاس میں موجود کچھ دوسرے مسلم اور پاکستانی دوستوں نے اس کی حمایت کی۔ انسٹرکڑ گڑبڑاگیا۔ وہ کلاس معطل کرکے اپنے مدیر کے پاس چلا گیا ۔ اس وقفے کافائدہ اٹھا کر میں نے مسلم دوستوں سے عرض کہ اس میں کوئی ہیومن رائٹس کا مسئلہ نہیں ہے۔ بغیر کسی شور شرابہ کے ہم خود غیر رسمی طور پر انسٹرکٹر سے وقفہ لے سکتے ہیں۔ اس طرح شور ڈالنے سے صرف مسئلہ ہوگا۔ لہذا اگر انسٹرکڑ اپ کی خواہش کے برخلاف رائے لے کر ائے تو کوئی شور نہیں ڈالنا۔ یہی ہواکہ انسٹرکٹر نے اوقات تبدیل نہین کیے۔ خوش قسمتی سے مسلمز بھی میری بات بھی سمجھ گئ۔ پورے سمسٹر میں ہم نے کلاس کے دوران باجماعت نماز بھی ادا کی۔

خوامخواہ شور ڈالتے ہیں اکثر اپنے مسلے بھائی
آپ سے کس نے کہا کہ "بریلوی" پاکستان میں اقلیت ہیں؟
ویسے ظہر کا وقت تو کافی طویل ہوتا ہے۔ جماعت ظہر کلاس سے پہلے یا بعد میں بھی کرائی جا سکتی تھی۔ کلاس میں تعلیم چھوڑنا ضروری تو نہیں تھا۔
 
ہجرت کی سنت کفار کو ظلم کا جواز فراہم نہیں کرتی۔ نبی کریم ﷺ نے کفار کے ظلم کی وجہ سے ہجرت کی تو کیا اسکا مطلب یہ ہوا کہ کفار مکہ کا ظلم درست تھا؟
ڈنمارک کی حکومت کو یہ ظالمانہ قانون ختم کرنا چاہئے۔

آپ سے کس نے کہا کہ "بریلوی" پاکستان میں اقلیت ہیں؟
ویسے ظہر کا وقت تو کافی طویل ہوتا ہے۔ جماعت ظہر کلاس سے پہلے یا بعد میں بھی کرائی جا سکتی تھی۔ کلاس میں تعلیم چھوڑنا ضروری تو نہیں تھا۔

کفار مکہ کا ظلم تو درست نہیں تھا مگر ہجرت رسول (ص) مشعل راہ ہے
پوری مسلم دنیا کے تناظر میں دیکھا جائے تو بریلوی حضرات جن کا منبع بریلی ہے اقلیت ہی ہیں۔ خود پاکستان میں بھی

کلاس تین گھنٹے کی تھی اور اس کے بعد مسلمز ڈسپرس ہوجاتے اپنی لیبز میں کام کے لیے۔ اس لیے کچھ مشکل تھی
 

وجی

لائبریرین
جب زندگی تنگ پڑجائے تو ہجرت لازم ہے۔ یہی سنت رسول (ص) ہے ۔ اس کے علاوہ بھی کوئی راہ ہے؟
بھائی اگر گوشت نہیں مل رہا تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ آپ زندگی کو تنگ سمجھیں
اسلام میں سبزیاں ، دالیں ، پھل اور ہاں مچھلی بھی حلال ہے اسکا استعمال کیا کیجیئے ۔
 
Top