ڈرونز بھی ہیک ہونے لگے

نایاب

لائبریرین
امریکی محققین نے داخلی سکیورٹی کے محکمے کی جانب سے دیے گئے چیلنج کے بعد ایک ڈرون طیارے کو دورانِ پرواز ’ہیک‘ کرنے کا کامیاب مظاہرہ کیا ہے۔
یونیورسٹی آف ٹیکساس کی ٹیم نے ڈرون کے گلوبل پوزیشننگ نظام پر ’سپوفنگ‘ کی تکنیک سے قابو پایا۔
اس تکنیک کے تحت ڈرون کو ہیکرز کی جانب سے بھیجا جانے والا سگنل اس کے اپنے جی پی ایس سیٹلائٹ کے سگنل جیسے محسوس ہوئے اور وہ ہیکرز کے قابو میں آ گیا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ ایران نے دو ہزار گیارہ میں اسی تکنیک کو استعمال کرتے ہوئے امریکہ کا ڈرون طیارہ اتار لیا تھا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ہیکرز کی یہ کامیاب کوشش ڈرونز کے استعمال میں لاحق خطرات کی نشاندہی کرتی ہے۔
آسٹن میں واقع یونیورسٹی آف ٹیکساس کی ٹیم میں شامل ٹاڈ ہمفری اور ان کے ساتھیوں نے یونیورسٹی کے ملکیتی ڈرون کے جی پی ایس نظام کو ہیک کیا۔
امریکی چینل فاکس نیوز کے مطابق انہوں نے اس تکنیک کا مظاہرہ امریکہ کے داخلی سلامتی کے محکمے کے حکام کے سامنے بھی کیا جس میں ایک چھوٹے ہیلی کاپٹر ڈرون کا نظام کنٹرول کیا گیا۔
روبوٹ ہتھیاروں پر کنٹرول کی بین الاقوامی کمیٹی کے شریک بانی نوئل شارکی کا کہنا ہے کہ اس ہیک کیے جانے والے ڈرون میں عمومی جی پی ایس سگنل استعمال کیا گیا جسے مسافر طیارے بھی استعمال کرتے ہیں۔
"
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’ایک ایسے ڈرون کو ہیک کرنا آسان ہے جس کا سگنل محفوظ نہیں بنایا گیا۔ تکنیکی مہارت کا حامل کوئی بھی شخص یہ کام کر سکتا ہے۔ اس پر سات سو پونڈ کے قریب خرچ آئے گا اور بس یہ اتنی سی بات ہے‘۔
تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’یہ بہت خطرناک بات ہے۔ اگر کسی ڈرون کو جی پی ایس کی مدد سے ہدایات دی جا رہی ہیں تو اسے کسی عمارت سے ٹکرایا جا سکتا ہے یا کہیں گرا کر تباہ کیا جا سکتا ہے یا پھر اسے چرایا جا سکتا ہے‘۔
نوئل کے مطابق ’اس سے بھی زیادہ خطرناک یہ ہے کہ اس ہیکنگ کا مطلب ہے کہ کسی قابل فرد کے لیے عسکری ڈرونز کے سگنل کو ڈی کوڈ کرنا اور انہیں ہیک کرنا زیادہ مشکل نہیں ہوگا۔ اور یہ انتہائی خطرناک ہے کیونکہ وہ انہیں غلط افراد کو بھی مہیا کر سکتے ہیں‘۔
 
Top