ڈاکٹر اے کیو خان، حسب بے جا پر وفاقی حکومت کو عدالت کا نوٹس

سجادعلی

محفلین
(ڈاکٹر اے کیو خان، حبس بے جا پر وفاقی حکومت کو عدالت کا نوٹس)ڈاکٹر قدیر خان کافی دنوں سے اپنےگھر میں نظر بند ہیں
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد اسلم نے جوہری سائنس داں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو حبس بے جا میں رکھنے کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پندرہ جولائی تک جواب طلب کیا ہے۔
چیف جسٹس سردار محمد اسلم کی عدالت میں جمعہ کے روز اس درخواست کی سماعت شروع ہوئی تو اُن کے وکیل بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کے اس دعوے میں کوئی صداقت نہیں کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو حبس بےجا میں نہیں رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جوہری سائنس داں کے گھر کے باہر موجود سکیورٹی کا عملہ اُن کے دوست تو دور کی بات اُن کے رشتہ داروں کو بھی ڈاکٹر قدیر سے ملنے نہیں دیتا۔

انہوں نے کہا کہ وہ آج جوہری سائنس دان سے ملنے کے لیے اُن کے گھر جا رہے ہیں لیکن انہیں خدشہ ہے کہ وہاں پر موجود سیکورٹی کا عملہ اُنہیں ڈاکٹر عبدالقدیر سے ملنے نہیں دے گا۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو وہ یہیں موجود ہیں اور اُن افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی جو آپ کو ملنے نہیں دیں گے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر کی اہلیہ ہندرینہ خان نے کل عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں نے اپنے شوہر کو حبس بےجا میں رکھنے کے بارے میں حکومت کے متضاد دعووں کا ذکر کیا گیا ہے۔

جاوید اقبال جعفری نے دلائل دیتے ہوئے ڈاکٹر عبدالقدیر کی اہلیہ کے خط کا بھی حوالہ دیا جو انہوں نے اس پٹیشن کے ساتھ لف کیا ہے۔ خط میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ایک کمیشن مقرر کیا جائے جو اس بات کی تحقیق کرے کہ آیا اُن کے شوہر نے ملک کے خلاف کوئی ایسا قدم اُٹھایا ہے یا کوئی بیان دیا ہے جس سے پاکستان کی بدنامی ہوئی ہو۔


تحقیق کا مطالبہ
جاوید اقبال جعفری نے ڈاکٹر عبدالقدیر کی اہلیہ کے خط کا بھی حوالہ دیا ہے۔ اس خط میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ایک کمیشن مقرر کیا جائے جو اس بات کی تحقیق کرے کہ آیا اُن کے شوہر نے ملک کے خلاف کوئی ایسا قدم اُٹھایا ہے یا کوئی بیان دیا ہے جس سے پاکستان کی بدنامی ہوئی ہو۔



اس پیٹیشن میں صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف اور مشیر داخلہ رحمان ملک کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو حبس بےجا میں رکھنے کی پٹیشنوں کو یکجا کردیا گیا ہے اور ان کی سماعت پندرہ جولائی سے ہوگی۔

اُدھر اسی عدالت نے پیٹرول اور گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے خلاف دائر درخواست کو نمٹا دیا ہے یہ درخواست پاکستان پیپلز موومنٹ کے چیئرمین محمد اشفاق نے دائر کی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ مہنگائی اور کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے بارے میں سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر ہوئی ہوئی ہیں اس لیے یہ عدالت اس پٹیشن کی سماعت نہیں کر سکتی۔


وقتِ اشاعت: Friday, 04 July, 2008, 08:19 GMT 13:19 PST
شہزاد ملک
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
 
Top