چیل کووں نے پڑھے مرثیے گل‌زاروں کے

چیل کووں نے پڑھے مرثیے گل‌زاروں کے
آشیانے ہی بڑی دور تھے مکاروں کے

معجزے اب کے گداؤں ہی کو مطلوب نہیں
منتظر اہلِ کرم بھی ہیں چمتکاروں کے

بکتے ہیں آج بھی لوگوں کے جگر کے ٹکڑے
گاہک اچھے تھے مگر مصر کے بازاروں کے

حال پر اہلِ گلستاں کے خدا رحم کرے
اب تو صیاد ہیں بچے بھی چڑی‌ماروں کے

کام دکھلا گئی بڑھیا کی زباں کی آری
ولولے چھن گئے فرہاد سے بیگاروں کے

اے کہن‌مردہ ستاروں کی خرد‌یافتہ دھول
تو بھی دم‌دار ہی ہے واسطے دیں‌داروں کے

محتسب سے نہ بنی ہے نہ ٹھنی ہے اپنی
اور ہیں دوست بھی دشمن بھی گنہ‌گاروں کے

دل کے بازار میں بھی آگ لگی ہے راحیلؔ
بھاؤ پڑتے ہوئے دیکھے ہیں بڑے پیاروں کے

راحیلؔ فاروق​
 
آخری تدوین:

عاطف ملک

محفلین
چیل کووں نے پڑھے مرثیے گل‌زاروں کے
آشیانے ہی بڑی دور تھے مکاروں کے

بکتے ہیں آج بھی لوگوں کے جگر کے ٹکڑے
گاہک اچھے تھے مگر مصر کے بازاروں کے

حال پر اہلِ گلستاں کے خدا رحم کرے
اب تو صیاد ہیں بچے بھی چڑی‌ماروں کے
واہ۔۔۔۔۔ واہ!
بہت خوب :)
ماشااللہ۔
اللہ کرے زورِ قلم ا ور زیادہ۔
آپ کیلیے بہت سی دعائیں راحیل بھیا!
سلامت رہیں :)
 
آخری تدوین:
Top