ادا جعفری چھپ نہ سکے گی دل کی دھڑکن

بھلکڑ

لائبریرین
چھپ نہ سکے گی دل کی دھڑکن
کاش نہ آتا اب کے ساون
دل گھبرایا ، آنکھ بھر آئی
امڈے بادل، برسا ساون
دیکھیں نظریں سلجھی سلجھی
اور بڑھے گی دیکھو الجھن
بکھری زلفیں ، پھیلا کاجل
چشم تماشا ، دھڑکن دھڑکن
ایسوں سے کیوں کی تھی توقع
آپ بنے ہو اپنے دشمن
تنکا تنکا ، بکھرا بکھرا
اور بھلا کس کا ہے نشیمن
کس کو سناتے کس کو بتاتے
اپنی بجلی، اپنا خرمن
شعلے تو تم نے دیکھے ہوں گے
مجھ سے پوچھو لُطف نشیمن
گذری یوں بھی فصلِ بہاراں
اپنا ہاتھ اور اپنا دامن
 
ایسوں سے کیوں کی تھی توقع
آپ بنے ہو اپنے دشمن
تنکا تنکا ، بکھرا بکھرا
اور بھلا کس کا ہے نشیمن
کس کو سناتے کس کو بتاتے
اپنی بجلی، اپنا خرمن
گذری یوں بھی فصلِ بہاراں
اپنا ہاتھ اور اپنا دامن

بہت خوب​
 
Top