چپکے چپکے جو دل بکھرتا ہے۔اسلم کولسری

چپکے چپکے جو دل بکھرتا ہے
کہیں پانی ضرور مرتا ہے
رات کٹتی ہے ایک جنگل میں
ایک صحرا میں دن گذرتا ہے
کون رکھتا ہے خواب آنکھوں میں
کون رگ رگ میں زہر بھرتا ہے
ایک چہرے کو سامنے رکھ کر
آئنہ کس طرح سنورتا ہے!
گھر سے چلنا تھا، جی تو ڈرتا تھا
گھر کو چلنا ہے، جی تو ڈرتا ہے
جانے تارے کہاں چمکتے ہیں
جانے سورج کہاں اُبھرتا ہے
خامشی اختیار کر اسلمؔ
عاقبت کیوں خراب کرتا ہے
 
Top