تجمل حسین
محفلین
چوہے اور چھپکلی سے خوفزدہ ہونے والی عورت کو جب تخلیق کی ذمہ داری لینے کے لیے چنا جاتا ہے تو وہ ماں بننے جیسے مشکل تر اور آزمائش بھرے مرحلے سے گزرجاتی ہے۔
انجکشن کی سوئی دیکھ کر آنکھیں بھینچ لینے والی لڑکی اپنے پھول سے بچے کو اپنے ہاتھوں سے خود انجکشن دے سکتی ہے۔
کبھی آپ نے تھیلیسیما کے شکار بچے کی ماں کے بارے میں سوچا جو ہر رات بچے کے پیٹ میں انجکشن لگا کر اس کے سرہانے بیٹھی رہتی ہے۔ کیونکہ خطرہ ہوتا ہے کہ اگر بچے نے کروٹ بدلی تو سوئی اسے نقصان پہنچا سکتی ہے۔
کبھی غور کیجئے گا کہ شوگر کے مریض بچے کی ماں کیسے اپنے جگر گوشے کو انسولین دیتی ہوگی۔
دمے جیسا بھیانک مرض ایک ماں کا کیسے امتحان لیتا ہے۔ ماں کس حوصلے سے اپنے بچے کو اکھڑے ہوئے سانس لیتے دیکھتی ہوگی۔ اس ماں کی اپنی سانسیں یہ سوچ کر اٹکی رہتی ہیں کہ جانے میرا بچہ اگلا سانس لے گا یا نہیں۔
یہ سہ حرفی ’’ماں‘‘ وہ دستان ہے جو آج تک کسی مصنف سے لکھی نہ گئی۔
وہ نظم ہے جسے کوئی شاعر سوچ بھی نہ سکا۔
صرف دو ہستیوں کو معلوم ہے کہ ’’ماں کیا ہے؟‘‘۔
ایک ماں کو بنانے والی ہستی اور دوسری ماں بننے والی۔
نوٹ: مذکورہ بالا تحریر سوشل ویب سائٹ گوگل پلس سے لی گئی ہے۔
https://plus.google.com/u/1/+faheemkhansherwani/posts/DMf2PG1fu9N
انجکشن کی سوئی دیکھ کر آنکھیں بھینچ لینے والی لڑکی اپنے پھول سے بچے کو اپنے ہاتھوں سے خود انجکشن دے سکتی ہے۔
کبھی آپ نے تھیلیسیما کے شکار بچے کی ماں کے بارے میں سوچا جو ہر رات بچے کے پیٹ میں انجکشن لگا کر اس کے سرہانے بیٹھی رہتی ہے۔ کیونکہ خطرہ ہوتا ہے کہ اگر بچے نے کروٹ بدلی تو سوئی اسے نقصان پہنچا سکتی ہے۔
کبھی غور کیجئے گا کہ شوگر کے مریض بچے کی ماں کیسے اپنے جگر گوشے کو انسولین دیتی ہوگی۔
دمے جیسا بھیانک مرض ایک ماں کا کیسے امتحان لیتا ہے۔ ماں کس حوصلے سے اپنے بچے کو اکھڑے ہوئے سانس لیتے دیکھتی ہوگی۔ اس ماں کی اپنی سانسیں یہ سوچ کر اٹکی رہتی ہیں کہ جانے میرا بچہ اگلا سانس لے گا یا نہیں۔
یہ سہ حرفی ’’ماں‘‘ وہ دستان ہے جو آج تک کسی مصنف سے لکھی نہ گئی۔
وہ نظم ہے جسے کوئی شاعر سوچ بھی نہ سکا۔
صرف دو ہستیوں کو معلوم ہے کہ ’’ماں کیا ہے؟‘‘۔
ایک ماں کو بنانے والی ہستی اور دوسری ماں بننے والی۔
نوٹ: مذکورہ بالا تحریر سوشل ویب سائٹ گوگل پلس سے لی گئی ہے۔
https://plus.google.com/u/1/+faheemkhansherwani/posts/DMf2PG1fu9N