چمکتے چاند ستارے ۔ فرزانہ نیناں

F@rzana

محفلین
چمکتے چاند ستارے ملول کرتے ہیں
یہ تحفے ہجر کے ہم خود قبول کرتے ہیں

مجھے خبر ہی نہیں کب خیال کے جگنو
شجر پہ ذہن کے کس دم نزول کرتے ہیں

میں تھوڑی دیر چمکنے دوں گھاس پر بوندیں
خراج غم یہی تنکے وصول کرتے ہیں

یہ زندگی تو حقیقت میں ایک نعمت ہے
جو اس کو جبر سمجھتے ہیں بھول کرتے ہیں

تلاش کرنا ہے پھر سایہ ہم کو صحرا میں
خطوط دل کے وہیں پر وصول کرتے ہیں

نجانے کب وہ مقدس گھڑی گزر جائے
جسے بلانے کی خاطر اصول کرتے ہیں

رکھا ہے جس نے تعلق کو دھوپ سا نیناں
نچھاور اس پہ ہمیں جا کے پھول کرتے ہیں
 

فاتح

لائبریرین
نیناں صاحبہ! خوبصورت غزل شیئر کرنے پر بہت شکریہ۔ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ
یوں تو تمام اشعار ہی خوبصورت ہیں مگر اس شعر کا تو جواب نہیں:

نجانے کب وہ مقدس گھڑی گزر جائے
کہ جس نے ہم پہ وظیفے نزول کرنے ہیں


ذیل کا مصرع میری رائے میں وزن سے گر رہا ہے۔
اس کے آخر میں 'طرح' کے ہجے 'طرحا' کیے جائیں (جو کسی طرح درست نہیں) تب ہی یہ وزن میں آ سکتا ہے۔
'طرح' کو شعرا نے 'ر' کی حرکت و سکون ہر دو طرح باندھا ہے لیکن 'طرحا' کبھی نہیں‌باندھا گیا۔

رکھا ہے جس نے تعلق کو دھوپ کی طرح


اور مندرجہ ذیل شعر میں 'بھول کرنے' کا محاورہ "بھول جانے" کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے جو غلط ہے۔
"بھول کرنا" کو "غلطی کرنا" یا "چُوک کرنا" کے معنی میں تو استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن "بھولنا" یا "بھول جانا" کے طور پر نہیں

یہ کیسی تلخ حقیقت ہے زندگی نیناں
جو خواب دیکھ چکی ہوں وہ بھول کرنے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
فاتح ۔ میں بھی متفق ہوں تمھاری رائے سے۔ طرحا کا استعمال قطعی وبول نہیں کیا جا سکتا۔ بلکہ جس شعر کو تم نے بہت پسند کیا ہے، وہ بھی اردو کا نہیں پنجابی کا محاورہ ہے۔ جہاں ’میں نے کرنا ہے‘ بولا جاتا ہے بجائے ’مجھے کرنا ہے یا مجھ کو کرنا ہے‘ کے۔ ’جسے کہ ہم پہ صحیفے نزول کرنے ہیں‘ درست ہونا چاہئے۔
 

F@rzana

محفلین
نیناں، تعریف تو کرنا ہی بھول گیا۔ ان اسقام کے باوجود غزل حسبِ معمول اچھی ہے۔

:):):) کوئی بات نہیں بابا جانی، آپ کے خلوص و محبت پر مجھے پورا بھروسہ ہے اور آپ کی حوصلہ افزائی میرے لئے تازگی کا باعث، میں چاہے کئی دن محفل سے غائب رہوں لیکن آپ جیسی ہستیوں کی یاد ہمیشہ میرے ساتھ رہتی ہے۔
 

F@rzana

محفلین
[quote=فاتح;

فاتح، آپ کی توجہ کے لیئے ممنون ہوں کہ اسی بنا پر میں نے اپنی غلطی کو درست کردیا ہے، وہ پہلے لکھا ہوا کلام تھا جو بعد میں درست کرلیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر کاپی اور پیسٹ کرتے ہوئے پہلے والا ہی یہاں سہوا لگ گیا:(

بہت بہت شکریہ:)
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ نیناں میرے تئیں خوب صورت الفاظ کا۔
لیکن تم نے یہ مصرع ہیہ بدل دیا:

نجانے کب وہ مقدس گھڑی گزر جائے
جسے بلانے کی خاطر اصول کرتے ہیں
وہی مصرع بہتر تھا
اسے یوں کر دیں:
کہ جس کو ہم پہ وظیفے نزول کرنے ہیں
یا
جسے کہ ہم پہ۔۔۔۔۔۔ الخ
اب یہ غزل سمت کے آئندہ شمارے میں شامل ہوگی۔
 
Top