قمر جلالوی چمن روئے ہنسے شبنم بیاباں پر نکھار آئے ۔ استاد قمر جلالوی

شاہ حسین

محفلین
چمن روئے ہنسے شبنم بیاباں پر نکھار آئے
اِک ایسا بھی نیا موسم مِرے پروردگار آئے

وہ سر کھولے ہماری لاش پر دیوانہ وار آئے
اِسی کو موت کہتے ہیں تو یارب باربار آئے

سرِ گورِ غریباں آؤ لیکن یہ گزارش ہے
وہاں منہ پھیر کر رونا جہاں میرا مزار آئے

بہا اے چشمِ تر ایسا بھی اِک آنسو ندامت کا
جسے دامن پہ لینے رحمتِ پروردگار آئے

قفس کے ہولئے ہم تو مگر اے اہلِ گلشن تم
ہمیں بھی یاد کرلینا چمن میں جب بہار آئے

نہ جانے کیا سمجھ کر چُپ ہوں اے صیّاد میں ورنہ
وہ قیدی ہوں اگر چاہوں قفس میں بھی بہار آئے

قمر دِل کیا ہے میں تو اُن کی خاطر جان بھی دیدوں
مِری قسمت اگر اُن کو نہ پھر بھی اعتبار آئے
 

فاتح

لائبریرین
واہ کیا خوبصورت انتخاب ہے۔ بہت شکریہ
اس غزل کے بس دو تین اشعار ہی سن رکھے تھے۔ آج آپ کی وساطت سے مکمل غزل بھی پڑھ لی۔
 
Top