میر چلتے ہو تو چمن کو چلیے، کہتے ہیں بہاراں ہے ۔ میر تقی میر

فرخ منظور

لائبریرین
چلتے ہو تو چمن کو چلیے، کہتے ہیں بہاراں ہے
پات ہرے ہیں، پھول کھلے ہیں، کم کم باد و باراں ہے

رنگ ہوا سے یوں ٹپکے ہے جیسے شراب چواتے ہیں
آگے ہو مے خانے کو نکلو، عہدِ بادہ گساراں ہے

عشق کے میداں داروں میں بھی مرنے کا ہے وصف بہت
یعنی مصیبت ایسی اُٹھانا کارِ کار گزاراں ہے

دل ہے داغ، جگر ہے ٹکڑے، آنسو سارے خون ہوئے
لوہو پانی ایک کرے، یہ عشق لالہ عذاراں ہے

کوہ کن و مجنوں کی خاطر دشت و کوہ میں ہم نہ گئے
عشق میں ہم کو میر نہایت پاسِ عزّت داراں ہے

از میر تقی میر دیوانِ چہارم
 

جیہ

لائبریرین
کمال کرتے ہیں صاحب! مجھے تو میر بہت اچھے لگتے ہیں سوائے نشے والے غزل کے۔۔۔ یہ ہے کہ میں میر کو غآلب سے بڑا شاعر نہیں سمجھتی۔ اختلاف کا حق سب کو دیتی ہوں
 

فرخ منظور

لائبریرین
کمال کرتے ہیں صاحب! مجھے تو میر بہت اچھے لگتے ہیں سوائے نشے والے غزل کے۔۔۔ یہ ہے کہ میں میر کو غآلب سے بڑا شاعر نہیں سمجھتی۔ اختلاف کا حق سب کو دیتی ہوں

مگر نشے والی غزل نے کیا بگاڑا؟ اور غالب کو تو میں بھی میر سے بڑا شاعر ہی سمجھتا ہوں۔ لیکن خود غالب شاید نہیں سمجھتے تھے۔ :)
 

جیہ

لائبریرین
مگر نشے والی غزل نے کیا بگاڑا؟ اور غالب کو تو میں بھی میر سے بڑا شاعر ہی سمجھتا ہوں۔ لیکن خود غالب شاید نہیں سمجھتے تھے۔ :)

بس اچھی نہیں لگتی۔۔۔۔۔ واہ جی غآلب نے تو میر پر چھوٹ کی تھی


کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میر بھی تھا

اس مصرعے میں میر پر طنز ملاحظہ ہو

اول تو کسی اور کے زبانی بات کی ہے ، دوسرے لفظ "بھی" سے اس کی حیثیت پر سوالیہ نشان لگایا ہے اور اگر "تھا" کو ذرا کھینچ کے پڑھیں تو طنز اور بھی نمایاں ہوتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میرے خیال میں یہ طنز نہیں تھا بلکہ غالب واقعی 'میری' تھی اس شعر کے علاوہ غالب کا میر کو خراجِ تحیسن:

غالب اپنا یہ عقیدہ ہے بقولِ ناسخ
آپ بے بہرہ ہے جو معتقدِ میر نہیں

اور

میر کے شعر کا احوال کہوں کیا غالب
جس کا دیوان کم از گلشنِ کشمیر نہیں
 

جیہ

لائبریرین
بس یہی دو شعر ۔۔۔۔۔ اگر واقعی غالب میری تھے تو ضرور نثر میں ان کے بارے میں کچھ لکھا ہوگا ۔ اگر کچھ معلومات ہیں آپ کے پاس سے تو ہم سے ضرور شیئر کریں
 

محمد وارث

لائبریرین
بجا کہا آپ نے کہا صرف دو شعر ہیں، لیکن میرے خیال میں غالب کا ایک ایک شعر بڑے بڑے شاعروں کے پورے پورے دیوانوں پر بھاری ہے :)

'میری' کا لفظ بذاتِ خود غالب کے ایک لطیفے سے ماخوذ ہے جو شاید حالی نے یادگارِ غالب میں لکھا ہے کہ ذوق نے جو میر کے مقابلے میں سودا کی حمایت کی تو غالب نے کہا، ہم تو آپ کو 'میری' سمجھتے تھے لیکن آپ 'سودائی' نکلے!

غالب کی نثر کے بارے میں تو کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن میر کے شارحین نے اس حوالے سے کافی کچھ لکھا ہے اور لازماً اس میں میر اور غالب کا تقابل بھی ہے، سید عبداللہ کی تحاریر اس موضوع پر کافی جامع ہیں!
 

فرخ منظور

لائبریرین
بس اچھی نہیں لگتی۔۔۔۔۔ واہ جی غآلب نے تو میر پر چھوٹ کی تھی


کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میر بھی تھا

اس مصرعے میں میر پر طنز ملاحظہ ہو

اول تو کسی اور کے زبانی بات کی ہے ، دوسرے لفظ "بھی" سے اس کی حیثیت پر سوالیہ نشان لگایا ہے اور اگر "تھا" کو ذرا کھینچ کے پڑھیں تو طنز اور بھی نمایاں ہوتا ہے۔

آپ کے متعلق غالب کہ گئے تھے۔
آپ بے بہرہ ہے جو معتقدِ میر نہیں :)
 

جیہ

لائبریرین
بجا کہا آپ نے کہا صرف دو شعر ہیں، لیکن میرے خیال میں غالب کا ایک ایک شعر بڑے بڑے شاعروں کے پورے پورے دیوانوں پر بھاری ہے :)

'میری' کا لفظ بذاتِ خود غالب کے ایک لطیفے سے ماخوذ ہے جو شاید حالی نے یادگارِ غالب میں لکھا ہے کہ ذوق نے جو میر کے مقابلے میں سودا کی حمایت کی تو غالب نے کہا، ہم تو آپ کو 'میری' سمجھتے تھے لیکن آپ 'سودائی' نکلے!

غالب کی نثر کے بارے میں تو کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن میر کے شارحین نے اس حوالے سے کافی کچھ لکھا ہے اور لازماً اس میں میر اور غالب کا تقابل بھی ہے، سید عبداللہ کی تحاریر اس موضوع پر کافی جامع ہیں!

آپ کا کہا سر آنکھوں پر ۔بقول غآلب

بجا کہتے ہو، سچ کہتے ہو، پھر کہیو کہ ہاں کیوں ہو

ویسے یار لوگوں نے میر و غالب کے بارے بہت کہا لکھا ہے اور محمد حسین آزاد نے تو آب حیات میں دونوں کی ملاقات بھی کرائی ہے۔ جس میں میر کا غالب کے بارے کہنا تھا اگر اسے رہنمائی مل گئی تو اچھا شعر کہے گا ورنہ یاوہ گہ کہلائے گا۔ تاریخی لحاظ سے دونوں کی ملاقات تقریبا نا ممکن ہے جب میر مرا تو غالب شاید سات آٹھ برس کا ہوگا اور آگرے میں تھا
 

محمد وارث

لائبریرین
درست فرمایا آپ نے، اب یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ میر و غالب کی نہ کوئی ملاقات ہوئی تھی اور نہ میر نے غالب کا کوئی کلام دیکھا تھا کہ اس پر تبصرہ فرماتے، غالب کی پیدائش سے بہت پہلے ہی میر 'بد دماغ' ہو چکے تھے اور کسی کو خاطر میں نہیں لاتے تھے :)
 

جیہ

لائبریرین
جی جی جی ۔۔۔


تا کرے نہ غمازی، کرلیا ہے دشمن کو
دوست کی شکایت میں ہم نے ہمزباں اپنا
 
Top