چراغ اپنی تھکن کی کوئی صفائی نہ دے (معرؔاج فیض آبادی)

نیرنگ خیال

لائبریرین
چراغ اپنی تھکن کی کوئی صفائی نہ دے
وہ تیرگی ہے کہ اب خواب تک دکھائی نہ دے

مسرتوں میں بھی جاگے گناہ کا احساس
مرے وجود کو اتنی بھی پارسائی نہ دے

بہت ستاتے ہیں رشتے جو ٹوٹ جاتے ہیں
خدا کسی کو بھی توفیق آشنائی نہ دے

میں ساری عمر اندھیروں میں کاٹ سکتا ہوں
مرے دیوں کو مگر روشنی پرائی نہ دے

اگر یہی تری دنیا کا حال ہے مالک
تو میری قید بھلی ہے مجھے رہائی نہ دے

دعا یہ مانگی ہے سہمے ہوئے مؤرخ نے
کہ اب قلم کو خدا سرخ روشنائی نہ دے

معرؔاج فیض آبادی​
 

طارق شاہ

محفلین
چراغ اپنی تھکن کی کوئی صفائی نہ دے
وہ تیرگی ہے کہ اب خواب تک دکھائی نہ دے

مسرتوں میں بھی جاگے گناہ کا احساس
مرے وجود کو اتنی بھی پارسائی نہ دے

بہت ستاتے ہیں رشتے جو ٹوٹ جاتے ہیں
خدا کسی کو بھی توفیق آشنائی نہ دے

میں ساری عمر اندھیروں میں کاٹ سکتا ہوں
مرے دیوں کو مگر روشنی پرائی نہ دے

اگر یہی تری دنیا کا حال ہے مالک
تو میری قید بھلی ہے مجھے رہائی نہ دے

دعا یہ مانگی ہے سہمے ہوئے مؤرخ نے
کہ اب قلم کو خدا سرخ روشنائی نہ دے

معرؔاج فیض آبادی​
نیرنگ بھائی
معراج فیض آبادی یا تو بہت عجلت میں لکھتے ہیں یا یہ کہ اپنے لکھے کو دوبارہ نہیں دیکھتے
اس کی غزلوں میں عموماََ یہی صورت حال، مرے پیش رہا ہے ۔
ایک نظر دیکھنے سے جو خیال میرے ذہن میں آیا، وہ بالیدگئ نظر کے لیے پیش کر دیتا ہُوں
مقصد نہ، فیض معراج آبادی کو کمتر دِکھانا، اور نہ ہی آپ کے انتخاب پر نکتہ چینی ہے
بلکہ ہم سب کا اجتماعی مفاد پیش نظر ہے ، اور یہ خیال بھی، کہ میری کم فہمی و کم نظری ہی کہیں
اس تردد یا استفسار کی وجہ تو نہیں، اور یہ کہ ہو بھی سکتی ہے
اور اگر ہے تو کسی کی وضاحت سے میری نظر کو بھی وسعت مل سکتی ہے
اگر ناگوار خاطر ہے تو اسے مٹا یا اس میں رد و بدل، بھی کر سکتا ہوں (مقررہ گھنٹوں تک :))
:

چراغ اپنی تھکن کی کوئی صفائی نہ دے
وہ تِیرَگی ہے کہ ہٹتی ذرا دِکھائی نہ دے

رَوا خوشی میں بھی جاگے گُناہ کا احساس
مِرے خیال کو اِتنی بھی پارسائی نہ دے

بہت ستاتے ہیں رشتے جو ٹوُٹ جاتے ہیں
خُدا کسی کو بھی اِس غم سے آشنائی نہ دے

میں ساری عُمر اندھیروں میں کاٹ سکتا ہُوں
جو حق ہو اور کا، وہ روشنی پرائی نہ دے

اگر یہی تِری دُنیا کا حال ہے مالک
تو قید ہی میں بَھلا ہے، مجھے رہائی نہ دے

لِکھے قصِیدوں میں کوشش رہی مؤرخ کی
قلم کو خُونِ غریباں کی روشنائی نہ دے

معراج فیض آبادی
 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
نیرنگ بھائی
معراج فیض آبادی یا تو بہت عجلت میں لکھتے ہیں یا یہ کہ اپنے لکھے کو دوبارہ نہیں دیکھتے
اس کی غزلوں میں عموماََ یہی صورت حال، مرے پیش رہا ہے ۔
ایک نظر دیکھنے سے جو خیال میرے ذہن میں آیا، وہ بالیدگئ نظر کے لیے پیش کر دیتا ہُوں
مقصد نہ، فیض معراج آبادی کو کمتر دِکھانا، اور نہ ہی آپ کے انتخاب پر نکتہ چینی ہے
بلکہ ہم سب کا اجتماعی مفاد پیش نظر ہے ، اور یہ خیال بھی، کہ میری کم فہمی و کم نظری ہی کہیں
اس تردد یا استفسار کی وجہ تو نہیں، اور یہ کہ ہو بھی سکتی ہے
اور اگر ہے تو کسی کی وضاحت سے میری نظر کو بھی وسعت مل سکتی ہے
اگر ناگوار خاطر ہے تو اسے مٹا یا اس میں رد و بدل، بھی کر سکتا ہوں (مقررہ گھنٹوں تک :))
:

چراغ اپنی تھکن کی کوئی صفائی نہ دے
وہ تِیرَگی ہے کہ ہٹتی ذرا دِکھائی نہ دے

رَوا خوشی میں بھی جاگے گُناہ کا احساس
مِرے خیال کو اِتنی بھی پارسائی نہ دے

بہت ستاتے ہیں رشتے جو ٹوُٹ جاتے ہیں
خُدا کسی کو بھی اِس غم سے آشنائی نہ دے

میں ساری عُمر اندھیروں میں کاٹ سکتا ہُوں
جو حق ہو اور کا، وہ روشنی پرائی نہ دے

اگر یہی تِری دُنیا کا حال ہے مالک
تو قید ہی میں بَھلا ہے، مجھے رہائی نہ دے

لِکھے قصِیدوں میں کوشش رہی مؤرخ کی

قلم کو خُونِ غریباں کی روشنائی نہ دے

معراج فیض آبادی
شاہ صاحب آپ کا مراسلہ یقینی طور پر ادب سے آپ کی محبت اور انسیت اور بیان پر آپ کی دسترس کا عکاس ہے۔۔۔ ہم بھلا اس کو حذف یا تبدیل کرنے کا کہہ کر اپنی کور ذوقی کو کیوں آشکار کریں گے۔ چونکہ شاعری اور بیان کے حوالے سے میرا علم بہت محدود ہے۔ سو اس پر موازنہ یا تبصرہ کرنے کا خود کو اہل نہیں پاتا۔ اللہ پاک آپ کو سلامت رکھے۔ جزاک اللہ خیرا۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین

محمد امین

لائبریرین
نیرنگ بھائی
معراج فیض آبادی یا تو بہت عجلت میں لکھتے ہیں یا یہ کہ اپنے لکھے کو دوبارہ نہیں دیکھتے
اس کی غزلوں میں عموماََ یہی صورت حال، مرے پیش رہا ہے ۔
ایک نظر دیکھنے سے جو خیال میرے ذہن میں آیا، وہ بالیدگئ نظر کے لیے پیش کر دیتا ہُوں
مقصد نہ، فیض معراج آبادی کو کمتر دِکھانا، اور نہ ہی آپ کے انتخاب پر نکتہ چینی ہے
بلکہ ہم سب کا اجتماعی مفاد پیش نظر ہے ، اور یہ خیال بھی، کہ میری کم فہمی و کم نظری ہی کہیں
اس تردد یا استفسار کی وجہ تو نہیں، اور یہ کہ ہو بھی سکتی ہے
اور اگر ہے تو کسی کی وضاحت سے میری نظر کو بھی وسعت مل سکتی ہے
اگر ناگوار خاطر ہے تو اسے مٹا یا اس میں رد و بدل، بھی کر سکتا ہوں (مقررہ گھنٹوں تک :))
:

چراغ اپنی تھکن کی کوئی صفائی نہ دے
وہ تِیرَگی ہے کہ ہٹتی ذرا دِکھائی نہ دے

رَوا خوشی میں بھی جاگے گُناہ کا احساس
مِرے خیال کو اِتنی بھی پارسائی نہ دے

بہت ستاتے ہیں رشتے جو ٹوُٹ جاتے ہیں
خُدا کسی کو بھی اِس غم سے آشنائی نہ دے

میں ساری عُمر اندھیروں میں کاٹ سکتا ہُوں
جو حق ہو اور کا، وہ روشنی پرائی نہ دے

اگر یہی تِری دُنیا کا حال ہے مالک
تو قید ہی میں بَھلا ہے، مجھے رہائی نہ دے

لِکھے قصِیدوں میں کوشش رہی مؤرخ کی

قلم کو خُونِ غریباں کی روشنائی نہ دے

معراج فیض آبادی

میرا خیال ہے ہر شاعر کا اپنا مزاج اور لہجہ ہوتا ہے۔ معراج صاحب ایک بزرگ اور منجھے ہوئے شاعر ہیں
 

طارق شاہ

محفلین
شاہ صاحب آپ کا مراسلہ یقینی طور پر ادب سے آپ کی محبت اور انسیت اور بیان پر آپ کی دسترس کا عکاس ہے۔۔۔ ہم بھلا اس کو حذف یا تبدیل کرنے کا کہہ کر اپنی کور ذوقی کو کیوں آشکار کریں گے۔ چونکہ شاعری اور بیان کے حوالے سے میرا علم بہت محدود ہے۔ سو اس پر موازنہ یا تبصرہ کرنے کا خود کو اہل نہیں پاتا۔ اللہ پاک آپ کو سلامت رکھے۔ جزاک اللہ خیرا۔
نیرنگ بھائی
جواب کے لئے تشکّر
سب کا مفاد اور اپنی کم فہمی کے خدشے اور اسے دُور کرنے کی سعی کے علاوہ جس یقین نے مجھے اس بابت لکھنے پر اکسایا
وہ آپ کا ادبی ذوق اور کشادہ دلی ہی تھا ، ورنہ عزت نفس کا کسے پاس نہیں
آپ اور دوسرے تمام دوستوں کی یہاں ترسیل سے، یقینا میری طرح بہت سے مستفید یا کچھ نہ کچھ
دانستہ یا نا دانستہ فیض حاصل کرتے رہے اور رہتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ہم سب ہی، ایک دُوسرے
کی ادبی یا ذہنی ارتقا کا سبب ہیں، یا کم از کم یہ کہ اس ارتقائی عمل اور سفرمیں کسی نہ کسی طرح سے شریک رہے اور رہتے ہیں

ایک بار پھر سے تشکّر نہ صرف جواب دینے پر بلکہ اُن تمام باتوں اور ارسال کردہ کلام پر بھی ، جسے ہمیشہ میں نے شوق اور غور سے
پڑھا، اور جس سے بہت کچھ سیکھا، فیض یاب ہُوا۔ الله تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے ،
ڈھیر ساری دعائیں !
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
نیرنگ بھائی
جواب کے لئے تشکّر
سب کا مفاد اور اپنی کم فہمی کے خدشے اور اسے دُور کرنے کی سعی کے علاوہ جس یقین نے مجھے اس بابت لکھنے پر اکسایا
وہ آپ کا ادبی ذوق اور کشادہ دلی ہی تھا ، ورنہ عزت نفس کا کسے پاس نہیں
آپ اور دوسرے تمام دوستوں کی یہاں ترسیل سے، یقینا میری طرح بہت سے مستفید یا کچھ نہ کچھ
دانستہ یا نا دانستہ فیض حاصل کرتے رہے اور رہتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ہم سب ہی، ایک دُوسرے
کی ادبی یا ذہنی ارتقا کا سبب ہیں، یا کم از کم یہ کہ اس ارتقائی عمل اور سفرمیں کسی نہ کسی طرح سے شریک رہے اور رہتے ہیں

ایک بار پھر سے تشکّر نہ صرف جواب دینے پر بلکہ اُن تمام باتوں اور ارسال کردہ کلام پر بھی ، جسے ہمیشہ میں نے شوق اور غور سے
پڑھا، اور جس سے بہت کچھ سیکھا، فیض یاب ہُوا۔ الله تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے ،
ڈھیر ساری دعائیں !
شاہ جی یہ آپ کا حسن ظن ہے۔۔۔ اللہ اس کا بھرم قائم رکھے۔
یہ بات بالکل درست ہے کہ ہم مل جل کر ارتقائی عمل میں کسی نہ کسی طرح سے شریک رہتے ہیں۔
اللہ سبحان و تعالیٰ آپ کو سدا خوش و خرم رکھے۔ آمین
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
نیرنگ بھائی
معراج فیض آبادی یا تو بہت عجلت میں لکھتے ہیں یا یہ کہ اپنے لکھے کو دوبارہ نہیں دیکھتے
اس کی غزلوں میں عموماََ یہی صورت حال، مرے پیش رہا ہے ۔
ایک نظر دیکھنے سے جو خیال میرے ذہن میں آیا، وہ بالیدگئ نظر کے لیے پیش کر دیتا ہُوں
مقصد نہ، فیض معراج آبادی کو کمتر دِکھانا، اور نہ ہی آپ کے انتخاب پر نکتہ چینی ہے
بلکہ ہم سب کا اجتماعی مفاد پیش نظر ہے ، اور یہ خیال بھی، کہ میری کم فہمی و کم نظری ہی کہیں
اس تردد یا استفسار کی وجہ تو نہیں، اور یہ کہ ہو بھی سکتی ہے
اور اگر ہے تو کسی کی وضاحت سے میری نظر کو بھی وسعت مل سکتی ہے
اگر ناگوار خاطر ہے تو اسے مٹا یا اس میں رد و بدل، بھی کر سکتا ہوں (مقررہ گھنٹوں تک :))
:

چراغ اپنی تھکن کی کوئی صفائی نہ دے
وہ تِیرَگی ہے کہ ہٹتی ذرا دِکھائی نہ دے

رَوا خوشی میں بھی جاگے گُناہ کا احساس
مِرے خیال کو اِتنی بھی پارسائی نہ دے

بہت ستاتے ہیں رشتے جو ٹوُٹ جاتے ہیں
خُدا کسی کو بھی اِس غم سے آشنائی نہ دے

میں ساری عُمر اندھیروں میں کاٹ سکتا ہُوں
جو حق ہو اور کا، وہ روشنی پرائی نہ دے

اگر یہی تِری دُنیا کا حال ہے مالک
تو قید ہی میں بَھلا ہے، مجھے رہائی نہ دے

لِکھے قصِیدوں میں کوشش رہی مؤرخ کی

قلم کو خُونِ غریباں کی روشنائی نہ دے

معراج فیض آبادی

محترم طارق شاہ صاحب! مجھے آپ کی اس جراتِ رندانہ پر حیرت ہوئی ۔ افسوس یہ کہ معراج صاحب آپ کی اس اصلاح سے مستفید ہونے اور جواب آں غزل کے لئے اس دنیا میں موجود نہیں ہیں ۔ مجھے حیرت آپ کے اس بیان پر ہوئی کہ: ’’ معراج فیض آبادی یا تو بہت عجلت میں لکھتے ہیں یا یہ کہ اپنے لکھے کو دوبارہ نہیں دیکھتے اس کی غزلوں میں عموماً یہی صورت حال ، مرے پیش رہا ہے ۔ ‘‘ میں نے آج تک کسی نقاد سے کسی مستند شاعر کے بارے میں ایسا کوئی تبصرہ نہیں پڑھا ۔ ایسی بات کسی شاعر کے بارے میں تبھی کہی جاسکتی ہے کہ یا تو اس کے کلام میں عروضی سقم ہوں یا پھر زبان و بیان کی غلطیاں ۔ مجھے تو معراج صاحب کے ہاں ایسی کوئی بات نظر نہیں آتی ۔ بات کہنے کا انداز اور اسلوب ہر شاعر کا اپنا ہوتا ہے ۔ جسے پسند یا نہ پسند کرنے کا اختیار ہر قاری کو ہے ۔ ہلکے اشعار تو میر و غالب سمیت ہر اردو شاعر کے ہاں مل جائیں گے ۔ لیکن ان کی غیر موجودگی میں ان پر اصلاح دینے کی کوشش چہ معنی دارد؟
جہاں تک آپ کے تجویز کردہ اشعار کا تعلق ہے تو میں بس اتنا کہوں گا کہ بہت نا انصافی ہوئی ہے معراج صاحب کے ساتھ ۔ آپ خود ہی بھلا دیکھئے ۔ کہاں آپ کا یہ مصرع: ’’ تو قید ہی میں بھلا ہے ، مجھے رہائی نہ دے‘‘ اور کہاں اصل مصرع:’’ تو میری قید بھلی ہے مجھے رہائی نہ دے‘‘۔ میرا مودبانہ سوال یہ ہے کہ دونوں مصرعوں میں کیا فرق ہے اور آپ کا مصرع کس لحاظ سے بہتر ہے ؟ تقریبا یہی سوال آپ کے تجویز کردہ ہر مصرع پر پیدا ہوتا ہے۔ امید ہے کہ آپ برا نہ مانیں گے۔ جیسا کہ آپ نے فرمایا کہ آپ کی تحریر کا مقصد اجتماعی مفاد یا مزید وسعتِ نظر کا حصول ہے ۔براہِ کرم اسی تناظر میں میری اس تحریر کو بھی لیا جائے ۔ کسی بھی نادانستہ گستاخی کے لئے پیشگی معذرت چاہتا ہوں۔
 

طارق شاہ

محفلین
مکرمی ظہیر صاحب
السلام علیکم!
جرأت (جو کہ ہرگز رندانہ نہیں :) ) اگر بُری لگی تو معذرت اس وضاحت کے ساتھ کہ اوّل تو مجھے اس بات کی خبر نہیں تھی کہ معراج فیض آبادی رحلت فرما گئے ہیں (الله جوار رحمت میں جگہ دے )
دوئم کہ کسی کا ہونا یا نہ ہونا اس کے کلام پہ لکھنا یا نہ لکھنا شرط نہیں ہے۔ اگر ایسی کوئی شرط ہوتی آپ بھی میر اور غالب کا یہاں یوں ذکر نہ کرتے ۔
میں نے اپنی وسعت نظر کی خاطر بھی یہ جرأت کی، کہ اگر کوئی نکتہ فہمی پوشیدہ یا نہاں ہے تو کوئی تشریح کرکے سمجھا دے گا کہ یہ یوں ہے۔
میری قید ، محارہ میں اگر صحیح استعمال نہ ہو تو، خود وضح کردہ قید، کا مفہوم دیتی ہے
میری قید میں خوش رہا ،
انکی قید میں جب چھتر پڑے، تو میری قید بھلی ہے
تنقید اور موازنہ نہ ہو تو بہتری ، بلکہ اچھا بُرا کا تصور ہی نہ ہو
تنقید کبھی کبھی بہتر ناقد کے حق میں بھی ہو جاتی ہے کہ اُس کی محدود نظر کو کوئی اپنی وضاحت سے نئے زاویے دیتا ہے
آپ کی کوئی بات کا ناگوار نہیں تھی کہ بری لگی ، اور یہی امید میں اپنے لکھے جواب سے بھی رکھتا ہوں
بہت اختصار محبّت کے ساتھ میرے لئے یہ موضوع یا مزید بحث ختم سمجھیں، اور میری اگر کوئی بات بری لگی تو
معافی کا خواستگار ہوں
بہت شاد رہیے ::)
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
جناب طارق شاہ صاحب ! میں آپ سے متفق ہوں کہ اس پر مزید گفتگو کی کوئی ضرورت نہیں۔ اسے یہیں ختم ہوجانا چاہیئے ۔ میرا بھی یہی ارادہ تھا اور ہے لیکن کیا کروں کہ آپ نے جو توضیح پیش کی ہے اس کا جواب دیئے بغیر چارہ نہیں ۔
میری قید ، محارہ میں اگر صحیح استعمال نہ ہو تو، خود وضح کردہ قید، کا مفہوم دیتی ہے
حضور آپ اور ہم سب ہی یہ بات جانتے ہیں کہ الفاظ کا مطلب ان کے سیاق و سباق سے نکالا جاتا ہے ۔ اگر کوئی یہ کہے کہ میری قید ختم ہونے میں تین سال باقی ہیں یا یہ کہ میری قید کے دوران سیاسی کارکن مجھ سے ملنے آئے تو اس میں کیا تعقید ہے؟!
معراج صاحب کا شعر ہے:
اگر یہی تری دنیا کا حال ہے مالک
تو میری قید بھلی ہے مجھے رہائی نہ دے
خدا سے مجھے رہائی نہ دے کی درخواست کے بعد اس شعر میں میری قید سے خود وضع کردہ قید کا مطلب کیسے نکالاجاسکتا ہے ؟

بہرحال ۔ میں تنقید اور تبصرے کے بالکل خلاف نہیں ہوں بلکہ اس بارے میں آپ سے سو فیصد متفق ہوں کہ اس سے نئی راہیں کھلتی ہیں ۔اس میں اکتساب و استفادہ دو طرفہ ہی ہوتا ہے۔ میری طرف سے اس بات کو ختم سمجھئے ۔ اور اگر میری طرف سے بھی کوئی بات بری لگی ہو تو میں آپ سے فراخدلی کا خواستگار ہوں۔
شاہ صاحب اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی حفظ و امان میں ہمیشہ شاد آباد رکھے۔:)
 
Top