چاند کا بوڑھا

جاپان کی لوک کہانی​
چاند کا بوڑھا
جاوید اقبال سہتہ، رانی پور​
آج سے صدیوں پہلے کا ذکر ہے کہ جاپان میں کسی جگہ لومڑ، بندر اور خرگوش رہتے تھے۔ ان کی آپس میں بہت گہری دوستی تھی۔ اگر ان میں سے کسی ایک کو کھانے کے لیے کچھ نہیں ملتا تو باقی دو اس کو کھانے کے لیے کچھ دیتے۔ اسی طرح وہ ہنسی خوشی زندگی بسر کر رہے تھے۔
ایک دن چاند پر رہنے والے بوڑھے نے زمین کی طرف دیکھا۔ اس نے شہر، گاؤں، پہاڑ اور جنگل دیکھے۔ جب اس کی نظر ان تینوں پر پڑی تو وہ بہت خوش ہوا اور دل ہی دل میں کہنے لگا، "کتنے اچھے ہیں وہ جو پیار اور محبت سے زندگی گزارتے ہیں۔ یہ تینوں بہت گہرے دوست ہیں، لیکن دیکھا جائے کہ ان میں سب سے رحم دل کون ہے۔ ان کا امتحان لینا چاہیے۔"
یہ سوچ کر دوسرے دن وہ فقیر کا بھیس بدل کر اس جگہ پہنچا جہاں بندر، لومڑ اور خرگوش رہتے تھے۔ اس نے کہا، "میں تین دن سے بھوکا ہوں۔ اللہ کے لیے مجھے کچھ کھانے کو دو۔"
"بابا! آپ یہاں بیٹھیں۔ ہم آپ کے لیے کھانے کا انتظام کرتے ہیں۔" خرگوش، بندر اور لومڑ ایک ساتھ بولے۔
تھوڑی دیر کے بعد بندر بہت سارے پھل اور لومڑ ایک بڑی مچھلی پکڑ لایا، لیکن خرگوش بےچارے کو ایسی کوئی چیز نظر نہیں آئی جو وہ چاند کے بوڑھے کے کھانے کے لیے لادے۔ خرگوش نے بندر سے کہا، "بندر بھیا! میرے لیے کچھ لکڑیاں تو اکھٹی کرو۔"
بندر نے بہت ساری لکڑیاں لادیں۔ پھر اس نے لومڑ سے کہا، "بھیا! آپ ذرا ان کو آگ تو لگا دیں۔"
لومڑ نے لکڑیوں کو آگ لگا کر دی۔ خرگوش نے روتے ہوئے چاند کے بوڑھے سے کہا، "فقیر بابا! میں آپ سے بہت شرمندہ ہوں۔ بندر اور بھیا لومڑ آپ کے لیے کچھ نہ کچھ لائے، لیکن میں آپ کے لیے کچھ نہیں لا سکا۔ اس لیے میں اپنے آپ کو آگ میں ڈال رہا ہوں۔ جب خوب پک جاؤں تو نکال کر کھالینا۔"
یہ کہہ کر خرگوش آگ کی طرف دوڑا، لیکن چاند کے بوڑھے نے اسے پکڑ لیا اور تینوں سے کہنے لگا، "پیارے دوستو! میں تمہارا امتحان لینے آیا تھا۔ مجھے خوشی ہوئی ہے کہ تم تینوں امتحان میں کامیاب ہوگئے، لیکن تم میں سب سے زیادہ رحم دل اور مہربان ننھا خرگوش نکلا۔ اس لیے میں اسے اپنے ساتھ چاند پر لے جاتا ہوں۔"
یہ کہہ کر بوڑھا خرگوش کو چاند پر لے گیا۔ اگر آج بھی آپ چمکتے چاند کو غور سے دیکھیں گے تو آپ کو ایک خرگوش نظر آئے گا جو صدیوں پہلے چاند کے بوڑھے کے ساتھ گیا تھا۔
(ہمدرد نونہال، اکتوبر ۱۹۸۸ سے لیا گیا)
 
VcWGe.jpg
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
Top