چاند تارے بھی کار کرتے ہیں میری سانسیں شمار کرتے ہیں

میاں وقاص

محفلین
چاند تارے بھی کار کرتے ہیں
میری سانسیں شمار کرتے ہیں

چل کہ آوارگی ہوئی کافی
گھر کی آباد غار کرتے ہیں

آج دیوار کچھ نہیں کہتی
"آج ساے شکار کرتے ہیں "

ہم قضا کو خریدنے کے لئے
زندگی کا ادھار کرتے ہیں

ہم عجب کاروبار کرتے ہیں
بس خسارے شمار کرتے ہیں

پھینکتے ہیں وجود ہی اپنا
کچھ تو ٹھنڈی یہ نار کرتے ہیں

تم بچھاتے رہو صف_ماتم
ہم ابھی جشن_ہار کرتے ہیں

درد و آلام کو ہوا کیا ہے؟
غمزدوں کا حصار کرتے ہیں

آپ بیتی یہ کون سنتا ہے
خود کو ہی واگزار کرتے ہیں

آئنہ تو یہ ٹوٹ جاے گا
عکس سوئے مدار کرتے ہیں

میری خوشیوں کی خاک اڑتی ہے
کوئی قائم مزار کرتے ہیں

میں نہیں مانتا، ارے قاصد!
وہ مرا انتظار کرتے ہیں

یہ جو دریاے عشق ہے صاحب
لوگ جذبوں سے پار کرتے ہیں

آگ اپنی ہے، اور جلتے ہیں
خود پہ یوں انحصار کرتے ہیں

کچھ تو ہو نظم و ضبط بھی شاہین
آنسوں کو قطار کرتے ہیں

حافظ اقبال شاہین
 
Top