چاند تاروں کو یا پھولوں کو مستعار لیا - برائے اصلاح و تنقید

چاند تاروں کو یا پھولوں کو مستعار لیا​
تیرے فراق کا موسم یونہی گزار لیا​
اس دفعہ موسم گل میں کمال ایسا ہے​
لگے کہ تجھ سے بہاروں نے کچھ ادھار لیا​
وہ جو چہرے بدل کے آس پاس رہتا تھا​
وہم کا اب کی بار اس نے روپ دھار لیا​
نہ ہوا گل چراغ شب سحر کے ہونے تک​
گو بام و در سے تیرا ہر نشاں اتار لیا​
مری صدائیں آج بھی شہر میں گونجتی ہیں​
وہ کیا گھڑی تھی میں نے کس کو تھا پکار لیا​
جناب@شاہد شاہنواز صاحب، جناب الف عین صاحب، جناب مزمل شیخ بسمل صاحب
 
چاند تاروں کو یا پھولوں کو مستعار لیا​
تیرے فراق کا موسم یونہی گزار لیا​
اس دفعہ موسم گل میں کمال ایسا ہے​
لگے کہ تجھ سے بہاروں نے کچھ ادھار لیا​
وہ جو چہرے بدل کے آس پاس رہتا تھا​
وہم کا اب کی بار اس نے روپ دھار لیا​
نہ ہوا گل چراغ شب سحر کے ہونے تک​
گو بام و در سے تیرا ہر نشاں اتار لیا​
مری صدائیں آج بھی شہر میں گونجتی ہیں​
وہ کیا گھڑی تھی میں نے کس کو تھا پکار لیا​
جناب@شاہد شاہنواز صاحب، جناب الف عین صاحب، جناب مزمل شیخ بسمل صاحب


تنقیدی کام تو میرا ہے ہی نہیں یہاں۔ ہاں داد دینے آیا ہوں۔ بہت ہی خوبصورت جیتی جاگتی، گاتی اور گنگناتی ہوئی غزل ہے۔پہلا شعر تو بہت ہی خوب ہے۔ مزا آگیا۔
ویسے وزن تقریباً پوری غزل کا ادھر سے ادھر ہے۔ تین مصرعوں کے علاوہ۔
باقی اغلاط کی نشاندہی اساتذہ کا ذمہ۔ میں تو معصوم بچہ۔ :angel3:
 
تنقیدی کام تو میرا ہے ہی نہیں یہاں۔ ہاں داد دینے آیا ہوں۔ بہت ہی خوبصورت جیتی جاگتی، گاتی اور گنگناتی ہوئی غزل ہے۔پہلا شعر تو بہت ہی خوب ہے۔ مزا آگیا۔
ویسے وزن تقریباً پوری غزل کا ادھر سے ادھر ہے۔ تین مصرعوں کے علاوہ۔
باقی اغلاط کی نشاندہی اساتذہ کا ذمہ۔ میں تو معصوم بچہ۔ :angel3:

بہت شکریہ! وزن کے بارے میں آپ بھی کچھ بتا دیجیئے جب تک اساتذہ نہیں دیکھتے۔ کم سے کم درست مصرعوں کی نشان دہی کر دیجیئے۔
 
چاند تاروں کو یا پھولوں کو مستعار لیا​
ترے فراق کا موسم یونہی گزار لیا
اس دفعہ موسم گل میں کمال ایسا ہے​
لگے کہ تجھ سے بہاروں نے کچھ ادھار لیا
وہ جو چہرے بدل کے آس پاس رہتا تھا​
وہم کا اب کی بار اس نے روپ دھار لیا​
نہ ہوا گل چراغ شب سحر کے ہونے تک​
گو بام و در سے تیرا ہر نشاں اتار لیا
مری صدائیں آج بھی شہر میں گونجتی ہیں​
وہ کیا گھڑی تھی میں نے کس کو تھا پکار لیا​
نیلے مصرعے وزن میں ہیں۔ اور وزن یہ ہے۔
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعِلُن
اس آہنگ میں ایک گانا یاد آگیا :
بلا کا حسن غضب کا شباب نیند میں ہے
ہے جسم جیسے گلستاں گلاب نیند میں ہے۔
اس لنک سے ڈاؤنلوڈ کرلیں۔ اور اسی آہنگ میں اپنی غزل درست کریں۔ :)
 
نیلے مصرعے وزن میں ہیں۔ اور وزن یہ ہے۔
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعِلُن
اس آہنگ میں ایک گانا یاد آگیا :
بلا کا حسن غضب کا شباب نیند میں ہے
ہے جسم جیسے گلستاں گلاب نیند میں ہے۔
اس لنک سے ڈاؤنلوڈ کرلیں۔ اور اسی آہنگ میں اپنی غزل درست کریں۔ :)

آپ کا میسج بعد میں نظر آیا جب اپنا میں نے لکھ دیا :) جو لنک آپ نے دیا ہے اس کو دیکھتی ہوں۔ بہت شکریہ!
 
نیلے مصرعے وزن میں ہیں۔ اور وزن یہ ہے۔
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعِلُن
اس آہنگ میں ایک گانا یاد آگیا :
بلا کا حسن غضب کا شباب نیند میں ہے
ہے جسم جیسے گلستاں گلاب نیند میں ہے۔
اس لنک سے ڈاؤنلوڈ کرلیں۔ اور اسی آہنگ میں اپنی غزل درست کریں۔ :)

کچھ کوشش کی ہے۔ اب یہ صورت ہے
کبھی گلاب کبھی چاند مستعار لیا​
ترے فراق کا موسم ہونہی گزار لیا​
عجیب موسم گل کا نکھار ہے اب کے​
لگے کہ تجھ سے بہاروں نے کچھ ادھار لیا​
جو صورتیں ہی بدل کے نگاہ میں رہتا​
اسی نے آج گماں کا ہے روپ دھار لیا​
چراغ شب وہ سحر تک نہ بجھ ہی پایا تھا​
گو بام و در سے ترا ہر نشاں اتار لیا​
مری صدا ہے فضاوں میں آج بھی ٹھہری​
گھڑی بھی کیا تھی نہ جانے کسے پکار لیا​
 
کچھ کوشش کی ہے۔ اب یہ صورت ہے
کبھی گلاب کبھی چاند مستعار لیا​
ترے فراق کا موسم ہونہی گزار لیا​
عجیب موسم گل کا نکھار ہے اب کے​
لگے کہ تجھ سے بہاروں نے کچھ ادھار لیا​
جو صورتیں ہی بدل کے نگاہ میں رہتا​
اسی نے آج گماں کا ہے روپ دھار لیا​
چراغ شب وہ سحر تک نہ بجھ ہی پایا تھا​
گو بام و در سے ترا ہر نشاں اتار لیا​
مری صدا ہے فضاوں میں آج بھی ٹھہری​
گھڑی بھی کیا تھی نہ جانے کسے پکار لیا​
گریٹ!! یہ تو جادو ہوگیا۔ :applause:
درست آہنگ ہے وزن تو ٹھیک ہوگیا بالکل۔ :)
اب اصلاح کے لئے اساتذہ کا انتظار کریں۔
 

باباجی

محفلین
بہت خوب مس گیلانی

چاند تاروں کو یا پھولوں کو مستعار لیا
تیرے فراق کا موسم یونہی گزار لیا
 
کچھ کوشش کی ہے۔ اب یہ صورت ہے
کبھی گلاب کبھی چاند مستعار لیا​
ترے فراق کا موسم ہونہی گزار لیا​
عجیب موسم گل کا نکھار ہے اب کے​
لگے کہ تجھ سے بہاروں نے کچھ ادھار لیا​
جو صورتیں ہی بدل کے نگاہ میں رہتا​
اسی نے آج گماں کا ہے روپ دھار لیا​
چراغ شب وہ سحر تک نہ بجھ ہی پایا تھا​
گو بام و در سے ترا ہر نشاں اتار لیا​
مری صدا ہے فضاوں میں آج بھی ٹھہری​
گھڑی بھی کیا تھی نہ جانے کسے پکار لیا​
خوبصورت تخلیق
 

اسد قریشی

محفلین
میرے خیال سے غزل فائنل ہو چکی ہے، یا پھر شاہد شاہنواز صاحب نے فیس بک پر لگانے میں پھرتی دکھائی ہے۔میری دو ناقص تجاویز ہیں گر قبول ہوں:

بدل، بدل کےجو صورت نگاہ میں ہی رہا
اسی نے آج گماں کا ہے روپ دھار لیا
مری صدا ہے فضاوں میں آج بھی ٹھہری
نہ جانے کیسے، کہاں سے، کسے پکار لیا
لیکن ضروری نہیں کے احباب بشمول صاحبِ کلام متفق ہوں یا ترمیم ضروری سمجھیں۔
غزل جیسے بسمل صاحب نے فرمایا بلا شبہ بہت خوب ہے، داد قبول کیجئے
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ، دوسری شکل بہت بہتر ہے۔ اور اس پر اسد کی دونوں بہترین اصلاحات۔ کاپی کر رہا ہوں، اب جلد ہی کرنی پڑے گی، بہت جمع ہو گئی ہیں۔
لیکن سارہ، یہ بتاؤ کہ وہ پچھلی سورت والی ’غزل‘ تم نے کس وزن کا گمان کر کے پوسٹ کی تھی؟؟
 
میرے خیال سے غزل فائنل ہو چکی ہے، یا پھر شاہد شاہنواز صاحب نے فیس بک پر لگانے میں پھرتی دکھائی ہے۔میری دو ناقص تجاویز ہیں گر قبول ہوں:

بدل، بدل کےجو صورت نگاہ میں ہی رہا
اسی نے آج گماں کا ہے روپ دھار لیا
مری صدا ہے فضاوں میں آج بھی ٹھہری
نہ جانے کیسے، کہاں سے، کسے پکار لیا
لیکن ضروری نہیں کے احباب بشمول صاحبِ کلام متفق ہوں یا ترمیم ضروری سمجھیں۔
غزل جیسے بسمل صاحب نے فرمایا بلا شبہ بہت خوب ہے، داد قبول کیجئے
بہت شکریہ جی! وہ پوسٹ میں نے کی ہے وہاں بهی اصلاح کی غرض سے ہی لگائی ہے جی :) ترمیم کرتی ہوں جی
 
ماشاء اللہ، دوسری شکل بہت بہتر ہے۔ اور اس پر اسد کی دونوں بہترین اصلاحات۔ کاپی کر رہا ہوں، اب جلد ہی کرنی پڑے گی، بہت جمع ہو گئی ہیں۔
لیکن سارہ، یہ بتاؤ کہ وہ پچھلی سورت والی ’غزل‘ تم نے کس وزن کا گمان کر کے پوسٹ کی تھی؟؟


پتا نہیں سر میں تو بس لکھ دیتی ہوں وزن کا بعد میں پتا چلتا ہے..!
 
Top