چالاک

ھارون رشید

محفلین
کروڑپتی انڈرورلڈ مافیا باس نے ایک گونگا بہرا اکاونٹنٹ رکھا۔تا کہ وہ مافیا باس کے راز سن نہ سکے اور کسی کو بتا نہ سکے۔ اکاؤنٹنٹ صرف اشاروں کی زبان سمجھتا تھا۔

اچانک کچھ عرصے بعد مافیا باس کومعلوم ہوا کہ اکاونٹنٹ نے ہیرا پھیری کر کے 10 لاکھ روپے غائب کر دیے ہیں۔ اس نے اپنا وفادار ترجمان بلایا جو کہ “اشاروں کی زبان“ سمجھتا تھا ۔ اور اسے کہا کہ اکاونٹنٹ سےپوچھو اس نے 10 ملین روپے کہاں چھپا کے رکھے ہیں۔
وفادار ترجمان نے پوچھا تو اکاونٹنٹ نے اشارے سے سمجھایا کہ نہ اس نے 10 ملین چھپائے ہیں اور نہ ہی کہیں رکھے ہیں۔
وفادار ترجمان نے مافیا باس کو بتایا تو اس نے غصے سے پستول نکال کر اکاونٹنٹ کی کنپٹی پر رکھتے ہوئے ترجمان سے کہا “ اسے کہو اگر اس نے ٹھیک ٹھیک نہ بتایا تو میں اسے گولی مار دوں گا“
ترجمان نے اکاونٹنٹ کو بتایا کہ رقم کے بارے میں نہ بتانے پر اسکا باس اسے گولی مار دے گا۔
اکاونٹنٹ کو جان کے لالے پڑ گئے۔ اس نے اشارے سے ترجمان کو بتایا کہ ڈگری کالج کے پیچھے ایک گلی کی نکر پر کافی ہاؤس کے تہہ خانے میں 10 لاکھ روپے چھپا کے رکھے ہیں۔
باس نے بےتابی سے پوچھا “یہ کیا کہہ رہا ہے“؟
ترجمان نے دھیمے لہجے میں‌کہا “یہ کہہ رہا ہے کہ مجھے رقم کا کچھ نہیں معلوم،
البتہ میرا باس گدھے کا بچہ ہے اور اسکو پستول کا ٹریگر تک دبانا بھی نہیں آتا“
 

شمشاد

لائبریرین
یار آپ بھی لگتا ہے گھپلے میں شامل ہیں، کہیں دس لاکھ کی بات کرتے ہیں اور کہیں دس ملین کی؟ یہ کیا چکر ہے؟
 

شمشاد

لائبریرین
وہ واقعی گدھا تھا جس کو ٹریگر دبانا نہیں آتا تھا۔

میں نے دونوں کا صفایا کر دیا۔

ڈشوں ڈشوں ڈشوں ڈشوں
 
Top