پیغام حدیث: اوامر و نواہی

یوسف-2

محفلین
’پیغامِ حدیث‘ (بخاری شریف کی کتب سے)
۱
1۔کتاب بد ءالوحی
۱۔ تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے۔
۲۔ رسول اﷲ ﷺ تمام لوگوں سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں مزید سخی ہو جایا کرتے تھے۔
۳۔اسلام لاو¿ گے تو قہرالہٰی سے بچ جاﺅگے۔


۲۔کتاب الایمان

۱۔ اسلام کی عمارت کے پانچ ستون: (۱) شہادت دینا کہ اﷲتعا لیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اس بات کی گواہی دینا کہ محمد اﷲ کے رسول ہیں(۲) نماز پڑھنا( ۳) زکوٰة دینا (۴) حج کرنا(۵) رمضان کے روزے رکھنا۔
۲۔ پکامسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان ایذانہ پائیں۔
۳۔ سب کو سلام کرو خواہ تم اسے جانتے ہویا نہیں جانتے ہو۔
۴۔ وہ ایمان کی شیرینی کامزہ پائے گا،جس کے نزدیک اﷲ اور اس کا رسول ﷺسب سے زیادہ محبوب ہو۔جس کسی سے محبت کرے تو اﷲ ہی کے لےے محبت کرے۔ اور کفر میں واپس جانے کو ایسا بُرا سمجھے جیسے آگ میں ڈالے جانے کو سمجھتا ہے۔
۵۔اﷲ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا اور چوری نہ کرنا اور زنانہ کرنا اور اپنی اولاد کو قتل نہ کرنا
۶۔ ایسا بہتان کسی پر نہ باندھنا جس کو تم دیدہ و دانستہ اپنے سامنے بناﺅ ۔
۷۔کسی اچھی بات میںاﷲورسول کی نافرمانی نہ کرنا۔
۸۔سب سے افضل عمل اﷲ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لانا ہے۔ پھر اس کے بعد اﷲ کی راہ میں جہاد کرنا اور اس کے بعد حجِ مبرور ہے۔
۹۔جہنم میں عورتوں کی کثرت کا سبب: شوہر کا کفر کرنا اوراُن کا احسان نہ ماننا ۔
۰۱۔ غلاموں سے ایسا کام کرنے کو نہ کہو جوان پر شاق ہو۔ اگر کبھی ایسا کرو تو خود بھی ان کی مدد کرو۔
۱۱۔ پکے منافق کی چار پہچان: جب امین بنایا جائے تو خیانت کرے، جب بات کرے تو جھوٹ بولے ، جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور جب لڑے تو بےہودہ گوئی کرے۔
۲۱۔شبِ قدر میں ایمان کے ساتھ ثواب جان کرعبادت کرنے سے گزشتہ تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
۳۱۔ میں یقینا اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ اﷲ کی راہ میں مارا جاﺅں پھر زندہ کیا جاﺅں، پھر مارا جاﺅں۔
۴۱۔ ماہِ رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب سمجھ کر روزے رکھنے سے گزشتہ تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
۵۱۔ دین بہت آسان ہے۔ جو شخص دین میں سختی کرے گا تو وہ اس پر غالب آ جائے گا۔
۶۱۔ تم لوگ راست و میانہ روی اختیار کرو اور خوش ہو جاﺅ کہ تمہیں ایسا آسان دین ملا ہے۔
۷۱۔ نیکی کا بدلہ دس گُنا سے سات سو گُنا تک ہے۔
۸۱۔ بُرائی کا بدلہ اسی کے موافق دیا جاتا ہے مگر یہ کہ اﷲ تعا لیٰ اس سے درگزر فرمائے۔
۹۱۔ اﷲ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب دین کا وہ کام ہے،جسے ہمیشہ کیا جائے۔
۰۲۔ لا الٰہ الا اﷲ کہنے والے کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہو تو وہ دوزخ سے نکال لیا جائے گا۔
۱۲۔ دن رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں۔
۲۲۔ کسی مسلمان کی نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت پر اُحد پہاڑ کے برابر کادو حصہ ثواب ملتا ہے ۔
۳۲۔ مسلم کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے۔
۴۲۔ شب قدر کو رمضان کی۵۲ویں، ۷۲ ویں اور ۹۲ ویں تاریخوں میں تلاش کرو۔
۵۲۔ اسلام یہ ہے کہ تم اﷲ تعالیٰ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراﺅ، نماز قائم کرو، فرض زکوٰة ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔
۶۲۔ اﷲ کی عبادت اس خشوع و خضوع سے کرو کہ گویا تم اُسے دیکھ رہے ہو۔ اور اگریہ حالت نصیب نہ ہو تو یہ خیال کرو کہ وہ تو تمہیں دیکھتا ہی ہے۔
۷۲۔ سیاہ اونٹوں کو چرانے والے اونچی اونچی عمارتوں میں رہنے لگیں تو سمجھ لینا کہ قیامت قریب ہے۔
۸۲۔ حلال اور حرام دونوں ظاہر ہےں۔ ان دونوں کے درمیان شبہ کی چیزیں ہیں کہ جن کو بہت سے لوگ نہیں جانتے۔ پس جو شخص شبہ کی چیزوں سے بچ گیا تو اس نے اپنے دین اور اپنی آبرو کو بچا لیا۔
۹۲۔ پانچ باتوں کا حکم دیا: گواہی دینا کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدﷺ اﷲ کے رسول ہیں۔ نماز پڑھنا اورزکوٰة دینا۔ رمضان کے روزے رکھنا اور مالِ غنیمت کا پانچواں حصہ بیت المال میں دینا۔
۰۳۔چار قسم کے برتنوں میں پانی یا مشروب نہ پینا۔(۱) سبز لاکھی مرتبان (حنتم) ۔( ۲) کدو کے تونبے (الُّدبَّا)۔(۳) کریدے ہوئے لکڑی کے برتن (النَّق±یِر)( ۴) اور روغنی برتن (الَمزَفتَّ یامقیر)۔
۱۳۔اعمال کے نتیجے نیت کے موافق ہوتے ہیں، ہر شخص کے لئے وہی ہے جو وہ نیت کرے ۔
۲۳۔جب مرد اپنے اہل و عیال پر ثواب سمجھ کر خرچ کرے تو وہ اس کے حق میں صدقہ کا حکم رکھتا ہے۔
۳۳۔ نماز قائم کرنے ، زکوٰة ادا کرنے اور ہر مسلمان کی خیر خواہی کرنے کے اقرار پر نبی ﷺ سے بیعت کی گئی۔


۳۔کتاب العلم

۱۔ جب معاملہ نااہل لوگوں کے سپرد کردیا جائے تو قیامت کا انتظار کرنا۔
۲۔وضو میں خشک رہ جانے والے پیروں کے ٹخنوں کو آگ کے عذاب سے خرابی ہونے والی ہے۔
۳۔ صدقہ مال داروں سے لیں اور اسے مستحقین پر تقسیم کریں۔
۴۔ مسلمانوں کے خون، مال اور عزتیں آپس میں ایک دوسرے پر حرام ہیں ۔
۵۔ نبی ﷺ صحابہ کے اُکتا جانے کے خیال سے ہر روز وعظ نہ فرماتے تھے۔
۶۔دین میں آسانی پیدا کرو ، سختی نہیں۔ لوگوں کو خوشخبری سناﺅ ، انہیں ڈرا ڈرا کرمتنفر نہیں۔
۷۔رشک کرناصرف دو قسم کے افراد پر جائز ہے۔ایک وہ مالدار جو اپنا مال راہِ حق میں صرف کرتا ہو اور دوسرا وہ صاحبِ علم و حکمت جولوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہو۔
۸۔ قیامت کی علامات: علم اُٹھ جائے، جہالت باقی رہ جائے۔ شراب نوشی کی کثرت اور زنا کا اعلانیہ ہونا۔
۹۔قربِ قیامت میںعورتوں کی کثرت اور مردوں کی قلت ہوگی ۔پچاس عورتوںپر صرف ایک مرد ہوگا۔
۰۱۔دورانِ حج کسی نے بھولے سے قربانی سے پہلے سر منڈوالیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: اب ذبح کرلے ۔
۱۱۔ نماز یوں کے امام کو چاہےے کہ ہر رکن کے ادا کرنے میں تخفیف کرکے لوگوں کے لئے آسانی پیدا کرے
۲۱۔ لاوارث چیز کا حکم:سال بھر اس کی تشہیر کرکے اس کے اصل مالک کو تلاش کرنا۔ پھر اگر مالک نہ ملے تو اس چیزسے فائدہ اٹھا سکتاہے ۔لیکن اگر سال بھر بعد بھی مالک آجائے تو اس کے حوالے کرنا ہوگا۔
۳۱۔نبی ﷺ جب چند لوگوں کے پاس تشریف لاتے اور ان کو سلام کرتے تو تین مرتبہ سلام کرتے۔
۴۱۔اُس غلام کے لئے دُ گنا ثواب ہے جب کہ وہ اﷲ کے حق کو اور اپنے مالکوں کے حق کو ادا کرتا رہے۔
۵۱۔ جس نے لونڈی کو اچھی تعلیم و تربیت دی پھر اسے آزاد کرکے اس سے نکاح کرلیا، اُس کے لئے دُ گنا ثواب ہے۔
۶۱۔نبی ﷺ نے عورتوںکو نصیحت کرتے ہوئے صدقہ دینے کا حکم دیا۔
۷۱۔لوگ جاہلوں کو پیشوا بنا کر ان سے دینی مسائل پوچھیں گے اور وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے ۔ایسے لوگ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔
۸۱۔مکہ میں جنگ و جدل وغیرہ کو اﷲ نے حرام کیا ہے
۹۱۔ یہ جائز نہیں کہ مکہ میں خون ریزی کی جائے اور نہ یہ جائز ہے کہ وہاں کوئی درخت کاٹا جائے۔
۰۲۔ جو شخص نبی ﷺ جھوٹ بولے تو اسے چاہیئے کہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنالے۔
۱۲۔میرے نام پر اپنا نام رکھ لو مگر میری کنیت یعنی ابوالقاسم پر اپنا نام نہ رکھو۔
۲۲۔ مکہ میں قتال کرنا نہ مجھ سے پہلے کسی کے لےے حلال ہوا ہے اور نہ میرے بعد کسی کے لےے حلال ہوگا۔
۳۲۔مکہ کا کانٹا نہ توڑا جائے اورنہ اس کا درخت کاٹا جائے ۔
۴۲۔ مکہ میں گری ہوئی لاوارث چیز کوسوائے اعلان کرنے والے کے کوئی اورنہ اٹھائے۔
۵۲۔ اے لوگو! تم میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ تم میں سے ایک دوسرے کی گردن کاٹنے لگو۔
۶۲۔ جو شخص اس لئے لڑے کہ اﷲ کا کلمہ بلند ہو جائے اور اسی کا بول بالا ہو تو وہی اﷲ کی راہ میں لڑتا ہے۔
۷۲۔احتلام کی وجہ سے اگر کوئی عورت اپنے کپڑے یا شرمگاہ پر پانی دیکھے تو اس پر غسل فرض ہوجاتا ہے۔
۸۲۔جریانِ مذی (پیشاب کے ساتھ منی نکلنے)سے صرف وضو فرض ہوتا ہے، غسل نہیں۔
۹۲۔حج و عمرہ کا احرام: مدینہ کے لوگ ذوالحلیفہ سے، شام کے لوگ حجفہ سے، نجد کے لوگ مقامِ قرن سے اوریمن کے لوگ یلملم سے احرام باندھیں۔
۰۳۔حج یا عمرہ کرنے والا محرم نہ کرتا پہنے، نہ عمامہ۔ نہ پائجامہ پہنے، نہ ٹوپی اور نہ ایسا کپڑا جس میں زعفران (خوشبو) لگی ہو۔ اگر چپلیں نہ ملیں تو موزے پہن کر انہیں کاٹ دے تاکہ ٹخنوں سے نیچے ہو جائیں۔


۴۔کتاب الوضو

۱۔حَدَث یعنی پیشاب پاخانہ یا ہوا خارج ہونے کے بعد نماز کے لئے وضو کرنا۔
۲۔ وضو کر نے والوں کے اعضاءمثلاً ہاتھ پاو¿ں وغیرہ قیامت کے دن چمک رہے ہوں گے۔
۳۔محض شک کی وجہ سے کوئی نماز نہ توڑے یہاں تک کہ ریح کی آواز سن لے یا بو پائے۔
۴۔بیت الخلاءمیں داخل ہونے کی دُعا: ”اے اﷲ میں خبیث جنوں اور جنّیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں “۔
۵۔کوئی پاخانے میں جائے تو نہ قبلہ کی طرف منہ کرے اور نہ اس کی طرف اپنی پشت کرے۔
۶۔ نبی کریم ﷺپانی سے استنجاءفرماتے تھے۔
۷۔ مٹی کے ڈھیلے سے استنجا کرنا لیکن ہڈی اور گوبر سے نہیں۔
۸۔وضو میں اعضاءکو تین تین بار دھونا۔ کلی اور ناک صاف کرنا۔ چہرے کو تین مرتبہ اور دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک تین مرتبہ دھونا۔ پھر سرکا مسح کرنا اور پھردونوں پیر ٹخنوں تک تین بار دھونا۔
۹۔جو کوئی پتھر سے استنجاءکرے تو اُسے چاہیئے کہ طاق پتھروں سے کرے۔
۰۱۔رسول اﷲ ﷺ نے کعبہ کے دونوں یمانی رکنوں کے سوا اور کسی رکن کو مَس نہیں کیا۔
۱۱۔جوتی پہننے ،کنگھی کرنے، وضو اور غسل وغیرہ میںدا ہنی جانب سے ابتداءکرنا اچھاہے۔
۲۱۔کسی برتن میں سے کتا پانی وغیرہ پی لے تو اس برتن کو سات مرتبہ دھو ڈالو۔
۳۱۔دور رسالت میں میاںبیوی ایک برتن سے اکٹھے وضو کرلیتے تھے۔
۴۱۔نبی ﷺ ایک صاع سے پانچ مد(۶لٹر) پانی سے غسل فرما لیا کرتے تھے۔
۵۱۔ نبی ﷺ وضو صرف ایک مد ( سَوالٹر)پانی سے کرلیا کرتے تھے۔
۶۱۔ اگر کسی کو نماز کے دوران اونگھ آ جائے تواسے چاہیئے کہ نماز توڑ کر سو جائے ۔
۷۱۔اپنے پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنے اور چغلی کھا نے پر قبرمیں عذاب ہوتا ہے ۔
۸۱۔تم لوگ دین میں آسانی کرنے کے لےے بھیجے گئے ہو اور سختی کرنے کے لےے نہیں بھیجے گئے ہو۔
۹۱۔ دودھ پیتابچہ نے کپڑے پر پیشاب کردیاتو آپ ﷺ نے کپڑے پر پانی چھڑک دیا، اسے دھویا نہیں۔
۰۲۔نبی ﷺ کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ کے قریب تشریف لائے اور وہاں کھڑے ہوکر پیشاب کیا۔
۱۲۔کپڑے میں حیض آئے تو اسے کھرچ ڈالے۔ پانی ڈال کر رگڑے اور مزید پانی سے دھو ڈالے ۔
۲۲۔جب حیض کا زمانہ آجائے تو نماز چھوڑ دو اور جب گزر جائے تو اپنے جسم کو دھو ڈالو۔
۳۲۔ استحا ضہ حیض نہیں بلکہ ایک رگ کا خون ہے ، لہٰذا مستحاضہ نماز نہ چھوڑے۔
۴۲۔ گھی میں چوہا وغیرہ گر جائے تو چوہا اور اس کے گرنے کی جگہ کے اردگرد کا گھی نکال دو اورباقی گھی کھالو
۵۲۔کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میںجو بہتا ہوا نہ ہو، پیشاب نہ کرے ۔
۶۲۔زخم کے علاج کے لئے چٹائی جلاکر اس کی راکھ کو زخم میں بھردینا۔
۷۲۔ نبی ﷺ رات کو اٹھتے تو اپنے دانتوں کو مسواک سے رگڑکر صاف کرتے تھے۔
۸۲۔جب تم اپنی خواب گاہ میں آو¿ تو نماز کی طرح وضو کرلیا کرو۔ پھر اپنے داہنے پہلو پر لیٹ جاﺅ۔


۵۔ کتا ب ا لغسل

۱۔ نبی ﷺ جنابت کا غسل فرماتے تو پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے پھر وضو فرماتے۔
۳۔جنابت سے غسل فرماتے تو کوئی چیز مثل حلاب (خوشبو) وغیرہ لگاتے تھے ۔
۴۔ حضرت عائشہؓنبی ﷺ کو خوشبو لگاتی تھی پھر آپ ﷺ اپنی بیویوں کے پاس جاتے اور ہم بستری فرماتے۔
۵۔ایک دن موسیٰ علیہ السلام غسل کرنے لگے اور اپنا لباس پتھر پر رکھ دیا۔
۶۔ایک مرتبہ حضرت ایوب علیہ السلام برہنہ نہا رہے تھے ۔
۷۔ نبی ﷺ غسل فرما رہے تھے اور سیدہ فاطمہ الزہرہؓ آپﷺ پر پردہ کئے ہوئے تھیں۔
۸۔مومن کسی حال میں) نجس نہیں ہوتا۔
۹۔جب تم میں سے کوئی جنبی ہوتو وہ وضو کرکے سوئے۔
۰۱۔جماع کی کوشش کے دوران جب ختان، ختان سے تجاوز کرجائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔
۱۱۔ غسل کی فرضیت کے لےے صرف دخولِ ذکر کافی ہے، انزالِ منی ضروری نہیں۔


۶۔ کتا ب ا لحیض
۱۔ جو مناسک حج کرنے والا ادا کرتا ہے، حیض میںتم بھی کرو مگر کعبہ کا طواف نہ کرنا۔
۲۔حضرت عائشہؓ کہتی ہیں میں اور نبی ﷺ ایک ظرف سے غسل کرتے تھے اور ہم دونوں جنبی ہوتے تھے
۳۔ اے عورتو! صدقہ دو اس لئے کہ میں (نبی ﷺ) نے تمہیں معراج میں زیادہ دوزخی دیکھا ہے۔ وہ اس لئے کہ تم لعن طعن کثرت سے کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔
۴۔نبی ﷺ کے ہمراہ آپ ﷺ کی کسی بیوی نے بھی اعتکاف کیا حالانکہ وہ مستحاضہ تھیں۔
۵۔ہمیں کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کی ممانعت کی جاتی تھی۔
۶۔ شوہر کی وفات پر چار مہینہ دس دن تک سوگ ۔ سرمہ، خوشبو اور رنگین کپڑوں سے اجتناب کرنا۔
۷۔عورتوں کو جنازوں کے ہمراہ جانے کی ممانعت کردی گئی تھی۔
۸۔دورانِ حیض نہ پڑھی جانے والی نمازکی قضا نہیں ہے۔
۹۔ اُمُّ المومنین اُمّ ِسلمہؓ حالتِ حیض ہوتیںاور نبی ﷺ روزہ کی حالت میں آپ ؓ کے بوسے لیتے تھے ۔
۰۱۔ عورتیں باہر نکل کر مجالسِ خیر اوراجتماعی دعا میں شریک ہوں۔ البتہ حائضہ نماز کی جگہ سے علیحدہ رہیں۔
۱۱۔حضرت میمونہؓ حالتِ حیض میں نماز نہ پڑھتی تھیں اور نبی ﷺ کی نمازکی جگہ کے سامنے برابر لیٹی ہوتی تھیں۔

۷۔ کتاب التیمم

۱۔ پوری زمین مسجد اور پاک بنادی گئی ہے کہ جہاں بھی نماز کا وقت آجائے وہیں نماز پڑھ لی جائے۔
۲۔تیمم کے لئے دونوں ہاتھوں کو زمین پر مارو۔ ہاتھوں میں پھونک دو پھر ان سے اپنے منہ اور ہاتھوں پر مسح کرلو
۳۔ حالتِ جنابت میں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمّم کر لو ،یہی کافی ہے۔


۸۔ کتاب الصّلاة

۱۔معراج میں پانچ نمازیںمقرر کی گئیں جو ثواب میں پچاس نمازوں کے برابر ہیں۔
۲۔کوئی بھی شخص ایسے ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے جس میں اس کے شانے پر کچھ نہ ہو۔
۳۔نماز کے لئے اگر کپڑا وسیع ہوتو اس سے التحاف کرلیا کرو اور اگر تنگ ہوتو اس کی ازار یعنی تہبند بنالو۔
۴۔کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی برہنہ ہوکر طواف کرے۔
۵۔ نبیﷺ بچھونے پر نماز پڑھتے اورحضرت عائشہؓ آپ کے اور سجدہ کی جگہ کے درمیان لیٹی ہوتی تھیں۔
۶۔صحابہ کرام ؓ گرمی کی شدت کی وجہ سے سجدہ کی جگہ پر اپنے کپڑے کا کنارہ بچھالیتے تھے۔
۷۔رسول اﷲﷺ اپنے جوتوں سمیت بھی نماز پڑھ لیتے تھے۔
۸۔نبی ﷺ جب نماز پڑھتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کے درمیان کشادگی رکھتے تھے۔
۹۔جو کوئی ہمارے جیسی نماز پڑھے اور ہمارے قبلہ کی طرف منہ کرے اور ہمارا ذبیحہ کھائے تو وہی مسلمان ہے۔
۰۱۔نبی ﷺ مدینہ سے تشریف لائے تو سات مرتبہ کعبہ کا طواف کیا، مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز ادا کی اور صفا و مروہ کے درمیان سعی فرمایا۔
۱۱۔نبی ﷺ کعبہ میں داخل ہوئے تو اس کے تمام گوشوں میں دعا کی اور نماز نہیں پڑھی۔
۲۱۔نبی ﷺ اپنی سواری پر جس سمت بھی وہ رخ کرتی ،اسی سمت نفل نماز پڑھتے رہتے اور جب فرض نماز پڑھنے کا ارادہ فرماتے تو اتر پڑتے اور قبلہ کی طرف منہ کرلیتے۔
۳۱۔ نماز میں شک ہوجائے تو ٹھیک بات سوچ کر اسی پر نماز مکمل کرلو اور سلام پھیر کردو سجدہ سہو کرلو۔
۴۱۔دورانِ نماز اپنے قبلہ کے سامنے نہ تھوکو۔ تھوکنا ہو تو اپنے بائیں جانب یا اپنے قدم کے نیچے تھوکو۔
۵۱۔مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا دفن کردینا اس کا کفارہ ہے۔
۶۱۔جب کوئی نیک آدمی مرجاتا تو اس کی قبر پر مسجد بنالیتے اور اس میں تصویریں بنادیتے۔ یہ لوگ اﷲ کے نزدیک قیامت کے دن بدترین خلق ہیں۔
۷۱۔جس جگہ نماز کا وقت آجائے وہیں نماز پڑھ لو۔نبیﷺ بکریوں کے رہنے کی جگہ میں بھی نماز پڑھ لیتے
۸۱۔اپنی کچھ نمازیں اپنے گھروں میں ادا کیا کرو اور انہیں قبریں نہ بناو¿۔
۹۱۔یہود و نصاریٰ پر اﷲ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو مسجد بنالیا ۔
۰۲۔جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہوتو اسے چاہیئے کہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھ لے۔
۱۲۔میں فتنوں سے اﷲ کی پناہ مانگتا ہوں۔
۲۲۔جو اﷲ کی رضا کے حصول کے لئے مسجد بنائے، اﷲ اس کے لےے جنت میں مکان بنا دیتا ہے۔
۳۲۔جو مسجدوں یا بازاروں میں تیر (ہتھیار) کے ساتھ گزرے تو اسے چاہیے کہ اس کی پیکانوں کو پکڑلے
۴۲۔نبی ﷺ نے شراب کی تجارت حرام کردی۔
۵۲۔ اگر تم بیمار ہو تو سوار ہوکر لوگوں کے پیچھے سے طواف کرو۔
۶۲۔ نبی ﷺ نے کعبہ کے اندر دونوں ستونوں کے درمیان میں نماز پڑھی۔
۷۲۔نمازِتہجدکے بارے میںنبی ﷺ نے فرمایا کہ دو دو رکعت کر کے پڑھنی چاہیئے۔
۸۲۔رات کو اپنی آخری نماز وتر کو بناو¿۔
۹۲۔سیدنا عبداﷲ بن زید انصاریؓ نے نبی ﷺ کو مسجد میں چت لیٹے ہوئے دیکھا۔
۰۳۔جماعت کی نماز، اپنے گھراور بازار کی نماز سے ثواب میں پچیس درجے فوقیت رکھتی ہے۔
۱۳۔ مومن، مومن کے لئے عمارت کے مثل ہے کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو تقویت دیتا ہے۔


۹۔ کتاب سترہ

۱۔نبی ﷺ نے بطحا میں اس حالت میں نماز پڑھائی کہ آپ ﷺ کے سامنے ایک نیزہ گڑا ہوا تھا اور آپﷺ کے سامنے سے عورتیں اور گدھے نکل رہے تھے۔
۲۔ نبی نے کعبہ کے اندر ایک ستون کو بائیں جانب ، ایک ستون کو داہنی جانب اور تین ستونوں کو پیچھے کر کے نماز پڑھی
۳۔ کسی چیز کی آڑ میں نماز پڑھنے والے کے سامنے سے کوئی نکلنا چاہے تو اسے چاہیئے کہ اسے ہٹا دے۔
۴۔اگر نماز ی کے سامنے سے نکلنے والا یہ جان لیتا کہ اس پر کس قدر گناہ ہے تو بے شک اسے چالیس دن تک کھڑا رہنا بھلا معلوم ہوتا اس بات سے کہ اس کے سامنے سے نکل جائے۔
۵۔نبی ﷺ نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور حضرت عائشہؓ عرضاً آپ کے سامنے بستر پر سو رہی ہوتی تھیں۔
۶۔نبیﷺ اس حالت میںنماز پڑھ رہے ہوتے کہ اپنی نواسی امامہ بنت زینبؓ کو گود میںاٹھائے ہوتے ۔


۰۱۔کتاب مواقیة الصلاة

۱۔نماز، روزہ، صدقہ ، امرباالمعروف و نہی عن المنکر، بیوی بچوں اور مال میں موجود فتنہ کو مٹا دیتا ہے۔
۲۔بے شک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں ۔ ہر ایک صغیرہ گناہ کاکے لےے یہ کفارہ ہے۔
۳۔ اﷲ کے نزدیک زیادہ محبوب عمل وہ نماز ہے جو اپنے وقت پر پڑھی جائے۔
۴۔ پھر اس کے بعد والدین کی اطاعت کرنا اور اس کے بعد اﷲ کی راہ میں جہاد کرنا۔
۵۔ اللہ پانچوں نمازوں کے ذریعہ سے گناہوں کو مٹادیتا ہے۔
۶۔نماز میں کوئی شخص اپنے دونوں ہاتھ کتے کی طرح نہ بچھائے ۔
۷۔ گرمی کی شدت ہو تو ظہر کی نماز کو ٹھنڈا کرکے یعنی ٹھنڈے وقت میںپڑھو۔
۸۔نبی ﷺ فجرکی نماز ایسے وقت پڑھتے کہ ہم میں سے ہر ایک اپنے پاس بیٹھنے والے کو پہچان لیتا تھا۔
۹۔ ظہر کی نماز اس وقت پڑھتے جب آفتاب ڈھل جاتا تھا۔
۰۱۔ عصر کی نمازایسے وقت کہ کوئی مدینہ کے کنارے تک جاکر لوٹ آئے اور آفتاب متغیر نہ ہو۔
۱۱۔عشاءکی تاخیر میں تہائی رات تک آپﷺ کچھ پرواہ نہ کرتے تھے۔
۲۱۔عشاءکی نماز سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد بات کرنے کو بُرا جانتے تھے۔
۳۱۔ جس کی نمازِ عصر جاتی رہے، وہ ایسا ہے گویا کہ اس کا گھر اور مال ضائع ہوگیا۔
۴۱۔نمازِ عصر کا ایک سجدہ آفتاب کے غروب ہونے سے پہلے پالے تو اسے چاہیے کہ اپنی نماز پوری کرلے
۵۱۔ نمازِ فجر کا ایک سجدہ طلوعِ آفتاب سے پہلے پالے تو اسے بھی چاہیئے کہ اپنی نماز پوری کرلے۔
۶۱۔مغرب کی نماز پڑھ کے ایسے وقت لوٹ آتے کہ تیر کے گرنے کے مقام کو دیکھ سکتے۔
۷۱۔نماز فجرکے بعد آفتاب نکلنے سے پہلے اورنماز عصر کے بعد غروب آفتاب سے پہلے نماز پڑھنا منع ہے۔
۸۱۔ جب آفتاب کا کنارہ نکل آئے تو نماز موقوف کردو یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوجائے ۔
۹۱۔ جب آفتاب کا کنارہ چھپ جائے تو نماز موقوف کردو یہاں تک کہ پورا آفتاب چھپ جائے۔
۰۲۔جو شخص کسی نماز کو بھول جائے تو اسے چاہےے کہ جب یاد آئے، پڑھ لے۔


۱۱۔ کتاب الاذان

۱۔ جب اذان کہو تو اپنی آواز بلند کرو۔ مو¿ذن کی آواز سننے والا جن یا انسان روزِ قیامت گواہی دے گا۔
۲۔جو شخص اذان سن کر اذان کی دعا پڑھے تو اس کو قیامت کے دن نبی ﷺکی شفاعت نصیب ہوگی۔
۳۔اگر اذان اور پہلی صف کا ثواب معلوم ہوجائے اورلوگ قرعہ ڈالے بغیر اسے نہ پائیں تو ضرور قرعہ ڈالیں
۴۔جب صبح کی اذان ہوجاتی تو دو رکعتیں ہلکی سی فرض کے قائم ہونے سے پہلے پڑھ لیتے تھے۔
۵۔ہر دو اذانوں یعنی اذان و اقامت کے درمیان ایک نماز ہے۔ اگر کوئی چاہے تو پڑھ سکتا ہے۔
۶۔ اچھی باتوں کا حکم دو اور نماز قائم کرو۔
۷۔جب نماز کا وقت آجائے تو تم میں سے کوئی ایک شخص اذان دے۔
۸۔ اورجو تم میں سے سب سے بڑا ہو وہ تمہارا امام بنے۔
۹۔ نماز کے لےے نہایت اطمینان سے آو¿ ۔ جس قدر نماز پاو¿ پڑھ لو، جس قدر جاتی رہے اس کو پورا کرلو۔
۰۱۔جماعت کی نماز ،تنہا نماز پر ستائیس درجہ ثواب میںزیادہ ہے۔
۱۱۔راستے میں پڑی کانٹوں کی ایک شاخ کو ہٹانے پر اﷲ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو معاف کردیا۔
۲۱۔منافقوں پر فجر اور عشاءکی نماز سے زیادہ کوئی نماز گراں نہیں گزرتی۔
۳۱۔سات قسم کے آدمی اﷲ کے سائے میں ہوں گے ۔ عادل حاکم، عبادت میں بڑا ہونے والا نوجوان، جس کا دل مسجدوں میں لگا رہتا ہو، جوصرف اﷲ کے لےے دوستی کریں ۔ جسے کوئی عورت بدکاری کے لےے بلائے اور وہ اللہ کے خوف سے انکار کردے، جو چھپا کر صدقہ دے ،جو خلوت میں اﷲ کو ایسے یاد کرے کہ آنکھیں آنسوو¿ں سے تر ہوجائیں
۴۱۔جب کھانا آگے رکھ دیا جائے تو مغرب کی نماز پڑھنے سے پہلے کھانا کھالو۔
۵۱۔اگر باجماعت نماز میں کوئی بات پیش آجائے تو سبحان اﷲ کہے ۔ تالی بجانا صرف عورتوںکے لئے ہے۔
۶۱۔کیانماز میں اپنا سر امام سے پہلے اٹھا لینے والے کویہ خوف نہیںکہ اﷲ اس کے سر کو گدھے کا سا سر بنادے؟
۷۱۔سنو اور اطاعت کرو اگرچہ کوئی حبشی ہی تم پر حاکم بنادیا جائے ۔
۸۱۔امام کو نماز میں تخفیف کرناچاہےے۔ مقتدیوں میں ضعیف، بوڑھے اور صاحبِ حاجت بھی ہوتے ہیں۔
۹۱۔صفوں کو بَرابَر کرلو ورنہ اﷲ تعالیٰ تمہارے چہروں میں تغیر کردے گا۔
۰۲۔ نفل نمازوں میں افضل نماز وہ ہے جو اپنے گھر میں ادا ہو ۔


۲۱۔ کتاب صفة الصلاة

۱۔ نبیﷺ جب رکوع کے لےے تکبیر کہتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تب بھی رفع الیدین کرتے۔
۲۔ نماز میں دایاں ہاتھ بائیں کلائی پر رکھیں۔
۳۔نماز میں ادھر ادھر دیکھنا شیطان کی جھپٹ ہے۔
۴۔ اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورة فاتحہ نہ پڑھے۔
۵۔ نبی ﷺ پہلی رکعت میں لمبی قرا¿ت کرتے تھے اور دوسری میں اس سے چھوٹی سورت پڑھتے ۔
۶۔ نماز میںاگر سورہ¿ فاتحہ سے زیادہ نہ پڑھو تو بھی کافی ہے۔ اور اگر زیادہ پڑھ لو تو بہتر ہے۔
۷۔ پہلی دو رکعتوں میں سورہ¿ فاتحہ اور دو سورتیں مزید پڑھتے۔ آخری دونوں رکعتوں میں صرف سورة فاتحہ پڑھتے
۸۔ امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو۔ جس کی آمین ملائکہ کی آمین سے مل جائے اس کے گناہ معاف ہو جائیں گے۔
۹۔سجدہ، سجدوں کے درمیان کی نشست اوررکوع سے اپنا سر اٹھانے کی حالت تقریباً برابر برابر ہوتے تھے
۰۱۔امام سَمِعَ اﷲُ لِمَن± حَمِدَہ کہے تو تم اَللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ ال±حَم±د کہو۔
۱۱۔ فجرو مغرب کی نماز کی آخری رکعت میں سَمِعَ اﷲُ لِمَن± حَمِدَہ ¾ کے بعد قنوت نازلہ پڑھا جاتا تھا۔
۲۱۔ اﷲ تعالیٰ فرمائے گا کہ جو دنیا میں جس کی پرستش کرتا تھا وہ اس کے پیچھے ہولے۔
۳۱۔ اﷲ تعالیٰ نے دوزخ کی آگ پر حرام کردیا ہے کہ وہ سجدے کے نشان کو کھائے۔
۴۱۔سجدہ سات ہڈیوں پر کرو: پیشانی بمعہ ناک کی نوک ، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے، اور دونوں پاو¿ں۔
۵۱۔نبی ﷺ نماز کی طاق رکعت میں جب تک سیدھے نہ بیٹھ جاتے تھے، کھڑے نہ ہوتے تھے۔
۶۱۔نماز میں بیٹھنے کا طریقہ یہ ہے کہ تم اپنا داہنا پیر کھڑا کرلو اور بایاں دہرا کر لو۔
۷۱۔آپ ﷺ نے اپنا سر رکوع سے اٹھایا تو سیدھے ہوگئے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی اپنی جگہ پر چلی گئی ۔
۸۱۔ جب سجدہ کیا تو دونوں ہاتھ زمین پر رکھ دیئے نہ ان کو بچھایا اور نہ سمیٹا ،پیر کی انگلیاں قبلہ رخ کرلیں۔
۹۱۔پھر جس وقت دو رکعتوں میں بیٹھے تو اپنے بائیں پیر پر بیٹھے اور داہنے پیر کو کھڑا کرلیا۔
۰۲ ۔جب آخری رکعت میں بیٹھے تو بائیں پیر کو آگے کردیا، داہنے پیر کو کھڑا کرلیا اور اپنی سرین پر بیٹھ گئے۔
۱۲۔پہلی دو رکعتوں کے اختتام پر بھولے سے کھڑے ہوگئے، بیٹھے نہیں تو سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدہ سہو کئے
۲۲۔قرض سے پناہ مانگو۔جب آدمی قرض دار ہوجاتا ہے تو تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ خلافی کرتا ہے۔
۳۲۔ فرض نماز سے فراغت کے بعد بلند آواز سے ذکر کرنا نبیﷺ کے دَورِ اقدس میں رائج تھا۔
۴۲۔ ہر نماز کے بعد ۳۳، ۳۳ مرتبہ سُبحانَ ﷲِ، الحمدﷲِ اور ۴۳ مرتبہ اﷲ ُ اَکبَرُ پڑھا کرو۔

۳۱۔ کتاب الجمعة
۱۔ ہر بالغ پر جمعہ کے دن نہانا ضروری ہے ۔
۲۔ اچھی طرح غسل کرکے نماز جمعہ کے لےے پہلی گھڑی میں چلے تو گویا اس نے ایک اونٹ کا صدقہ کیا۔
۳۔جمعہ کے دن غسل کرے ، بالوں کو تیل لگائے ، خوشبو استعمال کرے پھر اس کے بعد جمعہ کی نماز کے لےے نکلے تو اس کے اس جمعہ اور گزشتہ جمعہ کے درمیان کے سارے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔
۴۔میں اپنی امت پر اگر شاق نہ سمجھتا تو بے شک انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا۔
۵۔تم سب لوگ مسو¿ل یعنی ذمہ دار ہو اور تم سب لوگوں سے تمہاری رعیت کے بارے میں باز پرس ہوگی۔
۶۔امام بھی مسو¿ل ہے اور اس سے اس کی رعیت کی بابت باز پرس ہوگی۔
۷۔مرد اپنے گھر میں مسو¿ل ہے اور اس سے اس کی رعیت کی باز پرس ہوگی
۸۔ عورت اپنے شوہر کے گھر میں مسو¿لہ ہے اور اس سے اس کی رعیت کی بابت باز پرس ہوگی ۔
۹۔ خادم اپنے آقا کے مال میں مسو¿ل ہے اور اس سے اس کی رعیت کی بابت باز پرس ہوگی ۔
۰۱۔ جب خوب سردی ہوتی تھی تو نبی ﷺ جمعہ کی نماز سویرے پڑھتے تھے ۔
۱۱۔اور جب گرمی زیادہ ہوتی تھی تو جمعہ کی نماز کو ٹھنڈا کرکے یعنی ٹھنڈے وقت پڑھتے تھے۔
۲۱۔ جس کے دونوں پیر اﷲ کی راہ میں غبار آلود ہو جائیں تو اس کو اﷲ نے دوزخ کی آگ پر حرام کردیا ہے
۳۱۔ کوئی شخص اپنے بھائی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود اس کی جگہ پر نہ بیٹھے۔
۴۱۔ انصار میں سے نیکو کار کی نیکی کو قبول کرو اور ان میں بدکار کی بدی سے درگذر کرو۔
۵۱۔مسجد میں داخل ہونے کے بعد دو رکعت تحیة المسجد پڑھو۔
۶۱۔ امام خطبہ پڑھ رہا ہو اور تو اپنے پاس والے سے یہ کہے کہ چپ رہ تو بے شک تونے لغو حرکت کی۔

۴۱۔ کتاب صلاة الخوف
۱۔ اگر دشمن زیادہ ہوں تو مسلمان سپاہی پیادہ اور سوار جس طرح ممکن ہو نماز پڑھ لیں۔

۵۱۔ کتاب العیدین
۱۔ نمازِ عید سے پہلے رسول اللہ ﷺ طاق کھجوریں کھاتے تھے۔
۲۔عید الاضحیٰ کے دن سب سے پہلے نماز پڑھیں۔ اس کے بعد واپس آکر قربانی کریں۔
۳۔ جس نے نماز سے پہلے قربانی کی تو اس کی قربانی نہیں ہوئی۔
۴۔ رسول اﷲ ﷺ کے عہد میں عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن نمازِ عید کی اذان نہ کہی جاتی تھی۔
۵۔ یہ سب لوگ خطبہ سے پہلے نماز عید پڑھتے تھے۔
۶۔ ایّام تشریق کے دس دنوں کے عمل سے زیادہ کسی دن کے عمل میں فضیلت نہیں۔
۷۔ تلبیہ کہنے والا تلبیہ کہہ لیتا تھا اور تکبیر کہنے والا تکبیر کہہ لیتا تھا ۔ کسی کو بھی ممانعت نہ کی جاتی تھی۔
۸۔نبی ﷺ ایک راستے سے عیدگاہ جاتے اور دوسرے راستے سے واپس آتے۔

۶۱۔ کتاب الوتر
۱۔ نمازِ شب کی دو دو رکعتیں ہیں۔
۲۔رات کے ہر حصہ میں نبیﷺ نے نمازِ وتر پڑھی ہے۔
۳۔تم رات کے وقت اپنی آخری نماز وتر کو بناو¿۔
۴۔ نبی ﷺ سفر میں نمازِ وتر اپنی سواری پر پڑھا کرتے تھے۔

۷۱۔ کتابُ الاستسقاء
۱۔ نبی ﷺ اپنے دونوں ہاتھ اس قدر بلند کسی دعا میں نہ اٹھاتے تھے جتنے دعا استسقاءمیں۔
۲۔ اے اﷲ! فائدہ دینے والا پانی برسا۔
۳۔غیب کی پانچ کنجیاں اﷲ کے سوا کوئی نہیں جانتاکہ کل کیا ہوگا؟ عورتوں کے رحموں میں کیا چیز ہے؟ کوئی نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کرے گا اور وہ کس مقام میں مرے گا؟ کوئی نہیں جانتا کہ بارش کب ہوگی؟


۸۱۔ کتابُ الکسوف
۱۔جب تم گرہن کو دیکھو تو نماز پڑھو اور اﷲ سے دعا کرو۔
۲۔ تم جب گرہن دیکھو تو اﷲ سے دعا کرو اور اس کی بڑائی بیان کرو اور نماز پڑھو اور صدقہ دو۔
۳۔میں نے عورتوں کو دوزخ میں زیادہ پایا کیونکہ وہ شوہر کا کفر کرتی ہیں اور احسان نہیں مانتیں۔
۴۔نبی ﷺ نے سورج گرہن میں غلام آزاد کرنے کا حکم دیا تھا۔
۵۔ سورج گرہن دیکھو تو اﷲ کا ذکر کرو، اُس سے دعا مانگو اور استغفار کرنے کی طرف جھک جاو¿۔
۶۔نمازِ کسوف یعنی گرہن کی نماز میں آپ ﷺ نے دو رکعتوں کے اندر چار رکوع اور چار سجدے کئے۔

۹۱۔ کتاب سجود القرآن
۱۔جب نبی ﷺ آیت سجدہ پڑھتے تو سجدہ کرتے تھے اور ہم بھی اسی وقت سجدہ کرتے تھے۔
۲۔ہجوم کی وجہ سے آیت سجدہ پر سجدہ کرنے کے لئے ہم میں سے کوئی اپنی پیشانی رکھنے کی جگہ نہ پاتا تھا۔

۰۲۔ کتاب تقصیر الصلاة
۱۔ نبی ﷺنے مکہ میں اُنیس دن قیام فرمایا اور برابر قصر کرتے رہے۔(اڑتالیس میل سے زائد کی مسافت اور پندرہ دن سے کم قیام کی نیّت ہو تو نماز قصر پڑھی جاتی ہے)۔
۲۔رسول اﷲ ﷺ ، امیر المومنین سیدنا ابوبکر صدیق اور عمر بن خطابؓنے منیٰ میں دو رکعتیں پڑھیں۔
۳۔عورت کے لےے جائز نہیں کہ محرم کے بغیر ایک دن رات کی مسافت کا سفر کرے۔
۴۔نبی ﷺ سفر میں عجلت کے سبب مغرب کی تین رکعات کی نماز میں تاخیر کرتے اور پھر تھوڑی ہی دیر ٹھہر کر عشاءکی نماز پڑھ لیتے اور اس کی دو رکعتیں پڑھتے ۔
۵۔نبی ﷺ نفل نماز سواری پرپڑھ لیتے تھے حالانکہ آپ ﷺ قبلہ کی سمت نہیں جا رہے ہوتے۔
آپ ﷺ کو سفر میں سنتیں پڑھتے کبھی نہیں دیکھا۔
۶۔ نبی ﷺ سفر میں ہوتے تو ظہر اور عصر جمع کرلیتے اور مغرب اور عشاءکو بھی جمع کرکے ادا فرماتے تھے۔ (امام ابو حنیفہ کی رائے کے مطابق اول نماز آخری وقت میں اور ثانی نماز اول وقت میں اس طرح پڑھی جاسکتی ہے ۔گویا دونوں نمازیں الگ الگ پڑھی جاتی ہیں مگر بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ملا کر پڑھی گئیں ہیں)
۷۔کھڑے ہو نے کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر اوراگر بیٹھنے کی بھی طاقت نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر نماز پڑھو۔
۸۔ جب عمر مبارک زیادہ ہوگئی تونبی ﷺ بیٹھ کر قرا¿ت کرتے پھر جب رکوع کرنا چاہتے تو کھڑے ہوجاتے اور تقریباً تیس یا چالیس آیتیں پڑھ کر رکوع کرتے۔

۱۲۔ کتاب التَّہَجُّد
۱۔ نبی ﷺ جب بیمار ہوئے تو ایک رات یا دو رات آپ ﷺ تہجد کے لےے نہیں اٹھے۔
۲۔ رسول اﷲ ﷺ نے نمازِ چاشت کبھی نہیں پڑھی اور میں اسے پڑھتی ہوں، حضرت عائشہ ؓ۔
۳۔ رسول اﷲ ﷺ کو وہ عمل پسند تھاجو ہمیشہ کیا جائے ۔
۴۔ نبی ﷺ رات کو تیرہ رکعت پڑھتے تھے ، جس میں وتر اور سنتِ فجر کی دو رکعتیں بھی ہوتی تھیں۔
۵۔ نبی ﷺ کو رات کے وقت نماز پڑھتے بھی دیکھا جاسکتا تھا اور سوتے ہوئے بھی۔
۶۔ سونے والے کی گردن کے پیچھے گدی پر شیطان تین گرہ دے دیتا ہے۔ بیدار ہونے، وضو کرنے اور نماز فجر پڑھنے سے یہ تینوں گرہیں کھل جاتی ہیں۔
۷۔ جو نمازکے لےے اٹھنے کی بجائے صبح تک سوتا ر ہے تو شیطان اس کے کان میں پیشاب کردیتا ہے۔
۸۔ ہمارا پروردگار ہر رات کو آسمانِ دنیا کی طرف نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے کہ کوئی ہے جو مجھ سے دعا کرے تاکہ میں اس کی دعا قبول کرلوں۔
۹۔ رسول اللہ ﷺ شروع رات میں سوتے تھے اور اخیر رات میں اٹھ کر نماز پڑھتے تھے۔ نماز کے بعد پھر اپنے بستر کی طرف لوٹ آتے تھے پھر جب مو¿ذن اذان فجردیتا تو آپ ﷺ اٹھتے ۔
۰۱۔ رسول اﷲﷺ رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نماز نہ پڑھتے تھے
۱۱۔ ہر ایک اپنی طبیعت کے خوش رہنے تک نماز پڑھے پھر جب تھک جائے تو چاہیئے کہ بیٹھ جائے۔
۲۱۔ تم اُس شخص کی طرح نہ ہوجاناجو رات کو اٹھ کر نماز پڑھتا تھا پھر اُس نے رات کا اٹھنا اور نماز پڑھنا ترک کردیا ۔
۳۱۔ رسول اﷲ ﷺ ہمیں تمام کاموںمیں استخارہ کی تعلیم فرمایا کرتے تھے۔
۴۱۔ نبی ﷺ فجر کی دو رکعات سنتوں کی بڑی حفاظت فرمایا کرتے تھے۔
۵۱۔ رسول اﷲ ﷺ نمازِ فجر سے پہلے پڑھی جا نے والی دونوں رکعتیں بہت ہلکی پڑھتے تھے
۶۱۔ نبی ﷺ کی وصیت: ہر مہینے میں تین روزے رکھنا، نماز چاشت پڑھنا۔ اور وتر پڑھ کر سونا۔

۲۲۔ کتاب العمل فی الصلاة
۱۔ نماز میں اﷲ کے ساتھ مشغولی ہوتی ہے اس لئے نماز میں اور کسی طرف مشغول نہ ہونا چاہیئے۔
۲۔سجدہ کرتے وقت مٹی وغیرہ برابر کرنا ہو تو ایک مرتبہ سے زیادہ نہ کرو۔
۳۔ نبی ﷺ نے نماز کے دوران سلام کا جواب نہیں دیا۔
۴۔ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا کہ کوئی آدمی کولہے پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھے۔
۵۔ آپ ﷺ نے غلطی سے پانچ رکعتیں پڑ ھ لیں تو سلام کے بعد دو سجدے سہوکے کئے۔
 

یوسف-2

محفلین
۳۲۔ کتابُ الجنائز ( نمازِجنازہ)
۱۔جو شخص اس حال میں مرجائے کہ وہ ا ﷲکے ساتھ شرک کرتا ہو تو وہ دوزخ میں داخل ہوگا۔
۲۔اﷲ کی قسم میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا، حالانکہ میں اﷲ کا رسول(ﷺ) ہوں۔
۳۔ نجاشی کی وفات پر آپ ﷺ نے لوگوں کو کھڑا کرکے چار تکبیریں کہیں اور غائبانہ نمازِ جنازہ پڑھی۔
۴۔جس مسلمان کے تین نابالغ بچے وفات پاجائیں تو اﷲاسے جنت عطا کرے گا۔
۵۔میت کو پانی اور بیری کے پتوں سے تین یا پانچ مرتبہ غسل دو اور اخیر میں کافور ملادو۔
۶۔ رسول اﷲﷺ کو یمن کے تین سفیدسوتی کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا ۔
۷۔ہم عورتوں کو جنازوں کے ہمراہ جانے سے منع کردیا گیا تھا ، اُمّ ِعطیہؓ
۸۔ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنا جائز نہیں مگر بیوی شوہر کا سوگ چار مہینے اور دس د ن کرے۔
۹۔صبر شروع صدمہ کے وقت معتبر ہوتا ہے۔
۰۱۔ جو شخص رسول اللہ ﷺپر جھوٹ بولے اسے چاہیئے کہ دوزخ میں اپنا ٹھکانہ ڈھونڈلے۔
۱۱۔اگر کسی نے مرنے والے پر نوحہ کیا تو نوحہ کرنے کی وجہ سے اُس پر عذاب کیا جائے گا۔
۲۱۔ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو غم میں اپنے رخساروں پر طمانچے مارے اور گریبان پھاڑے۔
۳۱۔اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑ جاو¿۔ یہ اُس سے بہتر ہے کہ انہیں فقیر چھوڑ جاو¿ اور وہ لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلائیں
۴۱۔جو لقمہ تم اپنی بیوی کے منہ میں دو گے تواس کا بھی ثواب ملے گا۔
۵۱۔نبی ﷺ نے غم میں چِلا نے ، سر منڈوانے اور گریبان وغیرہ پھاڑنے والی عورت سے برا¿ت ظاہر فرمائی۔
۶۱۔اﷲ تعالیٰ آنسو بہانے پر عذاب نہیں کرتا اور نہ ہی دل کے رنج کی وجہ سے عذاب کرتا ہے ۔
۷۱۔میت پر اس کے اقربا کے ناجائز طور پر رونے کی وجہ سے عذاب کیا جاتا ہے۔
۸۱۔ رسول اﷲ ﷺ نے ہم لوگوں سے بیعت کے وقت یہ عہد لیا تھا کہ ہم نوحہ نہ کریں گی،اُمّ ِعطیہؓ
۹۱۔جب تم میں سے کوئی شخص جنازہ کو دیکھے تو اگر اس کے ساتھ نہ جارہا ہوتو کم از کم کھڑا ہوجائے۔
۰۲۔ جو شخص جنازہ کے ہمراہ جائے اس کو ایک قیراط ثواب ملے گا
۱۲۔اﷲ تعالیٰ یہود و نصاریٰ پر لعنت کرے کیونکہ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو مسجد بنالیا، محمدﷺ
۲۲۔سورہ فاتحہ کا نمازِ جنازہ میں پڑھنا سنت ہے۔
۳۲۔ہر بچہ فطرتِ اسلام پر پیدا کیا جاتا ہے مگر اس کے ماں باپ اسے یہودی، نصرانی یا مجوسی بنالیتے ہیں
اگر کوئی یہ کہے کہ فلاں بات یوں ہوئی تو میں یہودی ہوں تو وہ ویسا ہی ہوگا جیسا اس نے کہا ہے ۔
۴۲۔ عالم بے عمل کو قیامت تک اس کا سر بار بار پھوڑے جانے کا عذاب دیا جاتا رہے گا۔
۵۲۔ زنا کار مردوں اور عورتوں کو تنور جیسے گڑھے کی آگ میں برہنہ جلا یا جائے گا۔
۶۲۔سود خور شخص کو خون کی نہر میں عذاب دیا جائے گا۔
۷۲۔ مُردوں کو برابھلا نہ کہو کیونکہ انہوں نے جیسا بھی عمل کیا تھا اس کا بدلہ پالیا۔

۴۲۔ کتاب الزکاة
۱۔اﷲ نے رات اور دن میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں ۔
۲۔ اﷲ نے ان کے مال پر زکوٰة فرض کیا ہے ۔
۳۔اﷲ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کر و۔
۴۔ نماز پڑھا کرو، زکوٰة دیا کرو اور صلہ رحمی کیا کرو۔
۵۔ رمضان کے روزے رکھا کرو
۶۔حضرت بو بکر ؓ کا فرمان:اﷲ کی قسم میں اس شخص سے ضرور جنگ کروں گا جو نماز اور زکوٰة میں فرق سمجھے گا
۷۔جو اپنے مال کی زکوٰة نہ دے تو اس کامال روزِ قیامت گنجے سانپ کے ہم شکل کردیا جائے گا ۔
۸۔پانچ اوقیہ (ساڑھے باون تولے چاندی) سے کم پر زکوٰة فرض نہیں ہے۔
۹۔پانچ اونٹ سے کم پر زکوٰة فرض نہیں ہے۔
۰۱۔ پانچ وسق (ساڑھے چار یا پانچ من) سے کم کھجور پر بھی زکوٰة فرض نہیں ہے۔
۱۱۔ اے لوگو! صدقہ دو۔ ہر شخص کو چاہیئے کہ آگ سے بچے اگرچہ کھجور کے ٹکڑے کے صدقہ دینے سے سہی۔ پھر اگر کھجور کا ٹکڑا بھی میسر نہ ہوتو عمدہ بات کہہ کر۔
۲۱۔غریب صحابہ ؓمزدوری کرتے اور مزدوری کے عوض ملنے والے غلہ وغیرہ کو صدقہ میں دے دیتے۔
۳۱۔جو شخص بیٹیوں کی وجہ سے آزمائش میںمبتلا ہواتو وہ بیٹیاںاس کے لےے دوزخ سے حجاب ہوجاتی ہیں
۴۱۔صدقہ دینے میں اتنی دیر مت کرکہ جان حلق میں پہنچ جائے۔
۵۱۔گھر کو بگاڑنے کی نیت کے بغیر اگر کوئی عورت گھر کے کھانے میں سے صدقہ دے تو اسے ثواب ملے گا
۶۱۔صدقہ کی ابتداءاہل و عیال اور قریبی رشتہ داروںسے کرو۔
۷۱۔ عمدہ صدقہ وہ ہے جو فاضل مال سے دیا جائے۔
۸۱۔ جو شخص سوال کرنے سے بچے گا تو اﷲ بھی اسے سوال کرنے سے بچائے گا۔
۹۱۔ صدقہ دینے والا ہاتھ، صدقہ لینے والے ہاتھ سے بہتر ہے ۔
۰۲۔ خیرات کو مت روکو، ورنہ تمہارے رزق میں سے خیر و برکت کو بھی روک لیا جائے گا۔
۱۲۔مال و دولت کو گن گن کرمت رکھوورنہ اﷲ بھی تجھے گن گن کردے گا۔
۲۲۔فرشتوں کی ندا:”اے اﷲ !ہر خرچ کرنے والے کو اس کے خرچ کرنے کا نعم البدل عنایت فرما“۔
۳۲۔فرشتے ندا دیتے ہیں:”اے اﷲ! ہر بخل کرنے والے کے مال کو تباہ و برباد کردے“۔
۴۲۔ہر مسلمان پر صدقہ دینا ضروری ہے۔
۵۲۔ صاحب ِ حاجت مظلوم کی فریاد رسی بھی صدقہ ہے۔
۶۲۔ اچھی بات پر عمل کرنا اور برائی سے باز رہنا بھی صدقہ ہے۔
۷۲۔صدقہ کے خوف سے متفرق مال یکجا نہ کیا جائے اور یکجا مال متفرق نہ کیا جائے۔
۸۲۔جو مال دو شراکت داروں کا ہو وہ دونوں زکوٰة دینے کے بعد آپس میں برابر برابر سمجھ لیں۔
۹۲۔چوبیس یا اس سے کم اونٹوں میں ہر پانچ اونٹوں کی زکوٰة ایک بکری ہے۔ (پانچ سے کم پر زکوٰة نہیں)
۰۳۔ پچیس سے پینتیس اونٹوں کی زکوٰة ایک برس کی ایک اونٹنی ہے۔
۱۳۔چھتیس سے پینتالیس اونٹوں پر دو برس کی ایک اونٹنی اور چھیالیس سے ساٹھ اونٹوں تک کی زکوٰة میں تین برس کی اونٹنی جفتی کے لائق دینا ہوگی۔
۲۳۔ اکسٹھ سے پچھتر اونٹوں کی زکوٰة میں چار برس کی ایک اونٹنی دینا ہوگی۔
۳۳۔چھہتر سے نوے اوںٹوں کی زکوٰة میں دو دو برس کی دو اونٹنیاں دینا ہوگی۔
۴۳۔ اکیانوے سے ایک سو بیس اونٹوں کے لئے تین تین برس کی دو اونٹنیاں جفتی کے لائق دینا ہوں گی۔
۵۳۔۰۲۱ سے زیادہ پر ہر ۰۴ اونٹوں پر دو برس کی ایک اونٹنی اور ہر پچاس پر تین برس کی ایک اونٹنی دینی ہوگی
۶۳۔ جس کے پاس صرف چار اونٹ ہوں تو ان میں زکوٰة فرض نہیں ۔
۷۳۔ جنگل میں چرنے والی بکریوں کی زکوٰة : چالیس سے ایک سو بیس بکریوں پر ایک بکری فرض ہے ۔
۸۳۔ ایک سو بیس سے دو سو بکریوںتک دو بکریاں فرض ہےں۔
۹۳۔ دو سو سے تین سو بکریوں تک تین بکریاں فرض ہےں۔
۰۴۔ تین سو سے زیادہ پر ہر سو میں ایک بکری فرض ہے۔
۱۴۔چالیس سے کم چرنے والی بکریوں پر کچھ زکوٰة فرض نہیں، ہاں اگر ان کامالک دینا چاہے تو دیدے۔
۲۴۔زکوٰة صرف ان ہی اونٹوں، گائے اور بکریوں پر فرض ہے جو چھ ماہ سے زیادہ جنگل میں چرتی ہوں۔
۳۴۔اگر چھ ماہ سے زیادہ اپنے پاس سے چارہ وغیرہ کھلانا ہوتو ان پر زکوٰة نہیں ہے۔
۴۴۔ان تین جانوروں کے علاوہ کسی اور جانور پر زکوٰة فرض نہیں ،البتہ بھینس گائے ہی کی ایک قسم ہے۔
۵۴۔ دوسو درہم چاندی میں چالیسواں حصہ زکوٰة ہے ۔ اگر ایک سونوے درہم ہیں تو اس میں کچھ زکوٰة نہیں
۶۴۔ زکوٰة میں بوڑھا، عیب دار اور نر جانور نہ لیا جائے۔
۷۴۔عورتو! صدقہ دو کہ میں نے جہنم میں اکثریت تمہاری ہی دیکھی ہے کیونکہ تم لعن طعن زیادہ کرتی ہو اور اپنے شوہر کے حسن معاملت کا انکار کرتی ہو۔
۸۴۔تمہارے شوہر اور تمہارے بچے سب سے زیادہ اس امر کے مستحق ہیں کہ تم انہیں صدقہ دو۔
۹۴۔خدمت گزار غلام اور اس کی سواری کے گھوڑے پر زکوٰة فرض نہیں۔
۰۵۔مسلمان کا کہ وہ مال اچھا ہے جس میں سے مسکین کو اور یتیم کو اور مسافر کودیا جائے۔
۱۵۔لکڑیاں توڑ کراور انہیں اپنی پیٹھ پر لادکر فروخت کرنا کسی سے سوال کرنے سے بہتر ہے ۔
۲۵۔تم اسے لے لو جب اس مال میں سے کچھ تمہارے پاس آئے اور تم کو لالچ نہ ہو۔
۳۵۔ قیامت کے دن مسلسل سوال کر نے والے کے منہ پر گوشت کی کوئی بوٹی نہ ہوگی ۔
۴۵۔جس چیز کوبارش کا پانی سینچے اور چشمے سینچیں یا خودبخود پیدا ہو اس میں عُشر واجب ہوتا ہے۔
۵۵۔ جو چیز کنوئیں کے پانی سے سینچی جائے اس میں نصف عُشر ہے۔
۶۵۔اپنے صدقہ کا واپس کرلینے والا ایسا ہے جیسے اپنی قے کا کھانے والا۔
۷۵۔مری ہوئی بکری ، مویشی وغیرہ کے کھال سے فائدہ ٹھانا جائز ہے۔
۸۵۔صدقہ میں ملے مال و اسباب کو آگے ہدیہ کرنا جائز ہے۔
۹۵۔مظلوم کی بددعا سے بچوکیونکہ اس کی بددعا اور اﷲ تعالیٰ کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوتا۔
۰۶۔جانور سے جو زخم پہنچے اس پر کچھ بدلہ نہیں۔
۱۶۔ کنویں میں گر کر اور معدنیات کے کان میں کام کرتے ہوئے مرجائے تو کچھ بدلہ نہیں۔
۲۶۔ معدنیات میں خمس یعنی پانچواں حصہ زکوٰة ہے۔
۳۶۔نبی ﷺ اس سے صدقہ کے اونٹوں کو داغ رہے تھے۔

۵۲۔ کتاب صدقة الفطر
۱۔صدقہ فطر مسلمانوں میں سے ہر غلام و آزاد، مرد، عورت اور بچے سب پر فرض ہے۔
۲۔صدقہ فطر نمازِ عید کے لےے نکلنے سے پہلے اسے اداکردینے کا حکم ہے۔
۳۔صدقہ فطر کھجور یا ”جو“ کا ایک ”صاع“ (تقریباََ دو کلو گرام) ہے۔

۶۲۔ کتاب الحج
۱۔ سب سے افضل جہاد ”حجِ مقبول“ ہے۔
۲۔ ضعیف والدین کی طرف سے حج بدل کیا جاسکتا ہے۔
۳ ۔حج کے دوران کوئی گناہ نہ کرے تو اس طرح واپس لوٹے گا جیسے اس کی ماں نے اسے بے گناہ جنم دیاہو
۴۔نبی ﷺ کو عقیق کی مبارک وادی میں نماز پڑھنے کا حکم ملا۔
۵۔خوشبو لگے احرام کو تین مرتبہ دھو نا ہی کافی ہے۔
۶۔نبی ﷺ نے احرام باندھا اورمسجدذوالحلیفہ کے قریب پہنچے تو تلبیہ پڑھی۔
۷۔ صحابہ ؓ نے قربانی کے جانوروں کے گلے میں ہار ڈالے۔
۸۔ کعبہ اور صفا مروہ کا طواف کریں، اس کے بعد اپنے بال کتروا ڈالیں اور احرام کھول دیں۔
۹۔سیدنا عبداﷲ بن عمرؓ جب حج کے لئے مکہ جانے کا ارادہ کرتے تو بغیر خوشبو والا تیل لگاتے۔
۰۱۔بعض لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا اور بعض لوگوں نے عمرہ اور حج دونوں کا احرام باندھا تھا اور بعض لوگوں نے صرف حج کا احرام باندھا تھا ۔
۱۱۔نبی ﷺ نے فرمایا کہ حطیم بھی کعبہ کا حصہ ہے۔
۲۱۔ رمضان میں روزہ فرض ہوا تونبی ﷺ نے فرمایا:عاشورے کا روزہ رکھنا چاہو تو رکھ لو اور نہ چاہو تو نہ رکھو
۳۱۔ اگرنبی ﷺ کو حجر اَسود کوبوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں کبھی بوسہ نہ دیتا۔ حضرت عمر ؓ
۴۱۔کوئی مشرک حج نہ کرے نیز کوئی برہنہ شخص بھی کعبہ کا طواف نہ کرے۔
۵۱۔رسول اﷲﷺ نے زم زم کا پانی کھڑے ہوکر نوش فرمایا۔
۶۱۔رسول اﷲ ﷺ طوافِ کعبہ کرتے تو اس کے تین چکروں میں رمل یعنی دوڑ کر چلا کرتے تھے اور اگلے چار چکروں میں مشی یعنی معمولی چال سے چلا کرتے تھے
۷۱۔رسول اﷲ ﷺ صفاومروہ کے درمیان سعی کرتے تو بطن المسیل میں تیزدوڑا کرتے تھے۔
۸۱۔عرفہ یعنی نویں ذوالحجہ کے دن نبی ﷺ روزہ سے نہیں ہی تھے ۔
۹۱۔ جب رسول اﷲ ﷺ حجةالوداع میں عرفات سے روانہ ہوئے تو ہجوم میں بھی تیز تیز چل رہے تھے ۔
۰۲۔مزدلفہ میں مغرب اور عشاءکی نمازیں ایک ساتھ پڑھیں ۔ ہر نماز کے صرف فرض پڑھے۔
۱۲۔ قربانی کے دن جمرةالعقبہ کو کنکریاں مار نے کے بعد تلبیہ پڑھناموقوف کردیا۔
۲۲۔سیدنا عمرؓ نے فجر کی نماز مزدلفہ میں پڑھی اور آفتاب کے نکلنے سے پہلے ہی کوچ کردیا۔
۳۲۔ پوچھا:یہ تو قربانی کا جانور ہے اس پرکیسے سوار ہوسکتا ہوں؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس پر سوار ہوجاو¿۔
۴۲۔جسے قربانی میسر نہ ہوتو تین روزے حج کے دنوں میں اور سات روزے گھر واپس لوٹ کر رکھے ۔
۵۲۔جب ذوالحلیفہ پہنچے تو نبی ﷺ نے قربانی کے جانور کے گلے میں ہار ڈالا ۔
۶۲۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے قربانی کے جانوروں کے لےے ہار بنائے تھے۔
۷۲۔رسول اﷲ ﷺ نے قربانی کے جانوروں کے جھولوں اور ان کی کھالوں کو خیرات کر نے کا حکم دیا۔
۸۲۔ رسول اﷲ ﷺ نے اپنی ازواج کی طرف سے قربانی کی ۔
۹۲۔ اونٹ کو نحر کرنے کے لےے کھڑا کرکے اس کا پیر باندھ دو پھر اس کو نحر کرو کیونکہ یہی سنت نبوی ﷺ ہے۔
۰۳۔ قربانی کے جانوروں کی بنوائی کی اجرت میں قصاب کو گوشت یا کھال وغیرہ نہ دینے کا حکم ہے۔
۱۳۔رسول اللہ ﷺنے دو مرتبہ فرمایا:اے اﷲ! سر منڈوانے والوں پر اپنی رحمت فرما۔ اور تیسری بار فرمایا کہ اے اﷲ!بال کتروانے والوں پر بھی رحمت فرما۔
۲۳۔بڑے جمرے کے پاس کعبہ کو بائیں جانب اور منیٰ کو داہنی طرف کرکے سات کنکریوں سے رمی کی۔
۳۳۔پہلے جمرے کو سات کنکریاں مارتے تھے۔ ہر کنکری کے بعد تکبیر کہتے تھے ۔
۴۳۔مکہ سے واپسی کے وقت کعبہ کا طواف کرکے جانا چاہئے ۔تاہم حائضہ عورت کو یہ معاف ہے۔
۵۳۔نبی ﷺ نے مقامِ محصب میں ظہر، عصر، مغرب، اور عشاءکی نماز پڑھی اس کے بعد تھوڑی دیر تک نیند فرمائی۔
۶۳۔محصب میں اترنا حج کے ارکان میں سے نہیں ہے اور نہ ہی یہ کوئی عبادت ہے۔
۷۳۔ طوافِ زیارت کے بعد حائضہ ہونے والی کے لےے جائز ہے کہ وہ طوافِ وداع کےے بغیرمکہ سے چلی جائے۔
۸۳۔نبی ﷺجب مکہ جاتے تو ذی طویٰ میں اترتے یہاں تک کہ صبح ہوجاتی پھر مکہ میں داخل ہوتے اور جب مکہ سے واپس ہوتے تب بھی ذی طویٰ میں اترتے اور رات پھر وہاں ٹھہرتے یہاں تک کہ صبح ہوجاتی۔

۷۲۔ کتاب العمرہ ؛ ۸۲۔ ممنوعاتِ حج
۱۔یک عمرہ دوسرے عمرہ تک ان تمام گناہوں کے لےے کفارہ ہے جو دونوں عمروں کے درمیان ہوگئے ہوں۔
۲۔رسول اﷲ ﷺ نے حج سے پہلے عمرہ ادا فرمایا تھا۔
۳۔عمرہ کا ثواب تمہارے خرچ اور تمہاری مشقت کے مطابق ملے گا۔
۴۔نبی ﷺ جب جہاد یا عمرہ سے لوٹتے تو ہر بلند زمین پر تین مرتبہ تکبیر کہتے تھے۔
۵۔نبی ﷺ سفر سے واپسی پر رات کوگھر والوں کے پاس نہ جاتے۔ صبح کے وقت تشریف لاتے یا زوال کے بعد۔
۶۔سفر توایک طرح کا عذاب ہے۔ آدمی کو کھانے، پینے اور سونے کا آرام نہیں ملتا

۹۲۔ کتابِ شکار
۱۔ احرام کی حالت میں موذی جانور جیسے بچھو، چوہا ، کاٹنے والا کتا اور چھپکلی وغیرہ مارے جاسکتے ہیں۔
۲۔نبی ﷺ نے احرام کی حالت میں اپنے سر کے بیچ میںمقامِ لحی جمل میں پچھنا لگوایا تھا۔
۳۔ نبی ﷺ نے حضرت میمونہؓ سے احرام میں نکاح کیا۔ ( احرام میں صرف ہم بستری کرنامنع ہے)
۴۔رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔
۵۔ کوئی عورت بغیر اپنے شوہر یا محرم کے دو دن تک کا سفر نہ کرے ۔
۶۔ عیدالفطر اور عیدالضحیٰ کے دن روزہ نہ رکھا جائے۔
۷۔عصر کی نماز کے بعد جب تک کہ آفتاب غروب ہوجائے، کوئی نمازنہ پڑھی جائے۔
۸۔فجرکی نماز کے بعد جب تک کہ آفتاب طلوع نہ ہوجائے، کوئی نمازنہ پڑھی جائے۔
۹۔کعبة اللہ،مسجد نبوی اور بیت المقدس کے علاوہ کسی اور مسجد کی زیارت کے لےے سفر (شدر حال ) نہ کیا جائے۔
۰۱۔ اہلِ مدینہ کے ساتھ فریب کرنے والا اس طرح گھل جائے گا جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔

۰۳۔ کتاب فضائلِ مساجدِ مکہ مدینہ
۱۔ مسجد نبوی ﷺ کی نمازبیت اللہ کے سوا باقی تمام مسجدوں کی نماز ایک ہزار درجے افضل ہے۔
۲۔رسول اﷲ ﷺ مسجدِ قبا کی زیارت کو سوار اور پیدل جایا کرتے تھے۔
۳۔میرے گھر اور منبر کے درمیان ایک جنت کا ٹکڑا (ریاض الجنہ) ہے۔ میرا منبر میرے حوض پر ہے۔

۱۳۔ کتاب الصوم ; ۲۳۔ صلاة التراویح
۱۔ روزہ دار بیہودہ بات اور جاہلانہ افعال سے بازرہے۔
۲۔ روزہ دار کے منہ کی بو اﷲ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ عمدہ ہے۔
۳۔ روزہ دار اپنا کھانا پینا اور اپنی شہوت میرے لئے چھوڑتا ہے لہٰذا میں ہی اس کا بدلہ دوں گا ۔
۴۔ جنت میں ایک دروازہ ”ریان“ صرف روزہ داروں کے لےے مختص ہے۔
۵۔ جو کوئی نماز قائم کرنے والوں میں سے ہو گا تو وہ نماز کے دروازے سے جنت میں داخل ہو گا۔
۶۔ جو کوئی جہاد کرنے والوں میں سے ہوگا تو وہ جہاد کے دروازے سے جنت میں داخل ہو گا۔
۷۔ جو کوئی صدقہ دینے والوں میں سے ہوگا وہ صدقہ کے دروازے سے جنت میں داخل ہو گا۔
۸۔ ماہِ رمضان میں آسمان یعنی جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند ہوجاتے ہیں۔
۹۔ رمضان میں شیاطین مضبوط ترین زنجیروں سے جکڑ دیئے جاتے ہیں۔
۰۱۔ رمضان کا چاند دیکھ کر روزے رکھنا شروع کرو اور عیدا لفطر کا چاند دیکھ کر روزہ رکھنا ترک کردو۔
۱۱۔ روزہ میں جھوٹ بولنا ، دھوکہ دینا نہ چھوڑا تو اﷲ کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ تو اپنا کھانا پینا چھوڑدے۔
۲۱۔ جو نکاح کی قدرت رکھتا ہو تو وہ نکاح کرلے ۔نکاح ا نظر کونیچی رکھنے اور شر مگاہ کو محفوظ رکھنے کا باعث ہے۔
۳۱۔ جو نکاح کرنے پر قدرت نہ رکھتا ہو اسے چاہےے کہ روزہ رکھے کیونکہ روزہ سے شہوت ختم ہوجاتی ہے۔
۴۱۔ جب تک چاند نہ دیکھ لو روزہ نہ رکھو ۔ اگر مطلع ابرآلود ہو اور چاند نہ دیکھ سکو تو تیس دن کی گنتی پوری کرو
۵۱۔ایک بار نبی ﷺ نے اپنی ازواجِ مطہرات سے ایک مہینہ کا ایلاءکیا۔
۶۱۔کوئی شخص رمضان سے ایک دو دن پہلے روزہ نہ رکھے۔
۷۱۔سحری اور اذان کا درمیانی وقفہ پچاس آیتوں کی تلاوت کے دورانیہ جتنا تھا۔
۸۱۔روزہ کے لئے سحری کھاو¿ اس لئے کہ سحری کھانے میں برکت ہوتی ہے۔
۹۱۔کبھی کبھی اس حالت میں صبح ہوجاتی تھی کہ نبی ﷺ جنبی ہوتے تھے حالانکہ آپ روزہ سے ہوتے تھے۔
۰۲۔نبی ﷺ روزہ کی حالت میں ازواجِ مطہرات کے بوسے لے لیا کرتے اور معانقہ بھی کرلیتے تھے۔
۱۲۔جب کوئی شخص بھول کر کھالے یا پی لے تو وہ اپنے روزہ کو پورا کرلے۔
۲۲۔روزہ میں بیوی سے ہم بستری کرنے والے کونبی ﷺ نے فرمایا : ایک غلام آزاد کریاپے در پے دو مہینے کے روزے رکھ یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا۔
۳۲۔ سفر میں اگر چاہو تو روزہ رکھو اور نہ چاہو تو نہ رکھو۔
۴۲۔حالت میں سفر میں روزہ رکھ کر تکلیف اٹھانا کوئی نیکی نہیں ہے۔
۵۲۔ سفر میں روزہ رکھنے والا روزہ نہ رکھنے والے کو بُرا نہیں سمجھتا تھا اور روزہ نہ رکھنے والا روزہ دار کو بُرا نہیں سمجھتا تھا۔
۶۲۔مشرق کی طرف آ ثارِ شب نمودار ہو جائیں تو روزہ افطار کردو ۔
۷۲۔لوگ ہمیشہ نیکی پر رہیں گے جب تک کہ وہ جلدمیں افطار کیا کریں گے۔
۸۲۔نبیﷺ شعبان سے بڑھ کر کسی اور مہینہ میں نفلی روزے نہ رکھتے تھے۔
۹۲۔اسی قدر عبادتیں اپنے ذمہ لو جنہیں تم برداشت کرسکو۔
۰۳۔جس نے ہمیشہ روزہ رکھا، اس نے گویا روزہ رکھا ہی نہیں ۔
۱۳۔صرف جمعہ کے دن کا روزہ رکھنا منع ہے۔ جمعرات یا سنیچر کا دن ملا کر دو دن روزہ رکھ سکتے ہیں۔
۲۳۔عید الضحیٰ کے فوراََ بعد اگلے دو تین دن (ایام تشریق) میں روزہ رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔
۳۳۔جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو عاشورے کا روزہ چھوڑدیا گیا جس کا جی چاہا اس نے عاشورہ کا روزہ رکھ لیا اور جس نے چاہا اس نے نہ رکھا۔
۴۳۔ لیلة القدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو ۔
۵۳۔رمضان کے آخری عشرہ میں نبی ﷺ خود بھی شب بیداری فرماتے اور گھر والوں کو بھی بیدار رکھتے۔

۳۳۔ کتاب ا لاعتکاف
۱۔نبیﷺ رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے ۔
۲۔جب نبی ﷺ اعتکاف میں ہوتے تو بلا ضرورت گھر میں تشریف نہ لاتے ۔
۳۔نبی ﷺ نے فرمایا تم اپنی (جائز) نذر وںکو پورا کرو۔

۴۳۔ کتاب البیوع ( تجارت کا بیان) ؛ ۵۳۔ کتاب السّلم
۱۔ ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی کا ہو۔
۲۔جس نے اس چیز کو ترک کردیا جس میں گناہ کا شبہ ہوتو وہ اس کو بھی چھوڑ دے گا جو صاف اور کھلا ہوا گناہ ہو۔
۳۔ایک وقت ایسا آئے گا کہ اس بات کی پرواہ نہ ہوگی کہ مال حلال طریقہ سے حاصل کیا ہے یا حرام طریقہ سے۔
۴۔اپنے قرابت داروں کے ساتھ نیک سلوک کرے۔
۵۔کسی شخص نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے زیادہ پاک کھانا نہیں کھایا
۶۔ اﷲ اس شخص پر رحم کرے جو بیچتے وقت ، خریدتے وقت اور تقاضا کرتے وقت نرمی اختیارکرے۔
۷۔ تنگ دست کو ادائے قرض معاف کرے اور مالدار سے تقاضہ کرنے میں نرمی اختیار کرے ۔
۸۔بیچنے والے اور خریدار دونوں کو جدا ہو نے سے قبل بیع کو ختم کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔
۹۔ اگر دونوں گروہ سچ بولیں ، مال کاعیب و ہنرظاہر کردیں تو اس خرید و فروخت میں برکت دی جائے گی ۔
۰۱۔اور اگر جھوٹ بولیں گے اور عیب پوشی کریں گے تو ان کی تجارت میں سے برکت ختم کردی جائے گی۔
۱۱۔کتے اور خون کی قیمت لینا منع ہے۔
۲۱۔ گودنے والی اور گدوانے والی پر لعنت ہے۔
۳۱۔نبی ﷺ نے مصور پر بھی لعنت فرمائی ہے۔
۴۱۔ جھوٹی قسم مال کو کھوٹا کردیتی ہے اور برکت کو مٹا دیتی ہے۔
۵۱۔رسول اﷲ ﷺ کو کدو بہت پسند تھے۔
۶۱۔ نبی ﷺ کا سوال:کسی کنواری سے نکاح کیوں نہیں کیا کہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی؟
۷۱۔رسول اﷲ ﷺ نے ایک مرتبہ پچھنے لگوائے اور پچھنے لگانے والے کو اجرت بھی دی۔
۸۱۔ جاندار کی تصویریں بنانے والوں پر قیامت کے روز عذاب کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو صورتیں تم نے بنائی ہیں ان کو زندہ کرو ۔
۹۱۔نبی ﷺ نے فرمایا کہ جس گھر میں تصویریں ہوتی ہیں وہاں فرشتے نہیں جاتے۔
۰۲۔جب تم خرید و فروخت کیا کرو تو کہہ دیا کرو کہ دھوکہ کوئی نہ ہو۔
۱۲۔نبی ﷺ کی دعا: اے اﷲ! تو حسن ؓسے محبت فرما اور جو اس سے محبت کرے اُس سے بھی محبت فرما۔
۲۲۔ خریدے گئے اناج کو مکمل طور پر اپنے قبضہ میں لینے سے قبل اسے فروخت کرنا منع ہے۔
۳۲۔اپنے غلہ کو ناپ لیا کرو۔ تمہارے لےے اس میں برکت ہوگی۔
۴۲۔ سونا، سونے کے عوض۔ گندم، گندم کے عوض کھجور، کھجور کے عوض اور جَو، جَو کے عوض فروخت کرنا سود ہے ۔مگر برابر برابر اور ہاتھوں ہاتھ ہو تو درست ہے۔
۵۲۔کوئی شہری کسی دیہاتی آدمی کا مال و اسباب فروخت نہ کرے یعنی اس کا دلال نہ بنے۔
۶۲۔کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع (بزنس ڈیل)میں مداخلت نہ کرے ۔
۶۲۔کسی عورت کا رشتہ طے ہوجانے کے بعد اُسی عورت کو اپنا رشتہ نہ بھجواو¿۔
۷۲۔ کوئی عورت اپنی سوتن مسلمان بہن کو طلاق نہ دلوائے کہ اس کے حصہ کو بھی خود حاصل کرلے۔
۸۲۔دَورِ جاہلیت کی بیع حبل الحبلہ منع ہے۔یعنی کوئی شخص ایک اونٹنی خریدے اور قیمت دینے کی میعادیہ مقرر کر ے کہ یہ اونٹنی بچہ جنے پھر اس کے پیٹ کی اونٹنی بڑی ہوکر بچہ جنے ،تب قیمت دوں گا۔
۹۲۔اونٹنی اور بکری وغیرہ کو فروخت کرنے کی غرض سے اس کا دودھ تھن میں روک کر رکھنا منع ہے۔
۰۳۔جب لونڈی زنا کرے اورزناثابت ہوجائے تواسے ملامت نہیں بلکہ کوڑے لگوانے چاہیے۔ اگر وہ تیسری بار بھی زنا کرے تو اس کو فروخت کردے اگرچہ ایک رسی کے بدلے ہی سہی۔
۱۳۔نبی ﷺ نے پھل کے پک جانے سے قبل ان کو فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔
۲۳۔نبیﷺ نے محاقلہ، مخاضرہ، ملامسہ ، منابذہ اور مزابنہ(مختلف اقسام کے خرید و فروخت )سے منع فرمایا ۔
۳۳۔ بخیل شوہر کے مال سے بقدر ضرورت پوشیدہ طور پر کچھ لے لینا جائز ہے۔
۴۳۔ قیامت کے دن میں اُس کا دشمن ہوں گا جو میرا نام لے کر عہد کرے مگر پھر اس کے خلاف کرے۔
۵۳۔ قیامت کے دن میں اُس کا دشمن ہوں گا جو کسی آزاد آدمی کو فروخت کرکے اس کی قیمت کھا جائے۔
۶۳۔ قیامت کے دن میں اُس کا دشمن ہوں گاجو کسی مزدورسے اجرت پر کام لے اور پھر مزدوری نہ دے۔
۷۳۔ شراب، مردہ جانور اور بتوں کو فروخت کرنا حرام کردیا ہے۔
۸۳۔کتے کی قیمت، زنا کی اُجرت اور کہانت کی اُجرت لینے سے منع فرمایا گیاہے۔
۹۳۔جو شخص کھجور میں سلم کرے اس کو چاہیے کہ ایک معین پیمانہ اور معین وزن کے حساب سے کرے۔
۰۴۔ معین پیمانہ میں اور مدتِ معین تک کے لےے سلم کی کرو۔
۱۴۔پڑوسی اپنے قرب کی وجہ سے زیادہ مستحق ہے ۔
جس کا دروازہ تم سے زیادہ قریب ہو، ا سے تحفہ تحائف بھیجنے میں اولیت دو۔

۶۳۔ کتاب الا جارہ
۱۔اُجرت لے کر سانپ کے کاٹے کا علاج سورہ¿ فاتحہ کی جھاڑ پھونک سے کیا گیا اور نبی ﷺ نے پسند کیا۔
۲۔ نبی ﷺ نے نر جانور کا مادہ جانور سے ملاپ کرانے کی اُجرت لینے سے منع فرمایا۔

۷۳۔ کتاب الحولات(قرض کا بیان)
۱۔ مالدار کی جانب سے قرض ادا کرنے میں دیر کرنا ظلم ہے۔
۲۔ نبی ﷺ کا مقروض کی نمازِ جنازہ ادا کرنے سے گریز کرنا۔
۳۔جس سے نبی ﷺ کا کچھ وعدہ ہو یا آپ پر کسی کا کچھ قرض ہو وہ میرے پاس آئے۔ابو بکر صدیق ؓ

۸۳۔ کتاب الوکا لة
۱۔ مرتے ہوئے بکری کونوکدار پتھر سے ذبح کیا گیا تونبی ﷺ نے اس ذبیحہ کو حلال قرار دیا۔
۲۔تم میں اچھا شخص وہ ہے جو قرض کو اچھے طور پر ادا کرے یعنی اصل قرض سے کچھ بہترادا کرے۔
۳۔آیة الکرسی پڑھ کر سونے سے اﷲ کی طرف سے ایک نگہبان صبح تک پاس رہتا ہے جو شیطان کو قریب نہیں آنے دیتا۔
۴۔ دو صاع گھٹیاکھجوروں کے بدلہ ایک صاع عمدہ کھجوریں خریدنا بھی سود ہے۔
۵۔ نبی ﷺ کی موجودگی میں شرابی کی جوتیوں اور چھڑیوں سے پٹائی کی گئی۔

۹۳۔ کتاب المزاراعة (زراعت کا بیان)
۱۔ کسی فصل سے اگر کوئی پرندہ، مویشی یا انسان کچھ کھا لے توکاشتکار کو صدقہ دینے کے برابر ثواب ملتا ہے۔
۲۔ بیل سواری کرنے کے لےے نہیں بلکہ کھیتی کے لےے پیدا کیا گیاہے۔
۳۔کسی دوسرے کے باغ میں محنت کر کے پھلوں میں شریک ہونا جائز ہے۔
۴۔ کھیت کے کسی متعین حصہ کی پیداوار مالک کے لےے مقرر کرکے کھیت کو کاشتکاری کے لےے دینامنع ہے۔
۵۔نبی ﷺ نے اہل خیبر سے کھیتی اور پھل کی نصف پیداوار پر معاملہ کیا تھا ۔
۶۔نبی ﷺ نے مزارعت سے منع نہیں فرمایا۔
۷۔ لیکن اگر کوئی اپنی زمین اپنے بھائی کو مفت ہی دیدے تو اس سے بہتر ہے کہ وہ اس پر کچھ کرایہ لے۔
۸۔ جس شخص نے کوئی ایسی زمین آباد کی جس پر کسی کا حق نہیں تھاتو آباد کرنے والا اس کا زیادہ حق دار ہے ۹۔ کھیتوں کو کرایہ پر نہ دو۔خود زراعت کرویا کسی سے ان کی زراعت کروالو یا ان کو اپنے پاس روک رکھو۔

۰۴۔ کتاب المساقاة الشرب (پانی کی تقسیم)
۱۔ مجلس میں اشیا کی تقسیم دائیں طرف سے کرنی چاہئے۔
۲۔ اپنی ضرورت سے زیادہ پانی نہ روکا جائے کہ گھاس اور دیگر پودوں کی نمو بھی رکی رہے۔
۳۔ جھوٹی قسم کھاکر کسی مسلمان کا حق مارنا اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب بنتا ہے۔
۴۔ سفرمیں موجود فاضل پانی کے استعمال سے کسی دوسرے مسافر کو روکنے پر سخت عذاب ملے گا۔
۵۔ کسی امام سے محض مالِ دنیا کے لےے بیعت کرنے والے کو سخت عذاب ملے گا۔
۶۔ ’اﷲ کی قسم مجھے اس مال کی اتنی قیمت مل رہی تھی‘ کہہ کر مال بیچنے والے پرعذاب ہوگا۔
۷۔ ہر جاندار کی خدمت میں ثواب ملتا ہے۔
۸۔ فخر و ریا کی غرض سے یا اہل اسلام سے دشمنی کے لےے گھوڑا پالنے والے پر وہی گھوڑا وبال ہوگا۔
۹۔ اپنے اوپر دوسروں کو ترجیح دیتے ہوئے دیکھو تو صبر کرنا۔
۰۱۔اگرکوئی قرض لے کر اسے ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اﷲ تعالیٰ اس سے ادا کرادے گا ۔
۱۱۔اگر کوئی قرض لے کر اسے ضائع کردینے کا ارادہ رکھتا ہو تو اﷲ تعالیٰ اس کو ضائع کر دے گا۔
۲۱ ۔مالداروں کے پاس نیکیاں بہت کم ہیں سوائے اُس شخص کے جو مال کو فراخدلی سے خرچ کرے ۔
۳۱۔نبی ﷺ نے قرض ادا کیا اور قرض سے زیادہ دیا۔
۴۱۔ اﷲ نے تم پر ماو¿ں کی نافرمانی کرنا اور لڑکیوں کا زندہ درگور کرنا حرام کردیا ہے۔
۵۱۔ اور حق ادا نہ کرنا اور ناحق چیز کا لینا بھی حرام کردیا ہے ۔
۶۱۔ فضول بحث کرنے، کثرت سے سوال کرنے اورمال کے ضائع کرنے کو ناپسند کیا گیاہے۔
 

یوسف-2

محفلین
۱۴۔کتاب فی الخصومات
۱۔بلا وجہ اختلاف نہ کرو۔ تم سے پہلے لوگوں نے اختلاف کیا تھا، اسی وجہ سے وہ ہلاک ہوگئے۔
۲۔کسی یہودی نے ایک لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا تو قصاص میںاس یہودی کا سر بھی دوپتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا گیا۔

۲۴۔کتاب فی اللقطة (گمشدہ اشیا)
۱۔ ابی بن کعبؓ کو سو دینار کی ایک تھیلی پڑی ہوئی ملی تو آپ ﷺنے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتے رہو۔ اگر اس کا مالک آجائے تو اسے واپس کردینا ورنہ اپنے خرچ میں اسے استعمال کرلو۔

۳۴۔کتاب فی المظالم
۱۔جب مومنوں کو حساب کے بعددوزخ سے نجات مل جائے گی تو انہیں جنت اور دوزخ کے درمیان ایک دوسرے پلِ صراط پر ان مظالم کا بدلہ دے دیا جائے گا جو وہ دنیا میں کرتے تھے۔
۲۔حشر میں اﷲ تعالیٰ کے سامنے بندہ مومن جب اپنے گناہوں کا اقرار کرلے گاتو اﷲ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کہ میں نے دنیا میں تمہارے گناہوں سے پردہ پوشی کی اور آج بھی تمہاری مغفرت کرتا ہوں۔
۳۔ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے پس اس پر نہ ظلم کرے اور نہ ظلم ہونے دے۔
۴۔کسی مسلمان کی ایک مصیبت کو دور کرنے پر اﷲ روزِ حشر اس کی ایک مصیبت کو دور فرمائے گا ۔
۵۔جو شخص مسلمان کے عیب کی پردہ پوشی کرے گا، اﷲ تعالیٰ قیامت میں اس کی پردہ پوشی کرے گا۔
۶۔ظالم کی مدد اس طرح کرو کہ اسے ظلم کر نے سے روکنے کے لےے اس کا ہاتھ پکڑلو۔
۷۔ اگر کسی شخص نے کسی پر ظلم کیاہو تو اسے چاہےے کہ آج ہی معاف کرالے۔
۸۔ جس نے کسی کی زمین ظلماً لے لی اسے سات زمین کا طوق پہنا یا جائے گا۔
۹۔جب بہت سے لوگ مشترکہ طریقہ پر کھارہے ہوں تو دو کھجوروں کو ایک ساتھ ملاکر کھانا منع ہے۔
۰۱۔اﷲ تعالیٰ کے یہاں سب سے زیادہ مبغوض وہ شخص ہے جو سخت جھگڑالو ہو۔
۱۱۔کوئی شخص اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں کھونٹی وغیرہ گاڑنے سے نہ روکے۔
۲۱۔راستوں پر بیٹھنے سے بچو۔ اگر بیٹھو توراستے پر بیٹھنے کے حقوق ادا کرو۔ نگاہ نیچی رکھو، ایذارسانی سے بچو، سلام کا جواب دو، اچھی باتوں کی تلقین اور بری باتوں سے روکو۔
۴۱۔جب راستے کی زمین کے بارے میں جھگڑا کھڑا ہوجائے تو سات ہاتھ چھوڑ دینا چاہئے۔
۵۱۔جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کردیا گیا ،وہ شہید ہے۔

۴۴۔کتاب الشرکة
۱۔جو چیز بھی کاٹنے کے قابل ہو اور خون بہادے اور ذبیحہ پر اﷲ تعالیٰ کا نام بھی لیا گیا ہو تو اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔ البتہ دانت اور ناخن سے نہ ذبح کرنا چاہئے۔
۲۔حدوداﷲ پر قائم رہنے والے منحرف ہوجانے والوں کو نہ روکیں تو ساری قوم تباہ ہوجائے گی۔

۵۴۔کتاب الرہن
۱۔ رہن جب تک مرہون ہے اس پر ہونے والے اخراجات کے بدلہ میں سوار ہوا جاسکتا ہے۔ اسی طرح دودھ دینے والے جانور کا دودھ بھی اس پر ہونے والے اخراجات کے بدلے میں پیا جاسکتا ہے۔
۲۔اگر مدعی گواہی پیش نہ کرسکا تومدعی علیہ سے صرف قسم لی جائے گی۔
۳۔ غلام مسلمان کو آزادکرنے والے شخص کے ایک ایک عضو کو دوزخ سے آزاد کردیاجائے گا۔
۴۔افضل ترین عمل اﷲ پر ایمان لانا، اس کے راستے میں جہاد کرنا اور پسندیدہ غلام کو آزاد کرنا ہے۔
۵۔کسی کاریگر کی مدد کرویا کسی بے ہنر کو کوئی کام سکھا دو۔
۶۔لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ و مامون کردوکہ یہ بھی ایک صدقہ ہے ۔
۷۔دلوں میں پیدا ہونے والے وسوسے معاف ہےں جب تک کہ انہیں عمل یا زبان پر نہ لائے ۔
۸۔کوئی شخص یہ نہ کہے ”میرا بندہ، میری بندی“ بلکہ یوں کہنا چاہئے:”میرا آدمی، میری لونڈی“۔
۹۔ خادم کھانا لائے اور وہ اسے اپنے ساتھ کھاناکھلا نہ سکے تو ایک یا دو لقمہ ضرور کھلانا چاہئے۔
۰۱۔جب کوئی کسی سے جھگڑا کرے تو چہرے پر مارنے سے بہر حال پرہیز کرنا چاہئے۔

۷۴۔ کتاب الھبة و فضلھا(تحفہ کا بیان)
۱۔ جو بھی ایسی شرط لگائے گا جس کی اصل کتاب اﷲ میں موجود نہ ہو تو وہ ناقابل عمل ٹھہرے گی۔
۲۔کوئی پڑوسن اپنی دوسری پڑوسن کے لےے معمولی ہدیہ کو بھی حقیر نہ سمجھے ۔
۳۔اگر مجھے دست یا پائے کے گوشت پر بھی بلایا جائے تو میں قبول کرلوں گا، نبی ﷺ
۴۔ایک خرگوش شکار کرکے ذبح کیاگیا تونبی ﷺ نے بھی اس کا گوشت تناول بھی فرمایا ۔
۵۔رسول اﷲ ﷺ کے دسترخوان پر گوہ کا گوشت بھی کھایا گیا۔
۶۔ صدقہ وصول کرنے والا اسے دوسروں کو ہدیہ بھی کرسکتا ہے۔
۷۔ نبی کریم ﷺ خوشبو کا تحفہ کبھی واپس نہیں کیا کرتے تھے۔
۸۔رسول اﷲ ﷺ ہدیہ قبول فرمالیا کرتے تھے لیکن ہدیہ کا بدلہ بھی دے دیا کرتے تھے۔
۹۔ اﷲ سے ڈرو اور اپنی اولاد کے درمیان عدل و انصاف کو قائم رکھو۔
۰۱۔اُمُّ المومنین حضرت میمونہ ؓ نے اپنی ایک باندی نبی کریم ﷺ سے اجازت لئے بغیر آزاد کردی تو آپ نے فرمایا: اگر تم نے یہ باندی اپنے ماموں کو دے دی ہوتی تو تمہیں اس سے بھی زیادہ اجر ملتا۔
۱۱۔ رسول اﷲ ﷺ جب سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنی ازواج کے لےے قرعہ اندازی کرتے ۔
۲۱۔ حضرت علی ؓنے ہدیہ میں ملا ریشمی لباس پہن لیا تو نبیﷺ کا غصہ دیکھ کر عورتوں میں پھاڑ کر تقسیم کردیا۔
۳۱۔ مشرک والدین کے ساتھ بھی صلہ رحمی کرو۔
۴۱۔ نبی ﷺ نے عمریٰ کے متعلق فیصلہ کیا تھا کہ وہ اس کا ہوجاتا ہے جسے ہبہ کیا گیا ہو۔(عمریٰ میں کوئی شخص اپنا گھر وغیرہ کسی کو تا حیات استعمال کے لےے دیتا ہے جب کہ رقبیٰ میں یوں کہا جاتا ہے کہ یہ گھر میرا ہے لیکن اگر میں پہلے مرگیا تو تمہارا ہوگا اور تم پہلے مرگئے تو میرا ہی رہے گا)
۵۱۔سب سے اعلیٰ و ارفع خصلت دودھ دینے والی بکری کا ہدیہ کرنا ہے۔

۸۴۔ کتاب الشہادات (گواہی کا بیان)
۱۔ نبی ﷺ نے فرمایا: میرے عہدکے لوگ سب سے بہترہیں۔ پھر وہ لوگ جو اس کے بعد ہوں گے۔ پھر وہ لوگ جو اس کے بعد ہوں گے۔
۲۔ سب سے بڑا گناہ اﷲ کا کسی کو شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔
۳۔ اگر کسی کے لےے اپنے کسی بھائی کی تعریف کرنا ناگزیر ہی ہوجائے تو یوں کہنا چاہیئے کہ میں فلاں شخص کو ایسا سمجھتا ہوں ۔ویسے اﷲ اس کے لےے کافی ہے ۔
۴۔گر کسی کو قسم کھانی ہی ہو تو وہ اﷲ کی قسم کھائے ورنہ پھر اسے خاموش رہنا چاہئے۔

۹۴۔کتاب الصلح
۱۔لوگوں میں صلح کرانے کی کوشش میں کوئی اچھی بات کی چغلی کھانے والا شخص جھوٹا نہیں ہے ۔
۲۔ خالہ ماں کی طرح ہوتی ہے ۔

۰۵۔کتاب الشروط (شرائط کا بیان)
۱۔تیرے بیٹے پر سودُرے اور ایک سال کی جلاوطنی کا حکم دیا جائے گااور اے انیس تم اس شخص کی عورت کے پاس جاو¿ اگر وہ اقرار کرلے تو اسے سنگسار کردینا۔
۲۔اﷲ کے ننانوے (۹۹)ناموں کو یاد کرنے والا جنت میں داخل ہوگا۔

۱۵۔کتاب الوصایا (وصیت کا بیان)
۱۔ کسی کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ دو شب بھی اس طرح رہے کہ وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔
۲۔ بحالت ِ صحت جب مالداری کی خواہش اور تنگدستی کا خوف ہو، اس وقت صدقہ دو اور صدقہ میں تاخیر نہ کرو۔
۳۔سات تباہ کن گناہوں سے بچو: اﷲ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، کسی جان کو ناحق مارنا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ سے بھاگنا اور پاک دامن و بے خبرمومن عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا۔
۴۔ وصیت کے وقت دو انصاف والے تم میں سے یا تمہارے غیروں میں گواہ ہونے چاہئیں۔

۲۵۔کتاب الجہاد والسیر (جہاد و سِریہ کا بیان)
۱۔ سب لوگوں میں افضل مومن وہ ہے جو اپنی جان سے اور اپنے مال سے اﷲ کی راہ میں جہاد کرتاہو۔
۲۔جو شخص اﷲ پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور نماز پڑھے اور رمضان کے روزے رکھے، اﷲ کے ذمہ یہ وعدہ ہے کہ وہ اس کو جنت میں داخل کردے گا۔
۳۔جب تم اﷲ سے دعا مانگو تو اس سے فردوس طلب کرو کیونکہ وہ جنت کا افضل اور اعلیٰ حصہ ہے۔
۴۔ طاعون ہر مسلمان کی شہادت کا سبب ہے۔
۵۔ جو شخص اﷲ کی راہ میں جہاد کرنے والے کا سامان تیار کردے تو گویا اس نے خود جہاد کیا ۔
۶۔ درہم و دینار کا غلام ہلاک ہو۔ اسے کچھ دیا جائے تو خوش اور اگر نہیں دیا جائے تو ناخوش ہوجاتا ہے۔
۷۔ اﷲ کے راستے میں دشمن سے ملی ہوئی سرحد پر ایک دن کا پہرہ دینا دنیا و ما فیہاسے بہتر ہے۔
۸۔مالداروں کو رزق کمزوروں اور غریبوں کی وجہ سے دی جاتی ہے۔
۹۔ ریشمی کپڑے کا تانا بانا دونوں ریشمی ہوں تو قطعاََ حرام ہے۔ اگر صرف تانا ریشمی ہو تو حلال اور اگر صرف باناریشمی ہو تو مجبوراََ اجازت ہے۔
۰۱۔ اگر تمہارے ذریعہ ایک شخص بھی ہدایت پا جائے تو وہ تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بڑھ کرہے۔
۱۱۔امام کی بات سننا اور ماننا ہر شخص پر ضروری ہے، جب تک خلاف شرع نہ ہو۔
۲۱۔جس نے نبی ﷺکی اطاعت کی اس نے اﷲ کی اطاعت کی ۔
۳۱۔ جس نے نبی ﷺ کی نافرمانی کی اس نے اﷲ کی نافرمانی کی ۔
۴۱۔ جس نے شرعی امیر کی اطاعت کی اس نے نبی ﷺکی اطاعت کی۔
۵۱۔ جس نے شرعی امیر کی نافرمانی کی اس نے نبی ﷺکی نافرمانی کی۔
۶۱۔ نبی ﷺ کے بعد کسی سے شرطِ موت پر بیعت نہ کریں گے۔
۷۱۔ جنت تلواروں کے سائے کے نیچے ہے۔
۸۱۔جب بندہ بیمار ہوجاتا ہے یا سفر کرتا ہے تو جس قدر عبادت وہ گھر میں رہ کر یا حالت ِصحت میں کیا کرتا تھا ، وہ سب اس کے لےے لکھی جاتی ہیں۔
۹۱۔اگر لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ تنہائی میں کیا خرابی ہے تو کوئی مسافر رات کے وقت تنہا سفر نہ کرے۔
۰۲۔کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ بیٹھے اور نہ کوئی عورت بغیر اپنے محرم رشتہ دار کے سفر کرے۔
۱۲۔نبی ﷺ کے پاس مشرکوں کا ایک جاسوس آیا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ اسے پکڑلو اور اس کو قتل کردو ۔
۲۲۔نبی ﷺ نے مالِ غنیمت میں خیانت کو سخت گناہ بتلایا۔
۳۲۔ جو شخص کسی ذمی کافر کو ناحق قتل کرے گا وہ جنت کی خوشبو تک نہ پائے گا۔

۳۵۔کتاب بدءالخلق (آغازِ خلق کا بیان)
۱۔ روح پھونکے جانے سے قبل بچہ کاعمل، اس کا رزق، اس کی عمر، اور خوش بختی یا بدبختی لکھ دی جاتی ہے۔
۲۔ جب خاوند اپنی بیوی کو ہم بستری کے لےے بلائے اور وہ انکار کردے اورخاوند اس پر غصہ ہوکر سوجائے تو فرشتے اس عورت پر صبح تک لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔
۳۔نبی ﷺ نے جنت کے لوگوں میں اکثرغریبوں کو اور دوزخ والوں میں عورتوں کی کثرت دیکھی۔
۴۔ بخار جہنم کے جوش سے پیدا ہوتا ہے لہٰذا تم اس کو پانی سے ٹھنڈا کرو۔
۵۔اچھی باتوں کا حکم دینے اوربُری باتوں سے منع کر نے والا اگر خود اِن پر عمل نہ کرے تو اسے آگ میں ڈالا جائے گا جہاں اس کی آنتیں نکل پڑیں گی ۔وہ اس طرح گھومے گا جیسے گدھا اپنی چکی کو لے کر گھومتا ہے
۶۔ اگرکسی کو شیطان وسوسہ ڈالے اعوذ باﷲ پڑھے اور شیطانی خیال چھوڑدے۔
۷۔ اگر یہ کہہ دے اعوذ باﷲ من الشیطان الرجیم تو اس کا غصہ جاتا رہے
۸۔جمائی شیطانی حرکات میں سے ہے۔لہٰذاجب کسی کوانگڑائی آئے تو وہ اسے حتی الامکان روکے ۔
۹۔کوئی بُرے خواب سے ڈر جائے توجاگتے ہی بائیں طرف تھوکے اور اس بُرائی سے اﷲ کی پناہ مانگے۔
۰۱۔ سوکر جاگو اور وضو کر نے لگو تو ناک میں تین بار پانی ڈالو۔
۱۱۔ سانپ جہاں دیکھو مار ڈالو۔ دو سفید دھاری والے اور دُم کٹے سانپ کو زندہ نہ چھوڑو کیونکہ یہ آنکھ کی بینائی ختم کردیتے ہیں اور پیٹ والی عورت کا حمل گرادیتے ہیں۔
۲۱۔گھروں میں رہنے والے سانپ میںجنات بھی ہوسکتے ہیں۔ ابو سعید خدریؓ کی روایت کردہ ایک حدیث کے مطابق انہیں پہلے تین مرتبہ وارننگ دینی چاہےے پھر بھی اگر وہ نہ جائیں تو انہیں مار دینا چاہےے۔
۳۱۔ فخر اورتکبر گھوڑے والوں، اونٹ والوں اور زمینداروں میں ہوتاہے۔
۴۱۔ مرغ کوبانگ دیتے سنو تو اﷲ سے اس کے فضل کی دعا کرو کیونکہ مرغ فرشتے کو دیکھ کر بانگ دیتا ہے۔
۵۱۔ جب گدھے کی آواز سنو تو شیطان سے اﷲ کی پناہ مانگو کیونکہ وہ شیطان کو دیکھ کر چیختاہے۔
۶۱۔مکھی کے ایک پَر میں بیماری اور دوسرے میں شفاءہے۔پینے کی چیز میں مکھی گر جائے تو اس کو ڈبوکرنکال دو۔

۴۵۔کتاب احادیث الانبیائ
۱۔رسول اﷲﷺ نے گرگٹ کے مارنے کا حکم دیا اور کہا کہ یہ ابراہیم ؑ کی آگ پر پھونکتا تھا ۔
۲۔جہاں بھی نماز کا وقت ہوجائے وہیں فوراََ ادا کرلو کہ فضیلت اسی میںہے۔
۳۔اﷲ تعالیٰ کے پورے کلموں کے ذریعے سے ہر شیطان اور زہریلے، ہلاک کرنے والے جانور سے اور ہر نظر لگانے والی آنکھ سے پناہ مانگتا ہوں۔
۴۔قریش کی عورتیں بہتر ہیں،اولاد پر بہت مہربان اور شوہر کے مال کا بہت خیال رکھنے والیاں۔
۵۔ میرا پیغام لوگوںتک پہنچاو¿ اگرچہ ایک آیت ہی سہی ۔
۶۔جو شخص قصداً میرے اوپر جھوٹ لگائے وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنالے۔
۷۔یہود اور نصاریٰ بالوں میں خضاب نہیں کرتے تم ان کے خلاف کرو یعنی خضاب لگایاکرو۔
۸۔ سابقہ امتوں میں ایک زخمی شخص نے چھری لے کر اپنا ہاتھ کاٹ ڈالااور مرگیا تو اﷲ نے فرمایا کہ اس شخص نے جلدی کرکے جان دی۔ میں نے بھی جنت اس پر حرام کردی۔
۹۔جہاں طاعون پھیلا ہو ،وہاں مت جاو¿۔ اگر تمہارے ملک میں پھیلے تو وہاں سے مت نکلو۔
۰۱۔ ایک شخص تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند زمین سے گھسٹتا ہوا جارہا تھا تو اسے زمین میں دھنسا دیا گیا۔

۵۵۔کتا ب المناقب
۱۔حکومت اور سرداری کے زیادہ لائق تم اس کو پاو¿گے جو حکومت اور سرداری کو بہت ناپسند کرتا ہو۔
۲۔ سب سے بُرا اس کو پاو¿گے جو ایک طرف ایک طرح بات کرے اور دوسری طرف دوسری طرح کی۔
۳۔ جس شخص نے اپنے باپ کے علاوہ کسی دوسرے شخص کوجان بوجھ کر اپنا باپ بنایا وہ کافر ہوگیا اور جو شخص اپنے آپ کو کسی دوسری قوم کا بتلائے، جس میں سے وہ نہیں ہے تو وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنالے۔
۴۔ رسول اﷲ ﷺ جس بات میں کوئی حکم نہ آتا تو مشرکوں کے مقابلہ میں اہل کتاب کی موافقت پسند فرماتے پھر اس کے بعد آپﷺ سر میں مانگ نکالنے لگے۔
۵۔تم میں بہتر وہ شخص ہے، جن کے اخلاق اچھے ہوں۔
۶۔نبی نے اپنی ذات کے لےے کبھی بدلہ نہیں لیا ۔ جب کوئی اﷲ کے حکم کو ذلیل کرتاتو اس سے بدلہ لیتے۔
۷۔نبی ﷺ نے کبھی کسی کھانے کو بُرا نہیں کہا۔ اگر دل چاہتا تو اسے کھالیتے ورنہ چھوڑ دیتے ۔
۸۔رسول اﷲ ﷺ اس طرح جلدی جلدی باتیں نہ کیا کرتے تھے جیسے عام لوگ کرتے ہیں۔

۶۵۔کتاب فضائل الصحابہ
۱۔مسلمانوں کی جماعت اور برحق امام کے پیچھے رہو۔ اگر جماعت یا امام نہ ہوتو سب فرقوں سے الگ رہو
۲۔ غرورو تکبر کی وجہ سے اپنا کپڑا لٹکانے والے کو اﷲ تعالیٰ قیامت کے روز رحمت کی نگاہ سے نہیں دیکھے گا۔
۳۔نبی ﷺ نے فرمایا کہ میرے صحابہؓ کو بُرا نہ کہو۔
۴۔ تو روزِ قیامت انہی کے ساتھ ہوگا جن سے محبت رکھتا ہے۔
۵۔ جب تم لیٹو تو ۳۳ مرتبہ سبحان اﷲ، ۳۳ مرتبہ الحمدﷲ اور ۴۳ مرتبہ اﷲ اکبر پڑھو۔
۶۔بنی اسرائیل کا کوئی بااثر شخص چوری کرتا تو چھوڑ دیتے اور کوئی عام شخص چوری کرتا تو اس کا ہاتھ کاٹ ڈالتے

۷۵۔کتاب فضائل انصار
۱۔ انصار کے ساتھ سوائے مومن کے کوئی دوستی نہ رکھے گا اور سوائے منافق کے کوئی دشمنی نہ رکھے گا ۔
۲۔اپنے ساتھ حق تلفی ہوتا دیکھو تو صبر کئے رہنا یہاں تک کہ تم روزِ قیامت مجھ سے حوضِ کوثر پر ملو۔
۳۔انصار کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کہ ان کی نیکی کو قبول کرنا اور ان کی برائی سے درگزر کرنا۔
۴۔ اپنے باپ دادا کی قسم نہ کھاو¿ کیونکہ اﷲ کے سوا اور کسی کی قسم کھا نا منع ہے۔
۵۔ مہاجر کو منیٰ سے لوٹنے کے بعد جب حج ختم ہوجائے توتین دن تک مکہ میں رہنا درست ہے۔

۸۵۔کتاب المغازی (غزوات کا بیان)
۲۔رحمت کے فرشتے اس گھر میں نہیں جاتے جہاں کتا ہو یا جانداروں کی تصویریں ہوں۔
۳۔جو کوئی رات کو سورة البقرہ کی آخری دو آیات پڑھ لے وہ اسے کفایت کرتی ہیں۔
۴۔ عزل کرنے میں نہ کچھ فائدہ ہے اور نہ کچھ خوف ہے۔ کیونکہ جس جان نے پیدا ہونا ہے وہ ضرور پیدا ہوگی۔
۵۔کلمہ لاحول ولا قوة الا باﷲ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔
ُ۶۔مُّ المومنین حضرت صفیہؓ کے ولیمہ میں روٹی یا گوشت نہ تھا بلکہ صرف کھجوریں، پنیر اور گھی ڈال دی گئی تھیں۔
۷۔ خیبر کے دن متعہ (مخصوص دورانیہ کے لےے نکاح کرنا) اور گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کردیا گیا تھا۔
۸۔جو کوئی جان بوجھ کراپنے اصلی باپ کے سِوا کسی اور کا بیٹا بنے تو اس پر جنت حرام ہے۔
۹۔اطاعت کرنا صرف اچھے کاموں میں لازم ہے ۔ گناہ کے کام میں امام کی فرمانبردار ی ضروری نہیں۔
۰۱۔ شہد اور جوکی شرابوں سمیت ہر نشہ کرنے والی چیز حرام ہے۔
۱۱۔اﷲ نے مجھے یہ حکم نہیں دیا کہ میں لوگوں کے دلوں میں جھانک کر دیکھوں ۔
۲۱۔ کسی بات پر قسم کھالینے کے بعد اگر دوسری بات مناسب لگے تو دوسری بات پر عمل کرو اور قسم کا کفارہ ادا کرو۔
۳ ۱۔ذیقعدہ، ذی الحجہ ،محرم اور ر جب حرمت والے چار مہینے ہیں۔
۴۱۔حجة الوداع میں بعض اصحاب نے اپنا سر منڈوایا اوربعض نے قصر کیا یعنی سرکے کچھ بال کٹوائے۔
۵۱۔جو قوم اپنے اوپر عورت کو حکمراں بنائے گی وہ ہرگز فلاح حاصل نہ کرسکے گی۔
۶۱۔ نبی جب بیمار ہوتے تو معوذات یعنی سورة اخلاص،سورة الفلق اورسورة الناس پڑھ کر اپنے اوپر دَم کیاکرتے اور اپنے بدن پرہاتھ پھیرتے۔

۹۵۔کتاب التفسیر
۱۔ کسی کو اﷲ کا شریک بنانا سب سے بڑا گناہ ہے۔
۲۔دوسرا بڑا گناہ اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کرنا کہ اس کو کھلانا پڑے گا۔
۳۔ تیسرا بڑا گناہ اپنے پڑوسی کی بیوی سے بدکاری کرنا ہے۔
۴۔کھمبی جوایک خودرَو پودا ”مَنّ“ کی قسم میں سے ہے ، اس کا پانی آنکھ کے لےے دوا ہے۔
۵۔موجودہ تو راة کو بالکل سچ بھی نہ مان لواور بالکل جھوٹ بھی نہ کہو۔
۶۔جو لوگ متشابہ آیتوں کے پیچھے لگے رہتے ہیں ، ان کی صحبت سے بچتے رہو۔
۷۔قسم مدعی علیہ پر ہے۔
۸۔سیدنا ابراہیم ؑکو جب آگ میں ڈالا گیا تھا تو آپ نے کہا تھا: حَس±بُنَا اﷲُ وَنِع±م ال±وَ کِی±ل۔
۹۔جو شخص دنیا میںجس کی عبادت کرتا ہے، آخرت میں اسی کے ساتھ ہوگا۔
۰۱۔جو کچھ میں جانتا ہوں اگر اس کو تم جانتے تو ہنستے تھوڑا اور روتے زیادہ، نبی ﷺ
۱۱۔اﷲ سے بڑھ کر غیرت مند کوئی نہیں۔اسی لئے اُس نے ظاہری اور باطنی سب فحش باتوں کو حرام کیا ۔
۲۱۔ مشرکوں کے پاس کوئی مسلمان جاتا تو فتنہ میں پڑجاتا۔
۳۱۔ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تو خرچ کر تو میں بھی تجھ پر خرچ کروں گا۔
۴۱۔ اﷲ ظالموں کو مہلت دیتا ہے لیکن جب پکڑتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا۔
۵۱۔اے اﷲ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بخیلی، سُستی،بڑھاپے کی محتاجی زندگی والی بدترین عمر سے۔
۶۱۔اے اﷲ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب، دجال کے فتنے اور زندگی و موت کے دیگر فتنوں سے۔
اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے : ابن ِآدم زمانہ کو بُرا کہہ کر مجھے ایذا دیتا ہے کیونکہ زمانہ میں ہی تو ہوں۔
۷۱۔ اگر کوئی جواءکھیلنے کی دعوت دے تو وہ اپنے اِس گناہ کے کفارہ کے طور پر صدقہ دے۔
۸۱۔جنتی دنیا والوں کی نظر میں حقیر و ذلیل ہے مگر وہ اﷲ کے بھروسے پر کسی بات کی قسم کھالے تو اﷲ اس کو پورا کرتا ہے
۹۱۔دوزخی شریر، مغرور اور متکبر لوگ ہوتے ہیں۔
۰۲۔کوئی مومن اپنی بیوی کو غلاموں کی طرح کوڑے سے نہ مارے ۔
۱۲۔ گوز لگانے یعنی ہوا خارج کرنے پر ہنسنے کی ممانعت فرمائی گئی ہے۔

۰۶۔کتاب فضائل القرآن
۱۔ جسے اﷲ نے قرآن دیا اور وہ اسے رات اور دن میں پڑھتا رہتا ہو، ایسے فرد پر رشک کرنا جائز ہے۔
۲۔ جسے اﷲ نے مال عطا کیا ہو اور وہ اسے راہِ حق میں خرچ کرتا ہو، ایسے فرد پر بھی رشک کرنا جائز ہے۔
۳۔تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔
۴۔ یوں نہ کہوکہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا بلکہ یہ کہو کہ وہ آیت مجھے بھلادی گئی۔
۵۔ قرآن پڑھ کر اس پر عمل کرنے والے مومن کی مثال ترنج کی سی ہے۔ اس کا مزا بھی اچھا ہے اور خوشبو بھی اچھی۔
۶۔جب تک تمہارا دل لگا رہے تم قرآن مجید پڑھتے رہو۔
۷۔ جب تم میں اختلاف پڑجائے تو قرآن کی تلاوت موقوف کردو۔
۸۔ جو میری سنت سے منہ پھیرے گا وہ مجھ سے نہیں۔
۹۔ نکاح کے وقت عورتوں کے مال، نسب یا خوبصورتی کی بجائے اس کی دینداری کو فوقیت دینی چاہئے۔
۰۱۔ مَردوں پر کوئی فتنہ عورتوں سے زیادہ ضرر رساں نہیںہے۔
۱۱۔جو رشتے نسب سے حرام ہیں وہ دودھ پینے سے بھی حرام ہیں۔
۲۱۔ دو بہنوں کوایک وقت میں نکاح میں رکھنا جائز نہیں۔
۳۱۔دودھ کا رشتہ جب ہی ثابت ہوتا ہے کہ بچے کی غذا دودھ ہو۔
۴۱۔کوئی عورت اپنی پھوپھی یا اپنی خالہ کے شوہر سے نکاح نہ کرے۔
۵۱۔ بیوہ عورت کا نکاح ا س کی اجازت کے بغیر کنواری کا نکاح اس کی مرضی کے بغیر نہ کیا جائے۔
۶۱۔کوئی شخص کسی دوسرے کے بھاو¿ پر بھاو¿ (بزنس ڈیل) نہ کرے۔
۷۱۔ کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغامِ نکاح پر اپنا پیغام نہ بھیجے۔
۸۱۔کسی عورت کو اپنے خاوند سے یہ درخواست کرنا درست نہیں کہ وہ اس کی سوکن کو طلاق دےدے ۔
۹۱۔جب تم میں سے کسی کو ولیمہ کی دعوت دی جائے تو ضرور جائے۔
۰۲۔ عورتوں سے بھلائی کرتے رہنا کیونکہ عورتوں کی پیدائش پسلی سے ہوئی ہے اور پسلی اوپر ہی کی طرف سے زیادہ ٹیڑھی ہوتی ہے۔
۱۲۔ شوہر کی موجود گی میں اُس کی اجازت کے بغیر کسی عورت کا نفلی روزہ رکھنا جائز نہیں۔
۲۲۔ کوئی عورت شوہر کی مرضی کے بغیر کسی کو اپنے گھر میں آنے نہ دے۔
۳۲ ۔جب کوئی بیوہ عورت پر کنواری سے نکاح کرے تو اُس کے پاس سات دن رہے پھر باری باری رہے۔
۴۲۔ جب کسی کنواری پر بیوہ عورت سے نکاح کرے تو اُس کے پاس تین دن رہے پھر باری باری سے رہے۔
۵۲۔نہ دی ہوئی چیز کا ظاہر کرنا ایسا ہے جیسے کوئی دو کپڑے مکر و فریب کے پہنے ہوئے ہو۔
۶۲۔ غیرعورتوں کے پاس تنہائی میں جانے سے پرہیز کرو۔
۷۲۔ کوئی عورت اپنے خاوند سے کسی غیر عورت کی تعریف ایسے نہ کرے جیسے وہ اسے کھلم کھلا دیکھ رہا ہو۔
۸۲۔ عرصہ دراز تک دور رہنے کے بعد رات کو گھر واپس نہ آیا کرو۔

۲۶۔کتاب الطلاق
۱۔طلاق دورانِ حیض نہیں بلکہ ایامِ طہر میں مباشرت کئے بغیر دینا چاہئے۔
۲۔ طلاق بائنہ (غیر رجعی) کے بعد حلالہ کےے بغیر عورت پہلے شوہر کے پاس لوٹ نہیں جاسکتی۔
۳۔ عورت اپنی مرضی سے طلاق لینا چاہے تو اُسے مہر واپس کرنا ہوگا۔
۴۔ یتیم کی پرورش کرنے والا جنت میں نبی سے ایسے قریب ہوگا جیسے شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی۔
۵۔ بیوہ کے لئے سرمہ لگانا جائز بھی نہیں جب تک چارہ ماہ دس دن کی عدت نہ گزر جائے۔

۳۶۔کتاب النفقات (نان نفقہ کا بیان)
۱۔ اپنے اہل و عیال پر اﷲ کا حکم ادا کرنے کی نیت سے خرچ کرنے والے کو اس میں صدقہ کا ثواب ملے گا۔
۲۔ بیوہ اور مسکین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے والاا یسا ہے جیسا کہ اﷲ کی راہ میں جہاد کرنے والا ۔
۳۔ نبی ﷺ اپنے اہل و عیال کے لےے سال بھر کا سامان لے کر جمع کرلیتے ۔

۴۶۔کتاب الاطعمة (کھانا کھانے کا بیان)
۱۔بسم اﷲ پڑھ کر داہنے ہاتھ سے اور اپنے سامنے سے کھاﺅ۔
۲۔ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر ساتوں آنتوں میں کھاتا ہے۔
۳۔میں تکیہ لگا کر نہیں کھاتا ہوں۔
۴۔نبی ﷺ نے کھانے کو کبھی بُرا نہیں کہا۔
۵۔ریشم اور دیباج نہ پہنو ۔
۶۔ سونے چاندی کے برتنوں میں کھنا پینا منع ہے۔
۷۔جو صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھالے، اس دن اسے زہر اور جادو ضرر نہ پہنچا سکے گا۔
۸۔تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اپنے ہاتھ کو نہ پونچھے جب تک انگلیاں نہ چاٹ لے۔

۵۶۔کتاب العقیقہ
۱۔ نبی ﷺ نے کھجور چبا کر نومولود کے منہ (تالو) میں لگادی اور اس کے لےے برکت کی دعا کی۔
۲۔لڑکے کا عقیقہ کرنا لازم ہے۔ اس کی طرف سے خون گراو اور تکلیف دُور کرو۔

۶۶۔کتاب الذبائح والصید (ذبیحہ اور شکار کا بیان)
۱۔جس جانور کو تیر دھار کی طرف سے لگے، صرف وہی حلال ہے۔جسے تیر عرضاً لگے وہ حلال نہیں۔
۲۔ اہل کتاب کے برتنوں کے سوا اور برتن نہ ملیںتب انہی برتنوں کو دھو کر اُن میں کھا سکتے ہیں ۔
۲۔ کتاپالنے سے نیکی کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی ہے اگر کتا شکاری یا مویشیوں کا رکھوالا نہ ہو۔
۳۔ صحابہ کرام ؓ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ٹڈیاں کھایا کرتے تھے۔
۴۔ نبی ﷺ نے مرغی وغیرہ کو باندھ کر نشانہ لگانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔
۵۔ رسول اﷲ ﷺ نے کیچلیوں والے ہر درندے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے۔

۷۶۔کتاب الاضاحی (قربانی کا بیان)
۱۔ قربانی کا گوشت خودکھانا، دوسروں کو کھلانا اور جمع کرکے رکھنا سب جائز ہے۔
۲۔ رسول اﷲ ﷺ نے عید ین کے دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

۸۶۔کتاب الاشربہ (مشروبات کا بیان)
۱۔جس نے دنیا میں شراب پی لی پھر توبہ نہ کی تو اُس کو آخرت میں شرابِ طہور سے محروم کردیا جائے گا۔
۲۔زانی زنا کرتے وقت، شرابی شراب پیتے وقت اور چور چوری کرتے وقت مومن نہیں رہتا۔
۳۔میری اُمت کی چند قومیں زنا کرنے کو، ریشم پہننے کو، شراب پینے کو اور باجوں کو حلال سمجھیں گی۔
۴۔ نبی ﷺ نے کچی اور پکی کھجوروں کو یا کھجور اور انگور کو ملاکر شربت بنانے سے منع فرمایا ہے ۔
۵۔ زیادہ دودھ دینے والی اونٹنی کسی کو فی سبیل اللہ دودھ پینے کے لےے دینا عمدہ صدقہ ہے ۔
۶۔ نبی ﷺ نے آبِ زم زم کھڑے ہوکر پیا۔
۷۔رسول اﷲ ﷺ پانی پیتے ہوئے تین دفعہ سانس لیا کرتے تھے۔

۹۶۔کتاب المرض
۱۔مومن کی مثال تازہ کھیتی کے مانند ہے کہ جس طرف سے ہوا آتی ہے اسے جھکا دیتی ہے اور ہوا کے نہ ہونے کے وقت سیدھی ہوجاتی ہے۔ پس مومن اس طرح بلا سے بچا رہتا ہے۔
۲۔گنہگار کی مثال صنوبر کے پیڑ کی سی ہے کہ سیدھا سخت کھڑا رہتا ہے اﷲ جب چاہتا ہے اسے اکھیڑ دیتا ہے
۳۔ اﷲ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے مصیبت میں مبتلا کردیتا ہے۔
۴۔مسلمان کو جب کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اس تکلیف کے عوض اﷲ تعالیٰ اس کے گناہ معاف کردیتا ہے۔
۵۔ مرگی کی مریضہ سے نبی نے فرمایا: تو صبر کرلے تو تجھے جنت ملے گی ورنہ میں تیری صحت کی دعا کروں گا
۶۔کوئی رنج و مصیبت پر موت کی آرزو ہرگز نہ کرے۔
۷۔اے اﷲ جب تک میرے لئے بہتر ہو مجھ کو زندہ رکھ اور جب مرنا میرے لئے بہتر ہو تو مجھ کو اٹھالے۔
۸۔تمہیں چاہیے کہ میانہ روی اختیار کرو اور اﷲ کا قرب حاصل کرو

۰۷۔کتاب الطّب
۱۔ اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر کوئی بیماری ایسی نہیں نازل کی جس کی دوا نہ اتاری ہو۔
۲۔شہد پینے، پچھنے لگوانے اور آگ سے داغ لگوانے میں شفا ہے مگر میں داغ دلوانے سے منع کرتا ہوں۔
۳۔ پیٹ کی تکلیف میںآپ ﷺ نے فرمایا کہ شہد پلادو۔
۴۔کلونجی میں موت کے علاوہ ہر بیماری کی دوا ہے۔
۵۔تم عود ہندی کا استعمال کیا کرو کیونکہ یہ سات بیماریوں کی دوا ہے۔ حلق کے ورم یعنی خناق کے لےے ناک میں ڈالی جاتی ہے اور پسلی کے درد کے لےے منہ میں رکھی جاتی ہے۔
۶۔اُمت محمدیہ میں سے ایسے ستر ہزار افراد بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ جو نہ دَم کریں، نہ کسی شے میں بدفالی سمجھیں اور نہ علاج کے لےے آگ سے داغیں بلکہ اﷲ ہی پر بھروسہ رکھیں۔
۷۔ایک کی بیماری دوسرے کو لگنا، بدشگونی لینا، اُلو کو منحوس سمجھنا اور صفر کو منحوس سمجھنا لغو خیالات ہیں۔
۸۔البتہ جذام والے سے اس قدر علیحدہ رہنا چاہیے جیسے شیر سے جدا رہتے ہیں۔
۹۔بخار کو پانی سے ٹھنڈا کیا کرو۔
۰۱۔جو مسلمان طاعون کی وبا سے فوت ہوجائے وہ بھی شہید ہے۔
۱۱۔نظر بد کا دَم کیا جائے تو جائز ہے۔
۲۱۔نبی ﷺ نے سانپ، بچھو اور دیگر زہریلے جانور کے کاٹنے میں دَم کرنے کی اجازت دی ہے۔
۳۱۔حاملہ عورت کے پیٹ پر پتھر مارا جس سے بچہ مرگیا۔ تو آپ دیت میں باندی یا غلام دینے کا حکم دیا۔
۴۱۔کھانے میں مکھی پڑ جائے تو اسے ڈبو کر پھینک دو۔ ا س کے ایک پَر میں بیماری ہے تو دوسرے میں شفا ہے
 

یوسف-2

محفلین

۱۷۔ کتاب اللباس ؛ ۲۷۔ کتاب ا لا دب
۱۔ جس نے ٹخنوں سے نیچا کپڑا پہنا تو وہ کپڑا اپنے پہننے والے کو جہنم میں لے جائے گا۔
۲۔جس نے کلمہ لا الٰہ الا اﷲ کہا اور اسی پر اس کا خاتمہ ہوا تو وہ ضرور جنت میں داخل ہوگا۔
۳۔ جس مردنے دنیا میں ریشمی لباس پہنا وہ آخرت میں نہ پہنے گا۔
۴۔ سونے چاندی کے برتنوںمیں کھانا پینا منع ہے۔
۵۔ ریشمی کپڑا حریر اور دیباج وغیرہ پہننایا ان کو بستر بنانا منع ہے۔
۶۔نبی ﷺ نے مرد کو زعفرانی رنگ کا کپڑا پہننے سے منع فرمایا ہے۔
۷۔آپ ﷺ جوتے سمیت نماز پڑھ لیتے تھے۔
۸۔ایک پاو¿ں میں جوتا پہن کر نہ چلویا تو دونوں جوتے پہنو یا دونوں اتاردو۔
۹۔ پہلے داہنی طرف کا جوتا پہنےں اور جب اتار ےں تو پہلے بائیں طرف کا جوتااتارےں۔
۰۱۔ نبی ﷺ نے زنانے مخنث مَردوں پر اور مردانی عورتوں پر لعنت فرمائی۔ فرمایا کہ ان کو گھر سے نکال دو۔
۱۱۔ داڑھی بڑھاو¿ اور مونچھیں کترواو¿ کیونکہ مشرکین داڑھی کاٹتے ہیں اور مونچھیں بڑھاتے ہیں ۔
۲۱۔ آپ ﷺ نے سر کے بعض حصہ کے بال کٹوانے اور بعض کے نہ کٹوانے سے منع فرمایا۔
۳۱۔حضرت عائشہ ؓ نبی ﷺ کو اپنے ہاتھوں سے اس وقت کی سب سے عمدہ خوشبو لگایا کرتی تھی۔

۳۷۔ کتاب الاستئذان (اجازت لینے کا بیان)
۱۔کم عمر والا بڑی عمر والے کو، چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور کم لوگ زیادہ آدمیوں کی جماعت کو سلام کرےں۔
۲۔ اسلام میںبہتر کام محتاجوں کوکھانا کھلانا اور ہر جاننے نہ جاننے والوں کو سلام کرنا ہے۔
۳۔نظر بد آنکھ کا زنا اور زنا کی بات کرنا زبان کا زنا ہے۔ نفس خواہش کرتا ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے
۴۔ نبی ﷺ کھیلتے ہوئے بچوں کے سامنے سے گزر تے تو انہیں سلام کیاکرتے تھے۔
۵۔ مجلس میں کسی دوسرے کو اٹھا کر اس کی جگہ بیٹھنا منع ہے۔ ۔
۶۔جب تین آدمی ایک جگہ جمع ہوں تو تیسرے کو بغیر شریک کئے آپس میں آہستہ کوئی بات نہ کرو۔

۴۷۔ کتاب الدعوات (مانگنے کا بیان)
۱۔ رسول اﷲﷺ جب سونے کے لےے بستر پر تشریف لے جاتے تو داہنی کروٹ پر لیٹتے ۔
۲۔جب کوئی دعا کرے تو یوں نہ کہے کہ اگر تو چاہے تو معاف فرما ۔ اﷲ سے قطعی طور پر مانگنا چاہئے۔
۳۔ ہر کسی کی دعاقبول ہوتی ہے اگر وہ جلدی نہ کرے۔ یوں نہ کہو کہ میں نے دعا مانگی تھی لیکن وہ قبول نہیں ہوئی
۴۔اے اﷲ! میں بخیلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
۵۔ یا اﷲ میں نامردی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
۶۔ یا اﷲ میں نکمی عمر تک زندہ رہنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
۷۔ اے اﷲ! میں سستی اور بے انتہا بڑھاپے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
۸۔ اور گناہ اور قرض و تاوان سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔
۹۔قبر کے فتنے اور قبر کے عذاب سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔
۰۱۔دوزخ کے فتنے اور دوزخ کے عذاب سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔
۱۱۔ مالداری کے فتنے اور غربت کے فتنے سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔
۲۱۔ مسیح دجال کے فتنے سے بھی یا اﷲ میں تیری پناہ چاہتا ہوں۔
۳۱۔یا اﷲ میرے اگلے پچھلے چھپے اورکھلے سب گناہوں کو معاف فرمادے۔
۴۱۔ جس نے سُب±حَانَ اﷲِ وَبَحَم±دِ ہِایک دن میں سو مرتبہ پڑھا اس کے تمام گناہ مٹا دیئے جائیں گے
۵۱۔جو شخص اﷲ کا ذکر کرے اور جو ذکر نہ کرے ان کی مثال زندہ اور مردہ کی سی ہے۔

۵۷۔ کتاب الرقاق (دل کو نرم کرنے کا بیان)
۱۔دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ ان کی قدر نہیں کرتے۔ صحت و تندرستی اور فرصت کے لمحات ۔
۲۔ جس کو اﷲ نے لمبی عمر عطا کی حتیٰ کہ ساٹھ برس کی عمر کو پہنچ گیا۔ پھر اﷲ اس کے کسی عذر کو قبول نہیں کرتا۔
۳۔جو اپنی زبان اور شرمگاہ کی حفاظت کی ضمانت دے تو میں اس کے لےے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔
۴۔اگر کوئی اﷲ کی رضا کی بات کہہ کر اسے اہمیت نہ دے تو اﷲ اس کی وجہ سے اس کا درجہ بلند کر دیتا ہے ۔
۵۔اسی طرح کوئی بات اﷲ کی ناراضگی کی کہہ کر اسے کوئی بڑا گناہ نہیں سمجھتا حالانکہ اس کی وجہ سے جہنم گر جاتا ہے
۶۔دوزخ نفسانی خواہشات سے اور جنت نفس کو بُری معلوم ہونے والی باتوں سے ڈھانک دی گئی ہے ۔
۷۔ جنت اور دوزخ انسان کے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہے۔
۸۔جب کوئی اپنے سے زیادہ امیر کی طرف دیکھے تو پھر اپنے سے غریب کی طرف بھی خیال کرے۔
۹۔ نیکی کے ارادہ پر ہی پوری نیکی اور عمل بھی کرلیا تو دس سے سات سو گنا تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔
۰۱۔ بُرائی کا ارادہ کر کے خوف سے عمل نہیں کیاتو ایک نیکی کا ثواب ملے گا ۔ اگر برائی کر لی تو ایک ہی گناہ ملے گا۔
۱۱۔جو دکھانے کے لےے کوئی نیک کام کرے گا تو اﷲ قیامت کے دن اس کی بدنیتی سب کو سنادے گا۔
۲۱۔ قیامت کے دن سب سے پہلے خون خرابے کا فیصلہ کیا جائے گا ۔
۳۱۔ دوزخ میں عذاب پانے کے بعد جنت میں داخل ہو نے والوں کو اہل جنت جہنمی کہہ کر پکاریں گے۔

۶۷۔ کتاب القدر (تقدیر کا بیان)
۱۔نذر ابن آدم کے پاس وہ چیز نہیں لاتی ہے جو میں نے اس کی تقدیر میں نہ رکھی ہو۔
۲۔خلیفہ کے دو باطنی مشیر ہوتے ہیں۔ ایک اس کو خیر کی طرف اور دوسرا برائی کی طرف راغب کرتا ہے۔
۳۔ نبی ﷺ اکثر یہ قسم کھایا کرتے تھے لَا وَ مُقَلِّبِ ال±قُلُو±بِ یعنی قسم ہے دلوں کے پھیرنے والے کی۔

۷۷۔ کتاب ا لا یمان و ا لنذور (نذروں کا بیان)
۱۔ عہدہ کا مطالبہ کروگے تو ساری ذمہ داری تم پر ہوگی۔لیکن اگر بن مانگے ملی تو پھر تمہاری مدد کی جائے گی۔
۲۔ قسم کھا نے کے بعد کسی اور چیز میں بھلائی دیکھو تو اپنی قسم کا کفارہ دے دو اور وہ کام کرو جو بھلائی کا ہو۔
۳۔ بعض اوقات قسم توڑ کر اس کا کفارہ دینے سے زیادہ گناہ کی بات اپنی قسموں پر اصرار کرتے رہنا ہے۔
۴۔ زیادہ مال والے ہی سب سے زیادہ نامراد ہیں الّا یہ کہ جو اس مال میں سے اللہ کی راہ میں خرچ کریں۔
۵۔ اگر کسی مسلمان کے تین بچے فوت ہوجائیں اور اسے اپنے اعمال کے سبب جہنم میں جانا ہوا تو آگ صرف قسم پوری کرنے کے لےے اسے چھوئے گی۔
۶۔جس نے اللہ کی معصیت کی نذر مانی ہو اسے معصیت نہ کرنی چاہئے۔
۷۔ مرحوم والدین کی مانی گئی نذروں کو پورا کیا جانا چاہئے۔

۸۷۔ کتابُ الفرائض
۱۔ میراث اس کے مستحقوں تک پہنچا دو ۔ جو کچھ بچے وہ سب سے زیادہ قریبی مرد عزیز کا حصہ ہے۔
۲۔ جس نے جان بوجھ کر اپنے باپ دادا کے سِوا کسی اور کا بیٹا ہونے کا دعویٰ کیا تواس پر جنت حرام ہے۔

۹۷۔ کتاب الحدود
۱۔ ایک شخص کوشراب پینے پر نبی کریم ﷺ نے مارا ۔مگر لوگوں کو اُس شرابی پر لعنت کرنے سے منع کیا۔
۲۔ چوتھائی دینار یا اس سے زائد کی چوری پر ہاتھ کاٹ لیا جائے۔

۰۸۔ کتاب المہاربین
۱۔حدود اللہ میں سے کسی حد کے علاوہ کسی اور جرم کی سزا میں مجرم کودس کوڑے سے زیادہ نہ مارے جائیں۔
۲۔ جس نے اپنے غلام پر جھوٹی تہمت لگائی تو قیامت کے دن اسے کوڑے لگا ئے جائیں گے۔

۱۸۔ کتاب الدیات (خون بہا، دیت کا بیان)
۱۔قاتل ، شادی شدہ زانی اورمرتد کے علاوہ کسی اور مسلمان کا خون حلال نہیں ہے۔
۲۔ کسی کے گھر میں بلا اجازت جھانکنے والے کی آنکھ پھوڑ دی جائے تو اس کی کوئی سزا نہیں ہے۔

۲۸۔ کتاب التعبیر (خوابوں کی تعبیر کا بیان)
۱۔ کسی نیک آدمی کا اچھا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔
۲۔ ناپسندیدہ خواب شیطان کی طرف سے ہے۔ اس کے شر سے پناہ مانگواور ایسے خواب کا ذکر نہ کرو۔
۳۔ جب قیامت قریب ہوگی تو مومن کا خواب جھوٹا نہیں ہوگا۔
۴۔ جھوٹا خواب بیان کرنے والے کو روزِ قیامت دو جَو کے دانوں کو جوڑنے کے لےے کہا جائے گا ۔

۳۸۔ کتابُ الفتن (فتنہ کا بیان)
۱۔ جو شخص اپنے امیر میں کوئی نا پسندیدہ بات دیکھے تو صبر کرے ۔
۲۔ حکمرانوں کے ساتھ حکومت کے بارے میں اس وقت تک جھگڑا نہ کریں جب تک صاف کفر نہ دیکھ لیں۔
۳۔ کوئی شخص اپنے دینی بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرے۔
۴۔ قتل بڑھ جائے گا۔ تمہارے پاس مال کی کثرت ہوجائے گی بلکہ بہہ پڑے گا ۔
۵۔لوگ بڑی بڑی عمارتوں میں اکڑیں گے۔

۴۸۔ کتابُ الا حکام
۱۔ سنو اور اطاعت کرو خواہ تم پر کسی حبشی غلام کو ہی عامل بنادیا جائے۔
۲۔ مسلمانوں کی کسی جماعت کا ذمہ دار اگران معاملات میں خیانت کرے اور اسی حالت میں مرجائے تو اللہ اس پر جنت کو حرام کردیتا ہے۔
۳۔ جو دکھاوے کے لےے کام کرے گا، اللہ قیامت کے دن اسے رسوا کردے گا۔
۴۔ جو لوگوں کو تکلیف میں مبتلا کرے گا، اللہ قیامت کے دن اسے تکلیف میں مبتلا کرے گا۔
۵۔ کوئی ثالث دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ اس وقت نہ کرے جب وہ غصہ میں ہو۔

۵۸۔ کتابُ التمنی (تمنا کا بیان)
۱۔تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے۔
۲۔ اگر وہ نیک ہے تو ممکن ہے کہ اس کی نیکی میں اضافہ ہو اور اگر برا ہے تو ممکن ہے اس سے رُک جائے۔

۶۸۔ کتاب الا عتصام بالکتاب و السنة
۱۔جونبی کی اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو نافرمانی کرے گا ،گویا اس نے انکار کیا۔
۱۔جب حاکم کوئی فیصلہ اپنے اجتہاد سے کرے اور فیصلہ صحیح ہو تو اسے دُہرا ثواب ملتا ہے۔

۷۸۔ کتاب التوحید
۱۔ میں اللہ اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں۔ جب بھی وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔
۲۔ اے میرے رب! میں نے گناہ کیا ہے، تو مجھے معاف کردے۔
۳۔سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم زبان پر ہلکے لیکن قیامت کے دن ترازو پر بھاری ہوں گے۔

پیغامِ حدیث کے مآخذ: صحیح بخاری اور صحاح ستہ سمیت بارہ مجموعہ احادیث
۱۔ صحیح بخاری، حدیث کی مستند ترین کتاب محمد بن اسما عیل البخاری نے مرتب کی۔

۲۔ صحیح مسلم ، حدیث کی دوسری مستند کتاب مسلم بن حجاج نیشا پوری نے مرتب کی۔

۳۔جامع ترمذی ، امام بخاری کے شاگرد ابو عیسیٰ محمد بن ترمذی نے مرتب کی۔

۴۔ سنن ابوداود، عرب نژاد فارسی ابو داود سلیمان نے مرتب کی۔

۵۔ سنن نسائی ، خراسان کے احمد بن شعیب النسائی نے مرتب کی۔

۶۔ سنن ابن ماجہ، محمد بن یزید ابن ماجہ نے مرتب کی۔

پیغامِ حدیث میں بخاری شریف کی جملہ کتب کی تلخیص کے ساتھ صحاح ستہ سمیت مسند احمد، سنن دارمی،
موطا امام مالک، اوسط للطبرانی، بیہقی اور شرح السنہسے اضافی احادیث کا انتخاب شامل کیا گیاہے۔
 

یوسف-2

محفلین
ضمیمہ۔۱....کتب:۱۔ الایمان، ۲۔ الرقاق، ۳۔الاخلاق
۱۔عبادت اور بندگی کرتے رہو صرف اﷲ کی اور کسی چیز کو اُس کے ساتھ کسی طرح بھی شریک نہ کرو ( مسلم)
۲۔ نماز قائم کرتے رہو، زکوٰاة ادا کرتے رہواور صلہ¿ رحمی کرو۔ ( مسلم)
۳۔ دوسروں کے لےے بھی وہی پسند کرو، جو اپنے لئے پسند کرتے ہو۔(مسند احمد)
۴۔ دوسروں کے لےے بھی اُنہی چیزوں کو ناپسند کرو جو اپنے لئے ناپسند کرتے ہو۔(مسند احمد)
۵۔مسلم وہ ہے جس کی زبان درازیوں اور دست درازیوں سے دیگر مسلمان محفوظ رہیں۔(ترمذی ، نسائی)
۶۔ مومن وہ ہے جس کی طرف سے لوگوں کے جان و مال کو کوئی خوف و خطرہ نہ ہو۔ (ترمذی ، نسائی)
۷۔ خلاف شرع باتوں کو ہاتھ سے اوراگر طاقت نہ ہو تو زبان سے بدلنے کی کوشش کرو۔ (مسلم)
۸۔مسلمان بزدل اوربخیل ہوسکتا ہے لیکن مسلمان کذاب یعنی بہت جھوٹا نہیں ہوسکتا۔(رواہ مالک و بیہقی )
۹۔ جس نے نہ تو کبھی جہاد کیا اور نہ ہی جہاد کی تمنا کی تو وہ نفاق کی ایک صفت میں مرا۔ ( مسلم)
۰۱۔ دل کے برے خیالات اور وسوسوں پر کوئی مواخذہ نہ ہوگا جب تک اُن پر عمل نہ کیا جائے۔ ( مسلم)
۱۱۔ تقدیر پر ایمان لانا بہت ضروری ہے۔ تقدیر پر ایمان لائے بغیر مرنے والا یقینا دوزخی ہے۔(ترمذی)
۲۱۔ قضا و قدر کے مسئلہ میں ہرگز حجت اور بحث نہ کرنا۔ (ترمذی)
۳۱۔ قبر کے سوالات: تیرا رب کون ہے؟ تیرا دین کیا ہے ؟یعنی حضرت محمد کون ہیں؟ (مسند احمد، ابوداو¿د)
۴۱۔ نیک مردہ کی قبر میںجنت کی طرف ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے جہاں سے جنت کی خوشبو دار ہوائیںآتی ہیں اوراس کے لئے منتہائے نظرتک کشادگی کردی جاتی ہے۔(مسند احمد، ابوداو¿د)
۵۱۔کافر مردہ کے لئے دوزخ کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے دوزخ کی گرمی اور جلانے جھلسانے والی ہوائیں اس کے پاس آتی رہیں گی اور اس کی قبر اس پر نہایت تنگ کردی جائے گی۔(مسند احمد، ابوداو¿د)
۶۱۔ قبر آخرت کی پہلی منزل ہے۔یہاں سے نجات پاگیا تو آگے کی منزلیں نسبتاََآسان ہیں۔(ترمذی)
۷۱۔ قبر و دوزخ کے عذاب ،ظاہری و باطنی فتنوں اوردجال کے فتنے سے اﷲ کی پناہ مانگو۔ (مسلم)
۸۱۔حَس±بُنَا اﷲُ وَنِع±مَ ال±وَکِی±لُ“ اور اَللّٰھُمَّ حَا سِب±نِی± حِسَاباً یَّسِی±رًاکہتے رہا کرو۔ (ترمذی)
۹۱۔ اے اﷲ! میرا حساب آسان فرما کیونکہ جس کے حساب میں جرح ہوئی وہ ہلاک ہوگیا۔ (مسند احمد)
۰۲۔ اﷲاُس بندہ کو شاداب رکھے جومیری حدیث کویاد کرے اور دوسروں تک پہنچائے(ترمذی، ابو داو¿د)
۱۲۔ لذتوں کو توڑدینے والی موت کو زیادہ یاد کرو تو وہ تمہیں غفلت میں مبتلا نہ ہونے دے۔(ترمذی)
۲۲۔ جو روزے رکھتے ، نمازیں پڑھتے اور صدقہ کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود ڈرتے ہیں کہ کہیں اُن کی یہ عبادتیں قبول نہ کی جائیں۔ یہی لوگ بھلائیوں کی طرف تیزی سے دوڑتے ہیں۔ (ترمذی وابن ماجہ)
۳۲۔ اگر کوئی شخص اپنی پیدائش کے دن سے موت کے دن تک برابر اﷲ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لئے سجدہ میں پڑا رہے تب بھی قیامت کے دن اپنے اس عمل کو وہ حقیر ہی سمجھے گا۔ (مسند احمد)
۴۲۔اُن گناہوں سے بچنے کی خاص طور سے کوشش کرو جن کو معمولی سمجھا جاتا ہے۔ (ابن ماجہ، بیہقی)
۵۲۔ دنیا مومنوں کے لئے قید خانہ اور کافروں کے لئے جنت ہے۔ (مسلم)
۶۲۔ فنا ہوجانے والی دنیا کے مقابلہ میں باقی رہنے والی آخرت اختیار کرو۔ (مسند احمد،بیہقی)
۷۲۔ دنیا دار گناہوں سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ (بیہقی)
۸۲۔جب اﷲ تعالیٰ کسی بندہ سے محبت کرتا ہے تو دنیا سے پرہیز کراتا ہے۔ (مسند احمد، جامع ترمذی)
۹۲۔ میری اُمت کی خاص آزمائش مال ہے۔ (ترمذی)
۰۳۔انسان کا مال صرف وہی ہے جو اُس نے کھا کے ختم کردیا۔ دوسرے وہ جو پہن کر پُرانا کر ڈالا اور تیسرے وہ جو اُس نے راہِ خدا میں دے کر اپنی آخرت کے واسطے ذخیرہ کرلیا۔ (مسلم)
۱۳۔ جب مجھے بھوک لگے تواللہ کویاد کر کے عاجزی اور گریہ¿ و زاری کروںاور جب آپ کی طرف سے مجھے کھانا ملے اور میرا پیٹ بھرے تو میں آپ کی حمد اور آپ کا شکر کروں۔ (مسند احمد، ترمذی)
۲۳۔انسان موت کو پسند نہیں کرتا حالانکہ موت اس کے لئے فتنہ سے بہتر ہے۔(مسند احمد)
۳۳۔ انسان مال کی کمی کو پسند نہیں کرتاحالانکہ مال کی کمی آخرت کے حساب کو ہلکا کرتی ہے ۔ (مسند احمد)
۴۳۔ اﷲ وہ مومن بہت محبوب ہے جو غریب اور عیال دار ہو نے کے باوجود باعفّت ہو ۔ ( ابن ماجہ)
۵۳۔جو اپنی حاجت لوگوں سے چھپائے تو اﷲ اس کو حلال طریقے سے ایک سال کا رزق عطا فرماتاہے۔ (بیہقی)
۶۳۔دنیا کی طرف سے بے رُخی اختیار کرلو تو اﷲ تعالیٰ تم سے محبت کرنے لگے گا۔ (ترمذی وابن ماجہ)
۷۳۔ لوگوں کے مال سے بے رُخی ختیار کرلو تو لوگ تم سے محبت کرنے لگیں گے۔ (ترمذی وابن ماجہ)
۸۳۔حلال کو اپنے اوپر حرام کرنے اور اپنے مال کو برباد کرنے کا نام زُہد نہیں ہے۔(ترمذی وابن ماجہ)
۹۳۔اصل زُہد یہ ہے کہ جو کچھ تمہارے تمہارے پاس ہے ،اِس سے زیادہ اُس پر بھروسہ جو اﷲ کے پا س ہے(ترمذی )
۰۴۔ جب کوئی تکلیف پیش آئے تو اس تکلیف کے اُخروی ثواب کی رغبت تمہارے دل میں زیادہ ہو بہ نسبت اس خواہش کے کہ وہ تکلیف دہ بات تم کو پیش ہی نہ آتی۔ (ترمذی وابن ماجہ)
۱۴۔ جو شخص اﷲ تعالیٰ سے ڈرے اُس کے لئے مالداری میں کوئی مضائقہ نہیں۔(مسند احمد)
۲۴۔صاحب تقویٰ کے لئے صحت مندی ،دولت مندی سے بھی بہتر ہے۔ (مسند احمد)
۳۴۔ اﷲ تعالیٰ اُس متقی دولت مند بندہ سے محبت کرتا ہے جو غیرمعروف اور چھپا ہوا ہو۔ (مسلم)
۴۴۔جو سوال سے بچنے،اہل و عیال کے لئے رزق و آسائش کا سامان فراہم کرنے اور پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کی غرض سے حلال دولت حاصل کرنا چاہے تو روزِقیامت اُس کا چہرہ منور ہوگا۔(بیہقی)
۵۴۔ جو حلال دولت اس مقصد سے حاصل کرنا چاہے کہ وہ بہت بڑا مالدار ہوجائے اوردوسروں کے مقابلے میں اپنی شان اونچی دکھاسکے تو قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ اس پر سخت غضبناک ہوگا۔ (بیہقی)
۶۴۔کسی بندہ کا مال صدقہ کی وجہ سے کم نہیں ہوتا۔(ترمذی)
۷۴۔اگر مظلوم بندہ صبر کرے تو اﷲ تعالیٰ اس ظلم کے بدلہ اُس کی عزت بڑھادےتا ہے ۔(ترمذی)
۸۴۔ اگر کوئی بندہ سوال کا دروازہ کھولتا ہے تو اﷲ اُس پر فقر کا دروازہ کھول دےتا ہے۔(ترمذی)
۹۴۔جن کو اﷲ نے مال اور زندگی کا علم دیا ہے۔ وہ اس مال کے استعمال میں اﷲ سے ڈرتے ہیںاور اس کے ذریعہ صلہ¿ رحمی کرتے ہیں۔ایسے بندے سب سے اعلیٰ و افضل مرتبہ پر فائز ہیں۔ (ترمذی)
۰۵۔ جن کو اﷲ نے مال کے بغیرصحیح علم دیا ہے اور وہ اپنے دل و زبان سے کہتے ہیںکہ ہمیں مال مل جائے تو ہم بھی فلاں نیک بندے کی طرح اس کو کام میں لائیں۔ پس ان دونوں کا اجر برابر ہے ۔(ترمذی)
۱۵۔ جو اﷲ کے عطا کردہ مال کو نادانی کے ساتھ اور خدا سے بے خوف ہوکر اندھا دُھندغلط راہوں میں خرچ کرتے ہیں ، یہ لوگ سب سے بُرے مقام پر ہیں۔(ترمذی)
۲۵۔ کسی نعمت یا خوش حالی کی وجہ سے کسی بدکار پر کبھی رشک نہ کرنا۔ (شرح السنة)
۳۵۔ دین کے معاملے میں اُن بندوں پر نظر رکھو جو دین میں تم سے فائق اور بالاتر ہوں۔(ترمذی)
۴۵۔ دنیا کے معاملے میںاپنے سے کم تراور خستہ حال بندوں پر نظر رکھواور اﷲ کا شکر ادا کرو۔ (ترمذی)
۵۵۔ہر برائی کے بعد نیکی کرو تو وہ اس کو مٹادے گی اورلوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آو¿ (ترمذی )
۶۵۔ایسی کوئی بات زبان سے نہ نکالو جس کی کل تم کو معذرت اور جواب دہی کرنی پڑے۔ (مسند احمد)
۷۵۔خلوت و جلوت میں خوفِ خدا، خوشی و غصہ میںحق بات کہو، خوشحالی و تنگدستی میں میانہ روی اختیار کرو۔ (بیہقی)
۸۵۔ خواہش نفس کی پیروی، بخل کی اطاعت اور خود پسندی کی عادت ہلاک کرنے والی چیزیں ہیں۔ (بیہقی)
۹۵۔دنیا کے ہاتھ نہ آنے میں کوئی مضائقہ اور کوئی گھاٹا نہیں۔ اگر امانت کی حفاظت، باتوں میں سچائی، حسن اخلاق اور کھانے میں احتیاط اور پرہیز گاری ہو۔ (مسند احمد‘ بیہقی)
۰۶۔جوانی کو بڑھاپا آنے سے پہلے، تندرستی کو بیمار ہونے سے پہلے ،خوشحالی کو تنگدستی سے پہلے، فراغت کو ۱۶۔مشغولیت سے پہلے اور زندگی کو موت آنے سے پہلے غنیمت جانو۔ (جامع ترمذی)
۲۶۔روز قیامت کے پانچ سوال : زندگی کن کاموں میںگذاری، جوانی کی توانائی کن مشاغل میں خرچ کی، مال کن طریقوں سے حاصل کیا اور کن کاموں میں صرف کیا اور جو کچھ معلوم تھا اُس پرکتنا عمل کیا؟ (جامع ترمذی)
۳۶۔اللہ کی حرام کردہ چیزوں سے بچو۔ اگر تم نے ایسا کیا تو تم بہت بڑے عبادت گذار ہوگے۔( ترمذی)
۴۶۔جو تمہاری قسمت میں لکھا ہے اُس پر راضی اور مطمئن ہوجاو¿ تو تم بڑے دولت مند ہوجاو¿ گے۔( ترمذی)
۵۶۔اپنے پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر ایسا کرو گے تو تم کامل مومن ہوجاو¿ گے۔( ترمذی)
۶۶۔جو اپنے لئے پسند کرتے ہو وہی دوسرے لوگوں کے لےے پسند کرو توپورے مسلمان ہوجاو¿ گے۔( ترمذی)
۷۶۔زیادہ مت ہنسا کرو کیونکہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کردیتا ہے ۔ ( ترمذی)
۸۶۔مساکین اور غرباءسے محبت رکھنے اور اُن سے قریب رہنے کا حکم ہے۔(مسند احمد)
۹۶۔ دنیا میںاپنے سے نچلے درجہ کے لوگوں پر نظررکھو، اُن پر نظر نہ کرو جو اوپر کے درجہ میں ہیں(مسند احمد)
۰۷۔ اہل قرابت کے ساتھ صلہ رحمی کرو، قرابتی رشتوں کو جوڑو خواہ وہ تمہارے ساتھ ایسا نہ کریں۔(مسند احمد)
۱۷۔کسی آدمی سے کوئی چیز نہ مانگو۔(مسند احمد)
۲۷۔ہر موقع پر حق بات کہوخواہ وہ لوگوںکے لےے کڑوی ہی کیوں نہ ہو ۔(مسند احمد)
۳۷۔ اﷲ کے راستے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈرو۔(مسند احمد)
۴۷۔ کلمہ¿لَا حَو±لَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاﷲِ کثرت سے پڑھا کرو۔(مسند احمد)
۵۷۔روزِ حشر میزانِ عمل میں سب سے زیادہ وزنی چیزمومن کے اچھے اخلاق ہوں گے (ابو داو¿د، ترمذی)
۶۷۔صاحبِ ایمان بندہ اپنے اچھے اخلاق سے رات بھر نفلی نمازیں پڑھنے والے اور دن کو ہمیشہ روزہ رکھنے والے لوگوں کا سا درجہ حاصل کرلیتا ہے ۔ (ابوداو¿د)
۷۷۔تم زمین پر رہنے والی مخلوق پر رحم کرو تو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔ (سنن ابی داو¿د،ترمذی)
۸۷۔اللہ کے سوا کسی کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ کسی جاندار کو آگ کا عذاب دے۔ (سنن ابو داو¿د)
۹۷۔کنجوس شخص اﷲ،انسان اور جنت سے دورجبکہ دوزخ سے قریب ہے۔ (جامع ترمذی)
۰۸۔بلاشبہ ایک سخی آدمی اﷲ تعالیٰ کو عبادت گذار کنجوس سے زیادہ پیارا ہوتا ہے۔ (جامع ترمذی)
۱۸۔اپنے خادم کا قصور دن میں ستر دفعہ بھی معاف کرنا پڑے تو معاف کرو ۔ ( ترمذی)
۲۸۔ حسن سلوک کی کسی قسم کو بھی حقیر نہ جانو ۔اِس کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ تم اپنے بھائی سے شگفتہ روئی کے ساتھ ملو اور یہ بھی کہ تم اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے برتن میں پانی ڈال دو۔ (جامع ترمذی)
۳۸۔دوسروں کے متعلق بدگمانی سے بچو، کسی کی کمزوریوں کی ٹوہ میں نہ رہا کرو ۔( مسلم)
۴۸۔اور جاسوسوں کی طرح کسی کے عیب معلوم کرنے کی کوشش بھی نہ کیا کرو۔( مسلم)
۵۸۔نہ بغض و کینہ رکھو اور نہ ایک دوسرے سے منہ پھیرو۔ ( مسلم)
۶۸۔ مسلمان کو ستانے اور اُنہیں شرمندہ کرنے سے بازرہو۔(جامع ترمذی)
۷۸۔ کینہ و دشمنی ختم کرکے دلوں کے صاف ہونے تک مومن کی معافی کا فیصلہ روک لیا جاتا ہے ( مسلم)
۸۸۔ اپنے کسی بھائی کی مصیبت پر خوشی کا اظہار مت کرو ۔اگر تم ایسا کرو گے تو ہوسکتا ہے کہ اﷲ اُس کو اِس مصیبت سے نجات دیدے اور تمہیں اس میں مبتلا کردے۔ ( ترمذی)
۹۸۔جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہو تو چاہئے کہ بیٹھ جائے ، پس اگر بیٹھنے سے غصہ فرو ہوجائے تو فبہا اور اگر پھر بھی غصہ باقی رہے تو چاہئے کہ لیٹ جائے۔ (مسند احمد، جامع ترمذی)
۰۹۔ جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اس کو چاہئے کہ وہ وضو کرلے۔ ( ابو داو¿د)
۱۹۔ طاقت رکھنے کے باجود اپنے غصہ کو پی جانے والے کو اﷲروزِ قیامت سب کے سامنے اسے یہ اختیار دیں گے کہ حور انِ جنت میں سے جسے چاہے اپنے لئے منتخب کرلے ۔ (جامع ترمذی، سنن ابی داو¿د)
۲۹۔جلد بازی کرنا شیطان کے اثر سے ہوتا ہے۔( ترمذی)
۳۹۔جو چُپ رہا وہ نجات پاگیا۔ (مسند احمد، جامع ترمذی، مسند دار می،بیہقی)
نجات حاصل کرنے کا گُر :زبان پر قابو رکھنا اور اپنے گناہوں پر اﷲ کے حضور میں رونا۔ (جامع ترمذی)
۴۹۔ غیبت زنا سے بھی زیادہ سخت اور سنگین ہے۔ (بیہقی)
۵۹۔چھ باتوں پر جنت کی گارنٹی: ہمیشہ سچ بولنا، وعدہ پورا کرنا، امانت کی ٹھیک ٹھیک ادائیگی، حرام کاری سے شرمگاہوں کی حفاظت، منع کردہ چیزوں کی طرف نظر نہ کرنا۔ ہاتھ روک لیناجہاں حکم ہو۔(مسند احمد ،بیہقی )
۶۹۔اس کے لےے دوزخ واجب کردی گئی جس نے قسم کھاکر کسی مسلمان کا حق ناجائز طور پر مار لیا۔ (مسلم)
۷۹۔ بوڑھا زانی ، جھوٹا فرما نروا اور نادار متکبر کے لئے آخرت میں درد ناک عذاب ہے۔ (صحیح مسلم)
۸۹حیا ایمان کی ایک شاخ ہے اورا یمان کا مقام جنت ہے۔ (مسند احمد، جامع ترمذی)
۹۹۔بے حیائی و بے شرمی بدکاری میں سے ہے جو دوزخ میں لے جانے والی ہے۔ (مسند احمد، ترمذی)
۰۰۱۔ خوشی ملنے پر رب کا شکر ادا کرو اور رنج پہنچنے پر صبر کرو تو یہ سراسر خیر اور موجبِ برکت ہے۔ (مسلم)
۱۰۱۔اللہ کی رضا اور ثواب کی نیت سے آغازِ صدمہ میں ہی صبرا کرنے کا اجر جنت ہے۔(ابن ماجہ)
۲۰۱۔اللہ پر توکل کرواور شگونِ بدومنتر وںسے گریز کرو۔ ( صحیح مسلم)
۳۰۱۔ کوئی متنفس اس وقت تک نہیں مرتا جب تک کہ اپنا رزق پورا نہ کرلے۔ بیہقی)
۴۰۱۔ تلاشِ رزق کے سلسلہ میں نیکی اور پرہیزگاری کا رویہّ اختیار کرو۔ (شرح السنة، بیہقی)
۵۰۱۔اﷲ تعالیٰ تمہارے مال کو نہیں بلکہ اعمال کو دیکھتا ہے ۔ (صحیح مسلم)
۶۰۱۔ دکھاوے کی نماز، دکھاوے کا روزہ رکھااور دکھاوے کا صدقہ بھی شرک ہے۔ (مسند احمد)
۷۰۱۔ شرکِ خفی دجّال سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔جیسے لوگوں کو دکھانے کے لئے نماز کولمباکرنا۔( ابن ماجہ)
۸۰۱۔ بہادری کے چرچے کی خاطر مرنے والا جھوٹا شہید ہے۔اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔(مسلم)
۹۰۱۔نام و شہرت کے لئے علم دین حاصل کرنے والا عالم، قاری اور عابد بھی جہنمی ہے۔ (مسلم)
۰۱۱۔ سخی مشہور ہو نے کے لئے فیاضی کرنے والا جھوٹا سخی دوزخ میں ڈال دیا جائے گا۔ (صحیح مسلم)
 

یوسف-2

محفلین
[][]ضمیمہ۔۲ ....کتب:۱۔ الطہارت ۲۔الصلوٰة، ۳۔الزکوٰة ۴۔الصوم، ۵۔الحج []
۱۔طہارت و پاکیزگی جزو ایمان ہے۔ (صحیح مسلم)
۲۔ کلمہ الحمدﷲ میزان عمل کو بھردیتا ہے۔ (صحیح مسلم)
۳۔سبحان اﷲ والحمدﷲ آسمان کو اور زمین کو بھر دیتے ہیں۔ (صحیح مسلم)
۴۔ نماز نور ہے، صدقہ دلیل و برہان ہے اور صبر اُجالا ہے۔ (صحیح مسلم)
۵۔رفع حاجت کے لےے قبلہ کی طرف منہ یا پُشت کرکے نہ بیٹھو۔( ابن ماجہ و دارمی)
۶۔ استنجے کے لئے تین پتھروں کو استعمال کرو۔( ابن ماجہ و دارمی)
۷۔استنجے میں لیدیا ہڈی استعمال نہ کرو نہ ہی داہنے ہاتھ سے استنجا کرو۔ ( ابن ماجہ و دارمی)
۸۔تم میں سے کوئی کسی سوراخ میں پیشاب نہ کرے۔ (سنن ابی داود و سنن نسائی)
۹۔بیت الخلاءجانے کی دُعا: میں اﷲ کی پناہ لیتا ہوں نر و مادہ خبیث مخلوقات سے۔ ( ابی داو¿د و ابن ماجہ)
۰۱۔ بیت الخلاءسے باہر آکر پڑھو ”اَلحَمدُ ﷲِ الَّذِی“ ۔(سنن نسائی)
۱۱۔ وضو سے فارغ ہونے والا گناہوں سے بالکل پاک صاف ہوجاتا ہے۔ (صحیح مسلم)
۲۱۔ جو کوئی مکمل وضو کرے، پھر کہے”اَشھَدُاَن لَّا اِلٰہَ الاﷲُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبدُہ‘ وَرَسُو لُہ“ تو لازمی طور پر اُس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھل جائیں گے۔(صحیح مسلم)
۳۱۔تکلیف اور ناگواری کے باوجود پوری طرح کامل وضو کرنا،مسجدوں کی طرف قدم زیادہ پڑنااور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا منتظر رہنا ،گناہوں کو مٹانے والے اعمال ہیں۔(صحیح مسلم)
۴۱۔ سب سے بہتر عمل نماز ہے ۔وضو کی پوری نگہداشت بس مومن ہی کرسکتا ہے۔ (مو¿طا امام مالک)
۵۱۔ جبرئیل ؑ نے ہر ملاقات میںنبی ﷺکو مسواک کے لئے ضرور کہا۔(مسند احمد، سنن ابی داو¿د)
۶۱۔نبی ﷺ جب بھی سوکراٹھتے تو وضو کرنے سے پہلے مسواک ضرور فرماتے ۔ (مسند احمد، سنن ابی داو¿د)
۷۱۔حیاء، خوشبو،،مسواک اورنکاح پیغمبروں کی سنتوں میں سے ہیں۔ (جامع ترمذی)
۸۱۔مونچھوں کو ترشوانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈال کر صفائی کرنا، ناخن ترشوانا، انگلیوں کے جوڑوں کودھونا، بغل اور زیر ناف بالوںکی صفائی اور پانی سے استنجا کرنا امور فطرت میںسے ہیں ۔(مسلم)
۹۱۔وہ نماز جس کے لےے مسواک کی جائے، بلا مسواک نماز کے مقابلہ میںستر گنی فضیلت رکھتی ہے۔ (بیہقی)
۰۲۔ جنت کی کنجی نماز ہے اور نماز کی کنجی طہور یعنی وضو ہے۔ (مسند احمد)
۱۲۔جب تم وضو کرو تو”بسم اﷲ و الحمدﷲ“ کہہ لیا کرو ۔(معجم سغیر طبرانی)
۲۲۔جب لباس پہنو یا وضو کرو تو اپنے داہنے اعضاءسے ابتداءکرو۔ (مسند احمد، سنن ابی داو¿د)
۳۲۔ اﷲ کے ساتھ کبھی کسی چیز کو شریک نہ کرنا۔ (سنن ابن ماجہ)
۴۲۔ جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑدی تو اس کے بارے میں وہ ذمہ داری ختم ہوگئی جو اﷲ کی طرف سے صاحب ایمان بندوں کے لئے ہے۔(سنن ابن ماجہ)
۵۲۔ خبردار شراب کبھی نہ پینا کیونکہ وہ ہر برائی کی کنجی ہے۔ (سنن ابن ماجہ)
۶۲۔ تین کام ایسے ہیں جن میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے۔ نماز جب اس کا وقت آجائے۔ جنازہ جب تیار ہوکر آجائے اور بے شوہر والی کا نکاح جب اس کے لےے مناسب جوڑ مل جائے۔ (جامع ترمذی)
۷۲۔اذان دو تو آہستہ آہستہ اور ٹھہر ٹھہر کردیا کرو اور جب اقامت کہو تو رواں کہا کرو۔(جامع ترمذی)
۸۲۔ اذان دیتے وقت اپنی دونوں انگلیاں کانوں میں دے لیا کرو۔(سنن ابن ماجہ)
۹۲۔قاعدہ یہ ہے کہ جو اذان دے وہی اقامت کہے۔ (جامع ترمذی، سنن ابی داو¿د، سنن ابن ماجہ)
۰۳۔اﷲاور اپنے آقا کا حق ادا کرنے والا نیک غلام،کسی جماعت کا وہ امام جس سے لوگ خوش رہے اور پانچوں وقت اذان دینے والا قیامت کے دن مشک کے ٹیلوں پر ٹھہرائے جائیں گے۔ (جامع ترمذی)
۱۳۔جس نے سات سال تک اﷲ کے واسطے اور ثواب کی نیت سے اذان دی اس کے لےے آتش دوزخ سے برا¿ت لکھ دی جاتی ہے ۔(جامع ترمذی، سنن ابی داو¿د، سنن ابن ماجہ)
۲۳۔مسلمان یہود و نصاریٰ کی طرح مسجدوں کی آرائش و زیبائش کرنے لگیںگے ۔(سنن ابی داو¿د)
۳۳۔ گھر کے اندرونی حصے میں پڑھی جانے والی عورتوں کی نماز، اُس نماز سے بہتر ہے جو بیرونی دالان یا صحن میں پڑھی جائے۔ گھر میں پڑھی جانے والی عورتوں کی نماز، مسجدمیں پڑھی جانے والی نماز سے بہتر ہے ۔( مسند احمد)
۴۳۔ اگرنبی ﷺ عورتوں کی موجودہ حالت دیکھ لیتے توانہیں مسجدوں میں جانے سے روک دیا جاتا جیسے سابق انبیاؑ نے بنی اسرائیل کی عورتوں کو عبادت گاہوں میں جانے سے روک دیا تھا، حضرت عائشہ ؓ ۔ ( مسلم)
۵۳۔بستی میں تین آدمی ہوں اور وہ نماز باجماعت نہ پڑھتے ہوں تو ان پر شیطان یقینا قابو پالے گا۔ (مسند احمد)
۶۳۔ جس کی چالیس دن تک ہربا جماعت نماز کی تکبیر اولیٰ فوت نہ ہو تو اس کےلئے دو برا¿ تیں لکھ دی جاتی ہیں(ترمذی)
۷۳۔کھاناسامنے ہوتو نماز کا حکم نہیں ہے اور نہ ایسی حالت میں کہ پائخانے یا پیشاب کا تقاضا ہو۔ (مسلم)
۸۳۔حضرت انسؓ اور اُن کے بھائی نے رسول اﷲ ﷺ کے پیچھے اپنے گھر میں اس طرح نماز پڑھی کہ اُن کی والدہ اُم سلیم اُن دونوں کے پیچھے کھڑی ہوئیں۔ (صحیح مسلم)
۹۳۔ جب تم نماز کو آو¿ اورامام سجدے میں ہو تو تم سجدے میں شریک ہوجاو¿ اور اس کو کچھ شمار نہ کرو۔ جس نے امام کے ساتھ رکوع پالیااُس نے نماز کی وہ رکعت پالی۔ (سنن ابی داو¿د)
۰۴۔ نبی دونوں سجدوں کے درمیان رَبِّ اغ±فِر±لِی(اے اﷲ!میری مغفرت فرما) کہا کرتے تھے(نسائی)
۱۴۔ آخری تشہد پڑھ کر جہنم و قبر کے عذاب سے، زندگی اور موت کی آزمائش سے اور دجال کے شر سے پناہ مانگو ( مسلم)
۲۴۔جوفرض نمازوں کے علاوہ بارہ رکعتیں پڑھے گا اس کےلئے جنت میں ایک گھر تیار کیا جائے گا۔ ۴ رکعات ظہر سے پہلے، ۲ رکعات ظہر کے بعد، ۲ رکعات مغرب کے بعد، ۲رکعات عشاءکے بعد اور ۲رکعات فجر سے پہلے۔ ( ترمذی)
۳۴۔نماز و ترحق ہے۔ جو وتر ادا نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ (سنن ابی داو¿د)
۴۴۔ تم تہجدضرور پڑھا کرو۔ (جامع ترمذی)
۵۴۔کوئی گناہ سر زد ہوجائے تو وضو کرکے نمازپڑھو اور معافی مانگو ۔ اﷲ معاف فرمادیتا ہے۔( ترمذی)
۶۴۔ تم لوگ جمعہ کے دن مجھ پر درود کی کثرت کیا کرو۔ (بہیقی)
۷۴۔ جمعہ کی باجماعت نماز غلام، عورت، کمسن اور بیمار کے علاوہ ہر مسلمان پر لازم ہے۔ (ابو داو¿د)
۸۴۔عیدالفطر کی نماز کےلئے کچھ کھاکے جانااور عیدالاضحی کے دن نماز پڑھنے تک کچھ نہ کھانا ۔ (ترمذی، ابن ماجہ، دارمی)
۹۴۔عیدالاضحی کے دن فرزند آدم کا کوئی عمل اﷲ کو قربانی سے زیادہ محبوب نہیں۔(جامع ترمذی)
۰۵۔ قربانی کرنے والا یکم ذی الحجہ سے قربانی کرنے تک اپنے بال یا ناخن بالکل نہ تراشے۔ (صحیح مسلم)
۱۵۔ موت مومن کا تحفہ ہے۔ (شعب الایمان للبیہقی)
۲۵۔مرنے والوں کو کلمہ لا الٰہ الا اﷲ کی تلقین کیا کرو۔ (صحیح مسلم)
۳۵۔تم اپنے مرنے والوں پر سورة یٰسین پڑھا کرو۔ (مسند احمد، سنن ابو داو¿د، سنن ابن ماجہ)
۴۵۔جب کسی کابچہ انتقال کر جاتا ہے ا ور وہ بندہ اللہ کی حمد بیان کرکے انا ﷲ وانا الیہ راجعون پڑھتا ہے تو اﷲ اس کے لئے جنت میں بیت الحمد نامی ایک عالیشان گھر تیار کرواتا ہے ۔ (مسند احمد، ترمذی)
۵۵۔ جس مسلمان کی نماز جنازہ چالیس ایسے آدمی پڑھیں جن کی زندگی شرک سے پاک ہو اور وہ نماز میں اس میت کے لئے مغفرت اور رحمت کی دعا کریں تو اﷲان کی دعاضرور قبول فرماتا ہے۔ (مسلم)
۶۵۔ کسی مسلم میت کی نماز جنازہ میں تین صفیں ہوںتو اﷲ اس کی مغفرت اور جنت واجب کردیتا ہے۔ (ابی داو¿د)
۷۵۔ قبروں کو پختہ کر نے، اس پر عمارت بنانے یا اس پر بیٹھنے کی ممانعت ہے ۔( مسلم)
۸۵۔ نہ تو قبروں کے اوپر بیٹھو اور نہ ان کی طرف رخ کرکے نماز پڑھو۔ ( مسلم)
۹۵۔ گھوڑوں اور غلاموں پر زکوٰة واجب نہیں ہے ۔ (جامع ترمذی، سنن ابی داو¿د)
۰۶۔ دو سودرہم پورے ہوجائیں تو چاندی کی ہر چالیس درہم میں سے ایک درہم زکوٰةادا کرو ۔ (ترمذی، ابی داو¿د)
۱۶۔ہر اس چیز میں زکوٰة نکالیں جو تجارت کے لےے مہیا ہو۔ (سنن ابی داو¿د)
۲۶۔ زکوٰة اس وقت تک واجب نہ ہوگی جب تک مال پر سال نہ گزر جائے۔ ( ترمذی)
۳۶۔ غنی آدمی کو اور توانا و تندرست آدمی کوسوال کرنا جائز نہیں ہے۔ (ترمذی)
۴۶۔ اُسے سوال کرنا جائز ہے جو افلاس زدہ ہو یا قرض و تاوان وغیرہ کا کوئی بوجھ پڑگیا ہو۔(ترمذی)
۵۶۔ ممکنہ حد تک سوال نہ کرو۔ اگر مجبور ہی ہوجاو¿ تو اﷲ کے نیک بندوں سے سوال کرو ( ابی داو¿د، نسائی)
۶۶۔جو اﷲ کے بندوں سے اپنی کوئی حاجت نہ مانگنے کا عہد کرے تو اس کے لئے جنت کی ضمانت ہے۔( ابی داو¿د)
۷۶۔ ضرورت سے فاضل دولت کو راہِ خدا میں صرف کرنا بہتر اور روکنا برا ہے۔البتہ گزارے کے بقدر رکھنے پر کوئی ملامت نہیں اور سب سے پہلے ان پر خرچ کرو جن کی تم پر ذمہ داری ہے۔ (صحیح مسلم)
۸۶۔ صدقہ اﷲ کی غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے اور بری موت کو دفع کرتا ہے۔ (جامع ترمذی)
۹۶۔ قیامت کے دن مومن پر اس کے صدقہ کا سایہ ہوگا۔ (مسند احمد)
۰۷۔ صدقہ سے مال میں کمی نہیں آتی اور قصور معاف کردینے سے آدمی نیچا نہیں ہوتا۔ (صحیح مسلم)
۱۷۔ ضرورت مندمسلمان بھائی کو کپڑا پہنانے والے کو اﷲ جنت کا سبز لباس پہنائے گا( ابی داو¿د ، ترمذی)
۲۷۔بھوکے مسلمان بھائی کوکھانا کھلا نے والے کو اﷲ جنت کے پھل ومیوے کھلائے گا۔( ابی داو¿د ، ترمذی)
۳۷۔پیاسے مسلمان کو پانی پلانے والے کواﷲ جنت کی سر بمہر شراب طہور پلائے گا۔ ( ابی داو¿د ، ترمذی)
۴۷۔پہلے اپنے بیوی بچوں کی ضروریات پر خرچ کرو،پھرملازمین پر پھر مستحق اہل قرابت پر۔ (ابی داو¿د، نسائی)
۵۷۔ قریبی عزیز کوکچھ دینے میںدو طرح کا ثواب ہے۔ ایک صدقہ ہے اور دوسرے صلہ رحمی۔( ترمذی)
۶۷۔ معتکف نہ تو مریض کی عیادت کو جائے اور نہ نماز جنازہ میں شرکت کے لئے باہر نکلے۔ ( ابی داو¿د)
۷۷۔معتکف عورت سے صحبت کرے نہ بوس و کنار۔(سنن ابی داو¿د)
۸۷۔ رفع حاجت وغیرہ کے علاوہ معتکف اپنی دیگر ضرورتوں کے لئے بھی مسجد سے باہر نہ جائے۔( ابی داو¿د)
۹۷۔ اعتکاف روزہ کے ساتھ ہونا چاہئے کیونکہ بغیر روزہ کے اعتکاف نہیں ہوتا۔ (سنن ابی داو¿د)
۰۸۔ رمضان کا چاند دیکھ کر روزے رکھو۔ ۹۲ شعبان کو چاند دکھائی نہ دے تو ۰۳ دن کا شمار پورا کرو۔(ابی داو¿د)
۱۸۔اﷲ تعالیٰ کو اپنے بندوں میں وہ بندہ زیادہ محبوب ہے جو روزہ کے افطار میں جلدی کرے۔ ( ترمذی)
۲۸۔ کھجور سے افطار کرو ، کھجور نہ ملے تو پھر پانی ہی سے افطار کرو۔(مسند احمد، ابی داو¿د، ترمذی، ابن ماجہ)
۳۸۔روزہ دار کو افطار کرانے اور مجاہد کو جہادی سامان دینے سے روزہ دار اور مجاہد کے مثل ہی ثواب ملے گا۔ (بیہقی )
۴۸۔حیض کے دنوں کے قضا شدہ روزے رکھنے کاحکم ہے لیکن قضا نماز پڑھنے کا حکم نہیں۔ (صحیح مسلم)
۵۸۔روزہ کی حالت میں بھول کر کچھ کھا پی لیااپنا روزہ پورا کروکیونکہ اﷲ نے کھلایا پلایا ہے ۔ ( صحیح مسلم)
۶۸۔ پچھنے لگوانے، قے ہوجانے اور احتلام سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ ( ترمذی)
۷۸۔روزہ کی حالت میں سرمہ لگا یا جاسکتا ہے۔(جامع ترمذی)
۸۸۔روزے کی حالت میں پیاس یا گرمی کی شدت کی و جہ سے نہانا جائز ہے (مو¿طا امام مالک ، ابی داو¿د)
۹۸۔روزے کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لینے سے روزہ میںکوئی فرق نہیں آئے گا۔ (سنن ابی داو¿د)
۰۹۔ہر چیز کی زکوٰة ہے اور جسم کی زکوٰة روزہ ہے۔ (سنن ابن ماجہ)
۱۹۔ رمضان کے روزوں کے بعد شوال کے چھ نفلی روزے بھی رکھنا ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہے ( مسلم)
۲۹۔عاشورہ کا روزہ،یکم تا نو ذی الحجہ کے روزے، ہر مہینے کے تین روزے نبی ﷺ کا معمول تھا۔(نسائی)
۳۹۔ ایام بیض یعنی ہر ماہ کی تیرھویں، چودھویں، پندرھویں کو روزے رکھنا ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہے (ابی داو¿د)
۴۹ شعبان کی پندرھویں رات میں اﷲ کے حضور میں نوافل پڑھو اور اس دن کو روزہ رکھو۔ ( ابن ماجہ)
۵۹۔جس کے پاس سفر حج کا ضروری سامان اور بیت اللہ تک پہنچنے کی سواری میسر ہو اور پھر وہ حج نہ کرے تو کوئی فرق نہیں کہ وہ یہودی ہوکر مرے یا نصرانی ہوکر۔(جامع ترمذی)
۶۹۔ حج اور عمرہ پے در پے کیا کرو کیونکہ حج اور عمرہ دونوں فقرو محتاجی اور گناہوں کو اس طرح دور رکردیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے اور سونے چاندی کا میل کچیل دور کردیتی ہے ۔ (جامع ترمذی، سنن نسائی)
۷۹۔حاجی کے اپنے گھر میں پہنچنے سے پہلے اس کو سلام و مصافحہ کرو اور اس سے مغفرت کی دعا کے لئے کہو۔ کیونکہ وہ اس حال میں ہے کہ اس کے گناہوں کی مغفرت کا فیصلہ ہوچکا ہے ۔(مسند احمد)
۸۹۔حالت احرام میں قمیض، پاجامہ، عمامہ اورموزے نہ پہنو۔ حرام میںخوشبو بھی نہ لگا ہو۔ (صحیح مسلم)
۹۹۔عورتوں کو احرام کی حالت میں دستانے ، نقاب اور خوشبو کا استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ ان کے علاوہ جو وہ چاہیں پہن سکتی ہیں۔ وہ زیور، شلوار، قمیض اور موزے بھی پہن سکتی ہیں۔ (سنن ابی داو¿د)
۰۰۱۔بیت اﷲ کا طواف نماز جیسی عبادت ہے البتہ طواف میں باتیں کرنے کی اجازت ہے۔ جو کوئی طواف کی حالت میں کسی سے بات کرے تو نیکی اور بھلائی کی بات کرے۔ (جامع ترمذی، سنن نسائی)
۱۰۱۔ حجر اسود اور رکن یمانی ان دونوں پر ہاتھ پھیرنا گناہوں کے کفار ہ کا ذریعہ ہے۔(ترمذی)
۲۰۱حالتِ طواف میں رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان یہ دعا پڑھنا مسنون ہے : رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّن±یَا حَسَنَةً وَّفِی ال±ا خِٰرَةِ حَسَنَةً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ۔ (سنن ابی داو¿د)
۳۰۱۔حج وقوف عرفہ ہے۔ جو حاجی مزدلفہ والی رات یعنی ۹اور۰۱ ذی الحجہ کی درمیانی شب میں بھی صبح صادق سے پہلے عرفات میں پہنچ جائے تو اس نے حج پالیا اور اس کا حج ہوگیا۔
۴۰۱۔منیٰ میں قیام کے تین دنوں ( ۱۱، ۲۱، ۳۱ ذی الحجہ کوجمرات کی رمی کی جاتی ہے) میں اگر کوئی صرف دو دن یعنی۱۱، ۲۱ ذی الحجہ کو رمی کرکے منیٰ سے چل دے تو بھی کوئی گناہ نہیں ہے۔ ( ترمذی، ابی داو¿د، نسائی)
۵۰۱۔اﷲ تعالیٰ عرفہ کے دن سب سے زیادہ بندوں کے لئے جہنم سے آزادی کا فیصلہ کرتا ہو۔ (مسلم)
۶۰۱۔ اﷲ کے نزدیک سب سے زیادہ عظمت والا دن۰۱ ذی الحجہ (عید الاضحیٰ) کا دن ہے۔ (مسند احمد)
۷۰۱۔ طواف زیارت کو دسویں ذی الحجہ کی رات تک موخر کرنے کی اجازت ہے۔ (مسند احمد)
۸۰۱ ۔حج یا عمرہ کرنے والے کی آخری حاضری بیت اﷲ پر ہو اور آخری عمل طواف ہو۔ (مسند احمد)
۹۰۱۔ کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ مکہ میں ہتھیار اٹھائے۔ (صحیح مسلم)
۰۱۱۔ مدینہ کے دونوں طرف کے دروں کے درمیان پورا رقبہ واجب الاحترام ہے۔ اس میں خوں ریزی کرو نہ ہتھیاراٹھاﺅ۔ چارے کی ضرورت کے سوا درختوں کے پتے بھی نہ جھاڑو۔ ( مسلم)
۱۱۱۔جو اس کی کوشش کرسکے کہ مدینہ میں اس کی موت ہو تو اس کو چاہئے کہ وہ مدینہ میں مرے۔ میں ان لوگوں کی ضرور شفاعت کروں گا جو مدینہ میں مریں گے ۔ (مسند احمد، جامع ترمذی)
۲۱۱۔روئے زمین پر کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں اپنی قبرکا ہونا مجھے مدینہ سے زیادہ محبوب ہو۔(موطا امام مالک)
۳۱۱۔مسجد نبوی میں مسلسل ۰۴ نمازیں پڑھنے پر دوزخ سے نجات اور نفاق سے برا¿ت لکھ دی جائے گی(مسند احمد)
۴۱۱۔ جس نے حج کے بعد میری قبر کی زیارت کی تو گویا اس نے میری حیات میں میری زیارت کی۔ (بیہقی )۔
۵۱۱۔ جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لئے میری شفاعت واجب ہوگئی۔(دار قطنی ، بیہقی)
[/size]
 

یوسف-2

محفلین
[]ضمیمہ۔۳
۱۔ کتاب الاذکار والدعوات، ۲۔ کتاب المعاملات و المعاشرت

۱۔جب بندگانِ خدا، اﷲ کا ذکر کرتے ہیں تو رحمت الہٰی ان کو اپنے سایہ میں لے لیتی ہے ۔(صحیح مسلم)
۲۔جب لوگ زمین پر اللہ کی حمدو ثناءکرتے ہیں تو اﷲ فخر کے ساتھ فرشتوں میں ان لوگوں کا ذکر فرماتا ہے۔ ( مسلم)
۳۔اﷲ کا ذکرراہِ خدا میں سونا چاندی خرچ کرنے اور جہاد سے بھی زیادہ افضل ہے (مسند احمد،ترمذی، ابن ماجہ)
۴۔ اﷲ کا ذکر اتنا اور اس طرح کرو کہ لوگ کہیں کہ یہ دیوانہ ہے۔ (رواہ احمد وابو یعلی)
۵۔”سُبحَانَ اﷲِ“ اور ”اَلحَمدُﷲِ ِ“اور ”لاَ اِلہ اِلَّا اﷲُ“ اور ”اَﷲُ اَکبَرُ“ افضل ترین کلمے ہیں( مسلم)
۶۔ روزانہ سو دفعہ سُبحَانَ اﷲِ وَبِحَمدِہ کہنے والے کے قصور معاف کردیئے جائیں گے خواہ کثرت میں سمندر کے جھاگوںکے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔(مسلم)
۷۔سب سے افضل ذکر”لَا اِلہ اِلَّا اﷲُ“ ہے۔ (جامع ترمذی‘ سنن ابن داو¿د)
۸۔ کلمہ لَا ھَولَ وَلَا قُوَّةَ اِلَا بِاﷲ جنت کے خزانوں میں سے ہے۔( مسلم)
جس نے اﷲکے نناوے نام کو محفوظ کیا اور ان کی نگہداشت کی وہ جنت میں جائے گا۔(جامع ترمذی)
۹۔جب اﷲ سے اُس کے اِسم اعظم کے وسیلہ سے مانگا جائے تو وہ دیتا ہے۔ (جامع ترمذی ابی داو¿د)
۰۱۔اِسم اعظم آیت”والٰھُکُم اِلٰہ واحِد لاَ اِلٰہَ الّا ھُوَالرَّحمٰنُ الرّحِیم“ اور ”اٰل عمران کی ابتدائی آیت ”الٓمّٓ اَﷲُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الحَیُّ القَیُّوم“ میں موجود ہے۔( ترمذی ، ابو داو¿د، ابن ماجہ ، دارمی)
۱۱۔ قرآن کو پھیلاو¿ اور اس کو دلچسپی اور مزہ لے لے کر پڑھا کرو۔(شعب الایمان للبیہقی)
۲۱۔ قرآن کے ایک حرف پڑھنے پر ایک نیکی ملتی ہے۔ ”الٓم“ ایک نہیں بلکہ تین حروف ہیں۔ (ترمذی‘ دارمی)
۳۱۔انسان کے دل پربھی زنگ چڑھ جاتا ہے جسے موت کی یاداورتلاوتِ قرآن سے دور کیا جاسکتا ہے۔ (بیہقی)
۴۱۔جو جمعہ کے دن سورہ¿ کہف پڑھے اس کے لئے نور روشن ہوجائے گا دو جمعوں کے درمیان۔ (بیہقی)
۵۱۔جس نے اﷲ کی رضا کے لئے سورہ¿ یٰسین پڑھی اس کے پچھلے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔ (بیہقی)
۶۱۔جو ہر رات سورہ¿ واقعہ پڑھے اسے کبھی فقرو فاقہ کی نوبت نہیںآئے گی۔ (بیہقی)
۷۱۔ سورة”الھاکم التکاثر“ پڑھنے کا ثواب ایک ہزار آیتیں پڑھنے کے برابر ہے۔(بیہقی)
۸۱۔ثواب میںسورة ”اذازلزلت“ نصف قرآ ن ، ”قل ھو اﷲ احد“ تہائی قرآن اور ”قل یٰٓا یھا الکٰفرون“ چوتھائی قرآن کے برابر ہے۔ (جامع ترمذی)
۹۱۔اﷲ کے یہاں کوئی چیز اور کوئی عمل دعا سے زیادہ عزیز نہیں۔ (جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ)
۰۲۔جو اﷲ سے نہ مانگے اس سے اﷲ تعالیٰ ناراض ہوجاتا ہے۔ (جامع ترمذی)
۱۲۔عافیت اور خوش حالی کے زمانہ میں زیادہ دعا کیا کرو۔ (جامع ترمذی)
۲۲۔اپنی اولاد اور مال و جائیداد کے حق میں کبھی بد دعا نہ کرو۔ مباد اوہ وقت دعا کی قبولیت کا ہو ۔(مسلم)
۳۲۔ ہاتھ اُٹھاکے دُعا مانگنے کے بعد ہاتھوں کو چہرہ پر پھیر لینا مسنون ہے۔ (سنن ابی داو¿د )
۴۲۔نمازِ مغرب کے بعد کوئی بات چیت کئے بغیر سات دفعہ یہ دعا کرو۔”اللّٰھُمَّ اَجِرنِی مِنَ النَّار“
۵۲۔ نماز فجر کے بعد پڑھوکوئی بات چیت کئے بغیر سات دفعہ یہ دعا کرو”اَللّٰھُمَّ اَجِرنِی مِنَ النَّارِ“۔
۶۲۔ اگر اُس رات یا دن تمہاری موت مقدر میں ہوئی تو اس وظیفہ(اے اﷲ! مجھے دوزخ سے پناہ دے) کی بدولت اﷲ تعالیٰ کی طرف سے تم کو دوزخ سے بچانے کا حکم ہوجائے گا۔ (سنن ابی داو¿د)
۷۲۔صبح وشام قل ھواﷲ احد ، قل اعوذ برب الفلق اورقل اعوذ برب الناس تین بار پڑھ لیا کروتو یہ ہر چیز کے واسطے تمہارے لئے کافی ہوں گی۔ (سنن ابی داود)
۸۲۔جب کوئی گھر سے نکلتے وقت پڑھے:”بِسمِ اﷲِ تَوَکَّلتُ عَلَی اﷲِ‘ لَا حَولَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاﷲ۔“ تو عالمِ غیب میں کہا جاتا ہے :”تیرا یہ عرض کرنا تیرے لئے کافی ہے۔ تیری حفاظت کا فیصلہ ہوگیا۔“ اور شیطان مایوس و نامراد ہوکر اس سے دور ہوجاتا ہے۔ (جامع ترمذی ، سنن ابی داود)
۹۲۔’جب کوئی کسی عورت کو اپنے نکاح میں لائے تو یہ دعا کرے:”اَلّٰھُمَّ اِنِّی اَسئَلُکَ تاوَشَرِّمَا جَبَلتَھَا عَلَیہِ“ اے اﷲ! اس میں اور اس کی فطرت میں جو خیر اور بھلائی ہو، میں تجھ سے اس کی استدعا کرتا ہوں اور اس میں اور اس کی فطرت میں جو شر اور برائی ہو اس سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ (ابو داود، ابن ماجہ)
۰۳۔ رسول اﷲ ﷺ کو فکر اور پریشانی لاحق ہوتی تو یہ دعا پڑھتے۔”یَاحَیُّ یَاقَیُّومُ بِرَ حمَتِکَ اَستَغِیثُ۔“ اے حی وقیوم! بس تیری رحمت سے مدد چاہتا ہوں۔(جامع ترمذی)
۱۳۔خطا کاروں میں وہ بہت اچھے ہیں جو خطا کے بعد مخلصانہ تو بہ کریں اور اﷲکی طرف رجوع ہوجائیں۔ ( ترمذی)
۲۳۔جو مسلمان عام اہلِ ایمان کے لئے اﷲ تعالیٰ سے مغفرت مانگے گا ،اس کے لئے ہر مومن مرد و عورت کے حساب سے ایک ایک نیکی لکھی جائے گی ۔ (معجم کبیر للطبرانی)
۳۳۔جو نبیﷺ پر ایک صلوٰة بھیجے اﷲ تعالیٰ اس پر دس صلوٰاتیں بھیجتا ہے، اس کی دس خطائیں معاف کردی جاتی ہیں اور اس کے دس درجے بلند کردئیے جاتے ہیں۔ (سنن نسائی)
۴۳۔ مجھ پر زیادہ صلوٰة بھیجنے والاقیامت کے دن مجھ سے قریب ترین اور مجھ پر زیادہ حق رکھنے والاہوگا۔ ( ترمذی)
۵۳۔جب تک کہ نبیﷺ پر درود نہ بھیجا جائے ، دُعا آسمان اور زمین کے درمیان ہی رکی رہتی ہے ۔ (ترمذی)
۶۳۔ جو میری قبرپر مجھ پر درود بھیجتا ہے ،وہ میں خود سنتا ہوں۔ جودُور سے بھیجتا ہے وہ مجھ پرپہنچا یا جاتاہے (بیہقی)
۷۳۔عقیقہ میں لڑکے کی طرف سے دو اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری کی قربانی کرو۔ ( ابی داو¿د، نسائی)
۸۳۔ نبی نے حسنؓ کے عقیقہ میں ایک بکری کی قربانی اور بالوںکے وزن بھر چاندی صدقہ کرنے کا حکم دیا۔(ترمذی)
۹۳۔اﷲ کو سب سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ نام عبداﷲ اور عبدالرحمن ہیں۔( مسلم)
۰۴۔ بچے سات سال کے ہوجائیں تو نماز کی تاکید کرو اور جب دس سال کے ہوجائیں تو نماز میں کوتاہی کرنے پر ان کو سزا دو اور ان کے بستر بھی الگ کردو۔ (سنن ابی داود)
۱۴۔ جو اپنے ہاں پیدا ہونے والی لڑ کی کی توہین اور ناقدری نہ کرے اور برتاو¿ میں لڑکوں کو اس پر ترجیح نہ دے تو اﷲ تعالیٰ لڑکی کے ساتھ اس حسنِ سلوک کے صِلے میں اس کو جنت عطا فرمائے گا۔ (مسند احمد)
۲۴۔جس بندے نے تین بیٹیوں یا تین بہنوں یا دو ہی بیٹیوں یا بہنوں کا بار اٹھایا اور ان کی اچھی تربیت کی اور ان کا نکاح بھی کردیا تو اﷲکی طرف سے اُس بندے کے لےے جنت کا فیصلہ ہے۔ ( ابو داود، ترمذی)
۳۴۔ جسے ا ﷲ تعالیٰ اولاد دے تو چاہئے کہ اس کا اچھا نام رکھے اور اس کو اچھی تربیت کرے(بیہقی)
۴۴۔ اگر شادی کی عمر کو پہنچ جانے پر بھی اولاد کی شادی کا بندوبست نہیں کیا اور وہ اس کی وجہ سے حرام میں مبتلا ہوگیا تو اس کا باپ اس گناہ کا ذمہ دار ہوگا۔ (بیہقی)
۵۴۔ ماں کی خدمت کرتے رہو کہ ان کے قدموں میں تمہاری جنت ہے۔ (مسند احمد‘ سنن نسائی)
۶۴۔ ماں باپ کی خدمت و فرمانبرداری کروتو تمہاری اولاد تمہاری فرمانبردار اور خدمت گزار ہوگی۔ (طبرانی)
۷۴۔تم پاک دامنی کے ساتھ رہو تو تمہاری عورتیں پاک دامن رہیں گی۔ (معجم اوسط للطبرانی)
۸۴۔عورت پر سب سے بڑا حق اس کے شوہر کا ہے اور مرد پر سب سے بڑا حق اس کی ماں کا ہے۔ (مستدرک حاکم)
۹۴۔ اگر میں کسی مخلوق کے لےے سجدے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے (ترمذی)
۰۵۔ جس عورت کا اس حال میں انتقال ہو کہ اس کا شوہر اس سے خوش ہو تو وہ جنت میں جائے گی۔( ترمذی)
۱۵۔لوگو! اپنی بیویوں کے بارے میں اﷲ سے ڈرو۔ تمہارا ان پر یہ حق ہے کہ جس کا گھر میں آناتمہیں ناپسند ہو وہ اس کو گھر آنے کا موقع نہ دیں۔ اگر وہ ایسی غلطی کریں تو ان کو تم سزادے سکتے ہو جو زیادہ سخت نہ ہو۔ تمہارے ذمہ مناسب طریقے پر ان کے کھانے کپڑے کی ضروریات کا بدوبست کرنا ہے۔ (مسلم)
۲۵۔وہ جنت میں داخل نہ ہوسکے گا جس کی ایذاءر سانیوں سے اس کے پڑوسی مامون نہ ہوں۔ (مسلم)
۳۵۔بہترین گھرانہ وہ ہے جس میں کوئی یتیم ہو اور اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا جاتا ہو اوربدترین گھر وہ ہے جس میں کوئی یتیم ہو اور اس کے ساتھ برا سلوک کیا جائے۔ (سنن ابن ماجہ)
۴۵۔ اپنی باندیوں کو برتن توڑنے پر سزا نہ وو کیونکہ برتنوں کی بھی عمریں مقرر ہیں ۔(مسند الفردوس للدیلمی)
۵۵۔ اپنے غلاموں میں زِیردستوں کے بارے میں خدا سے ڈرو۔ (ابو داود)
۶۵۔ مومن دوسرے مومن کا بھائی ہے۔ ضرر کو اس سے دفع کرتا ہے، اس کے پیچھے اس کی پاسبانی کرتا ہے ( ترمذی)
۷۵۔ کسی کے گھر جاو تو گھر والوں کو سلام کرو اور جب گھر سے نکلو تو وداعی سلام کرکے نکلو۔ (بیہقی)
۸۵۔ سلام کی تکمیل مصافحہ ہے۔ ( ترمذی) تم باہم مصافحہ کیا کرو اس سے کینہ کی صفائی ہوتی ہے ۔ ایک دوسرے کو ہدیہ دیا کرو اس سے تم میںباہم محبت پیدا ہوگی اوردشمنی دور ہوگی۔ (موطا امام مالک)
۹۵۔ عجمی لوگوں کی طرح ایک دوسرے کی تعظیم کے لئے کھڑے نہ ہو۔ (سنن ابی داو¿د)
۰۶۔ ایسی چھت پر سونا منع ہے جو دیواروں سے گھری ہوئی نہ ہو۔ (جامع ترمذی)
۱۶۔ آدمی چت لیٹنے کی حالت میں اپنی ایک ٹانگ اُٹھا کے دوسری ٹانگ پرنہ رکھے ۔( مسلم)
۲۶۔پیٹ کے بل اوندھا لیٹنے کا طریقہ اﷲ تعالیٰ کو ناپسند ہے۔ (جامع ترمذی)
۳۶۔جسم کا کچھ حصہ دھوپ میں اور کچھ سائے میں ہوجائے تو ایسی جگہ سے اُٹھ جاﺅ۔ (ابو داو¿د)
۴۶۔ جب تم بہت زیادہ تعریف کرنے والے مداحین کو دیکھو تو ان کے مُنہ پر خاک ڈال دو۔ (مسلم)
۵۶۔ بلی کا گوشت اور اس کی قیمت کھانا منع ہے۔ ( ابی داو¿د، ترمذی)
۶۶۔ نجاست کھانے والے جانوروں کا گوشت کھانااور دودھ پینا منع ہے۔ (جامع ترمذی)
۷۶۔کسی زندہ جانور میں سے کاٹا گیا گوشت مردار ہے، اس کا کھانا جائز نہیں۔ (ترمذی‘ ابو داو¿د)
۸۶۔ مردہ مچھلی اور مردہ ٹڈی حلال ہیں۔ خون کی دواقسام کلیجی اور تلی بھی حلال ہیں۔ (مسند احمد، ابن ماجہ )
۹۶۔ہر نشہ آور چیز خمر اور حرام ہے۔ توبہ کئے بغیر مرنے والا شرابی جنت کی شرابِ طہور سے محروم رہے گا۔ (مسلم)
۰۷۔شرابی کو آخرت میں ”طِینَةُ الخَبَال“ (دو زخیوں کے جسم کا پسینہ، لہو یا پیپ ) پلایا جائے گا۔ (مسلم)
۱۷۔شراب دوا نہیں بلکہ بیماری ہے۔ (صحیح مسلم)
۲۷۔ کھانے سے پہلے اور اس کے بعد ہاتھ اور منہ کا دھونا باعث برکت ہے۔ (جامع ترمذی‘ابوداو¿د)
۳۷۔کھانے سے پہلے بسم اﷲ پڑھو ،اگر بھول جاﺅ تو بعد میں بِسمِ ﷲِ اَوَّلَہ وَآخِرَہ پڑھ لو۔(ابو داود ترمذی)
۴۷۔ جوتے اُتار کر کھانا کھایا کرو۔ اس طرح پاو¿ں کو زیادہ راحت ملے گی۔ (مسند دارمی)
۵۷۔کچھ ٹھنڈا کرکے کھانا زیادہ برکت کا باعث ہوتا ہے۔ (مسند دارمی)
۶۷۔اﷲ کو یہ بات پسند ہے کہ کسی بندے پر اس کی طرف سے جو انعام ہو تو اس کا اثر نظر آئے۔ ( ترمذی)
۷۷۔ خوب کھاو¿ پیﺅ ، صدقہ کرو یا کپڑے بناکر پہنوبس اسراف اورتکبر نہ ہو۔ (مسند احمد نسائی‘ابن ماجہ)
۸۷۔ مونچھیں ترشوانے، ناخن لینے، بغل اور زیرِ ناف کی صفائی کے لئے ۰۴ دن کی حد مقرر ہے۔ ( مسلم)
۹۷۔ عورت مہندی لگاکر اپنے ہاتھو ں کی صورت بدلے۔ (سنن ابی داو¿د)
۰۸۔ نہ خوداپنی ران کھولو اور نہ کسی زندہ یا مردہ آدمی کی ران کی طرف نظر کرو۔ (ابی داو¿د‘ابن ماجہ)
۱۸۔مر د دوسرے مرد کے ستر کی طرف اور عورت دوسری عورت کے ستر کی طرف نظر نہ کرے۔ ( مسلم)
۲۸۔رفع حاجت اور میاں بیوی کی صحبت کے علاوہ تنہائی میں بھی برہنگی سے پرہیز کرو۔ فرشتے تمہارے ساتھ برابر رہتے ہیں لہٰذا ان سے شرم کرو اور ان کا احترام کرو۔ (ترمذی)
۳۸۔ عورت سترکی مانند ہے ۔ جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیاطین اس کو اپنی نظروں کا نشانہ بناتے ہیں۔ ( ترمذی)
۴۸۔ کسی نامحرم پر پہلی بلا ارادہ نظرتو جائز ہے لیکن دوسری نظر جائز نہیں۔ (مسند احمد‘ ترمذی‘ ابی داو¿د)
۵۸۔مومن مرد کی کسی عورت کے حسن و جمال پر نظر پڑجائے پھر وہ اپنی نگاہ نیچی کرلے تو اﷲ تعالیٰ اس کو ایسی عبادت نصیب فرمائے گا جس کی وہ لذت و حلاوت وہ محسوس کرے گا۔ (مسند احمد)
۶۸۔ غیر عورت اچھی لگے تو آدمی کو چاہئے کہ اپنی بیوی کے پاس جاکر اپنی نفسانی خواہش پوری کرے۔ (مسلم)
۷۸۔اُن خواتین کے گھروں میں نہ جایا کرو جن کے شوہر کہیں باہرگئے ہوئے ہوں۔ کیونکہ شیطان سب میں اس طرح جاری ساری رہتے ہیں جس طرح رَگوں میں خون رَواں دَواں رہتا ہے۔( ترمذی)
[]
 

یوسف-2

محفلین
[]ضمیمہ۔۴....کتب: ۱۔ نکاح ، ۲۔المعاملات ، ۳۔ُ العلم، ۴۔الاعتصام بالکتاب و السنة، ۵۔ دعوت
الی الخیر، امر بالمعروف و نہی عن المنکر، ۶۔ الفتن ، ۷۔علاماتِ قیامت، ۸۔ المناقب والفضائل
۱۔کسی عورت کو نکاح کا پیغام دینا ہو تو اسے ایک نظر دیکھ لےنا گناہ نہیں۔ (مسند احمد، سنن ابن ماجہ)
۲۔ شوہر دیدہ (بیوہ یا مطلقہ )عورت کو اپنے نفس پر اپنے ولی سے زیادہ حق اور اختیار ہے۔ (صحیح مسلم)
۳۔ کنواری کے نکاح سے قبل اس سے اجازت حاصل کی جائے، خاموشی بھی اجازت ہے۔ (صحیح مسلم)
۴۔قرابت داروں کی حق تلفی سے ڈرواور ہمیشہ سیدھی بات بولو۔ ( ابی داو¿د،ترمذی نسائی،ابن ماجہ)
۵۔ نبی ﷺنے اپنی بیویوں کا مہر پانچ سو درہم(مساوی چالیس پچاس بکریاں ) مقرر فرمایا تھا۔ ( مسلم)
۶۔وہ نکاح بہت بابرکت ہے جس کا خرچ کم سے کم ہو۔ (شعب الایمان للبیہقی)
۷۔ اﷲ کے ہاں وہ بدترین درجہ میں ہوگا جو بیوی سے ہم بستری کے بعد اس کا راز فاش کرے۔ (مسلم)
۸۔ اگر چاہو تو عزل (حمل سے بچنے کے لئے مباشرت کے دوران منی فرج سے باہر خارج کرنا)کرلو لیکن جو بات مقدر ہوچکا ہے وہ ہو کے رہے گا۔ (صحیح مسلم)
۹۔جو اپنی بیویوں کے ساتھ عدل نہ کرے تو قیامت کے دن اس کا ایک دھڑگرا ہوا ہوگا۔ ( ترمذی، نسائی )
۰۱۔حلال اور جائز چیزوں میں اﷲ تعالیٰ کو سب سے زیادہ ناپسندیدہ چیزطلاق ہے۔ (سنن ابی داو¿د)
۱۱۔ سخت تکلیف کے بغیر شوہر سےطلاق کامطالبہ کرنے والی پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔ (مسند احمد،ترمذی )
۲۱۔عورتوں کو طلاق نہ دو ا لّایہ کہ چال چلن مشتبہ ہو۔ ذائقہ چکھنے کے شوقین مردو زن نا پسندیدہ ہیں ۔ (طبرانی)
۳۱۔ نکاح،طلاق اور رجعت(ایک یا دو طلاق کے بعد رجوع کرنا)تین ایسی چیزیں ہیں جن کا ہنسی مذاق کے طور پر کہنا بھی حقیقت ہی کے حکم میں ہے۔ (جامع ترمذی‘سنن ابی داو¿د)
۴۱۔ زبردستی کی طلاق اور زبردستی کے ”عتاق“(غلام آزاد کرنا) کا اعتبار نہیں۔ ( ابی داو¿د ابن ماجہ)
۵۱۔تین دن سے زیادہ سوگ منع ہے البتہ شوہر کے انتقال پر چار مہینے دس دن سوگ کا حکم ہے۔ ( مسلم)
۶۱۔ دورانِ عدت بیوہ رنگےن کپڑے، زیورات نہ پہنے نہ خضاب ،مہندی یا سرمہ لگائے ۔ ( ابی داو¿د‘ نسائی)
۷۱۔ حلال روزی حاصل کرنے کی فکر ا ور کوشش فرض (نماز روزہ وغیرہ)کے بعد فریضہ ہے۔ (بیہقی)
۸۱۔ اﷲ کے صالح بندہ کے لئے جائز مال و دولت اچھی چیز ہے۔ (مسند احمد)
۹۱۔حرام مال سے کیا گیا صدقہ قبول نہیں ہوتا۔(مسند احمد )
۰۲۔ جو مرنے کے بعد حرام مال پیچھے چھوڑ کے جائے گا ۔وہ اس کے لئے جہنم کا توشہ ہوگا۔(مسند احمد )
۱۲۔ اﷲ بدی کو بدی سے نہیں بلکہ بدی کو نیکی سے مٹا تا ہے۔ کیونکہ گندگی کبھی گندگی کو نہیں دھوسکتی۔ (مسند احمد )
۲۲۔صدقہ کا ثواب دس گنا اور قرض دینے کا اجراٹھارہ گناہے ۔ (معجم کبیر طبرانی)
۳۲۔ قرض کی ادائیگی کا سامان چھوڑے بغیر مقروض مرناسب سے بڑا گناہ ہے۔ (مسند احمد،ابی داو¿د)
۴۲۔مومن کی رو ح قرضہ ادا نہ ہونے تک بیچ میں معلق رہتی ہے۔(مسند شافعی، ترمذی، ابی داو¿د)
۵۲۔ مقروض کی نیت اگرقرض ادا کرنے کی ہو تو اﷲاس کا قرضہ دنیا ہی میں ادا کرادے گا۔ (سنن نسائی)
۶۲۔نبیﷺ نے قرض اداکیا تو واجبی رقم سے زیادہ عطا فرمایا۔( یہ جائز بلکہ مستحب ہے) (ابو داو¿د)
۷۲۔ سات مہلک اور تباہ کن گناہ :اﷲ کی عبادت یا صفات میں کسی کو شریک کرنا، جادو کرنا، قتلِ ناحق،سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جہاد میں لشکر کاساتھ چھوڑ جانا، پاک دامن بندیوں پر زنا کی تہمت لگانا۔ (مسلم)
۸۲۔ سود خور لوگوں کے پیٹ میں سانپ بھرے ہوں گے ہیں۔(مسند احمد، ابن ماجہ)
۹۲۔سود خوری کے ستّر حصوں میں ادنیٰ ترین ایسا ہے کہ جیسے اپنی ماں کے ساتھ منہ کالا کرنا (ابن ماجہ، بیہقی)
۰۳۔نبی ﷺ نے سود لینے، سود دینے، سودی دستاویز لکھنے اور اس کے گواہوں پر لعنت فر مائی۔ (مسلم)
۱۳۔ رسول اﷲ ﷺ نے باغ یا کھیت کو چند سالوں کے لئے فروخت کرنے سے منع فرمایا۔(صحیح مسلم)
۲۳۔ جو چیز پاس موجود نہ ہو، اس کی بیع فروخت کا کسی سے معاملہ کرنا منع ہے۔ (جامع ترمذی)
۳۳۔ مہنگا کر کے بیچنے کے لےے غلہ وغیرہ کی ذخیرہ اندوزی کرنے والا تاجر گنہگار ہے۔ (صحیح مسلم)
۴۳۔گھر یا جائداد بیچنے میں کوئی برکت یا فائدہ نہیں الّا یہ کہ یہ دام کسی جائداد میں لگادو۔( ابن ماجہ)
۵۳۔آپس میں ہدےے تحفے بھیجا کرو۔ ہدےے تحفے دِلوں کے کینے ختم کردیتے ہیں۔ (ترمذی)
۶۳۔ مرحومین کے ایصالِ ثواب کے لئے کنواں کھدوانااحسن کام ہے۔ ( ابو داو¿د،سنن نسائی)
۷۳۔ جوانتقال سے قبل وصیت کر گیا تو اس کا انتقال ٹھیک راستہ پر اور شریعت پر چلتے ہوئے ہوا۔لہٰذا اس کی موت تقویٰ اور شہادت والی موت ہوئی اور اس کی مغفرت ہوگئی۔ (سنن ابنِ ماجہ)
۸۳۔ ساٹھ سال تک اﷲ کی فرمانبرداری والی زندگی گزارنے والا اگر موت کے وقت وصیت میں حق داروں کو نقصان پہنچاد ے تواُس کے لئے دوزخ واجب ہوجاتی ہے۔ (مسند احمد، ترمذی،ابی داو¿د، ابنِ ماجہ)
۹۳۔ اگرکوئی ایسی چیز پر دعویٰ کرے جو اُس کی نہیں تو اس کو چاہئے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔ ( مسلم)
۰۴۔ ظالم حکمراں کے سامنے کلمہ¿ حق کہنا افضل جہاد ہے۔( ترمذی، ابو داو¿د ، ابنِ ماجہ)
۱۴۔وہ علم (کتاب و سنت کا)جس سے اﷲ کی رضا چاہی جاتی ہے، اگر اسے کوئی دنیا کی دولت کمانے کے لئے حاصل کرے تو وہ قیامت میں جنت کی خوشبو سے محروم رہے گا۔ (مسند احمد،ابی داو¿د، ابن ماجہ)
۲۴۔ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب اس عالم کو ہوگا جس کو اس کے علم دین نے نفع نہیں پہنچایا یعنی اس نے اپنی عملی زندگی کو علم کے تابع نہیں بنایا۔ (مسند ابو داو¿د،شعب الایمان للبیہقی)
۳۴۔ اولوالامر یعنی خلیفہ یا امیر کا حکم مانو خواہ وہ کوئی حبشی غلام ہی ہو۔ (مسند احمد، ابی داو¿، ترمذی)
۴۴۔ تم میرے اور میرے خلفاءکے طریقے کی پیروی کو اپنے اوپر لازم کرلینا اور دین میں نئی نکالی ہوئی باتوں سے اپنے آپ کو الگ رکھنا۔(مسند احمد، ابی داو¿، ترمذی، ابن ماجہ)
۵۴۔ دین میں نکالی ہوئی ہر نئی بات بدعت ہے اور ہربدعت گمراہی ہے۔(مسند احمد، ابی داو¿، ترمذی)
۶۴۔میں نے تمہارے درمیان دوچیزیں چھوڑی ہیں۔ ایک کتاب اﷲ اور دوسری میری سنت۔ تم جب تک ان دونوں کو مضبوطی سے تھامے رہو گے کبھی گمراہ نہ ہوگے۔ (مو¿طا امام مالک)
۷۴۔ اﷲ کے رسولﷺ کی حرام کردہ چیزیںبھی انہیں چیزوں کی طرح حرام ہیں جن کو اﷲ تعالیٰ نے قرآن میں حرام قرار دیا ہے۔ (سنن ابی داو¿د، مسند دارمی، سنن ابن ماجہ)
۸۴۔میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہوجائے گی۔یہ سب فرقے جہنمی ہوں گے سوائے ایک فرقہ کے جو اُس راستے پر ہوگا جس پر میں ہوں اور میرے اصحاب ہیں۔ (جامع ترمذی)
۹۴۔ جس نے میری کوئی ایسی سنت زندہ کی جو میرے بعد ختم کردی گئی تھی تو اس شخص کوان پر عمل کرنے والے تمام بندگان خدا کے اجر و ثواب کے برابر اجر و ثواب ملے گا۔(جامع ترمذی)
۰۵۔جس نے نیکی کے راستہ کی طرف لوگوں کو دعوت دی تو اسے ان سب لوگوں کے اجروں کے برابر اجر ملے گا جو اس کی بات مان کراس راستہ پر عمل کریں گے۔ اور ان لوگوں کے اجر میں کوئی کمی نہ ہوگی (مسلم)
۱۵۔ جس نے لوگوں کو کسی گمراہی کی دعوت دی تو اس داعی کو ان سب لوگوں کے گناہوں کے برابر گناہ ہوگا جو اس کی دعوت پر بدعملی کے مرتکب ہوں گے اور ان لوگوں کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہوگی ۔(مسلم)
۲۵۔دوآنکھیں ایسی ہیں جن کو دوزخ کی آگ چھو بھی نہیں سکے گی۔ ایک وہ آنکھ جو اﷲ کے خوف سے روئی ہو اور دوسری وہ آنکھ جس نے جہاد میں جاگ کر پہرہ داری کی ہو۔ (جامع ترمذی)
۳۵۔جو راہِ خدا میں مارا گیا وہ شہید ہے۔ جس کا طاعون میں انتقال ہوا، وہ بھی شہید ہے اور جس کا پیٹ کے امراض ( ہیضہ، اسہال وغیرہ) میں مبتلا ہوکر انتقال ہوا ، وہ بھی شہید ہے۔ (صحیح مسلم)
۴۵۔ وہ خوش نصیب ہے جو فتنوں سے دور رکھا گیا قابل مبارک ہے وہ جو بندہ فتنوں میں مبتلا ہوا اور ثابت قدم رہا (ابو داو¿د)
۵۵۔نبیﷺ اپنے ذاتی کام خود کرتے تھے۔ ضرورت پڑنے پر خود ہی اپنی ٹوٹی جوتی مرمت کر لیتے ، خود ہی اپنا پھٹا ہوا کپڑا سی لیتے ،اپنے کپڑوں میں جوئیں دیکھتے اور بکری کا دودھ بھی خود دوہ لیتے تھے۔( ترمذی)

صداقت نامہ ازمفتی محمد ابراہیم حنیف
صدر جمعیت اتحاد العلماء،(ضلع شرقی) کراچی

پیغامِ قرآن: میں محمد ابراہیم حنیف استاذالتفسیر والحدیث جامعہ حنیفیہ، جناب یوسف ثانی کی کتاب پیغامِ قرآن کا مطالعہ کرنے کے بعد اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ پیغامِ قرآن بے شمار خصوصیات کا حامل ہے۔پیغامِ قرآن کا متن، قرآن مجید کا لفظ بہ لفظ اردو ترجمہ نہ ہونے کے باوجود قرآن مجید کا ایک عمدہ بامحاورہ اردو مفہوم ہے اور یہ فہم قرآن کا بہترین ذریعہ ہے۔ پیغامِ قرآن کے متن میں کہیں بھی کوئی جملہ یا فقرہ عربی مصحفِ قرآن کے مفہوم سے متصادم یا متضاد نہیں ہے۔

پیغامِ قرآن میں آیاتِ قرآنی کی موضوعاتی درجہ بندی، ذیلی عنوانات اور ہر پارے کے آغاز میں فہرستِ مضامین بہت عمدہ بلکہ ہر عام و خاص کے لئے نافع ہے۔ اس سے ایک عام قاری کو نہ صرف پڑھنے میں آسانی ہوگی بلکہ اس سے قرآن فہمی میں بھی مدد ملتی ہے جو کہ اصل مقصود ہے۔فہرستِ مضامین پر نظر ڈالتے ہی پارے کے جملہ موضوعات کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے، جو کہ میرے جیسے نیم خطیبوں کے لئے بہت بڑا خزانہ ہے۔ اس میں ربطِ آیات کا بھی لحاظ رکھا گیا ہے، جس کی ایک خاص اہمیت ہے۔
قرآنی تعلیمات کے مدرسوں اور معلمین تک رسائی نہ رکھنے والے عربی زبان سے ناواقف عام پڑھے لکھے طبقوں کے لئے پیغامِ قرآن ایک ایسی عمدہ کتاب ثابت ہوسکتی ہے جس کے از خود مطالعہ سے ایک نئے عزم اور نئی فکر کے ساتھ قرآن مجید کا پیغام خاصی حد تک سمجھا جاسکتا ہے۔اور جہاں کہیں کوئی بات سمجھنے میں مشکل ہو، وہاں قرآن کے دیگر تراجم، تفاسیر یا کسی محقق، مفسر اور عالم دین سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔ کیونکہ پیغامِ قرآن کے کے ہر پیرا گراف کے متن کے آخر میں سورة اور آیت کا حوالہ بھی موجود ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جناب یوسف ثانی او جملہ کارکنان کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور ان کی کتاب سے پوری دنیا کو فائدہ حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔ ( 25 جون2009 ء)

پیغامِ حدیث: میں محمد ابراہیم حنیف، استاد التفسیر والحدیث جامعہ حنیفیہ جناب یوسف ثانی کی کتاب پیغامِ حدیث کا مطالعہ کرنے کے بعد اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ پیغامِ حدیث بے شمار خصوصیات کی حامل ہے مدرسوں اور معلمین تک رسائی نہ رکھنے والے عربی زبان سے ناواقف عام پڑھے لکھے طبقوں کے لئے پیغام حدیث ایک عمدہ کتاب ثابت ہو سکتی ہے۔جناب یوسف ثانی نے سرتاج المحدثین امام بخاری ؒ کی معرکة الآراءکتاب ”بخاری شریف“ کا ترجمہ آسان ترین انداز میں خوبصورت عنوان قائم کرکے سمجھنے اور غور و فکر کرنے کے لئے عوام الناس پر عظیم احسان کیا ہے۔

خلاصہ یہ کہ عوام الناس کے لئے بخاری شریف کا مطالعہ، اس کا سمجھنا، اس پر غور و فکر کرنا، اپنے عقائد اور اعمال کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالنا اور صراط مستقیم پرچلنے کا راستہ آسان ترین کردیا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ فاضل مصنف نے فنی مباحث سے کنارہ کرکے اور عام فہم الفاظ میں قوم کی خدمت کی ہے۔ میں اسکول، کالجز اور یونیورسٹیوں کے اسٹوڈنٹس و دیگر مدارس کے طلبائ، علمائ، آئمہ مساجد اور خطیب حضرات سے گذارش کروں گا کہ اب بخاری شریف کا سمجھنا بالکل آسان ہوچکا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ یوسف ثانی اور دیگر کارکنان کے دینی مذہبی خدمات کو قبول فرمائے اور ہم سب کو قرآن و سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔(7 فروری 2010 ء)

( شیخ القرآن و الحدیث مفتی محمد ابراہیم حنیف کے مکمل تبصرے پیغامِ قرآن ڈاٹ کام پر ملاحظہ کیجئے)
[]
 
Top