پیغام اتحاد

زبیر مرزا

محفلین
یوم آزادی پر پیغام اتحاد
محمد اسدنے14 اگست 2015کو شایع کیا۔

یوم آزادی پر سرکاری محکموں، کاروباری اداروں، ذرائع ابلاغ، سیاسی و غیر سیاسی تحریکوں اور انجمنوں کی جانب سے خصوصی نغموں کی تیاری اور ان کی اشاعت تو ماضی میں بھی آپ نے دیکھی ہی ہوگی لیکن اس بار یوم آزادی پر ایک ایسے طبقے کی جانب سے حب الوطنی کا مظاہرہ کیا گیا ہے جسے ہم 'مدارس' کے نام سے جانتے ہیں۔
پاکستان کے 68ویں یوم آزادی کی مناسبت سے بنوریہ میڈیا پروڈکشنز نے "پاک وطن - پیغام اتحاد" کے عنوان سے نغمہ جاری کیا ہے۔ مملک خداداد پاکستان کی محبت سے سرشار طالب علموں نے جس محنت اور لگن سے، بغیر کسی بیرونی تکنیکی امداد کے تحقیق سے تیاری تک کا تمام کام مدرسے کے اندر ہی انجام دیا، اس کی جتنی تعریف اور حوصلہ افزائی کی جائے کم ہے!
یہ استاد امانت علی خان کی آواز میں مشہور ہونے والے سدابہار ملی نغمے "اے وطن پیارے وطن" کا ری-میک ہے جسے معروف نعت خواں نعمان شاہ، مولانا انس یونس، حافظ ابوبکر اور جنید جمشید نے پڑھا ہے۔ اس نغمے میں موسیقی نہیں، نمود و نمائش نہیں اور فحاشی و عریانی بھی نہیں۔ اگر ہے تو صرف پاک وطن سے محبت کا اظہار اور متحد ہونے کا پیغام ہے۔
ملک میں جاری نفرتوں کی لہر ختم کرنے اور باہمی اتحاد کے فروغ کی ایک کوشش "پاک وطن" کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔ جامعہ بنوریہ العالمیہ کے اس اقدام سے نہ صرف مدارس کے خلاف پھیلائے گئے زہر کا تریاق ہوگا بلکہ دینی درس گاہوں میں پڑھنے والوں کی اہلیت اور قابلیت پر اٹھنے والے سوالوں کا عملی اور مثالی جواب بھی میسر آگیا ہے۔
اس نغمے کی ایک اور منفرد بات یہ ہے کہ اس کے درمیان علماء دین کی نصیحتیں بھی شامل کیے گئے ہیں جو بلاشبہ اس یوم آزادی پر یہ سب سے بہترین پیغامات ہیں جو ہر پاکستانی تک پہنچائے جانے چاہیئں۔ لہٰذا انہی جید علماء کرام کے الفاظ اور آخر میں نغمے کی ویڈیو پر اس بلاگ کا اختتام کر رہا ہوں۔
پاکستان کو صحیح معنی میں پاکستان بنانے کی کوشش کریں۔ پاکستانی بننے کا مطلب ہی یہی ہے کہ فرقہ واریت اور باہمی خانہ جنگی سے اپنے آپ کو ہر قیمت پر بچانے کی کوشش کریں۔ سب متحد ہو کر ملک کی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں۔ (مفتی تقی عثمانی)

قرآن و سنت کی طرف سے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے پیغام اتحاد یہ ہے کہ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اور فرقہ واریت کو کسی حال میں برداشت نہ کیا جائے۔ ہمارا نام مسلمان ہے۔ ہمارا نام دیوبندی، بریلوی، اہل حدیث، شیعہ، سنی نہیں ہے۔ (مفتی رفیع عثمانی)



 
Top