طارق شاہ
محفلین
پیدا ہوں حُسن ہی سے سب اجزائے زندگی
دھڑکیں دِلوں میں شوق و تمنائے زندگی
مشکل ہی میں پڑی رہے ہر جائے زندگی
جدوجہد میں ڈر ہے نہ کٹ جائے زندگی
پیری میں حل ہو خاک کہ طاقت نہیں رہی!
ٹھہرا نہ سہل مجھ پہ مُعمّائے زندگی
فرطِ خوشی کا جن سے کہ احساس دِل کو ہو
ایسے تمام چہرے ہیں گُلہائے زندگی
وہ حُسن ہے مِلا اُنھیں جس سے عطا رہے
زندہ دِلوں کو شوق و تمنّائے زندگی
قانع رہوں مَیں اِس میں یہی سوچ کر خلؔش!
زندوں میں ہو اَتَم شور و غو غائے زندگی
حیراں کرِشمہ سازیِ اُلفت پہ ہُوں خلؔش
افشائے راز ہی سا ہے افشائے زندگی
شفیق خلؔش