مکتوب پیاری بیٹی ماہی کے نام۔۔۔

ام اریبہ

محفلین
پیاری بیٹی السلام علیکم
تمہارا خط ملا پڑھ کر بے انتہا مسرت ہوئی۔ تم نے اچھی امید کی کہ میں خیریت سے ہوں گی ۔تم اللہ کے کرم سے ٹھیک ہو ۔میری دعا ہے اللہ تمھیں ہمیشہ ٹھیک ہی رکھے۔موسم یہاں کا بہت پیارا ہے آج کل ۔میں کل ہی تمھاری چھوٹی بہنوں سے کہہ رہی تھی کہ جب ہم چھوٹے تھے تو صحن میں رکھی چارپائی پہ لیٹ کر ان بادلوں کی شکلیں بناتے تھے کہ یہ اونٹ بن گیا ہے یہ فالاں چیز بن گئی ہے۔۔اور جہاں تک رضایئاں رکھنے کی بات ہے تو تمھیں تو پتا ہے کہ تمھاری ماں کو ہر کام کی کتنی جلدی رہتی ہے ۔۔تمھیں یاد ہے ناں؟کہ میں کیسے جھٹ پٹ سیٹنگ بدل ڈالتی تھی ۔بس صبح کو صفائی کرنے لگے تو ذرا جو بیٹھتی تو خیال کا کیڑا کلبلایا کہ یہ ایسے نہیں ایسے ٹھیک رہے گا بس پھر کیا تھا دھکم پیل ادھر سے ادھر ۔۔۔اور پھر یہ بات سارے خاندان میں پھیل گئی کہ وہ تو ایک ہفتہ نئی گزرنے دیتی سیٹنگ کو ۔تم نے لکھا ہے کہ میں تمھارے پیپرز کے لیے دعا کروں۔۔میرا تم سے سوال ہے کہ جب تم پہلی بار میری انگلی پکڑ کر نرسری گئی تھی تو کیا تب بھی یہ کہہ کر گئی تھی کہ امی دعا کرنا ۔۔میرا خیال ہے تب تو تمھیں یہ نئیں پتا ہو گا کہ دعا بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔تو میرے بچے ۔۔ماں کو کیا دعا کا کہنا ماں تو ہوتی ہی سراپا دعا ہے ۔۔اس کے ہاتھ تو اٹھتے ہے اولاد کے لیے ہیں۔وہ اپنے لیے خدا سے کیا مانگے گی؟اور ہاں میرے قیلولے پہ اعتراض مت کرنا ۔ہاں نئی تو۔۔یہ نئی احساس کہ ماں کتنا تھک جاتی ہے:(۔۔تم یہ نئی بھولی ہو گی کہ جنابہ کی بی ایڈ کی مشقیں میں نے لکھی ہیں۔۔پھر قیلو لہ بنتا ہے یا نئی؟۔۔خط کا جواب جلدی دے دینا ماں کو انتظار نہ کرانا۔۔ میں آج تمھیں بتاوں اپنے ماضی کی بات؟۔۔وہ بات وہ یاد جو اب ایک خواب بن کر ذہن میں زندہ ہے۔۔۔ہمم۔۔۔چلو آنکھیں بند کر کے میری انگلی پکڑ لو ۔میں ایک یادوں کی ایک وادی میں لے جاوں۔۔وہ دیکھو۔۔وہ صحن میں ایک بہت پیاری عورت ۔۔وہ میری ماں ہے تمھاری نانی۔۔اور وہ پیاری سی لڑکی (کوئی شک ہے کیا)وہ میں ہوں۔۔امی کی بڑی بیٹیوں کے خط آئے ہیں۔یعنی تمھاری دونوں خالہ کے۔۔امی نے پڑھے ہیں۔۔اور مجھے د یے ہیں اور بار بار ایک ہی تاکید ہے کہ جلدی ان کا جواب لکھ دوں امی کہہ رہیں ہیں پتا نہیں کتنے دن ہو گئے ان کو یہ خط ڈالے اور اس دن سے آس ہو گی ان کو جواب کی ۔۔اور میں آج تک یہ سوچتی ہوں کہ اتنا احساس۔۔اتنا خیال ایک ماں کو ہی ہو سکتا ہے۔۔باقی ہے صرف یاد کے دھندلے سے کچھ نقوش۔۔۔۔بچپن میرا تو وقت کے میلے میں کھو گیا
۔اللہ پاک رحم کرے میری ماں پر۔۔اور اس کی قبر ہمشہ ٹھنڈی رکھے آمین۔خط بہت لمبا ہو گیا ہے ۔۔ڈاکیا کیا سوچے گا کہ پتا نئی کیا بھرا ہے اس میں اور تمھیں اگلے پیپر کی تیاری بھی تو کرنی ہے ۔کرنی ہے ناں؟۔۔سعید بیٹے اور تمھارے لیے بہت دعائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ نگہبان

Thomas-Benjamin-Kennington-xx-Mother-and-Daughter-xx-Private-collection.jpg
 

نایاب

لائبریرین
ماں ۔۔۔۔۔۔ تجھ سا کوئی دوسرا کہاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماواں ٹھنڈیاں چھاواں ۔۔۔۔۔۔۔ یہ چھاؤں تو بچھڑ کر بھی نہیں بچھڑتی ۔۔۔
بہت دعائیں
 
یہ ہوئی نا بات، اب جواب الجواب ہو اور پھر یہ سلسلہ چل نکلے۔ ویسے ابھی تو بہت سارے محفلین جو کہ روایتی خط لکھنے میں ماہر ہیں، وہ اپنا جوہر دکھانے کو ہیں۔ :) :) :)
 
خلوص ،پیار اور محبت کے الفاظ سے گوندھا ہوا خط ۔جسے پڑھ کر ہم جیسے پردیسیوں کے آنکھوں میں آنسو تو آ ہی جاتے ہیں ۔اسے بھی پڑھ ایسا ہی ہوا ۔مجھے ایسا لگا جیسے میری امی نے یہ مجھے لکھا ہو ۔@ماہی اپو سلسلہ شروع کرنے کا بے حد شکریہ ۔میں بھی بہت جلد کچھ پیش کرنے کی کوشش کروں گا ۔نہ ہوئے تو پرانے ہی خطوط جو ابا جی نے مجھے لکھے تھے ۔آج بھی اسے تنہائی میں پڑھتا ہوں اور خوب روتا ہوں ۔
 
Top