پہچانیے کون سی ائیر لائن؟

2.jpg


3.jpg


4.jpg


5.jpg


6.jpg


7.jpg


10.jpg


1.jpg


عمدہ کیٹرنگ اور آن بورڈ وائی فائی کی سہولت سے لیس یہ سواری در اصل اولیویا نام کی بس سروس ہے جو ہندوستان کے کئی شہروں کو جوڑتی ہے۔ :) :) :)

11.jpg
 
کیا کہنے جناب :)
سچ مچ میں دھوکہ کھا گیا اور اس کو طیارہ سمجھ بیٹھا
بہت خوبصورت اور لگژری بس سروس ہے
کاش پاکستان میں بھی ایسی سروس میسر ہو جائے
 

یوسف-2

محفلین
واہ بہت خوب۔ پھر اس بس سروس کا کرایہ تو جہازوں کے کرایہ جتنا ہوگا۔ ایک آدھ بس پاکستان کی طرف بھی روانہ کردیں ۔ شاید انہیں دیکھ کر ہی ہمارے ٹرانسپورٹرز کو کچھ خیال آجائے :)
 
واہ بہت خوب۔ پھر اس بس سروس کا کرایہ تو جہازوں کے کرایہ جتنا ہوگا۔ ایک آدھ بس پاکستان کی طرف بھی روانہ کردیں ۔ شاید انہیں دیکھ کر ہی ہمارے ٹرانسپورٹرز کو کچھ خیال آجائے :)

جی نہیں! سہولیات کے مقابلے کرایہ کافی معقول ہے۔ غالباً آگرہ اور دہلی کا راؤنڈ ٹرپ کرایہ 1200 ہندوستانی روپے کے آس پاس کچھ ہے۔ دہلی و آگرہ کے زائرین کے لیے یہ بے حد عمدہ انتخاب ہو سکتا ہے۔ :) :) :)
 
جی نہیں! سہولیات کے مقابلے کرایہ کافی معقول ہے۔ غالباً آگرہ اور دہلی کا راؤنڈ ٹرپ کرایہ 1200 ہندوستانی روپے کے آس پاس کچھ ہے۔ دہلی و آگرہ کے زائرین کے لیے یہ بے حد عمدہ انتخاب ہو سکتا ہے۔ :) :) :)
آگرہ اور دہلی کا فاصلہ کتنا ہے؟
میں ڈائیوو کی بس میں پشاور سے گوجرانوالہ جاتا ہوں
یکطرفہ کرایہ 1180 روپے ہے فاصلہ تقریباَ 500 کلومیٹر ہو گا
 

افلاطون

محفلین
آگرہ اور دہلی کا فاصلہ کتنا ہے؟
میں ڈائیوو کی بس میں پشاور سے گوجرانوالہ جاتا ہوں
یکطرفہ کرایہ 1180 روپے ہے فاصلہ تقریباَ 500 کلومیٹر ہو گا

آگرہ اور دہلی کا فاصلہ تقریباً 205 کلو میٹر ہے۔
اور 1200 انڈین روپے تقریباً 2000 پاکستانی روپے بنتے ہیں اور یہ دو طرفہ کے ہیں۔ مطلب یکطرفہ کرایہ 1000 روپے۔
 
کرائے کا مقابلہ کرنے سے قبل اس بات کا خیال ضرور رکھیں کہ اس بس میں لیگ روم اور دیگر سہولیات طیاروں کے بزنس کلاس سیٹوں جیسی ہیں نیز یہ کہ کرائے کا تعین محض دوری کی بنیاد پر نہیں ہوتا۔ ایسی سواریاں روز مرہ کے سفر کے لیے موزوں نہیں بلکہ زیارت و سیاحت وغیرہ کے لیے زیادہ مناسب ہیں۔ :) :) :)
 
Top